حکیم محمد عمران مغل
کل مضامین:
43
نشہ اور اس کا سدباب
فی زمانہ نشہ کا مرض معاشرے میں بڑھتا جا رہا ہے۔ امام غزالی رحمہ اللہ نے نشہ کی تعریف اس طرح کی ہے کہ اگر کوئی شخص چاول کھانے کا عادی ہو اور اسے روٹی کھانی پڑ جائے اور اس سے وہ مشقت میں پڑ جائے تو یہ نشہ ہی ہے۔ ایسی عادت سے بچنا چاہیے۔ نشے میں عموماً ایسے لوگ مبتلا ہوتے ہیں جن میں قوت مدافعت ختم ہو چکی ہو۔ خانگی معاملات، اقتصادی ناہمواری، گھریلو لڑائی جھگڑے، ٹھیک نہ ہونے والی بیماری، اگر ایسی کوئی بھی صورت حال ایک عرصے تک قائم رہے تو اس سے اعضائے رئیسہ کمزور ہو جاتے ہیں اور طبیعت میں بوجھل پن آ جاتا ہے۔ اس کے کے ازالے کے لیے اور ذہنی سکون کے لیے...
انسانی صحت کے لیے حرارت کی اہمیت
کرۂ ارضی پر انسانی زندگی اور انسانی صحت کے لیے سورج کی فراہم کردہ تپش اور حرارت بے حد اہم ہے۔ اگر سورج کی تپش نہ ہو تو زندگی کا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ جائے۔ اگر سورج کی تپش کی زیادتی سے جسم کو بیماریاں لاحق ہوتی ہیں تو صحت کا گلشن بھی اسی تپش سے کھلتا ہے۔ پھلوں میں مٹھاس، غلے میں بڑھوتری اور پھولوں میں رنگ ، خوشبو اور چمک جو پیدا ہوتی ہے، وہ سورج کی گرمی سے ہوتی ہے۔ انسان کو جب بخار ہوتا ہے تو خون کے کئی مادے پگھل کر ضائع ہوتے ہیں۔ جسم میں ٹھنڈک کی زیادتی کی وجہ سے جوڑ جکڑے جاتے ہیں اور شوگر کے مرض کی زیادتی بھی ٹھندک کی وجہ سے ہے۔ اطباء نے اپنے تجربات...
پانی پینے کے طبی اصول
پانی کا سب سے اہم کام خون کو پتلا کرنا ہے جس سے یہ رگوں میں دوڑتا ہے۔ چین کے لوگ ساری زندگی گرم پانی پیتے ہیں، ہماری طرح برف کے گولے حلق میں نہیں ٹھونستے۔ پانی کا برتن گہرا نہیں ہونا چاہیے، بلکہ کشادہ ہونا چاہیے تاکہ اس میں خاکی ذرات ہوں تو نظر آ سکیں۔ آدمی کو پانی کب پینا چاہیے؟ پرانے اطبا نے انسانی مزاجوں کے لحاظ سے درجات مقرر کیے ہیں۔ مرطوب مزاج تھوڑا صبر کر کے پیے، لیکن خشک مزاج فوری پیے۔ اگر ایسا نہ کرے گا تو تب دق، احتراق اخلاط، ضعف دماغ اور سرد کا اندیشہ ہے۔ غذا کے ساتھ پانی پینے کے متعلق اطبا کا کافی اختلاف ہے۔ بعض کے نزدیک اس سے غذا کچی...
شوگر کا بڑھتا ہوا مرض اور اس کے اسباب
تقریباً تمام انسانی امراض کا تعلق کام ودہن سے ہے، لیکن شوگر کے مرض کا تعلق خاص طور پر خور ونوش کی عادات اور معدہ سے ہے، اس کے علاوہ کسی جسمانی عضو سے نہیں۔ کوئی چیز معدہ میں پھنس گئی اور آپ نے ازالہ کے لیے پھکی، چورن یا ہاضمے کی گولی کھا لی۔ معدہ کی کیفیت کا ازالہ ہو گیا۔ پھر کبھی یہی تکلیف محسوس ہوئی تو آپ نے پھر یہی کام کیا۔ اسی طرح آپ کو ہاضمہ کی خرابی دور کرنے کے لیے بار بار کوئی چیز استعمال کرنا پڑی تو سمجھ لیں کہ رفتہ رفتہ شوگر کا مرض آپ کے جسم میں جگہ بنا رہا ہے، کیونکہ جو کچھ آپ نے کھایا پیا ہے، وہ انسانی صحت کے اصول کے مطابق ازخود ہضم ہونا...
فیثا غورث کے زریں اصول
فیثا غورث اپنے وقت کا جتنا بڑا سائنس دان تھا، اس سے کہیں بڑا ریاضی دان بھی تھا۔ اس نے جیومیٹری کے قائمۃ الزاویہ سے متعلق جو نظریات پیش کیے، انھیں بعد میں کوئی ریاضی دان چیلنج نہ کر سکا۔ اس کا ایک رونگٹے کھڑے کر دینے والا قول ہے کہ جسے ریاضی نہیں آتی، وہ اپنے آپ کو انسان نہ سمجھے۔ یہ شخص ایک بتی سے کئی تراشے دکھانے والا ریاضی دان تھا۔ فیثا غورث نے اپنی کامیابی اور علمیت کا راز تین باتوں میں بتایا ہے۔ پہلی بات یہ ہے کہ پینے کے لیے کھلے منہ کا برتن ہونا چاہیے۔ (آج ہم صبح سے شام تک کولا پیتے ہیں، وہ بھی پائپ بوتل میں ڈال کر پیتے ہیں۔ بوتل کا منہ ویسے...
گنٹھیا یا بڑے جوڑوں کا درد
اس مرض کو عام طور پر وجع المفاصل بھی کہتے ہیں۔ جوڑوں کے اندر تغیرات سے ان کی اندرونی غشا (جھلی)، ان کے اوتار، عضلات اور جوڑوں کا غلاف متاثر ہو جاتا ہے۔ جوڑوں میں درد کے ساتھ سوزش ہونے لگتی ہے۔ جسمانی درجہ حرارت میں اضافہ ہوا کرتا ہے۔ اسباب میں سردی لگنا، کسی قسم کی موروثی بیماری، نظام انہضام کا نقص، سوزاک اور آتشک کے امراض، چوٹ لگنا یا گرنا، خون میں زہروں کا آ جانا، بعض بخاروں کے اثرات، کثرت شراب نوشی، موسمی تغیرات، نم ناک جگہوں پر آرام کرنا، سخت جسمانی محنت، یورک ایسڈ کی زیادتی، غذائی بے اعتدالی وغیرہ شامل ہیں۔ آتشک کا صحیح علاج نہ ہونے سے...
کھانسی سے وابستہ امراض اور ان سے حفاظت
قدیم اطباء عظام نے اپنے تجربات کی روشنی میں فرمایا کہ جس طرح زمین کو سیم برباد کر دیتی ہے، اسی طرح کھانسی نزلہ زکام جس مرد عورت کو لگ جائیں تو وہ بھی اپنے آپ کو سیم زدہ ہی سمجھے۔ یہ بیماریاں انسانی ہڈیوں کو کھوکھلا کر دیتی ہیں، کیونکہ آنے والی زندگی میں ان سے دمہ، دق، ٹی بی سیل اور لاتعداد دوسرے جان لیوا امراض لاحق ہو جاتے ہیں۔ گزرے زمانہ میں تشویش پریشانی اس کا باعث ہوا کرتی تھی مگر آج خوراک کی کمی اور بے اعتدالی بھی اس کا بڑا باعث بن گئی ہے۔ اگر ڈالڈا سے بچیں اور ڈبے کا دودھ بھی نہ پئیں تو پھر مذکورہ امراض سے چھٹکارا قطعی ممکن ہے۔ ایک نہایت...
نسوانیت کا دشمن لیکوریا
آج سے نصف صدی پہلے کی زندگی اور آج کے حالات میں کوئی مماثلت نہیں رہی۔ ایسے امراض سے واسطہ پڑ چکا ہے جو کبھی سنے نہیں گئے تھے۔ لیکوریا کا مرض بھی اتنی شدت پر نہ تھا۔ آج تو لڑکی جوں ہی ہوش سنبھالتی ہے، لیکوریا اس کو دبوچ لیتا ہے۔ آج اس مرض میں شدت کی وجوہات ماضی سے بالکل مختلف ہیں۔ ہمارے ہاں جانوروں کا دودھ اتارنے کے لیے انھیں جو انجکشن آکسی ٹوسن لگایا جاتا ہے، یہ جنسی امراض کی بنیاد بن چکا ہے۔ خون میں ایک مادہ جسے ایڈر نے لین (Adrenaline) کہتے ہیں، کی ریزش ہوتی رہتی ہے۔ اس سے اختلاج قلب، سوء ہضم، نفخ، درد سر یا دوسرا کوئی بھی بے نام مرض پیدا ہوتا ہے۔...
شہوانی جذبات میں اضافے کی وجوہات
کچھ عرصہ قبل کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور کے نیک دل ڈاکٹر صاحبان یہ دیکھ کر تڑپ کر رہ گئے کہ ہمارے معاشرے میں نئی نسل کے ساتھ کیا ہو رہا ہے اور اسے کیسی خوراک کھلائی جا رہی ہے۔ انھوں نے دنیا بھر سے چیدہ چیدہ ڈاکٹر صاحبان کو اکٹھا کر کے اس پر غور وخوض کیا۔ ان کی کوشش رنگ لائی اور شہید صدر ضیاء الحق کو دنیا بھر کے ان ڈاکٹر صاحبان کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا۔ جنرل صاحب کو بتایا گیا کہ گوالے چوپایوں کا دودھ دوہنے سے پہلے اسے ایک انجکشن لگاتے ہیں جس سے جانور فوراً سارا دودھ پھینکنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹروں نے ضیاء مرحوم کی خدمت میں یہ بھی عرض کیا...
جگر کے امراض
انسان جتنے زہر کھاتا ہے، ان کے تدارک کے لیے قدرت نے جگر کو پیدا فرما کر انسان پر احسان عظیم فرمایا ہے۔ یوں تو انسان کا ہر عضو اپنی مثال آپ ہے، مگر انسانی جگر کو ایک خاص مقام اور اہمیت حاصل ہے۔ ایک انسان نے اپنی زندگی کے خاتمے کے لیے زہر کھا لیا، وہ کافی دنوں تک زندہ رہا۔ دوسرے نے زہر کھاتے ہی زندگی سے منہ موڑ لیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ پہلے انسان میں قوت مدافعت زیادہ تھی، اس لیے کہ اس کا جگر کام کر رہا تھا۔ ہیپاٹائٹس کا بھی یہی حال ہے۔ جتنا جگر تنومند ہوگا، اتنا ہی ہیپاٹائٹس کا مریض کافی عرصہ زندہ رہے گا یا اس پر اس کا حملہ ہی نہیں ہوگا۔ جگر کی خرابی...
امراض دل اور بلڈ پریشر کا علاج
اسلامی کلچر کو جن چیزوں پر فخر ہے، ان میں نظام طب سرفہرست ہے۔ مسلم اطبا نے خصوصاً عباسی دور حکومت میں اس علاج کو نہ صرف بام عروج پر پہنچایا، بلکہ عرب وعجم کے کونے کونے تک پہنچا دیا۔ مغربی اقوام آج درپردہ اس علم کو تیزی سے اپنا رہی ہیں۔ ہمارے اطبا اپنی کم علمی کی بنا پر اس میں پیوند کاری کر کے بھی عوام کے سامنے سرخ رو نہ ہو سکے۔ ہمارے اسلاف نے جس علم طب کو بڑی جانفشانی سے ہم تک پہنچایا تھا، وہ مکمل طور پر غیروں کے ہاں جا چکا ہے۔ ہماری علاج گاہوں اور گھروں میں جب تک مشرقی قندیلیں روشن رہیں، امراض ہم سے کوسوں دور رہے۔ جونہی مغربی چراغ جلنے لگے تو...
خسرہ کا مجرب علاج
خسرہ ایک متعدی مرض ہے۔ اس کا تعلق ایک مخصوص وائرس سے ہوتا ہے۔ صفراوی مزاج رکھنے والے بچے فوری اس کی زد میں آتے ہیں۔ اس کے ساتھ بخار بھی لازمی ہوتا ہے۔ نزلہ، زکام، کھانسی کی شکایت ہوتی ہے۔ پھر چوتھے دن جسم پر خشخاش یا باجرہ نما باریک دانے ظاہر ہوتے ہیں جو آپس میں ملے ہوئے ہوتے ہیں۔ زبان پر سفید تہہ جم جاتی ہے۔ کسی کو کم اور کسی کو زیادہ ابکائیاں آنے لگتی ہیں۔ مزاج حد درجہ چڑچڑا ہو جاتا ہے اور بھوک ختم ہو جاتی ہے۔ تین دن کے یہ دانے ڈھلنے لگتے ہیں۔ دانے ختم ہونے کے بعد باریک بھوسی جسم سے اترنے لگتی ہے۔ بچے کا پیشاب گاڑھا اور سرخ ہو جاتا ہے۔ اس کا...
خسرہ کا مجرب علاج
خسرہ ایک متعدی مرض ہے۔ اس کا تعلق ایک مخصوص وائرس سے ہوتا ہے۔ صفراوی مزاج رکھنے والے بچے فوری اس کی زد میں آتے ہیں۔ اس کے ساتھ بخار بھی لازمی ہوتا ہے۔ نزلہ، زکام، کھانسی کی شکایت ہوتی ہے۔ پھر چوتھے دن جسم پر خشخاش یا باجرہ نما باریک دانے ظاہر ہوتے ہیں جو آپس میں ملے ہوئے ہوتے ہیں۔ زبان پر سفید تہہ جم جاتی ہے۔ کسی کو کم اور کسی کو زیادہ ابکائیاں آنے لگتی ہیں۔ مزاج حد درجہ چڑچڑا ہو جاتا ہے اور بھوک ختم ہو جاتی ہے۔ تین دن کے یہ دانے ڈھلنے لگتے ہیں۔ دانے ختم ہونے کے بعد باریک بھوسی جسم سے اترنے لگتی ہے۔ بچے کا پیشاب گاڑھا اور سرخ ہو جاتا ہے۔ اس کا...
ہماری خوراک اور دن بدن بڑھتے امراض
مشرقی تہذیب وتمدن میں جو امراض آج کل دیکھنے سننے میں آ رہے ہیں، طبی کتب میں ان کا تفصیل سے ذکر ہے، مگر عوامی سطح پر اکثر لوگ ان سے واقف نہیں تھے۔ اس کی ایک بڑی وجہ صحت اور اخلاق کی بلندی تھی ، مگر اب مشرقی معاشرے بھی پستی اور زوال کا شکار ہو چکے ہیں۔آج ہر مشرقی انگوٹھی پر مغربی نگینہ دور سے دیکھا جا سکتا ہے۔ ہماری بود وباش، خور ونوش سب مغربی تہذیب وتمدن کے رنگ میں رنگی جا چکی ہے۔ صبح اٹھتے ہی آب حیات یعنی چائے نہ ملے تو ہمارے ہوش وحواس بحال نہیں ہو پاتے۔ میں نے وہ حضرات بھی دیکھے ہیں جنھیں چائے کی خوشبو سونگھتے ہی قے ہونی لگتی تھی۔ وہ کہتے تھے...
ہماری خوراکی بے اعتدالیاں اور کینسر کا مرض
خبردار! کینسر کا اژدہا آپ کی دہلیز پر پہنچ چکا ہے۔ شوگر، ہیپا ٹائٹس، گردوں کے امراض نے معاشرے کو اپنے چنگل میں جکڑ لیا ہے۔ اگر ان کا علاج اصول کے خلاف کیا گیا تو کینسر کا حملہ ہو سکتا ہے۔ ہماری خوراکی کمزوریاں لگاتار بڑھ رہی ہیں۔ آج سے ایک صدی پہلے کینسر کا نام ہی سنتے تھے، جبکہ اب آبادی کی اکثریت جلدی امرا ض میں مبتلا ہوتی جا رہی ہے۔ جرمن معالجین نے وضاحت سے بتایا ہے کہ گوشت خوری کی عادت نے جلدی امراض کے ساتھ کینسر کو بھی بڑھا دیا ہے۔ جرمن قوم جفاکش، محنتی اور خود دار ہے۔ اس قوم کی تحقیق یہ ہے کہ جوں جوں گوشت زیادہ کھایا جا رہا ہے، کینسر کا اژدہا...
ٹی بی ۔ ہیں کواکب کچھ، نظر آتے ہیں کچھ
ایک دس سالہ بچے کی روٹی تقریباً دس ماہ سے بالکل بند کر کے اسے دودھ یا اس قسم کی دیگر نرم اغذیہ پر لگا دیا گیا تھا۔ دریافت کرنے پر بتایا گیا کہ شہر کے ایک مستند معالج کا حکم ہے کہ بچہ بالکل نحیف ہو چکا ہے، معدہ اور انٹریوں کے نازک امراض نے بچے کو ٹھوس غذا کھانے کا متحمل نہیں چھوڑا، اس لیے اسے ڈبل روٹی، دودھ، دلیا، ساگو دانہ وغیرہ دیا جائے۔ بچے کی والدہ نے بتایا کہ ہم پریشان ہیں۔ معالج نے کہا ہے کہ روٹی یا ایسی کوئی ٹھوس غذا کھلائی گئی تو بچے کی زندگی کا چراغ گل ہو سکتا ہے، لیکن بچہ چھپ چھپا کر روٹی کھا لیتا ہے۔ دس ماہ سے مسلسل نرم غذا کے ساتھ ادویہ...
برطانیہ میں طب اسلامی کا تذکرہ
ایک پاکستانی نژاد مذہبی گھرانہ کافی عرصے سے لندن میں دائمی حقوق کے ساتھ آرام وسکون کی زندگی گزار رہا ہے۔ یہ گھرانہ جس کے سربراہ ظفر احمد انصاری صاحب ہیں، میرپور آزاد کشمیر سے اٹھ کر برطانیہ کے پر رونق شہر برمنگھم میں جا بسا ہے۔ ایک دن رات کے سناٹے میں میرے موبائل پر ان کافون آیا۔ فرمانے لگے کہ ماہنامہ الشریعہ دیکھا ہے اور برطانیہ سے آپ سے مخاطب ہوں۔ آپ کے ’‘امراض وعلاج‘‘ کے کالم سے یہاں کے لوگ خوب خوب فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ میرے خاندان میں بھی امراض معدہ اور خونی امراض کی کثرت ہے۔ میں نے کہا کہ اپنے کسی ایسے رشتہ دار کو میرے پاس بھیجیں جو آپ...
تن ہمہ داغ داغ شد ۔۔۔
ایک دبلے تلے اور نحیف نوجوان محمد احمد سے سر راہ ملاقات ہوئی۔ کہنے لگے کہ آپ سے ملاقات کا ارادہ تھا۔ میں وہیں رک کر ان کی داستان الم سننے لگا۔ کہنے گے کہ میں میاں چنوں کے علاقے اقبال نگر سے تعلق رکھتا ہوں۔ اب رزق کی تلاش میں ایک عرصے سے لاہور میں مقیم ہوں اور منوں ٹیکسٹائل مل لاہور میں بطور کیشئر خدمات انجام دے رہا ہوں۔ اگرچہ ملازمت تو شایان شان ہے، مگر کھانا اطمینان سے نصیب نہیں ہوتا، عموماً بازار سے کھانا پڑتا ہے۔ علاج کی تمام امکانی کوششیں رائیگاں جاتی نظر آتی ہیں۔ اپنے طور پر میں نے ہر بڑے معالج کی دکان پر دستک دی ہے۔ مل مالکان نے اپنی پوری...
گود سے گور تک ایک ہی نسخہ
طب مشرق میں جہاں اور بہت سی خوبیاں ہیں، وہاں ایک خوبی یہ بھی ہے کہ کسی دواکی مقدار کو کئی گرام تک دیتے ہیں تو ایک خشخاش کے برابر مقدار بھی، جسے عرف عام میں ’’ککھ‘‘ کہا جاتا ہے۱ اثر کر جاتی ہے۔ یہ ’’ککھ‘‘ اصل میں کشتہ سازی کا فن ہے۔ ا س کا مطلب ہے کہ دوا کو حکمت کی رو سے اتنا لطیف اور باریک کیا جائے کہ ایک خشخاش کے برابر آپ کے خون میں شامل ہو کر آپ کو ہلا کر رکھ دے۔ اطبا نے دوا کے زہریلے اثرات کو محسوس کرتے ہوئے اور دودھ پیتے بچے کو بھی کھلانے کے لیے نہایت عقل مندی کا مظاہرہ کیا ہے اور ایسا طریقہ اختیار کیا ہے کہ تمام پیچیدہ امراض کو انسانی جسم...
خاموش قاتل کا خاموش علاج
ہائی بلڈ پریشر اس قدر عام ہو چکا ہے کہ ادھر اس کا حملہ ہوا، ادھر مریض کو خاموشی سے میٹھی نیند سلا دیا۔ اس لیے اس کا نام عموماً خاموش قاتل مناسب سمجھا گیا ہے۔ اس مرض کو اپنے ہاں مہمان بنانے میں ہماری طرز بود وباش، خود غرضی، بے رخی، لاابالی پن، لالچ، بغض وعناد کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ ان میں لالچ میری دانست میں سرفہرست ہے۔ مجھے نہایت کم عمری میں حضرت استاذ الاساتذہ جناب مولانا سرفرا زخان صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں جاننے کا اشتیاق پیدا ہوا۔ جب معلومات میں اضافہ ہوا تو حضرت صوفی صاحب المعروف سواتی صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے بھی ملنے کا شوق پیدا...
نفسیاتی علاج کی اہمیت
حکیم ابوبکر رازیؒ کی حذاقت کا یہ واقعہ کتب میں مرقوم ہے کہ حاکم وقت کا لڑکا ذہنی اور نفسیاتی امراض میں جکڑا گیا۔ آخری علاج رازیؒ نے ہی کیا۔ بادشاہ کا لڑکا اپنی ضد پر قائم تھا کہ میں گائے ہوں، مجھے ذبح کیا جائے۔ رازی نے چند منٹ میں اس کی نفسیاتی کیفیت کو سمجھ کر علاج کیا اور شہزادہ ٹھیک ہو گیا۔ رازی نے کہا کہ میں ابھی آپ کو ذبح کرتا ہوں، لیکن یہ تو بتائیں کہ آپ کے جسم پر نہ گوشت پوست اور چربی ہے اور نہ ہی خون ہے۔ ہڈیوں پر چھری کیسے چلے گی؟ اس لیے آپ کچھ کھا پی لیں تاکہ گوشت پیدا ہو۔ اتنی سی با ت پر شہزادے نے کھانا پینا شروع کر دیا اور اس کا ذہنی توازن...
ایک فالج زدہ نو مسلم کا واقعہ
لاہور میں بھاٹی چوک انتہائی پر رونق اور تاریخی جگہ ہے جہاں دلچسپ واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ سامنے ہی حضرت علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کا مرقد ہے جہاں فاتحہ خوانی کے لیے ہر وقت عوام وخواص کا جمگھٹا لگا رہتا ہے۔ سفید پوش، درویش اور بد اندیش ہر ایک نے یہاں اپنی حاضری لگانی ہوتی ہے۔ ایک دن میں جونہی بھاٹی چوک کے وسط میں پہنچا تو بیچ چوراہے کے ایک نوجوان نے مجھے روک لیا جیسے وہ برسوں سے مجھے جانتا ہو۔ کہنے لگا کہ یہ عورت میری بیوی ہے جس کے سہارے میں چل پھر رہا ہوں۔ اس کی حالت بتا رہی تھی کہ اس پر فالج کا دردناک حملہ ہو چکا ہے۔ بتانے لگاکہ میں ایک عرصہ...
صحت کی بحالی کے لیے کم خرچ بالا نشیں عادات
گزشتہ اشاعت کو اکثر قارئین کرام نے حد سے سوا پسند فرمایا جس کا مجھے اندازہ نہ تھا۔ میں نے اسی موضوع پر مزید عرض کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا۔ اکثر قارئین کرام منتظر ہیں کہ میں علم کے سمندر سے کون سا قیمتی موتی ان کے لیے نکال کر لاتا ہوں۔ میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ میں نے ماہنامہ الشریعہ میں زیب داستاں کے لیے کوئی بات اب تک نہیں لکھی کہ یہ پرچہ قارئین کو فرش سے عرش پر لے جاتا ہے۔ ملک کا ذی وقار طبقہ اس کا منتظر رہتا ہے۔ علماء کرام کی اکثریت اس سے نہ صرف مانوس ہے بلکہ اسے اپنے علم میں اضافہ کا باعث سمجھتی ہے۔ یہی اضافہ ایک متقی پرہیز گار عالم دین...
سادہ خوراک اور انسانی صحت
ہر ذی روح کی بقا کے لیے جو چیز سب سے زیادہ ضروری ہے، وہ ہے تازہ ہوا اور بے رنگ، بے بو ، بے ذائقہ پانی۔ یہ دونوں نعمتیں ہر ایک کی دسترس میں دے دی گئی ہیں۔ جب جی چاہے، بغیر مشقت اور اخراجات کے ان سے فائدہ اٹھائیے۔ دیگر اشیا تقریباً سب ضمنی ہیں جن کے تصرف میں دن رات اضافہ کیا جا رہا ہے۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بھوک یہ ہے کہ پانی میں نمک گھول کر اس سے جتنی روٹی کھائی جا سکے، بس۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ جس آدمی کی آمدن جتنی زیادہ ہے، اس کا دستر خوان بھی اتنا ہی وسیع ہے جو بالآخر اسے وقت سے پہلے قبرستان پہنچا دیتا ہے۔ خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ...
فالج کا ایک نایاب نسخہ
مسجد و مدرسہ نیلا گنبد ، انار کلی لاہور کو ہمیشہ ایک مرکزی مقام حاصل رہا ہے۔ یہاں بڑے بڑے علما، فقہا، اساتذہ کرام اور حکما کا جمگھٹا رہا ہے۔ انھی میں ایک ایسے عالم دین تھے جو سرکاری نوکری چھوڑ کر یہاں کے پرسکون ماحول میں آ بسے۔ دین کے علاوہ کوئی کام یا مجلس انھیں پسند نہ تھی۔ عربی، اردو، فارسی اور انگریزی زبانوں کے اسکالر تھے۔ گزر بسر کے لیے مختلف زبانوں کے تراجم کا کا م شروع کر دیا۔ نوبت یہاں تک پہنچی کہ سعودی حکومت اور اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات، امریکہ، افریقہ تک ان کے نام کا سکہ چلنے لگا۔ بھاٹی گیٹ ہائی اسکول میں عربی کے استاذ تھے، مگر...
اگر جسم کی کوئی ہڈی ٹوٹ جائے!
دیگر ملکوں کی طرح ہمارے ملک کے بڑے شہر بھی حادثات کی زد میں آ چکے ہیں۔ لڑائی مار کٹائی، دنگا فساد اور کسی اونچی جگہ سے گرنے کے علاوہ ٹریفک کے حادثات بھی بے تحاشا بڑھتے جا رہے ہیں۔ دیکھا جائے تو آبادی اور ٹریفک دونوں بے ہنگم ہو چکے ہیں جس سے عام آدمی کا بازاروں میں حفاظت سے چلنا دشوار ہو چکا ہے۔ کبھی نہ کبھی اور کہیں نہ کہیں حادثہ پیش آ ہی جاتا ہے۔ پھر ہماری مصروفیات اور دوڑ دھوپ میں مزید تیزی آ رہی ہے۔ ہر شخص، کیا مرد کیا عورت، آگے دوڑ پیچھے چھوڑ کی راہ پر گامزن ہے۔ کراچی کی طرح لاہور میں بھی آبادی کا دریا چاروں طرف بہہ نکلا ہے جو سنبھلنے میں نہیں...
ایک نسخہ، بادکے چوراسی امراض کے لیے
حضرت کاش البرنی شہید علم رحمۃ اللہ علیہ نے پیر الٰہی بخش کالونی کراچی میں ماہنامہ ’’روحانی دنیا‘‘ کا پودا لگایا تھا جو آج تناور درخت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ اس درخت کے پھل پھول سے مسلم وغیر مسلم، ہر طبیعت کے خواتین وحضرات اپنے اپنے مزاج کے مطابق لطف اندوز ہو رہے ہیں۔کہنے کو تو روحانی دنیا ہے، مگر روحانیت کے ساتھ کبھی طبی علاج پر بھی قیمتی مواد بہم پہنچاتے تھے۔ پھر امام بونی رحمۃ اللہ علیہ اور امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کے مجرب عملیات وتعویذات کا ایک نایاب ذخیرہ اس میں ہوتا ہے۔ امام غزالیؒ کے علم الحروف کے ایسے ایسے عملیات پیش کیے کہ لندن...
دماغی رسولی کا آپریشن بذریعہ پسینہ
آنے والے ادوار میں جب برصغیر کے اطباء عظام کا شمار کیا جائے گا تو جگراں والے اطبا سرفہرست ہوں گے۔ یہ سارا خاندان حافظ قرآن، حاجی، نمازی، تہجد گزار، غریب پرور، رحم دل اور غم گسار ہے، ایسے کہ اب جن کے دیکھنے کو آنکھیں ترستیاں ہیں۔ حکمت ودانائی ان کے گھر کی لونڈی، جڑی بوٹیاں ان کی غلام۔ یہی وجہ ہے کہ صبح وشام ان کے مطب پر مریضوں کا ازدحام رہتا تھا۔ رسولی اور گلٹی کا تعلق ٹی بی یا سرطان سے بتایا جاتا ہے۔ وکٹوریہ ہسپتال بہاول نگر سے ایک ادھیڑ عمر مریضہ کو ایک صاحب لائے کہ یہ میری چچی ہیں۔ میری ساری پرورش ان کے ہاتھوں ہوئی ہے۔ ان کی موجودہ حالت دیکھی...
طب مشرق کی مسیحائی
میڈیکل سرجری نے ارتقائی منازل طے کر کے موجودہ انسان کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ بہت سے ناقابل علاج امراض آج سائنس کے سامنے رفوچکر ہوتے نظر آنے لگے ہیں، لیکن تصویر کا دوسرا رخ دیکھیں تو وہ بہت بھیانک ہے۔ ایلوپیتھک طریق علاج کے مابعد اثرات کی وجہ سے آج انسان متبادل کی تلاش میں سرگرداں نظر آتا ہے۔ دوسری طرف طب مشرق کے حاملین کی حالت علمی لحاظ سے نہایت ناگفتہ بہ ہے۔ اس میں حالات کا بھی بہت عمل دخل ہے اور کالے انگریزوں کا خفیہ ہاتھ دور تک پہنچا ہوا ہے۔ جدید طبی علوم سیکھنے والے پر ابتدا سے انتہا تک لاکھوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں اور فارغ ہونے کے بعد...
ہیپا ٹائٹس ۔ کل اور آج
کل کی چیونٹی کو آج کا مست ہاتھی کیونکر بنا دیا گیا؟ اصل بات یہ ہے کہ جن معالجین نے علم کی روح کو سمجھنے کی کوشش کی ہے، ان کے نزدیک یہ مست ہاتھی آج بھی محض ایک چیونٹی ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ پرانے اطبا نے بیماریوں کے بحر ظلمات میں نہ صرف گھوڑے دوڑائے بلکہ حیران کن ریکارڈ بھی قائم کیے۔ تاریخ میں ایسے سیکڑوں واقعات درج ہیں۔ ایسا ہی ایک دلچسپ واقعہ جناب ریٹائرڈ جسٹس الیاس قادری صاحب نے روزنامہ نوائے وقت میں اپنے بارے میں ارشاد فرمایا کہ جب انھیں عدلیہ میں ملازمت ملی تو وہ خوشی سے پھولے نہ سمائے۔ ایک دن یرقان نے انھیں آن گھیرا۔ ضابطہ کی کارروائی مکمل...
ہیپا ٹائٹس کی تباہ کاریاں
ہیپا ٹائٹس کا اژدہا منہ کھولے اور پھن پھیلائے سارے ملک میں تباہی پھیلا رہا ہے، حتیٰ کہ سرسبز مقامات کے علاوہ پہاڑوں کی چوٹیوں پر رہائش پذیر آبادی بھی اس کے چنگل سے محفوظ نہیں۔ مریضوں کی بدپرہیز اور معالجوں کی ناسمجھی نے نوبت جگر کی پیوند کاری تک پہنچا دی ہے۔ خدا نخواستہ اتنا مہنگا علاج بھی خاطر خواہ نتائج نہ دے سکا تو کیا ہوگا؟ اطباء عظام نے فرمایا ہے کہ جگر سے کتنا بھی خلاف فطرت کام لیا جائے، یہ کام کرتا رہے گا اور ایک عرصہ تک خراب نہیں ہوگا، لیکن جتنا وقت خراب ہونے میں لے گا، اتنا ہی ٹھیک ہونے میں بھی لے گا۔ ایک بار جگر خراب ہو جائے تو بارہ...
السی: قیمت میں کہتر، فائدہ میں بدرجہا بہتر
جو خاندان ابھی تک تہذیب مشرق سے وابستہ ہیں، ان کو اللہ تعالیٰ نے کئی خطرناک امراض سے بچایا ہوا ہے۔ مثلاً تھکاوٹ، شوگر، امراض دل وگردہ، بلڈ پریشر، جسمانی دردیں وغیرہ۔ آج ریڈی میڈ ادویہ کا چلن ہے۔ گھر میں کوئی بزرگ اپنی زندگی کا کوئی قیمتی عمل بتاتا ہے تو تہذیب مغرب کے دل دادہ سنی ان سنی کر دیتے ہیں۔ تہذیب مغرب نے ہمیں چاروں شانے چت گرا دیا ہے۔ ایک بیماری جاتی ہے، دوسری آتی ہے۔ بہت سے حضرات نے بتایا کہ فلاں ہم نے کیا نہیں، ہم سے بہ جبر کرایا گیا ہے، مگر اب پچھتا رہے ہیں۔ ان کے ازالے کے لیے بتائیں۔ میں نے ان کی خدمت کے لیے کافی تشخیص اور تحقیق اور...
طب مشرق کا جادو
طب کا ایک معنی جادو بھی ہے۔ یہ جادو جالینوس ثانی حکیم محمد حسن قرشیؒ نے اپنے وقت کے بڑے بڑے معالجین اور مفکرین کے سامنے نہ صرف جگایا بلکہ حاضرین مجلس کو انگشت بدنداں بھی کر دیا۔ جاویدمنزل گڑھی شاہو لاہورکے وسیع دالان میں برصغیر کے مایہ نازمعالجین کرام کا تانتا بندھا ہوا ہے۔ شاعر مشرق علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ درد گردہ کی شدت سے ماہی بے آب کی طرح بے تاب ہیں۔ علاج کی ہر امکانی کوشش کے باوجود درد ختم نہیں ہو رہا۔ چار وناچار علامہ مرحوم کی خدمت میں گزارش کی گئی کہ طب مغرب کا ساز تو سنا جا چکا ہے، بہتر ہے کہ طب مشرق کی آواز بھی سنی جائے۔ علامہ مرحوم...
امراض گردہ اور بد پرہیزی
دولت کی فراوانی اور بھرپور جوانی کے ٹکراؤ سے جو شعلے بلند ہوتے دیکھے گئے ہیں، انھوں نے کئی گھروں کا ستیاناس کر دیا ہے۔ آپ تاریخ کا مطالعہ کریں تو پتہ چلے گاکہ دنیا کے تمام مذاہب کی برگزیدہ ہستیوں نے دولت کی دیوی کو ہاتھ کی چھڑی اور جیب کی گھڑی سے زیادہ اہمیت نہیں دی۔ بہت سے مریضوں کے واقعات ایسے ہیں کہ ہر واقعہ داستان عبرت لیے ہوئے ہے۔ گورنر ہاؤس لاہور کے سامنے چھوٹی سی آبادی میں ایک گھرانے کا مریض اکرام چنہ ہاؤس گردوں کے امراض میں مبتلا ہے۔ دائیں بائیں معالجین صاحبان نے گردے فیل قرار دے کر گھر بھیج دیا کہ گردہ بدلنا پڑے گا۔ باری باری مزید...
گلہڑ کا اچھوتا اور حیران کن علاج
یہ واقعہ باغبان پورہ لاہور برف خانہ کا ہے۔ مریضہ کا چچا ایک نامی گرامی ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے علاج کی پوری کوشش کی۔ آخری چارے کے طور پر تھائی راکسن کا ہی انتخاب ہوا۔ یاد رہے تھائی راکسن دوا پر جلی حروف میں ’’پوائزن‘‘ لکھا ہوا ہے۔ مریضہ کی ماں نے مجھے دکھ بھرے لہجے میں کہا کہ بچی کو جب یہ دوا دی جاتی ہے تو چار گھنٹے تک بچی دنیا ومافیہا سے بالکل بے خبر اور بے ہوش ہو جاتی ہے اور مجھ سے یہ برداشت نہیں ہوتا۔ علاج کے باوجود بچی دن بدن ہڈیوں کا ڈھانچہ بنتی جا رہی ہے۔ ایف اے کی طالبہ ہے۔ پڑھائی چھڑوا دی گئی۔ بچی کا قد بھی رک گیا ہے اور...
گلے کے کینسر کا ایک اچھوتا نسخہ
یہ طریق علاج جس کو ہم طب مشرق کہتے ہیں، ہزاروں سال پرانا ہے لیکن اس قدامت کے باوجود اس میں مکمل تازگی ہے۔ ایک طویل عرصہ تک اس کا زندہ رہنا اور دو سو سال تک مکمل غیر ملکی اقتدار کو سوتیلے سلوک کو برداشت کرنا اس کی جان پر دال ہے۔ اسپین، سسلی اور اٹلی کے ذریعے سے عربوں کے علوم سارے مغرب میں پھیلے۔ اس حقیقت کو خود مغرب کے مفکرین، محققین اور مصنفین بھی مانتے ہیں کہ عرب اطبا دنیا موجودہ طب اور سائنس کے پیش رو اور امام ہیں اور ہم مقتدی۔ خلیفہ مامون نے بغداد میں بیت الحکمت قائم کر کے دنیا بھر سے کتابیں منگوائیں اور ان کا عربی میں ترجمہ کروایا۔ ابن رشد،...
’’ایڈز‘‘ کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
ایڈز کیا ہے؟ لفظ ’’ایڈز‘‘ دراصل انگریزی زبان کے چار حروف کا مجموعہ ہے۔ A سے مرادAcquired (شکار ہونا)، I سے مراد Immune (مدافعتی نظام)، D سے مراد Deficiency (کمی) اور Sسے مراد Syndrome (بیماریوں کا مجموعہ) ہے۔ ایڈز سے مراد مدافعتی نظام میں کمزوری کی وجہ سے کئی بیماریوں کا شکار ہونا ہے۔ انسانی مدافعتی نظام کا بڑا حصہ خون میں سفید خلیے (lymphocytes) ہیں۔ یہ سفید خلیے باہر سے آنے والے جراثیم (وائرس، بیکٹریا) کو ہلاک کر کے جسم کو بیماریوں سے بچاتے ہیں۔ ایڈز کی صورت میں وائرس ان کو ہلاک کرتا ہے جس سے مدافعتی نظام کمزور ہو جاتا ہے اور کئی بیماریاں بیک وقت حملہ آور ہو جاتی...
انسانی بدن کے اعضا اور ان کے منافع
سرجری کے بغیر آج کے دور میں ایک اچھا معالج بننا بہت مشکل ہے، مگر سرجری کو سمجھنے کے لیے منافع الاعضاء کا علم ہونا اس سے بھی ضروری ہے۔ بلکہ پرانے معالجوں نے سرجری کو آسان بنانے کے لیے منافع الاعضا کی شاخ کی بنیاد رکھی۔ چنانچہ منافع الاعضا سے پتا چلتا ہے کہ آدمی کا جسم ایک ایسے شہر سے ملتا جلتا ہے جس کا نظم و نسق اعلیٰ درجہ کا ہو۔ جیسے ایک شہر میں بہت سے محلے ہوتے ہیں، بالکل اسی طرح جسم میں بھی الگ الگ عضو اور حصے قدرت نے بنائے ہیں، گویا یہ الگ الگ محلے اور بستیاں ہیں۔ پھر ایک محلہ میں کئی مکان ہوتے ہیں، اسی طرح ہر عضو میں گھر کی طرح خلیے ہوتے ہیں،...
جریان، احتلام اور سرعتِ انزال کے اسباب اور علاج
حیوانات کی پیدائش کے ساتھ ہی قدرت نے بقائے نسل کے لیے توالد و تناسل کا سلسلہ قائم کیا ہے۔ اس میں ارزل ترین مخلوق سے اشرف المخلوق انسان تک سب مشترک ہیں۔ ہر جنس اپنی جسمانی ساخت، رسم و رواج، آب و ہوا، حالات، گرد و پیش کے تحت اس وظیفۂ حیات کو انجام دینے پر فطرتاً مجبور ہے۔ بعض ممالک میں جدید نسل کی رہنمائی کے لیے اسے تعلیم سے منسلک کیا گیا ہے لیکن ہمارے ہاں تمام جنسی کتب صرف ذہنی عیاشی تک ہی محدود ہیں ’’اک وہ ہیں جنہیں تصویر بنا آتی ہے، ایک ہم ہیں کہ لیا اپنی بھی صورت کو بگاڑ‘‘۔ آج سے ایک دہائی پہلے لاہور سے جناب پروفیسر مظہر علی ادیب صاحب نے...
امراضِ گردہ و مثانہ
ہمارا جسم پانی سے لبریز ہے جس میں کیمیائے حیات کے سبب آلودگی ہوتی رہتی ہے۔ غذا کی تلچھٹ اور خون میں تقریباً چودہ سے زائد نمکیات یا اجزا ہر وقت شامل رہتے ہیں۔ اس تلچھٹ اور نمکیات کی زیادتی کو خون سے جدا کر کے براستہ پیشاب خارج کرنا گردوں کا کام ہے، اس لیے انہیں جسم کی چھلنی بھی کہا جاتا ہے۔ گردے دو چھوٹے چھوٹے اعضاء ہیں جو کمر سے نیچے ریڑھ کی ہڈی کے دونوں جانب قدرت نے آویزاں کیے ہیں۔ حجم اور قامت میں انڈے سے بڑے تقریباً ساڑھے چار انچ لوبیا کی...
برص ۔ انسانی حسن کو زائل کرنے والا مرض
اس مرض کو عوام اپنی زبان میں سفید داغ، پھلبہری، چٹاک وغیرہ بھی کہتے ہیں۔ یہ سفید داغ جسم پر نمودار ہوا کرتے ہیں جسے طبی زبان میں برص کہا جاتا ہے۔ رفتارِ زمانہ کے ساتھ اس مرض میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ دیہاتیوں کی نسبت شہر میں رہنے والے کچھ زیادہ ہی اس کے گھیرے میں آ رہے ہیں۔ اس مرض کا خاص سبب تو عصبی خرابی ہے۔ جگر کی خرابی اور کمزوری کے ساتھ معدہ کی فاسد رطوبتیں بھی اس مرض میں اضافہ کا موجب بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ جدید تہذیب کی کچھ خاص رسمیں اور عادات بھی اس میں اضافہ کر رہی ہیں۔ مثلاً شہروں میں دودھ دہی کی دکان پر آپ کھڑے ہیں اور دودھ پینے کی...
گنٹھیا ۔ جوڑوں کا درد یا وجع المفاصل
عربی زبان میں جوڑوں کے درد کو وجع المفاصل کہا جاتا ہے۔ اگر یہ جوڑ اپنا اپنا کام ٹھیک طرح سے کرتے رہیں تو انسانی زندگی نہایت پرسکون گزر سکتی ہے۔ صحت کا دارومدار بڑی حد تک جوڑوں کا ہی رہینِ منت ہے۔ اسی لیے امتِ مسلمہ کو ہر جوڑ کے بدلے میں روزانہ شکریہ ادا کرنے کی تعلیم بھی دی گئی ہے۔ خدانخواستہ اگر جوانی میں ہی اعصاب اور جوڑ کسی وجہ سے متاثر ہو جائیں تو پھر آپ جوان ہو کر بھی بوڑھے ہیں۔ جن حضرات کے اعصاب (پٹھے) اور جوڑ تندرست رہیں گے ان کی عمریں بھی زیادہ ہوں گی۔ طبِ اسلامی اور یونانی میں انسانی جوڑوں کے دردوں کو الگ الگ ناموں سے تعبیر کیا گیا ہے۔...
ذیابیطس کے اسباب اور علاج
ذیابیطس یعنی پیشاب میں شکر آنا، دمہ، فالج، جوڑوں کا درد، بواسیر خونی وغیرہ کے مریض آج کل کثرت سے دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ یہ امراض پہلے بھی تھے مگر حیرانگی اس بات کی ہے کہ جدید دور میں ایک ایک پہلو پر سینکڑوں مفکرین اور ڈاکٹرز یا سائنس دان غوروفکر کر رہے ہیں مگر یہ امراض ؏ ’’مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی‘‘ کی عکاسی کررہے ہیں۔ ذیابیطس اور بلڈپریشر پچھلی دہائی سے پاکستان میں تیزی سے پھیلے اور بجائے ختم ہونے کے اپنے ساتھ ایک اور عذاب ایڈز کی شکل میں لائے۔ ذیابیطس کا ذکر قدیم کتب میں نہایت پاکیزگی سے ملتا ہے۔ قدماء نے کیمیا عقل اور فکر کی خوردبین...
1-43 (43) |