خسرہ ایک متعدی مرض ہے۔ اس کا تعلق ایک مخصوص وائرس سے ہوتا ہے۔ صفراوی مزاج رکھنے والے بچے فوری اس کی زد میں آتے ہیں۔ اس کے ساتھ بخار بھی لازمی ہوتا ہے۔ نزلہ، زکام، کھانسی کی شکایت ہوتی ہے۔ پھر چوتھے دن جسم پر خشخاش یا باجرہ نما باریک دانے ظاہر ہوتے ہیں جو آپس میں ملے ہوئے ہوتے ہیں۔ زبان پر سفید تہہ جم جاتی ہے۔ کسی کو کم اور کسی کو زیادہ ابکائیاں آنے لگتی ہیں۔ مزاج حد درجہ چڑچڑا ہو جاتا ہے اور بھوک ختم ہو جاتی ہے۔ تین دن کے یہ دانے ڈھلنے لگتے ہیں۔ دانے ختم ہونے کے بعد باریک بھوسی جسم سے اترنے لگتی ہے۔ بچے کا پیشاب گاڑھا اور سرخ ہو جاتا ہے۔
اس کا علاج یہ ہے کہ اگر بچے کو سردی لگ جائے تو پہلے اس کا تدارک کریں اور درج ذیل مقوی قلب ادویہ دیں: خمیرہ مروارید، چھوٹا چمچ نصف صبح شام سادہ پانی یا عرق گاؤزبان سے دیں۔ کھانسی بار بار ستائے تو لعوق سپستان آدھا چمچ دن میں چار مرتبہ چٹائیں۔ یہ تیار شدہ ادویہ ہیں جو آپ سفر وحضر میں بلا خوف دے سکتے ہیں۔
ذیل میں میرا ایک مجرب نسخہ درج ہے۔ اسے خود تیار کر کے بچے کو دیں۔
ہو الشافی: خاکسی، ایک چھوٹا چمچ۔ یہ خشخاش کی طرح باریک باریک دانے ہوتے ہیں۔ تھوڑی سی ملٹھی، تقریباً ایک آدھ انچ۔ دو سے چار دانے عناب کے (توڑ کر)۔ یہ سب چیزیں ایک یا ڈیڑھ گلاس پانی میں دو تین جوش دے کر ٹھنڈا کر لیں۔ مناسب سمجھیں تو شہد یا چینی سے مزید میٹھا کر لیں اور سوتے وقت پلا دیں۔ صبح اللہ کے فضل سے کملایا ہوا پھول کھلکھلایا ہوا لگے گا۔ خوراک دن میں دو بار بھی دے سکتے ہیں۔ قرشی یا کسی بھی اچھے دوا خانہ کے شربت عناب کا بڑا چمچ صبح شام پلا دیا کریں۔
یہ نسخہ پرانے اطبا نے زندگی بھر کی محنت شاقہ سے ترتیب دیا ہے۔ میں تیس سال سے صرف اور صرف یہی نسخہ استعمال کر رہا ہوں۔ آج تک اللہ نے ناکامی نہیں دکھائی۔ یاد رکھیں، کھانسی، نزلہ، زکام، بخار، خسرہ اگر خدا نخواستہ بگڑ گیا تو بچے کی ساری زندگی برباد ہو جائے گی۔ دوران مرض میں ہوا اور پانی کی تبدیلی بلا وجہ نہ کریں اور عام جسمانی کمزوری کا بھی خیال رکھیں۔ مرطوب ہوا بھی نہ ہو۔ خمیرہ مروارید آب حیات سمجھ کر دیتے رہیں۔ دلیہ، ساگو دانہ، کھچڑی، کالے چنے، جس چیز میں بھی بچہ رغبت محسوس کرے، دے دیں۔ خمیرہ ابریشم حکیم ارشد والا سونے پر سہاگہ ہے۔ مریض کو بازار کی کوئی چیز نہ دیں۔ جب مرض کی شدت ختم ہو جائے تو بکرے کی اوجھڑی کا سالن دیں۔