عربی زبان میں جوڑوں کے درد کو وجع المفاصل کہا جاتا ہے۔ اگر یہ جوڑ اپنا اپنا کام ٹھیک طرح سے کرتے رہیں تو انسانی زندگی نہایت پرسکون گزر سکتی ہے۔ صحت کا دارومدار بڑی حد تک جوڑوں کا ہی رہینِ منت ہے۔ اسی لیے امتِ مسلمہ کو ہر جوڑ کے بدلے میں روزانہ شکریہ ادا کرنے کی تعلیم بھی دی گئی ہے۔ خدانخواستہ اگر جوانی میں ہی اعصاب اور جوڑ کسی وجہ سے متاثر ہو جائیں تو پھر آپ جوان ہو کر بھی بوڑھے ہیں۔ جن حضرات کے اعصاب (پٹھے) اور جوڑ تندرست رہیں گے ان کی عمریں بھی زیادہ ہوں گی۔
طبِ اسلامی اور یونانی میں انسانی جوڑوں کے دردوں کو الگ الگ ناموں سے تعبیر کیا گیا ہے۔ مثلاً گھٹنوں کے درد کو وجع المفاصل، انگلیوں کے جوڑوں کے درد کو درد نقرس، سرین کے درد کو وجع الورک، پھر سرین سے شروع ہو کر نیچے ٹخنے تک ہونے والے درد کو عرق النساء کہا جاتا ہے۔ مطلق گھٹنے کے درد کو وجع الرکبہ بھی کہتے ہیں۔ حکماء مقتدمین اور طبِ اسلامی کے اصولوں کے مطابق اس مرض کے پانچ بڑے اسباب ہیں مگر ان پانچ اسباب کو سمجھنے کے لیے صرف ان دو حالتوں کو ہی سمجھ لینا کافی ہے:
(۱) وجع المفاصل حار
یعنی پہلے تیز بخار کے ساتھ جوڑ متورم ہو کر شدید درد پیدا ہو گا خصوصاً گھٹنے اور انگلیوں کا درد تڑپائے گا۔ وجہ غلبہ خون یا غلبہ صفرا ہو گا اور یہ غلبہ شراب نوشی، گوشت خوری، ہر وقت پرشکم رہنا، ورزش کا فقدان، موروثی استعداد، مٹھائی کا زیادہ استعمال کرنا، بارش میں اکثر بھیگتے رہنا، نمدار جگہوں پر بود و باش اختیار کرنا، بھیگے کپڑے دیر تک پہنے رکھنا، فساد ہضم، موسم کی تبدیلی، سخت جسمانی محنت، کسی ضرب یا چوٹ کا لگنا، متعدی امراض کا حملہ، ایسی جگہ رہنا جہاں یکایک ہوا مرطوب اور ٹھنڈی ہو جاتی ہے مثلاً ایئرکنڈیشن کمرے۔ مستورات کا حیض بند ہو جانا یا اولاد اس کثرت سے پیدا ہونا کہ پہلے بچے کا دودھ کا زمانہ ختم نہ ہوا ہو وغیرہ وغیرہ۔
وجع المفاصل حال اگر کافی عرصے تک رہے تو اس سے غلافِ قلب میں ورم پیدا ہو کر دل کے امراض کا مزید خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔ جدید اصطلاح میں بورک ایسڈ کا جمع ہونا بھی دریا کو کوزے میں بند کر دیا گیا ہے۔ یعنی وہ مادہ جسے گردے خون وغیرہ سے صاف نہ کر سکیں تو وہ جوڑوں میں جمع ہوتا رہتا ہے۔ زیادہ سہولت اور آسانی کے لیے عرض کرتا چلوں کہ اگر درد زیادہ اور تڑپا دینے والا ہو اور بخار بھی ہو تو درد کی جگہ سرخ اور رگیں خون سے پر ہوں گی تو اب غلبہ خون پر ہو گا۔ اس لیے خون کی خرابی اور خون کے نقائص کی طرف توجہ دیں۔ اگر درد شدید مگر جلن کے ساتھ ہو، بخار بھی لرزہ کے ساتھ بار بار لوٹے اور پھر چڑھے، منہ کا ذائقہ تلخ ہو تو غلبہ صفرا ہو گا۔
(۲) وجع المفاصل بارد
اس کی وجوہات جسم میں بلغم کی زیادتی یا خلط سودا کی زیادتی (یاد رہے کہ علم طب میں چار اخلاط کا خصوصیت سے ذکر ہے)، یا غلبہ ریاح، یا مذکورہ بالا اخلاط میں سے کسی خلط کا احتراق، یا وہ خلط اپنی تعریف پہ پوری نہ اتر سکے وغیرہ۔ وجع المفاصل بارد تقریباً پوری عمر پیچھا نہیں چھوڑتا۔ یہ درد سردی کے موسم میں بہ نسبت گرمی کے زیادہ ستاتا ہے اور پھر سردی کی راتوں کو تو اس کا مریض تارے گنتا رہتا ہے۔ البتہ دن کو سورج کی تپش سے سکون ملتا ہے۔
ایک درد اور بھی ہے جسے عرق النسا کہتے ہیں۔ عرق النسا ایک رگ کا نام ہے جو سرین کے نیچے سے نکل کر ران اور پنڈلی کی پچھلی جانب سے ٹخنے تک آتی ہے۔ یہ درد کبھی ایک ٹانگ کبھی دونوں میں ہوتا ہے، اس کی وجہ (نقرس) یعنی چھوٹے جوڑوں کا درد، یا وجع المفاصل کا پہلے سے ہونا، یا اس کا مریض رہنا، یا فساد خون، یا بدن میں آتشک کا مادہ (یاد رہے آتشک اور سوزاک موروثی امراض ہیں، یہ نسل در نسل چلتی ہیں اور آٹھویں، دسویں، بارہویں تک کی پشت کو بھی متاثر کر سکتی ہیں)، سرد جگہ اٹھنا بیٹھنا، قبض رہنا، پشت کے مہرے متاثر ہونا، یا پیڑو کا ماؤف ہونا وغیرہ وغیرہ۰
پرہیز اور علاج
چاول، گوشت ہر قسم، ماش کی دال، اروی مٹھائی اور میدہ کی بنی ہوئی ہر قسم کی اشیاء، ایئرکنڈیشن، برف کا استعمال، آئس کریم ہر قسم کی، رنگ برنگی بوتلیں اور شربت، برف میں لگی ہوئی بوتلیں اور تمام مصنوعی خوردنی اشیاء سے پرہیز کر کے کچھ دن اصل اور فطری زندگی کو اپنائیں اور قدرت خدا کا مشاہدہ کریں۔ ان شاء اللہ سو فیصد افاقہ ہو گا۔ جدید سائنس نے دنیا کو اتنا آرام دہ اور حسین بنا دیا ہے کہ ہر ایک اس کا دلدادہ ہو کر اپنی صحت برباد کر رہا ہے۔ دنیا کی حقیقت تو اسلاف نے یہ فرمائی تھی:
بڑی کافرہ سارحہ ہے یہ دنیا
بباطن خبیثہ بظاہر حسینہ
(۱) کسی بھی دواخانہ کی معمون سورنجان لے کر حسب ہدایت کھائیں، سو فیصد افاقہ ہو گا ان شاء اللہ۔
(۲) مجرب اور کم خرچ نسخہ: چھوٹی کالی بڑ کے پورے چار ٹکڑے کریں۔ کم یا زیادہ نہ ہوں، شرط ہے۔ چھ ماثریہ ٹکڑے رات ضروریات سے فارغ ہو کر منہ میں ڈال کر تازہ پانی سے نگل لیں اور چبانا بالکل نہیں، یہ بھی شرط ہے۔ پھر صبح سویرے اٹھ کر ایک پاؤ دودھ بکری یا گائے کا کچا پی لیں۔ پرانا درد ایک ماہ میں اور عام درد ایک ہفتہ میں بالکل ختم۔