نشہ اور اس کا سدباب

حکیم محمد عمران مغل

فی زمانہ نشہ کا مرض معاشرے میں بڑھتا جا رہا ہے۔ امام غزالی رحمہ اللہ نے نشہ کی تعریف اس طرح کی ہے کہ اگر کوئی شخص چاول کھانے کا عادی ہو اور اسے روٹی کھانی پڑ جائے اور اس سے وہ مشقت میں پڑ جائے تو یہ نشہ ہی ہے۔ ایسی عادت سے بچنا چاہیے۔

نشے میں عموماً ایسے لوگ مبتلا ہوتے ہیں جن میں قوت مدافعت ختم ہو چکی ہو۔ خانگی معاملات، اقتصادی ناہمواری، گھریلو لڑائی جھگڑے، ٹھیک نہ ہونے والی بیماری، اگر ایسی کوئی بھی صورت حال ایک عرصے تک قائم رہے تو اس سے اعضائے رئیسہ کمزور ہو جاتے ہیں اور طبیعت میں بوجھل پن آ جاتا ہے۔ اس کے کے ازالے کے لیے اور ذہنی سکون کے لیے کوئی چارہ کرنا پڑتا ہے۔ نشہ یہی کام کرتا ہے۔

اگر خدا نخواستہ شراب، افیون، چرس، بھنگ، سگریٹ یا نسوار نے آپ کو اپنے چنگل میں پھنسا لیا ہو تو اس سے چھٹکارے کے لیے اطباء کا بتایا ہوا ایک بے خطا اور انمول علاج پیش کرتا ہوں۔ ان شاء اللہ نشے کی عادت بہت جلد ختم ہو جائے گی۔ صرف خالص شہد مہیا کرنا ہوگا۔ اگر شہد خالص نہ ہو تو سارا کھیل بگڑ جائے گا۔

جب بھی نشے کی طلب محسوس ہو تو خالص شہد بچوں کی طرح ہتھیلی پر ڈال کر چاٹنا شروع کر دیں۔ دن میں تین چار بار تو ضرور ایسا کریں۔ ان شاء اللہ آپ کو محسوس بھی نہیں ہوگا اور نشہ آپ کا پیچھا چھوڑ دے گا۔ مگر شرط یہ ہے کہ شہد میں رائی برابر بھی ملاوٹ نہ ہو۔ یہی اصل محنت ہے اور شہد کو چاٹ کر استعمال کرنا شرط ہے۔


امراض و علاج

(نومبر ۲۰۱۴ء)

تلاش

Flag Counter