دولت کی فراوانی اور بھرپور جوانی کے ٹکراؤ سے جو شعلے بلند ہوتے دیکھے گئے ہیں، انھوں نے کئی گھروں کا ستیاناس کر دیا ہے۔ آپ تاریخ کا مطالعہ کریں تو پتہ چلے گاکہ دنیا کے تمام مذاہب کی برگزیدہ ہستیوں نے دولت کی دیوی کو ہاتھ کی چھڑی اور جیب کی گھڑی سے زیادہ اہمیت نہیں دی۔ بہت سے مریضوں کے واقعات ایسے ہیں کہ ہر واقعہ داستان عبرت لیے ہوئے ہے۔
گورنر ہاؤس لاہور کے سامنے چھوٹی سی آبادی میں ایک گھرانے کا مریض اکرام چنہ ہاؤس گردوں کے امراض میں مبتلا ہے۔ دائیں بائیں معالجین صاحبان نے گردے فیل قرار دے کر گھر بھیج دیا کہ گردہ بدلنا پڑے گا۔ باری باری مزید معالج آ جا رہے ہیں۔ اتفاق سے مجھے بھی دعوت دی گئی تو پتہ چلا کہ مریض کھانے پینے کا حد سے زیادہ رسیا ہے اور بدپرہیز بھی ہے۔ مجھ سے پہلے طب مشرق کو آزمانا مناسب نہیں سمجھا۔ دل کی بے قاعدہ حرکات، بی پی ہائی، سانس اور جسم پھولا ہوا، رنگت پیلی۔ میرے ذہن میں آیا کہ مریض ہیپا ٹائٹس سی کا شکار ہے۔مریض کا باپ بھی صحت مند تھا اور اس کے جوان بچے بھی ہر وقت پاس رہتے تھے۔ میں نے گردوں کے امراض کو نہ چھیڑا، بلکہ اپنے طور پر ہیپا ٹائٹس کی ادویہ جیسے عرق کاسنی، عرق مکوہ، جوارش انارین، جوارش کمونی، جوارش جالینوس، شربت عناب سے مرض کو کنٹرول کیا۔ اللہ نے کرم کیا۔ دو ہفتے کے بعد مریض نے بستر چھوڑ دیا۔ پھر خمیرہ ابریشم حکیم ارشد والا دیا تو مریض چل کر اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے ہاں گیا۔ گردوں نے باقاعدہ کام شروع کر دیا۔ گاہے گاہے اکسیر جگر اور حب کبد نوشادری استعمال کرنے کی تاکید کر کے مریض کے والدین اور بیوی کو بتا دیا گیا کہ باقی زندگی میں دو کام بالکل بند ہی رکھیں۔ ایک تو آپ نے ساری زندگی گوشت کھایا ہے، اب ایک ماہ میں صرف ایک بار گوشت سبزی ڈال کر کھائیں۔ دوسرا کام یہ کہ آپ نے ازدواجی تعلقات کا سلسلہ ترک کرنا ہے۔ ان شاء اللہ گردے کام کرتے رہیں گے۔