یہ طریق علاج جس کو ہم طب مشرق کہتے ہیں، ہزاروں سال پرانا ہے لیکن اس قدامت کے باوجود اس میں مکمل تازگی ہے۔ ایک طویل عرصہ تک اس کا زندہ رہنا اور دو سو سال تک مکمل غیر ملکی اقتدار کو سوتیلے سلوک کو برداشت کرنا اس کی جان پر دال ہے۔ اسپین، سسلی اور اٹلی کے ذریعے سے عربوں کے علوم سارے مغرب میں پھیلے۔ اس حقیقت کو خود مغرب کے مفکرین، محققین اور مصنفین بھی مانتے ہیں کہ عرب اطبا دنیا موجودہ طب اور سائنس کے پیش رو اور امام ہیں اور ہم مقتدی۔ خلیفہ مامون نے بغداد میں بیت الحکمت قائم کر کے دنیا بھر سے کتابیں منگوائیں اور ان کا عربی میں ترجمہ کروایا۔ ابن رشد، زہراوی، ابن بیطار، جابر بن حیان، ابن سینا، رازی نے اپنی جان جوکھم میں ڈال کر جو موتی اکٹھے کیے، انھیں خاندان شریفی نے کمال محنت اور ایمان داری سے اگلی نسلوں تک پہنچایا۔ ان بزرگ اطبا کے اقوال سے اشارے یک جا کر کے میں نے گلے کے کینسر کا معما حل کیا ہے۔ اگرچہ کتب طبیہ میں کچھ رد وبدل کے ساتھ یہ نسخہ پیٹ کے امراض کے لیے تجویز کیا گیا ہے، لیکن یہ تصویر کا ایک رخ ہے۔ دوسراپیش خدمت ہے۔
اس میں تازہ تمہ (حنظل) شرط ہے۔ تازہ تمہ کو آلووں کی طرح اوپر سے چھیل لیں۔ پھر کتر کر کسی بڑے برتن یا پرات میں ڈال لیں۔ اگر ایک کلو کترا ہوا تمہ ہو تو اس میں چاروں اجوائنیں (ول، کرفس، دیسی، خراسانی) ملا کر اس طرح شامل کریں کہ ایک کلو تمے کے مقابلے میں یہ چاروں اجوائنیں آدھا کلو ہوں،مگر اجوائن خراسانی ایک تولہ سے زیادہ نہ ہو۔ باقی وزن تین اجوائنیں ڈال کر پورا کریں۔ اگر اجوائنیں آدھا کلو سے کچھ زیادہ بھی ہو جائیں تو کوئی حرج نہیں۔ اسے آٹا گوندھنے کے طریقے سے گوندھیں۔ برتن تمہ کے پانی سے بھر جائے گا، اسے گرنے نہ دیں۔ ایک دو دن کے وقفے سے یہ گارا کیچڑ کی شکل اختیار کر لے گا۔ اب محنت کر کے اس کے بیج چن کر پھینک دیں۔ پھر پلاسٹک کی شیٹ پر ڈال کر سائے میں پھیلا دیں اور صبح وشام اسے الٹ پلٹ کرتے رہیں۔جب بالکل پتھر کی مانند خشک ہو جائے تو باریک کر کے کیپسول میں بھر لیں۔
میں نے اس نسخے سے بڑے پیچیدہ امراض کا علاج کیا ہے۔ یہ نسخہ بدن میں باقی جگہ بھی کام کرے گا، ان شاء اللہ، لیکن گلے میں، میں نے اسے خوب آزمایا ہے۔ یہ میری ذاتی تحقیق ہے۔ علاوہ ازیں تمام بلغمی امراض اور پیٹ کے امراض کو بیخ وبین سے اکھاڑتا ہے۔ باقی فوائد پھر عرض کروں گا۔
خوراک: کھانے کے بعد صبح وشام ایک بڑا کیپسول یا دو چھوٹے کیپسول سادہ پانی سے کھا لیں۔ پانی ہمیشہ تازہ اور سادہ ہو، کسی بھی طریقے سے ٹھنڈا نہ کیا گیا ہو۔ بازاری شربت اور بوتلیں اور پیکٹوں میں بند تمام اشیا ہمیشہ کے لیے ترک کر دیں۔