آج سے نصف صدی پہلے کی زندگی اور آج کے حالات میں کوئی مماثلت نہیں رہی۔ ایسے امراض سے واسطہ پڑ چکا ہے جو کبھی سنے نہیں گئے تھے۔ لیکوریا کا مرض بھی اتنی شدت پر نہ تھا۔ آج تو لڑکی جوں ہی ہوش سنبھالتی ہے، لیکوریا اس کو دبوچ لیتا ہے۔ آج اس مرض میں شدت کی وجوہات ماضی سے بالکل مختلف ہیں۔ ہمارے ہاں جانوروں کا دودھ اتارنے کے لیے انھیں جو انجکشن آکسی ٹوسن لگایا جاتا ہے، یہ جنسی امراض کی بنیاد بن چکا ہے۔
خون میں ایک مادہ جسے ایڈر نے لین (Adrenaline) کہتے ہیں، کی ریزش ہوتی رہتی ہے۔ اس سے اختلاج قلب، سوء ہضم، نفخ، درد سر یا دوسرا کوئی بھی بے نام مرض پیدا ہوتا ہے۔ اس کا مقابلہ ہماری قوت وتوانائی کرتی ہے، لیکن اس قوت کی بڑھوتری کے اسباب بھی ہونے چاہییں۔ ورنہ صحت کے کئی مسائل پیدا ہوں گے۔ جوانی کا احساس خیالات سے ہے، کسی مقوی غذا سے نہیں اور خیالات تبھی ٹھیک ہوں گے جب اعضائے رئیسہ تندرست ہوں گے۔
موٹے اناج جوار، باجرہ، جو، چنے وغیرہ کی جگہ باریک آٹے نے شوگر کا مرض پیدا کر دیا ہے۔ حلوہ پوری، برگر، چپس، پیزا، مرغ مسلم، فاسٹ فوڈ نے جو حشر برپا کر رکھا ہے، اس کا ہمیں احساس ہی نہیں۔ علامہ مشرقی نے ساری زندگی چھان بورہ کی چائے پی اور موٹے آٹے کی روٹی کھائی۔ ہمارے پڑوس میں ہنزہ ریاست ہے جہاں کے گورے چٹے اور خوب صورت لوگوں کی صحت قابل رشک ہے۔ یہ لوگ ہماری طرز بود وباش سے متنفر ہیں۔ بوتلوں کے بند پانی یعنی کولا مشروبات کو ہاتھ نہیں لگاتے۔ بھرپور سردی میں یخ ٹھنڈی لسی،مکھن اور دودھ ان کا من بھاتا کھاجا ہے۔
۱۔ گندم سات کلو، جو ۲ کلو، کالے چنے ایک کلو۔ سب کو ملا کر آٹا پسوا لیں اور اس کی روٹی کھایا کریں۔ لیکوریا کے علاوہ شوگر اور دیگر کئی خطرناک امراض سے ان شاء اللہ آپ کی جان چھوٹ جائے گی۔ بے ہودہ ناول، ننگی فحش تصاویر اور فلمیں، مخلوط تعلیم، کھٹائی، اچار، چٹ پٹی اشیاء، گرم اور تلی ہوئی چیزوں سے پرہیز کریں۔
۲۔ بھنڈی کے پودے کو جڑوں سے جدا کر کے اس سے پھلیاں اتار لیں اور جڑوں کو کوٹ کر باریک کر لیں۔ ذائقہ کے لیے مناسب مقدار میں میٹھا ساتھ ملا کر صبح شام نصف چمچ چائے والا پانی کے ساتھ کھائیں۔ لیکوریا کے ساتھ جریان، احتلام، سرعت انزال بھی ان شاء اللہ ختم ہو جائیں گے۔