شہوانی جذبات میں اضافے کی وجوہات

حکیم محمد عمران مغل

کچھ عرصہ قبل کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور کے نیک دل ڈاکٹر صاحبان یہ دیکھ کر تڑپ کر رہ گئے کہ ہمارے معاشرے میں نئی نسل کے ساتھ کیا ہو رہا ہے اور اسے کیسی خوراک کھلائی جا رہی ہے۔ انھوں نے دنیا بھر سے چیدہ چیدہ ڈاکٹر صاحبان کو اکٹھا کر کے اس پر غور وخوض کیا۔ ان کی کوشش رنگ لائی اور شہید صدر ضیاء الحق کو دنیا بھر کے ان ڈاکٹر صاحبان کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا۔ جنرل صاحب کو بتایا گیا کہ گوالے چوپایوں کا دودھ دوہنے سے پہلے اسے ایک انجکشن لگاتے ہیں جس سے جانور فوراً سارا دودھ پھینکنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹروں نے ضیاء مرحوم کی خدمت میں یہ بھی عرض کیا کہ اس دودھ پر پلنے والا کوئی بچہ جب بالغ ہوگا تو رات کو اسے اپنے شہوانی جذبات کی تسکین کیے بغیر نیند نہیں آئے گی۔ اس انجکشن کا نام آکسی ٹاکسین ہے او ریہ بے حد سستا مل جاتا ہے۔ 

اس کے علاوہ ایک دوسرا کیمیاوی مرکب جسے عرف عام میں وٹامن اے اور وٹامن ڈی کا مرکب کہا جاتا ہے، یعنی ڈالڈا گھی، وہ بھی یہی اثرات پیدا کرتا ہے۔ صابر ملتانی مرحوم نے فرمایا تھا کہ ڈالڈا گھی استعمال کرنے والی قوم ایک دن روئے گی۔ رنگ برنگے کولڈ ڈرنکس اور گرمیوں میں دودھ سوڈے کا استعمال اس پر مزید ہے۔ قرشی دواخانہ کے نامی گرامی معالجین نے اس دودھ کو زہر کا پیالہ بتایا ہے۔ پھر ہفتہ ہفتہ کے پکے ہوئے باسی پکوان جنھیں فریزر میں محفوظ کر لیا جاتا ہے، جبکہ ان کی افادیت ختم ہو چکی ہوتی ہے۔ چار گھنٹے تک رکھا جانے والا دودھ اپنی اصلیت کھو دیتا ہے۔ اب تو پیکٹ کا دودھ آ گیا ہے جس میں پتہ نہیں کیسے کیسے کیمیاوی مادے ملائے جاتے ہیں۔ فصلوں میں کھاد ملائی جا رہی ہے۔ عام شنید یہی ہے کہ جب سے ڈالی گئی کھاد، تب سے صحت ہوئی برباد۔ شوگر کے مرض نے بھی تب سے ہی سر اٹھایا ہے۔

جہاں تک ہو سکے، ان اشیاء سے بچیں۔ میں نے جن حضرات کو ڈالڈا کی بجائے چوپایوں کی چربی اور سرسوں کے تیل سے تیار شدہ کھانا کھانے کا کہا، انھیں شروع میں تو کچھ تکلیف محسوس ہوئی، لیکن رفتہ رفتہ وہ کافی بہتری محسوس کر رہے ہیں۔ پرہیز کے ساتھ ساتھ کسی اچھے معالج یا دواخانہ کی تیار کردہ جوارش جالینوس آدھا چمچ کسی کھانے کے بعد عرق سونف یا پانی سے استعمال کرتے رہیں۔ ان شاء اللہ زندگی کی گاڑی رواں دواں رہے گی۔ کھانے کے ساتھ دہی لازماً استعمال کیا جائے۔

امراض و علاج

(اکتوبر ۲۰۱۳ء)

تلاش

Flag Counter