دسویں جہت : مناہجِ محدثین
دورِ جدید کے حدیثی ذخیرے کی ایک اہم جہت محدثین کے مناہج ،اسالیب اور ان کے طرزِ تصنیف و تالیف کے تعارف و تجزیہ پر مشتمل ہے۔ اس سلسلے میں درج ذیل مباحث شامل ہوتے ہیں :
1۔محدثین کے مناہجِ تحمل روایت و ادائے روایت کیا تھے ؟
2۔محدثین کا حفظ احادیث کا منہج کیا تھا ؟
3۔روایات کی توثیق میں محدثین کے مناہج کیا تھے؟
4۔کتابت حدیث کے کون سے مناہج محدثین کے ہاں رائج تھے؟
5۔محدثین کے حلقہ دروس کا انداز کیا تھا؟
6۔محدثین کے تصنیفی مناہج و اسالیب کیا تھے؟
7۔راوی کی توثیق یا تضعیف میں محدثین کے کیا مناہج تھے؟
ان تمام موضوعات پر فرداً فرداً تفصیلی تصانیف منظر عام پر آئی ہیں ،اس کے علاوہ متونِ حدیث میں سے کسی بھی متن کا منہج ،اسلوب اور اس کی خصوصیات کا جائزہ بھی اسی ذیل میں آتا ہے۔ اہم متونِ حدیث میں سے تقریبا ہر کتاب کے منہج و اسلوب پر ضخیم کتب شائع ہوچکی ہیں ۔یوں منہج محدثین ایک مستقل فن بن گیا ہے جس میں عمومی و خصوصی دونوں انداز میں محدثین کے مناہج کا جائزہ لیا جاتا ہے ۔اس سلسلے کی ایک مفصل کتاب "دراسات فی مناھج المحدثین، دراسۃ تحلیلیۃ لمناھج اشھر المحدثین من العھد النبوی الی وقتنا الحاضر‘‘ ہے جو محمود محمد احمد ہاشم کی تصنیف ہے،مکتب مہیب للطباعہ ،مصر سے چھپی ہے ۔اس کے علاوہ دو مصنفین عزت علی عطیہ، یحییٰ اسماعیل کی مشترکہ ضخیم تصنیف "اعلام المحدثین ومناھجھم فی الروایۃ والآداب والدرایۃ" ایک اہم کتاب ہے ،جو مکتبہ مدینہ منورہ مصر سے چھپی ہے ۔مناہج محدثین پر اہم کتب کی فہرست پیشِ خدمت ہے :
1۔ دراسات فی مناھج المحدثین، اسماعیل عبد الواحد مخلوف ،مصر
2۔ الواضح فی مناھج المحدثین، یاسر شمالی ،دار مکتبہ الحامد ،عمان
3۔ فی رحاب السنۃ،ا لکتب الصحاح الستہ، محمد بن محمد ابو شہبہ ،مجمع البحوث الاسلامیہ ،قاہرہ
4۔ ارشاد السالک الی مناھج السنن المخمسۃ وموطا مالک، ا نو ر عبد الفتاح العطافی ،دار ابوالفضل للطباعہ ،مصر
5۔ الصناعۃ الحدیثیۃ فی السنن الکبری للاما م البیھقی ، نجم عبد الرحمان خلف ،دار الوفاء،مصر
6۔ الامام مسلم ومنھجہ فی الصحیح ، محمد عبد الرحمان طوالبہ ،دار عمان ،عمان
7۔ منھج الامام البخاری فی تصحیح الاحادیث وتعلیلھا من خلال الجامع الصحیح، ابوبکر کافی ،دار بن حزم ،بیروت
8۔ منھج ابن ابی شبیہ فی المصنف، صالح عبد الوھاب القفی ،الفاروق الحدیثہ للطباعہ و النشر،قاہرہ
9۔ الامام الترمذی و منھجہ فی کتابہ الجامع، عداب محمو دالحمش ،دار الفتح ،عمان (3مجلدات)
10۔ الصناعۃ الحدیثیۃ فی کتاب شرح معانی الاثار لابی جعفر احمد بن محمد الطحاوی، خالد بن محمد الشرمان ،مکتبہ الرشد ،ریاض
گیارھویں جہت: ردود و مناقشات
دورِجدید میں حدیث و سنت کے حوالے سے مسلم مفکرین و علماء میں نت نئے نظریات اور جدید بیانیے سامنے آئے ہیں، جنہیں انکارِ حدیث تو نہیں کہا جاسکتا ،لیکن ان سب میں قدرِ مشترک سنت کے حوالے سے روایتی اسلوب سے الگ راہ اپنانے کی کوشش ہے۔ ان کوششوں کا مقصد عصر حاضر میں حدیث و سنت کو درپیش نئے چیلنجز کے جوابات دینا ہے، ان میں بعض اسالیب خالص رویتی علماء کی طرف سے ذخیرہ حدیث کی از سر نو تنقیح کی صورت میں سامنے آئے ہیں ۔یہ سب نظریات اور بیانیے تنقید کی زد میں رہے ہیں۔ یوں سنت و حدیث کے حوالے سے تنقیدات و تنیقحات کا ایک وسیع مکتبہ وجود میں آچکا ہے۔ یاد رہے یہ ردود و مناقشات اور تعقبات ان تنقیدات کے علاوہ ہیں جو مستشرقین اور منکرینِ حدیث کی طرف سے حدیث پر وارد کیے گئے ہیں۔ ان کا ذکر اس سلسلے کی پہلی جہت دفاعِ حدیث میں ہوچکا ہے۔ یہاں ان ردود کا تذکرہ مقصود ہے جو حدیث و سنت کو حجت ماننے والوں کے درمیان حدیث و سنت کے مختلف پہلوؤں پر مختلف علمی آراء کی شکل میں سامنے آئے ہیں ۔ ان ردو د کے کچھ مرکزی محور ہیں ۔ذیل میں ردود و تعقبات کے اہم محاور کا ذکر کیا جاتا ہے :
پہلا محور :
حدیث و سنت پر ردود کا ایک بڑا حصہ عصر حاضر کے معروف سلفی محدث ناصر الدین البانی اور ان کی تائیدو مخالفت میں لکھا جانے والا ذخیرہ ہے ۔ علامہ البانی نے احادیث و رواۃ اور کتب و متون کی صحت و ضعف پر نظر ثانی کی، اور اس پورے عمل میں متقدمین کے منہج، اسلوب اور ان کی آراء سے بڑے پیمانے پر اختلاف کیا ۔ یوں از سر نو ضعیف و موضوع احادیث پر السلسلۃ الضعیفۃ اور صحیح احادیث پر السلسلۃ الصحیحۃ کے نام سے ضخیم موسوعات تیار کیے ۔ اس کے علاوہ صحاح ستہ میں سے سنن اربعہ کے صحیح و ضعیف دو الگ الگ نسخے تیار کیے۔ علامہ البانی اور ان کی تحقیقات پر اعتماد کرنے والے ایک مستقل مکتب کی صورت اختیار کر چکے ہیں ۔علامہ البانی کا یہ اسلوب زیادہ تر سلفی و اہل حدیث طبقے میں پروان چڑھا ۔ مکتبِ البانی کی موافقت و مخالفت پر اہم کتب کا ذکر کیا جاتا ہے :
1: علامہ البانی پر مفصل ردود لکھنے والوں میں مصر کے معروف شافعی عالم محمود سعید ممدوح قابل ذکر ہیں۔ موصوف نے چھ جلدوں پر مشتمل "التعریف باوھام من قسم السنن الی صحیح وضعیف" لکھی ہے ۔ یہ علامہ البانی پر اپنی نوعیت کی مفصل تنقید ہے جس میں علامہ البانی کی تصحیحات و تضعیفات کا تعقب کیا گیا ہے۔ یہ کتاب دار البحوث الاسلامیہ دبئی سے چھپی ہے ۔ اس کتاب کا جواب مکتب البانی کی طرف سے طارق بن عوض اللہ نے تین جلدوں میں "ردع الجانی المعتدی علی الالبانی" کے نام سے لکھا ہے ۔یہ کتاب دار المحجہ ابو ظہبی سے چھپی ہے ۔محمود سعید ممدوح نے "تنبیہ المسلم الی تعدی الالبانی علی صحیح مسلم"، "وصول التھانی باثبات سنیۃ السبحۃ والرد علی الالبانی" کے علاوہ سلفی مکتب کے مواقفِ حدیث کے رد میں گرانقدر کتب لکھی ہیں۔
2: علامہ البانی پر دوسری مفصل اور افراط پر مبنی تنقیدات معروف اردنی عالم حسن بن علی سقاف نے کی ہیں۔ موصوف وہابی و سلفی فکر کے رد میں غالی نظریات کے حامی ہیں۔ آپ نے علامہ البانی کی تصحیحات پر ایک مفصل کتاب "تناقضات الالبانی الواضحات فی ما وقع لہ فی تصحیح الاحادیث و تضعیفھا من اخطاء و غلطات" کے نام سے لکھی ہے ۔ یہ کتاب تین جلدوں میں دار الامام النووی اردن سے چھپی ہے ۔ اس کے علاوہ "قاموس شتائم الالبانی: الشماطیط فی بیان ما یھذی بہ الالبانی فی مقدماتہ من تخبطات وتخلیط" بھی علامہ البانی کے رد میں لکھی ہیں ۔ موصوف کے بعض نظریات سلفیت کے رد میں خود اہل سنت والجماعت کے منہج سے منحرف ہیں ۔
موصوف کے رد میں مکتب سلفیت کی طرف سے درجہ ذیل کتب لکھی گئی ہیں :
1۔ افتراآت السقاف الاثیم علی الالبانی شیخ المحدثین، خالد العنبری
2۔ الانوار الکاشفۃ لتناقضات الخساف الزائفۃ وکشف ما فیھا من الزیغ والتحریف والمجازفۃ، علی حسن حلبی ،دار الاصالہ، بیروت
3۔ الکشاف عن ضلالات حسن السقاف، سلیمان علوان ،دار المنار،مصر
4۔ الایقاف علی اباطیل قاموس شتائم السقاف، حسن حلبی ،دار الاصالہ ،بیروت
اس کے علاوہ بھی حسن سقاف اور وہابی و سلفی مکتب میں ردود و تعقبات لکھی گئی ہیں۔
3: علامہ البانی پر ایک اہم رد برصغیر سے معروف محدث و محقق حبیب الرحمان اعظمی رحمہ اللہ نے "الالبانی، شذوذہ و اخطاءہ" کے نام سے لکھا ہے ۔یہ کتاب اگرچہ مختصر ہے ،لیکن ہندوستانی مصنفین کی عمومی عادت کی طرح عمق و قوتِ تنقید کی حامل ہے ،اس لیے اس کے جواب میں مکتب سلفی کے دومشہور مصنفین کو کمر بستہ ہونا پڑا اور سلیم بن عید الہلالی و حسن حلبی نے دو جلدوں میں اس کتاب کا جواب "الرد العلمی علی حبیب الرحمان الاعظمی" کے نام سے لکھا جو المکتبہ الاسلامیہ عمان سے چھپا ہے۔
علامہ البانی پر اہم ردود و تعقبات کی فہرست پیش خدمت ہے :
1۔ التنبیھات علی رسالۃ الالبانی فی الصلاۃ، حمود بن عبد اللہ التوجری ،مطابع القصیم ،ریاض
2۔ تفنید بعض اباطیل ناصر الالبانی، احمد عبد الغفور عطار،دار ثقیف ،طائف
3۔ جزء فیہ الرد علی الالبانی، عبد اللہ بن محمد الصدیق الغماری ،دار الجنان ،بیروت
4۔ تنبیہ القاری لتقویۃ ما ضعفہ الالبانی، و تنبیہ القاری لتضعیف ما قواہ الالبانی ،عبد اللہ بن محمد الدرویش ،دار العلیان، بریدہ
5۔ نظرات فی السلسلۃ الصحیحۃ، مصطفی العدوی ، خالد الموذن،مکتبہ الطرفین ،طائف
6۔ حوار مع الشیخ الالبانی فی مناقشۃ لحدیث عرباض بن ساریہ ، حسان عبد المنان ،مکتبہ المنہج العلمی ،بیروت
7۔ الاعلام فیما خفی علی الامام، تعقبات حدیثیۃ علی الشیخ محمد ناصر الدین الالبانی، فہد بن عبد اللہ السنید ،مکتبہ السنہ ، قاہرہ
8۔ کشف المعلول مما سمی بسلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ، صلاح الدین بن احمد الادلبی
9۔ لقطات مما وھم فیہ الالبانی من تخریجات وتعلیقات، علی عبد الباسط فرید ،اختانون للنشر والتوزیع ،قاہرہ
10۔ النصیحۃ فی تھذیب السلسلۃ الصحیحۃ، عبد الفتاح محمود سرور ،مکتبہ السنہ ،قاہرہ
11۔ نظرات فی کتاب حجۃ النبی للالبانی، سعید بن عبد القادر ،دار طیبہ ،ریاض
12۔ بیان اوھام الالبانی فی تحقیقہ لکتاب فضل الصلاۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، اسعد سالم تیم
13۔ تصحیح الاخطاء و اوہام لمحدث الشام، عمار المصری
14۔ التعقب المتوانی علی السلسلۃ الضعیفۃ والصحیحۃ للالبانی، ابو محمد الالفی
دوسرا محور :
معروف مصری عالم اور کثیر کتب کے مصنف شیخ محمدالغزالی نے ایک کتاب "السنۃ النبویۃ بین اھل الفقہ واھل الحدیث" لکھی جس میں انہوں نے چودہ بڑے موضوعات کی احادیث پر نظر ثانی اور نئی تحقیق پیش کی۔ یہ کتاب بھی حدیثی ردود و مناقشات کا بڑا محور بنی رہی ۔ اس کتاب کی تائید و مخالفت میں متعدد کتب لکھی گئیں ۔ ذیل میں اس حوالے سے اہم کتب کی فہرست پیش کی جاتی ہے :
1۔ براء ۃ اھل الفقہ واھل الحدیث من اوھام محمد الغزالی، مصطفی سلامہ ،مکتبہ ابن حجر ،مکہ مکرمہ
2۔ وقفات مع کتاب السنۃ بین اھل الفقہ و اھل الحدیث ،سلمان بن فہد عودہ ،مکہ مکرمہ
3۔ نقد کتاب السنۃ النبویۃ بین اھل الفقہ واھل الحدیث للشیخ محمد الغزالی، جمال سلطان ،دار الصفا ،قاہرہ
4۔ کشف موقف الغزالی من السنۃ واھلھا ونقد بعض آراءہ، ربیع بن ہادی المدخلی ،مکتبہ ابن القیم ، مدینہ منورہ
5۔ الشیخ محمد الغزالی بین النقد العاتب و المدح الشامت، محمد جلال کشک ،مکتبہ التراث الاسلامی ،قاہرہ
6۔ الغزالی فی مجلس الانصاف، عائض بن عبد اللہ القرنی ،دار الرایہ ،ریاض
7۔ اعانۃ المتعالی لرد کید الغزالی، عبد الکریم بن صالح الحمید ،دار الرایہ ،ریاض
8۔ المعیار لعلم الغزالی فی کتابہ السنۃ النبویۃ، صالح بن عبد العزیز ال شیخ ،مکتبہ الحسن ،عمان
9۔ جنایۃ الشیخ محمد الغزالی علی الحدیث واھلہ، اشرف بن عبد المقصود ،مکتبہ الامام البخاری، مصر
10۔ دفع شبھات عن الشیخ محمد الغزالی، احمد حجازی السقا، مکتبہ الکلیات الازہریہ ،قاہرہ
11۔ الغزالی و السنۃ النبویۃ بین اھل الفقہ واھل الحدیث، نظرات وملاحظات، منذر ابو شعر، دار البشائر، دمشق
تیسرا محور :
برصغیر میں حنفی و اہل حدیث حضرات کے درمیان حدیثی ردود او رتعقبات کا ایک وسیع ذخیرہ مرتب ہوا ہے جس کا ایک بڑا حصہ فریقین کے درمیان اختلافی مسائل کو حدیث کی روشنی میں واضح کرنا ہے ۔فاتحہ خلف الامام، آمین بالجہر، رفع یدین، مسح علی الخفین، وضع الید فی الصلاۃ، طلا ق ثلاثہ سمیت دیگر اہم مسائل پر فریقین نے ایک دوسرے کے جواب میں تفصیلی کتب لکھی ہیں۔ اس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ امامِ اہل سنت مولانا سر فراز خان صفدر صاحب نے فاتحہ خلف الامام کے مسئلے پر دو جلدوں پر مشتمل ایک ضخیم کتاب "احسن الکلام فی ترک القراء ۃ خلف الامام" لکھی، جس کا جواب معروف اہل حدیث عالم مولانا ارشاد الحق اثری نے "توضیح الکلام فی وجوب القراء ۃ خلف الامام " میں لکھا جو ایک ہزار صفحات پر مشتمل ہے ۔ ان جیسی کتب میں حدیث و اصول حدیث سے متعلق عمدہ مباحث و نکات ہوتے ہیں ۔ اس طرح کے مسائل پر بیسیوں کتب دونوں اطراف سے لکھی گئی ہیں ۔ اس جیسی کتب کے علاوہ اس محور میں درج ذیل کاوشیں قابل ذکر ہیں :
1۔علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ طبقہ احناف میں ایک وسیع النظر محدث شمار ہوتے ہیں۔ آپ نے حنفیت کے استحکام اور مستدلا تِ حنفیہ پر بہترین تحقیقات کی ہیں۔ اہل حدیث مکتب کی طرف سے خصوصیت کے ساتھ آپ کی کتب پر مناقشات کیے گئے ہیں ،آپ کے درس بخاری پر مشتمل بخاری شریف کی عربی شرح "فیض الباری "پر دو اہل حدیث مصنفین حافظ محمد گوندلوی اور حافظ عبد المنان نو ر پوری نے "ارشاد القاری الی نقد فیض الباری "کے نام سے چا رجلدوں میں ایک مفصل تنقید لکھی ہے اور انصاف کی بات یہ ہے کہ بعض مقامات پر مضبوط گرفت کی ہے۔ نیز ان حضرات کا اسلوب بھی علمی و تحقیقی ہے۔ اسی طرح علامہ کشمیری رحمہ اللہ کے درس بخاری پر مشتمل اردو شرح "انوار الباری" پر ہندوستان کے معروف اہل حدیث عالم محمد رئیس ندوی نے "اللمحات الیٰ ما فی انوار الباری من الظلمات" کے نام سے چار جلدوں میں ایک تنقیدی کتاب لکھی ہے۔ اس کتاب میں ندوی صاحب کا نقد،لہجہ اور اسلوب ایک محقق کی بجائے متشددانہ مناظر کا طرز لیے ہوئے ہے۔
2۔معروف حنفی عالم محمد ظہیر احسن نیموی نے مستدلاتِ حنفیہ پر مشتمل ایک کتاب "آثار السنن" کے نام سے لکھی جس کا جواب معروف اہل حدیث عالم عبد الرحمن مبارکپوری نے "ابکار المنن فی تنقید آثار السنن" کے نام سے دیا ۔ اس کا جواب الجواب علامہ نیموی کے صاحبزادے محمد عبد الرشید نے "القول الحسن فی الرد علیٰ ابکار المنن " کے نام سے لکھا۔
3۔ترمذی شریف کے مشہور اہل حدیث شارح عبد الرحمان مبارکپوری نے اپنی مفصل شرح "تحفۃ الاحوذی " میں جگہ جگہ علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ کی تقریرِ ترمذی "العرف الشذی "پر نقد کیا ہے جس کا جواب علامہ کشمیری کے شاگرد حضرت مولانا یوسف بنوری رحمہ اللہ نے اپنی عمدہ شرح "معارف السنن" میں دیا ہے۔
4۔ حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فقہ کے جملہ ابواب میں حنفیہ کے مستدلات احادیث کو جمع کرنے کا ایک وسیع منصوبہ تیار کیا ۔ یہ منصوبہ علامہ ظفر احمد عثمانی رحمہ اللہ نے حکیم الامت کی سر پرستی میں اعلا ء السنن کے نام سے بیس جلدوں میں پورا کیا۔ اعلا ء السنن حنفی نقطہ نظر سے حدیثی ذخیرے کی ایک عمدہ کتاب ہے ۔ اس کتاب پر ایک مختصر نقد معروف اہل حدیث عالم مولانا ارشاد الحق اثری نے "اعلاء السنن فی المیزان " کے نام سے لکھا ہے۔
5۔علامہ ظفر احمد عثمانی نے اعلاء السنن کے دو ضخیم مقدمے لکھے ۔ اس میں ایک مقدمہ "قواعد فی علوم الحدیث " کے نام سے چھپا ہے جس میں حدیث کی صحت و ضعف اور رواۃ کی توثیق و تضعیف کے اصول فقہاء خاص طور پر حنفی نقطہ نظر کو سامنے رکھ کر مرتب کیے۔ اس پر تنقیدی تبصرہ اہل حدیث عالم مولانا بدیع الدین راشدی نے "نقض قواعد فی علوم الحدیث"کے نام سے لکھا ہے۔
6۔عالم عرب میں حنفیت کے دفاع و استحکام کے حوالے سے شیخ زاہد الکوثری اور آپ کے رفقاء،تلامذہ و منتسبین کی کوششیں قابل قدر ہیں ،جبکہ اس کے بالمقابل سلفی حضرات نے جوابی ردود لکھی ہیں۔ ذیل میں اس حوالے (حدیثی حوالے )سے فریقین کی اہم کتب کی فہرست دی جاتی ہے :
1۔ النکت الطریفۃ فی التحدث عن ردود ابن ابی شیبۃ علی ابی حنیفۃ، شیخ زاہد الکوثری، المکتبہ الازہریہ ،قاہرہ
2۔ فقہ اھل العراق وحدیثھم، ایضاً
3۔ اثر الحدیث الشریف فی اختلاف الفقھاء، محمود عوامہ
4۔ بیان تلبیس المفتری محمد زاہد الکوثری، احمد بن محمد الصدیق الغماری ،دار الصمیعی ،ریاض
چوتھا محور :
عالم اسلام کا جدت پسند طبقہ حدیث کے بارے میں خاص نقطہ نظر رکھتا ہے ۔ برصغیر میں متجددین کے سرخیل سر سید احمد خان ہوں یا عالم عرب کے مفتی محمد عبدہ کا مکتب فکر، مصری متجدد ادباء و مفکرین ہوں یا پاکستان میں ڈاکٹر فضل الرحمان، جاوید احمد غامدی، سب حضرات حدیث کے بارے میں الگ الگ مواقف رکھنے کے باوجود اس وصف میں مشترک ہیں کہ ان کے مواقف اسلاف کے نقطہ نظر (خواہ محدثین کا موقف ہو یا فقہاء کا )سے مختلف ہے۔ اس کے علاوہ بعض روایت پسند طبقات، جن کا جھکاؤ تفسیر و قرآنیات(جیسے مکتبِ فراہی ) کی طرف کچھ زیادہ رہا، حدیث کے بارے میں ان کا نقطہ نظر بھی بعض حوالوں سے ایک الگ موقف شمار ہوتا ہے ۔ ان سب حضرات کے موقفِ حدیث پر ردود و مناقشات کا ایک وسیع ذخیرہ مرتب ہوچکا ہے ۔ ذیل میں اس حوالے سے اہم عربی و اردو کتب کی فہرست دی جاتی ہے :
1۔ موقف المدرسۃ العقلیۃ من السنۃ النبویۃ، الامین الصادق الامین ، جامعہ ام القری ،مکہ مکرمہ(مجلدین )
2۔ موقف المدرسۃ العقلیۃ من الحدیث النبوی، دراسۃ تطبیقیۃ علی تفسیر المنار ،شفیق شقیر ،المکتب الاسلامی، بیروت
3۔ ریاض الجنۃ فی الرد علی المدرسۃ العقلیۃ ومنکری السنۃ، سید بن حسین العفانی ،دار عفانی، قاہرہ
4۔ الرد القویم علی المجرم الاثیم، حمود بن وعبد اللہ التویجری
5۔ مع بعض الکتاب فی بیان حکم اعفاء اللحیۃ و خبر الآحاد، عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز ،دار الافتاء، ریاض
6۔ الشناعۃ علی من رد احادیث الشفاعۃ، عبد الکریم بن صالح ،ریاض
7۔ الاعتداء ات الاثیمۃ علی السنۃ النبویۃ القویمۃ، کریمہ احمد محمود،المجلس الاعلی للشون الاسلامیہ ، قاہرہ
8۔ انکارِ حدیث کا نیا رروپ ،(اصلاحی تدبر حدیث کا جائزہ )غازی عزیر مبارکپوری (مجلدین )
9۔ جماعت اسلامی کا نظریہ حدیث ،تنقیدی جائزہ ،محمد اسماعیل سلفی
10۔ سید ابو الاعلیٰ کا مخصوص نظریہ حدیث ،عبد اللہ روپڑی
11۔ اصول و مبادی پر تحقیقی نظر ،ابو عمرو محمد یوسف
12۔ جاوید احمد غامدی اور انکار سنت ،مولانا محمد رفیق چودھری
13۔ نقد فراہی ،محمد رضی الاسلام ندوی
14۔ دورِ حاضر کے تجدد پسندوں کے افکار ،مولانا یوسف لدھیانوی
15۔ فکر غامدی کا تحقیقی جائزہ ،ڈاکٹر حافظ محمد زبیر
پانچواں محور:
حدیثی ردود و مناقشات کا پانچواں محور حدیثی تراث میں اخطاء،اغلاط ،تصحیفات اور ان کتب کی مختلف اشاعتوں میں غلطیوں کی نشاندہی ہے۔ اس باب میں مخطوطات کے محققین نے ایک دوسرے پر تعقبات کیے ہیں۔ ذیل میں اس حوالے سے اہم کاوشوں کی فہرست دی جاتی ہے :
1۔ تنبیھات علیٰ تحریفات وتصحیفات فی کتاب مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ، عاصم بن عبد اللہ القریوتی ،دار ہجرہ، الریاض
2۔ التراجم الساقطۃ من الکامل فی معرفۃ ضعفاء المحدثین وعلل الحدیث لابن عدی، عبد المحسن الحسینی ،مکتبہ ابن تیمیہ ، قاہرہ
3۔ النقد لما وقع فی اسانید صحیح ابن خزیمۃ من التصحیف و السقط، عبد العزیز بن عبد الرحمان العثیم ،دار سلطان ،جدہ
4۔ تصحیح الاغلاط الکتابیۃ الواقعہ فی النسخ الطحاویۃ، محمد ایوب المظاہری ،المکتبہ الیحیویہ ، سہارنپور
5۔ نصوص ساقطۃ من طبعات اسماء الثقات لابن شاھین، سعد الہاشمی ،مکتبہ الدار ،مدینہ منورہ
6۔ التصحیفات والتحریفات الواقعۃ فی طبعۃ کتاب المعین فی طبقات المحدثین، عواد الخلف ،دار یلاف ،کویت
بارہویں جہت : فقہی مکاتب اور حدیث و سنت
معاصر سطح پر ائمہ اربعہ کے نظریہ سنت اور حدیث سے احکام کے اخذو ترک کے اصولوں پر قابل قدر کام ہوا ہے، خاص طور پر احناف چونکہ قدیم زمانے سے ترک حدیث کے الزام کا مورد رہے ہیں، اس لیے حنفیہ کے قواعد و اصول حدیث پر کافی کام ہوا ہے ۔ اس سلسلے میں سب سے اہم کام مولانا عبد المجید ترکمانی کا لکھا ہوا مقالہ "دراسات فی اصول الحدیث علی منھج الحنفیۃ" ہے جو معروف محدث و محقق ڈاکٹر عبد الحلیم چشتی کی زیرِ سرپرستی لکھا گیا ہے۔ چھ سو صفحات کی ضخیم کتاب میں حنفیہ کے اصول الحدیث پر بڑی مفید و مفصل بحث کی گئی ہے، جبکہ اردو میں اس حوالے سے امام اہل سنت کے پوتے اور مولانا زاہد الراشدی صاحب مدظلہ کے قابل قدر صاحبزادے مولانا عمار خان ناصر صاحب کی کتاب "فقہائے احناف اور فہم حدیث،اصولی مباحث" قابل ذکر کتاب ہے۔ اس کتاب میں ان درایتی اصولوں کی وضاحت کی گئی ہے جو مکتب حنفی میں احادیث کے اخذ و ترک کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر صہیب عباس کی مفصل کتاب "منھج الاصولیین الحنفیۃ فی الاستدلال بالسنۃ النبویۃ" (مکتبہ الرشد ریاض)، کیلانی محمد خلیفہ کا مقالہ "منھج الحنفیۃ فی نقد الحدیث بین النظریۃ والتطبیق" (دار السلام للطباعۃ و النشر، قاہرہ) اور ادارہ تحقیقاتِ اسلامی (اسلام آباد ) کے محقق مبشر حسین صاحب کی کتاب "احادیثِ احکام اور فقہائے عراق "اہم کاوشیں ہیں ۔ ذیل میں اس حوالے سے چند اہم کتب کی فہرست دی جاتی ہے:
1۔ منھج الامام ابی حنیفۃ فی توثیق السنۃ، محمد امین الاسلام ،الجامعہ الاسلامیہ ،مدینہ منورہ
2۔ اصول الحدیث عند الامام ابی حنیفۃ، احمد یوسف ابو حلیبہ ،کلیہ اصول الدین ،غزہ (محقق مذکور نے اسی طرز پر اصول الحدیث عند الامام مالک ،اصول الحدیث عند الامام احمد مختصر مقالات لکھے ہیں ،جو مجلہ الجامعہ الاسلامیہ (مدینہ منورہ) میں چھپے ہیں )
3۔ اختلافات المحدثین والفقھاء فی الحکم علی الحدیث، عبد اللہ شعبان علی ،دار الحدیث ، قاہرہ
4۔ مختلف الحدیث بین المحدثین والاصولیین الفقھاء، دراسۃ حدیثیۃ اصولییۃ فقھیۃ تحلیلیۃ، اسامہ بن عبد اللہ خیاط ،دار الفضیلہ ،ریاض
5۔ علل الاصولیین فی رد متن الحدیث و الاعتذار عنہ، بلال فیصل البغدادی ،دار المحدثین ، قاہرہ
6۔ منھج الاستدلال بالسنۃ عند المالکیۃ، حسین حیان ،دار البحوث ،متحدہ عرب امارات
7۔ تقویۃ الحدیث الضعیف بین الفقھاء والمحدثین، محمد بن عمر باز مول
8۔ مباحث نقد متن خبر الواحد عند الاصولیین، عبد المعز حریز ،کلیۃ الشریعہ و الدراسات الاسلامیہ، جامعہ قطر
9۔ اثر اختلاف الاسانید والمتون فی اختلاف الفقھاء، ماہر یاسین فحل ،دار الکتب العلمیہ، بیروت
10۔ حدیث الآحاد عند الاصولیین، ابو عاصم البرکاتی ،دار الصفا و المروہ ،مصر
تیرہویں جہت :ایم فل و پی ایچ ڈی مقالات
دورِ جدید کے حدیثی ذخیرے کی ایک اہم جہت حدیث و علومِ حدیث پر مقالات (theses) پر مشتمل ہے۔ عالمِ اسلام کی مختلف جامعات نے حدیث و علومِ حدیث پر ہزاروں طلبا کو ایم اے،ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں تفویض کی ہیں،ان تینوں ڈگریوں کے لیے مقالہ کا لکھنا ضروری ہے۔ یوں حدیث و علومِ حدیث کے بے شمار موضوعات پر عمدہ تحقیقی مقالات تیار ہوئے ہیں ۔ یہ مقالات عموماً درج ذیل انواع پر مشتمل ہوتے ہیں :
1۔کسی قدیم کتاب کی از سر نو تحقیق و تعلیق 2۔کسی محدث کی خدماتِ حدیث کا تذکرہ
3۔کسی کتاب کے منہج و اسلوب ، مباحث اور اس کی مختلف جہات کا جائزہ و تجزیہ
4۔مصادرِ حدیث و علوم حدیث کی تاریخ و ارتقاء 5۔کسی بھی دو کتب یا محدثین کا مقارنہ ،موازنہ او رتقابل
6۔کسی خطے یا صدی میں ہونے والے حدیثی ذخیرے کا تعارف اور اس کی تاریخ
7۔کسی بھی موضوع پر احادیث و روایات کی جمع و ترتیب
8۔کسی حدیث کے مختلف طرق اور کسی محدث کی مرویات کا محاکمہ و جائزہ
9۔علوم الحدیث کے مختلف فنون و انواع پر مفصل متنوع تحقیقات
10۔اہم کتب میں مذکور احادیث و روایات کی تخریج
11۔کسی کتاب کے رواۃ کی جرح و تعدیل کے اعتبار سے جائزہ
12۔حدیث پر مستشرقین و مغرب زدہ دانشوروں کے مناقشات و اعتراضات کے جوابات
13۔حدیث کی مختلف اقسام و انواع کی متونِ حدیث سے جمع و تدوین
14۔حدیث و علومِ حدیث پر مختلف اقسام و انواع کے فہارس کی تیاری
15۔کتابیات اور مختلف قسم کے معاجم و موسوعات کی تیاری
ان مقالات کی فہرستیں متعلقہ جامعات کی ویب سائٹس پر موجود ہیں، اس کے علاوہ فہارس و معاجمِ کتب سے بھی حاصل کی جاسکتی ہے ۔ عربی میں اس کے لیے درج ذیل کتب اور آن لائن لائبریریز کی طرف رجوع کیا جائے :
1۔ دلیل مؤلفات الحدیث الشریف المطبوعۃ القدیمۃ والحدیثۃ، محی الدین عطیہ، صلاح الدین حفنی، محمد خیر رمضان، دار ابن حزم بیروت (مجلدین)
2۔ التصنیف فی السنۃ النبویۃ وعلومھا، خلدون الاحدب، موسسہ الریان ،بیروت(مجلدین)
3۔ المعجم المصنف لمولفات الحدیث الشریف، محمد خیر رمضان ،مکتبہ الرشد ،ریاض (3 مجلدات)
ان تین ویب سائٹس پر خصوصیت کے ساتھ مقالات و رسائل موجود ہیں :
1۔ملتقی اہل الحدیث
http://www.ahlalhdeeth.com/vb
2۔جامع الکتب المصورۃ
http://kt-b.com/?page_id2363806
3۔جامع البحوث العلمیہ
http://b7oth.com
جبکہ اردو میں ولی خان یونیورسٹی مردان کے پروفیسر ڈاکٹر سعید الرحمان کی حال ہی میں چھپی قابل قدر کاوش تحقیقاتِ اسلامیات (العلم پبلی کیشنز ،پشاور) اہم کتاب ہے جس میں پاکستان بھر کے جامعات میں علوم اسلامیہ کے مختلف گوشوں پر لکھے گئے اردو مقالات کی فہرست دی گئی ہے۔ اس کتاب میں ساڑھے آٹھ ہزار کے قریب مقالات کی فہرست مرتب کی گئی ہے جس میں حدیث و علوم حدیث پر لکھے گئے مقالات بھی شامل ہیں۔
چودھویں جہت: جرائد و رسائل کے خاص نمبر اور کانفرنسز و سیمینارز
دورِ جدید کے حدیثی ذخیرے میں حدیث و علومِ حدیث پر تحقیقی مضامین (research articles) اہم حیثیت کے حامل ہیں ۔ ان مضامین میں کسی خاص موضوع پر اختصار کے ساتھ تحقیقی انداز میں بحث ہوتی ہے ۔ ان مضامین و مقالات کی تعداد بلا شبہ ہزاروں تعداد میں ہے۔ اس کے ساتھ حدیث و علوم حدیث پر رسائل کے خاص نمبر بھی قابلِ ذکر ہیں جن میں موضوع سے متعلق مختلف اہل علم کے تحقیقی مقالات یکجا ہوتے ہیں ۔ حدیث کے حوالے سے اردو رسائل کے اہم خاص نمبر کا ذکر کیا جاتا ہے :
1۔ ہفت روزہ الاعتصام (لاہور ) حجیتِ حدیث نمبر (1956)
2۔ ماہنامہ الاحسن (کراچی )ختم بخاری نمبر ( رجب ،شعبان 1426ھ)
3۔ماہنامہ الصدیق (ملتان ) کتابتِ حدیث نمبر ( جمادی الاولیٰ 1378ھ)
4۔ماہنامہ الصدیق (ملتان )عظمتِ حدیث نمبر (جمادی الثانیۃ 1378ھ )
5۔ماہنامہ محدث (لاہور )فتنہ انکارِ حدیث نمبر (اگست 2002)
6۔سہ ماہی فکر و نظر (اسلام آباد )برصغیر میں مطالعہ حدیث (2005)
اس کے علاوہ بعض رسائل میں خصوصیت کے ساتھ حدیثی مباحث ہوتے ہیں ۔ اس کی مثال خیر پور سے ڈاکٹر سید عزیز الرحمان صاحب کی زیرِ ادارت نکلنے والا سہ ماہی رسالہ "تحقیقاتِ حدیث "(جامعہ خیر العلوم خیر پور ٹامیوالی )ہے جس میں خصوصیت کے ساتھ حدیث و علوم حدیث پر تفصیلی مقالات کی اشاعت ہوتی ہے ۔
عمومی رسائل میں بھی حدیث و علوم حدیث کی مختلف جہات پر اہم مقالات شائع ہوتے ہیں۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان سے منظور شدہ بیس بڑے تحقیقی مجلات میں حدیث و علوم حدیث پر ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے چار سو کے قریب تحقیقی مضامین شائع ہوئے ہیں جن میں سے بعض مضامین مستقل کتابچے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اسی طرح برصغیر کے معروف تحقیقی مجلے ’’معارف‘‘ میں ایک صدی میں حدیث و علوم حدیث پر ۸۰ کے قریب تحقیقی مضامین شائع ہوئے ہیں۔ عالم عرب کی جامعات سے علوم اسلامیہ کے مختلف شعبہ جات کی طرف سے تحقیقی مجلات شائع ہوتے ہیں ،ان میں بھی حدیث و علوم حدیث پر اہم مواد شامل ہوتا ہے۔
اسی طرح حدیث و علوم حدیث کی مختلف جہات پر ورکشاپس و سیمینارز بھی دورِ جدید کے حدیثی ذخیرے کی ایک اہم جہت ہے۔ 2007 میں شیخ ابو الحسن علی ندوی سینٹر (انڈیا) کی طرف سے "ہندوستان اور علم حدیث " کے موضوع پر ایک اہم سیمینار منعقد ہوا۔ اس سیمینار کے مقالات اسی نام سے دو ضخیم جلدوں میں چھپے ہیں۔ ادارہ تحقیقات اسلامی (اسلام آباد ) کی طرف سے منعقدہ سیمینار "برصغیر میں مطالعہ حدیث (2003)" میں بھی اہم مقالات پیش کیے گئے۔
عالم عرب میں بھی حدیث و سنت پر اہم سیمینارز منعقد ہوتے رہتے ہیں ،ان میں سے اہم سیمینارز کی تفصیلات شبکۃ ضیاء للموتمرات و الدرسات (http:/diae.net//)ویب سائٹ پر دیکھی جاسکتی ہیں۔
پندرہویں جہت :ویب سائٹس اور سافٹ وئیرز
دورِ جدید میں احادیث کی کمپیوٹرائزیشن پر عمدہ کام ہوا ہے ۔ مفید سافٹ وئیرز کے ساتھ حدیثی تحقیقات پر مشتمل اہم ویب سائٹس بنائی گئی ہیں۔ ان ویب پیجز اور سافٹ وئیرز نے حدیث پر تحقیقی کام کو بہت حد تک آسان بنا دیا ہے۔ ذیل میں اس حوالے سے اہم سافٹ وئیرز اور ویب سائٹس کی نشاندہی کی جاتی ہے :
سافٹ وئیرز:
1۔ جوامع الکلم
حدیث کی کمپیوٹرائزیشن پر دورِ جدید کا سب سے ممتاز کام جوامع الکلم سافٹ وئیر کی شکل میں ہوا ہے۔ اس سافٹ وئیر کے تعارف کے لیے مستقل مضمون درکار ہے ۔ ذیل میں اس کی اہم خصوصیات کا ذکر کیا جاتا ہے :
1۔یہ سافٹ وئیر تیس سال کی مدت میں ساڑھے تین سو محققین کی محنت کا نتیجہ ہے۔
2 : اس میں حدیث سے متعلق چودہ سو مصادر شامل ہیں جن میں ساڑھے پانچ سوکے قریب مخطوطات ہیں۔
3:سافٹ وئیر میں ستر ہزار راویوں کے مکمل حالات درج ہیں، کسی بھی راوی کے محض نام کی سرچنگ سے جملہ کوائف سامنے آ جاتے ہیں۔
4:سافٹ وئیرز میں جتنے متون حدیث ہیں، ان میں سے کسی بھی حدیث کی سند کے کسی بھی راوی پر محض کلک کرنے سے اس کے حالات سامنے آجاتے ہیں۔
5: حدیث کی سرچنگ صحت و ضعف کے اعتبار سے، قولی و فعلی ہونے کے اعتبار سے، قدسی و غیر قدسی کے اعتبار سے، رفع و وقف کے لحاظ سے، راوی کے اعتبار سے، صحابی کے اعتبار سے، موضوع کے اعتبار سے کی جا سکتی ہے۔
6:کسی بھی حدیث کی جملہ کتب حدیث سے تخریج ،رواۃ کی حیثیت ،حدیث کے شواہد و متابعات ،حدیث کی مرسل و موصول اسناد ،حدیث کے مختلف طرق و اسناد کے گرافس ، حدیث کے مکررات ،الغرض ایک حدیث پر کئی اعتبار سے تحقیق کی جاسکتی ہے۔
7:سافٹ وئیرز میں موجود اسناد کی تعداد سات لاکھ ہے۔
یہ سافٹ وئیر ،اس کا مکمل تعارف اور اس کو ڈاؤن لوڈ کر کے استعمال کرنے کا طریقہ اس لنک پر دستیاب ہے۔
http://gk.islamweb.net:8080
2۔ موسوعۃ الحدیث الشریف
یہ سافٹ وئیر حدیث کی نو کتب (صحاح ستہ موطا امام مالک مسند احمد و سنن دارمی ) کی روایات اور ان کتب کی اہم شروح پر مشتمل ہے ۔ اس سافٹ وئیر کا تازہ ترین ورژن اس لنک سے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے :
http://www.islamspirit.com/islamspirit_ency_002.php
3۔ الموسوعۃ الذھبیۃ للحدیث النبوی وعلومہ
یہ سافٹ وئیر اردن کے معروف ادارے مرکز التراث لابحاث الحاسب الآلی نے بنایا ہے ،اس سافٹ وئیر میں چھ سو کے قریب مجلدات کا مواد شامل ہے ۔ سافٹ وئیر میں دو لاکھ کے قریب احادیث اور ڈیڑھ لاکھ کے قریب راویوں کا تذکرہ موجود ہے۔ اس کے علاوہ مصطلح الحدیث کی ایک سو اٹھائیس کتب بھی شامل ہیں۔ حدیث اور رواۃ کو تلاش کرنے کی متعدد سہولیات شامل کی گئی ہیں۔
4۔ المکتبۃ الالفیۃ للسنۃ النبویہ
یہ سافٹ وئیر بھی اسی ادارے کا تشکیل کردہ ہے جس میں ساڑھے تین ہزار جلدوں کا مواد شامل ہے۔
5۔ موسوعۃ التخریج و الاطراف الکبری
یہ سافٹ وئیر بھی اردن کے مذکورہ ادارے کا تشکیل کردہ ہے جس میں تین لاکھ حدیثی نصوص کی تخریج اصلی مصادر سے کی گئی ہے۔
6۔ موسوعۃ رواۃ الحدیث
معروف ویب سائٹ موقع الاسلام نے اسے تیار کیا ہے، اس میں تراجم و رجال کی تقریباً ۸۰ کتب کا مواد جمع کیا گیا ہے ،متنوع اسالیبِ تلاش کی سہولیات اس میں شامل ہے۔اس لنک سے ڈاون لوڈ کیا جاسکتا ہے :
http://www.islamspirit.com/islamspirit_ency_036.php
7۔ موسوعۃ الاجزاء الحدیثیۃ
یہ موسوعہ بھی روح الاسلام ویب سائٹ کا تیار کردہ ہے جس میں پانچ سو کے قریب مختلف موضوعات پر حدیثی اجزاء و رسائل کو جمع کیا گیا ہے ۔ اس کا ڈاؤن لوڈنگ لنک حسب ذیل ہے :
http://www.islamspirit.com/islamspirit_ency_028.php
8۔ موسوعۃ علوم الحدیث
اس موسوعہ کی تیاری بھی موقع روح الاسلام کے حصے میں آئی ہے ،اس میں علوم الحدیث پر دو سے زائد کتب کو اکٹھا کیا گیا ہے۔ لنک پیشِ خدمت ہے :
http://www.islamspirit.com/islamspirit_ency_019.php
9۔ موسوعۃ شروح الحدیث
اس سافٹ وئیر میں سو سے زائد شروح حدیث کو جمع کیا گیا ہے ،جس میں تلاش کی متنوع سہولیات بھی شامل ہیں۔
http://www.islamspirit.com/islamspirit_ency_004.php
10۔ ایزی قرآن و حدیث
اردو داں طبقے میں زیادہ معروف ہے ،اس میں علمائے برصغیر کے لکھے ہوئے قرآن پاک کے چھبیس اردو تراجم و تفاسیر، تیرہ انگلش تراجم و تفاسیر اور حدیث کی گیارہ بنیادی کتب (صحاح ستہ ،موطا ،مسند احمد ،مشکاۃ، سنن دارمی ،شمائل ترمذی ) کو عربی متن، اردو و انگلش تراجم اور موضوعاتی ترتیب کی اضافی خصوصیت کے ساتھ جمع کیا گیا ہے۔معروف ویب سائٹ kitabosunnat.com پر دستیاب ہے۔
ویب سائٹس:
اردو اور عربی کی ہر اہم اسلامی ویب سائٹ پر حدیث و علوم حدیث سے متعلق وسیع مواد ہوتا ہے ،البتہ خصوصیت کے ساتھ علم حدیث کے لیے درج ذیل ویب سائٹس قابل ذکر ہیں :
1۔ جامع الحدیث
http://www.sonnaonline.com
جامع الحدیث، جوامع الکلم سافٹ وئیر کی طرز پر ایک آن لائن سرچ ایبل حدیثی لائبریری ہے جس میں تیس ہزار عنوانات کے تحت پانچ لاکھ احادیث کا مجموعہ ہے ، جو حدیث کے چار سو مصادر سے اخذ کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں رواۃ حدیث کے احوال آن لائن سرچ اور اقوال جرح و تعدیل کے ساتھ دستیاب ہیں۔ نیز ہر راوی کی کتنی احادیث کس کس کتاب میں ہیں ، اس کی تفصیلات بھی درج ہیں۔الغرض سیکڑوں مراجع حدیث سے تلاش کی متنوع سہولیات کے ساتھ آن لائن استفادہ کے لیے جامع الحدیث سب سے بڑی ویب سائٹ ہے۔ لنک یہ ہے :
2۔ شبکۃ السنۃ و علومہا
http://www.alssunnah.org/ar
حدیث سے متعلق کتب، ویڈیوز، بیانات اور خبروں کی ایک اہم ویب سائٹ ہے۔
3۔ جامع السنۃ و شروحہا
http://hadithportal.com
اس ویب سائٹ پر حدیث کی جملہ اہم کتب اور ان کی شروح آن لائن دستیاب ہیں۔لنک یہ ہے :
4۔ موسوعۃ صحیح البخاری
http://www.bukhari-pedia.net
اس ویب سائٹ پر صحیح بخاری سے متعلقہ مواد دستیاب ہے۔ بخاری شریف کی شروح، حواشی، مختصرات، مستخرجات، رجال، مقدمات اور صحیح بخاری پر معاصر دراسات کا قابل قدر ذخیرہ جمع کیا گیا ہے۔
مصادر و مراجع
اس پورے سلسلے کے لیے درج ذیل مراجع سے استفادہ کیا گیا ہے :
عربی کتب:
1۔ دلیل مولفات الحدیث الشریف المطبوعۃ، محی الدین عطیہ و آخرون ،دار ابن حزم ،بیروت
2۔ المعجم المصنف لمولفات الحدیث الشریف ،محمد خیر رمضان ،مکتبہ الرشد ،ریاض
3۔ التصنیف فی السنۃ النبویۃ وعلومھا، خلدو ن الاحدب ،موسسہ الریان ،بیروت
4۔ جھود مخلصۃ فی خدمۃ السنۃ المطھرۃ، عبد الرحمان عبد الجبار ،ادارۃ البحوث الاسلامیہ ،بنارس
5۔ جھود المعاصرین فی خدمۃ السنۃ المشرفۃ، محمد عبد اللہ اب وصعیلیک ،دار القلم ،دمشق
6۔ معجم ما طبع من کتب السنۃ، مصطفی عمار ،دار البخاری ،مدینہ منورہ
7۔ المدخل الی دراسۃ علوم الحدیث، سید عبد الماجد غوری
8۔ جھود محدثی شبہ القارۃ الھندیۃ فی خدمۃ کتب السنۃ المشھورۃ فی القرن الرابع العشر، سہیل حسن
اردو کتب:
1۔قافلہ حدیث ،محمد اسحاق بھٹی
2۔برصغیر پاک و ہند میں علم حدیث ،عبد الرشید عراقی
3۔علم حدیث اور پاکستان میں اس کی خدمت ،ڈاکٹر سعد صدیقی
4۔علم حدیث میں براعظم پاک وہند کا حصہ ،ڈاکٹر محمد اسحاق
5۔مرآۃ التصانیف ،حافظ محمد عبد الستار قادری ،جامعہ نظامیہ لاہور
6۔پاک وہند میں علمائے اہل حدیث کی خدمات حدیث ،ارشاد الحق اثری ، فیصل آباد
7۔ہندوستان میں اہل حدیث کی علمی خدمات ،ابو یحییٰ امام خان نوشہروی ،مکتبہ نذیریہ
8۔اصول حدیث میں علمائے برصغیر کی خدمات ،تاج الدین ازہری (یہ اصلاً ایک ریسرچ آرٹیکل ہے )
9۔تذکرہ اکابر اہل سنت ،عبد الحکیم اشرف قادری
10۔برصغیر میں مطالعہ حدیث (اشاعت خصوصی فکر و نظر 2005)
11۔ماہانہ رسائل کے خصوصی شمارے، (بشکریہ ضیاء اللہ کھوکھر ، عبد المجید کھوکھر میموریل لائبریری، گوجرانوالہ)
ویب سائٹس:
1۔ المکتبۃ الوقفیہ
http://waqfeya.com
2۔ملتقی اہل الحدیث
http://www.ahlalhdeeth.com/vb
3۔مکتبہ الالوکہ
http://majles.alukah.net
4۔مکتبۃ المشکاۃ
http://www.almeshkat.net/library
5۔جامع الکتب المصورہ
http://kt-b.com
6۔جامع الرسائل العلمیہ
http://b7oth.com
7۔مکتبہ صید الفوائد
http://www.saaid.net
8۔مدونہ محمد الترکی
http://m-alturki.blogspot.com
9۔اسلامک ریسرچ انڈیکس
http://iri.aiou.edu.pk/indexing
10۔دلیل السلطان للمواقع العربیہ
http://www.sultan.org/a
11۔کتاب و سنت
http://kitabosunnat.com
12۔مصورات عبد الرحمان الجندی
http://www.moswarat.com
13۔شبکۃ ضیاء للموتمرات
http://diae.net
14۔موقع روح الاسلام
http://www.islamspirit.com
15۔المکتبۃ الشاملہ الحدیثہ
https://al-maktaba.org
16۔البرامج المجانیہ
http://www.bramjfreee.com
17۔ ریختہ
https://www.rekhta.org
18۔الملتقی الفقہی
http://www.feqhweb.com/vb
19۔مسجد صلاح الدین
http://masjidsalahudin.com
20۔طوبی ریسرچ لائبریری
http://toobaa-elibrary.blogspot.com/p/blog-page.html
21۔شبکۃ الدفاع عن السنہ
http://www.dd-sunnah.net/forum