ایک دبلے تلے اور نحیف نوجوان محمد احمد سے سر راہ ملاقات ہوئی۔ کہنے لگے کہ آپ سے ملاقات کا ارادہ تھا۔ میں وہیں رک کر ان کی داستان الم سننے لگا۔ کہنے گے کہ میں میاں چنوں کے علاقے اقبال نگر سے تعلق رکھتا ہوں۔ اب رزق کی تلاش میں ایک عرصے سے لاہور میں مقیم ہوں اور منوں ٹیکسٹائل مل لاہور میں بطور کیشئر خدمات انجام دے رہا ہوں۔ اگرچہ ملازمت تو شایان شان ہے، مگر کھانا اطمینان سے نصیب نہیں ہوتا، عموماً بازار سے کھانا پڑتا ہے۔ علاج کی تمام امکانی کوششیں رائیگاں جاتی نظر آتی ہیں۔ اپنے طور پر میں نے ہر بڑے معالج کی دکان پر دستک دی ہے۔ مل مالکان نے اپنی پوری کوشش کی ہے کہ میری سابقہ صحت لوٹ آئے۔ مجھے پوری اجازت تھی کہ جہاں سے چاہوں، جیسے چاہوں، مل کی رقم سے اپنا علاج کرا لوں، مگر اب تو معالجوں سے امید ٹوٹ گئی ہے۔ نوجوان نے بتایا کہ مل مالکان ان کی حسن کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ان کا علاج بیرون ملک سے کرانے کا سوچ رہے ہیں۔
نوجوان کی جسامت، رنگ، چال ڈھال سے بخوبی اندازہ ہو رہا تھا کہ اس کھنڈر کی عمارت کبھی عظیم تھی۔ ان کے ہر فعل سے کارکردگی کا مظاہرہ ہو رہا تھا۔ساتھ یہ بھی احساس ہو رہا تھا کہ ابھی زندگی کے کئی نازک لمحات سے انھوں نے گزرنا ہے اور ان کا دل ابھی سے زندگی سے اچاٹ ہو گیا ہے۔ میں نے پوچھا کہ آخر تکلیف کیا ہے اور کتنے عرصے سے ہے؟ کہنے لگے کہ تمام جسم میں دردیں ہیں، خصوصا کھانا کھانے سے دردیں، قے او رمتلی ہونے لگتی ہے۔ کبھی بے حد اشتہا محسوس ہوتی ہے اور کبھی بھوک بالکل بند ہو جاتی ہے۔ کبھی قبض، کبھی پیچش۔ منہ سے مسلسل بدبو، سردرد اوربخار۔ گویا تن ہمہ داغ داغ شد پنبہ کجا کجا نہم۔ ادھر بیماریوں کی بھرمار، ادھر معالج لاچار۔
اس سے پہلے میرا بیماریوں کے ایسے چھتے سے واسطہ نہ پڑا تھا اور نہ میرے پاس کوئی تیر بہدف نسخہ تھا۔ صلاح مشورے کے بعد میں نے ان سے کہا کہ اللہ کے فضل سے علاج ہو جائے گا، بیرون ملک جانے کی ضرورت پیش نہ آئے گی۔ میں نے بیماریوں کے بحر ظلمات میں اطبا کے مجربات سے مزین گھوڑے کو دوڑا دیا۔ نوجوان کو خطرناک ترین مرض السر (معدے کا پھوڑا) تھا اور کوڑی کا درد بھی۔ معدہ کے علاوہ پتہ، گردہ، انتڑیوں اور جگر کا ورم بھی عروج پر تھا۔ ایک ماہ کی تگ ودو کے بعد ایک تیر نشانے پر جا لگا اور اللہ نے مریض کو صحت عطا کر دی۔
ہو الشافی: دن میں تین بار ہر کھانے کے بعد ہمدرد دواخانہ کی قرحین اور سوسی، صبح وشام سادہ پانی سے استعمال کریں۔ بادی اشیاء سے مکمل پرہیز کامیاب علاج ہے۔ ایک ماہ کے بعد مریض ہشاش بشاش، تنو مند، چاق وچوبند ہوگا۔