ادارہ

کل مضامین: 534

مہتمم جامعہ نصرۃ العلوم کا الشریعہ اکادمی کی لائبریری کیلئے گرانقدر عطیہ

گزشتہ دنوں مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے مہتمم جناب مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی نے مفسر قرآن حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی رحمۃ اللہ علیہ کے ایصال ثواب کے لیے ان کے ذاتی ذخیرۂ کتب سے حضرت صوفی صاحب کے زیر مطالعہ رہنے والی عربی، اردو اور انگریزی کتب کا ایک گراں قدر عطیہ الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کی لائبریری کے لیے عنایت فرمایا جس کی تفصیل حسب ذیل ہے: ۔ ترجمہ ’’معجز نما حمائل شریف‘‘ ۔ فارسی ترجمہ قرآن شاہ ولی اللہؒ (۳ مختلف نسخے) ۔ ترجمہ قرآن شاہ عبد القادرؒ ۔ ترجمہ قرآن ڈپٹی نذیر احمدؒ ۔ ترجمہ قرآن مولانا فتح محمد ۔ انوار التبیان...

مکاتیب

(ا) محترمی جناب محمد عمار خان ناصر صاحب۔ السلام علیکم۔ آپ کا مقالہ ’’خروج‘‘ مجھے سہیل عمر صاحب ڈائریکٹر اقبال ایکاڈیمی نے بھیجا ہے جو میں نے بڑے شوق سے پڑھا۔ جب آپ نے اس موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار یونیورسٹی آف گجرات کے منعقدہ سیمینار پر کیا تھا تو میں موجود نہ تھا۔ اسی طرح میں نے بھی وہاں لکچر ’’وہ کام جو اقبال ادھورے چھوڑ گئے‘‘ کے موضوع پر دیا تھا جو اب ایک مقالے کی صورت میں تحریر کر دیا گیا ہے۔ شاید سہیل عمر صاحب اس کا پرنٹ آپ کو ارسال کریں۔ مناسب سمجھیں تو ماہنامہ ’الشریعہ‘ میں شائع کر سکتے ہیں۔ ’الشریعہ‘ مجھے باقاعدہ ملتا ہے۔...

سیمینار: ’’ریاست و حکومت: علامہ اقبال اور عصری مسائل‘‘

عصر حاضر کے عالمِ اسلام میں جن مفکرین کے نام سرِ فہرست آتے ہیں ان میں علامہ محمد اقبال کو مقامِ نام آوری اور مسندِ امتیاز و افتخار حاصل ہے ۔ لطافتِ خیال اور وسعت فکر میں ان کو اپنے عہد کی عظیم شخصیتوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے جس مہم کا آغاز کیا اور جس تصور کی عملی تشکیل کی اس میں شاعرانہ حسن تخیل، فلسفیانہ ژرف نگاہی، مجاہدانہ روح اور قوت ارادی ان کے شریک کار رہی۔ ان کی نظم و نثر کا ہر پہلو ان کے جلوۂ ذہانت اور بصیرت حکیمانہ کا آئینہ دار ہے۔ حضرت اقبال کا فلسفہ اور شاعری بہت سے ارباب دانش کا موضوع فکر بنا لیکن ان کے منظرِفکر و بصیرت کے مختلف...

اخبار و آثار

برطانیہ کے ممتاز عالم دین، دانش ور اور اسکالر اور ورلڈ اسلامک فورم کے چیئرمین مولانا محمد عیسیٰ منصوری گزشتہ ماہ رائے ونڈ کے عالمی تبلیغی اجتماع کے موقع پر پاکستان تشریف لائے اور رائے ونڈ کے علاوہ لاہور، کراچی، فیصل آباد، سرگودھا، ڈھڈیاں شریف، گوجرانوالہ اور دیگر مقامات کا دورہ کیا۔ انھوں نے عالم اسلام کے علمی وفکری مسائل پر مختلف اجتماعات سے خطاب کیا اور سرکردہ علماء کرام کے ساتھ مشاورت کی۔ مولانا منصوری ۲۷؍ نومبر کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں تشریف لائے اور ماہانہ فکری نشست میں تفصیلی اظہار خیال فرمایا۔ ان کا خطاب الشریعہ کی ویب...

شاتم رسول کی توبہ ۔ سعودیہ کے سابق مفتی اعظم الشیخ عبد العزیز بن بازؒ کا فتویٰ

فاذا کان من سب الرب سبحانہ او سب الدین ینتسب للاسلام فانہ یکون مرتدا بذلک عن الاسلام ویکون کافرا یستتاب فان تاب والا قتل من جہۃ ولی امر البلد بواسطۃ المحکمۃ الشرعیۃ وقال بعض اہل العلم انہ لا یستتاب بل یقتل لان جریمتہ عظیمۃ ولکن الارجح ان یستتاب لعل اللہ تعالی یمن علیہ بالہدایۃ فیلزم الحق ولکن ینبغی ان یعزر بالجلد والسجن حتی لا یعود لمثل ہذہ الجریمۃ العظیمۃ وہکذا لو سب القرآن او سب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم او غیرہ من الانبیاء فانہ یستتاب فان تاب والا قتل (http://www.binbaz.org.sa/mat/354)۔ ’’ذات باری یا دین کو برا بھلا کہنے والا اگر مسلمان ہو تو ایسا...

مکاتیب

(۱) برادرم مولانا زاہد اقبال صاحب ۔ السلام علیکم مزاج گرامی؟ آپ کی کتاب ’’اسلامی نظام خلافت‘‘ میں نے دیکھ لی ہے اور اس پر تقریظ بھی لکھ دی ہے، مگر میں اس سلسلہ میں بعض تحفظات رکھتاہوں جو الگ درج کر رہا ہوں۔ انہیں غور سے دیکھ لیں اور اگر میری گزارشات آپ کے ذہن میں آجائیں تو متعلقہ مقامات کا از سر نوجائزہ لے لیں۔ ۱۔ کتاب قرآن وسنت اور فقہ اسلامی کے علمی ذخیرے کی بنیاد پر لکھی گئی ہے اورآج کے عالمی حالات اور معروضی حقائق کی طرف توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے میری رائے یہ ہے کہ اگر خلافت کا نظام آج سے دوسوسال قبل کے ماحول میں قائم کرنا ہے تو اس کے...

مکاتیب

(۱) بخدمت حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب مدظلہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ الشریعہ کے اکتوبر ۲۰۱۱ کے شمارے میں ’’توہین رسالت کی سزا پر جاری مباحثہ ۔ چند گزارشات‘‘ کے عنوان کے تحت آپ نے مجلہ صفدر شمارہ ۶ میں شائع شدہ میرے تبصرے پر بھی کچھ اظہار خیال کیا ہے، لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آپ کم از کم میرے مضمون کو بالکل نہیں سمجھ پائے۔ ’’توہین رسالت کا مسئلہ‘‘ کے نام سے عمار خان صاحب نے ایک کتاب لکھی جس میں انھوں نے اپنا موقف یہ ظاہر کیا کہ توہین رسالت کے جاری کردہ قانون کو جو کہ سزاے موت ہے، جب ذمی پرمنطبق کریں تو وہ قانون فقہ اسلامی سے مطابقت...

الشریعہ اکادمی میں تعزیتی نشست

۱۵ اکتوبر کو الشریعہ اکادمی میں مولانا سید عبد المالک شاہؒ ، مولانا میاں عبدالرحمنؒ اور مولانا قاری خلیل احمد نعمانی ؒ کی وفات پر ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت بزرگ عالم دین حضرت مولانا مفتی محمد عیسیٰ خان گورمانی نے کی اور اس سے مولانا مفتی محمد اویس، مولانا حافظ گلزار احمد آزاد، ڈاکٹر عبد الماجد حمید المشرقی اور الشریعہ اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی نے خطاب کیا، جبکہ شہر کے علماء کرام اور دینی مدارس کے اساتذہ وطلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مولانا مفتی محمد عیسیٰ خان گورمانی نے مرحومین کو خراج عقیدت پیش کرتے...

مکاتیب

محترم ومکرم جناب مدیر صاحب، ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ۔ السلام علیکم! امید ہے کہ جناب مع الخیر ہوں گے۔ میں گزشتہ کچھ سالوں سے جناب کے موقر جریدے کا ایک ادنیٰ قاری ہوں۔ ا س میں شائع ہونے والی اکثر تحریریں بہت اچھی ہوتی ہیں اور مختلف موضوعات پر دینی تناظر میں گفتگو کو آگے بڑھانے میں معاون ہوتی ہیں۔ اگرچہ دل بہت چاہتا ہے کہ ’’الشریعہ‘‘ میں شائع ہونے والی تحریروں کا اسلوب علمی ہوتا اور ان کی فکری سطح بھی کچھ بلند ہوتی، لیکن آپ جو کچھ کر رہے ہیں، اس کی میرے دل میں بہت عزت ہے کہ ہمارے آج کے تہذیبی ویرانے میں ’’الشریعہ‘‘ ایک توشہ خاص ہے۔ آپ کے...

پرامن اور متوازن معاشرے کے قیام میں علماء کا کردار

(۲۲، ۲۳ جون ۲۰۱۱ء کو پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز اسلام آباد کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار میں اہل علم ودانش کی گفتگو کے منتخب اقتباسات۔)۔ مولانا محمد خان شیرانی (چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان)۔ آج حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ جب دنیا عقل اور دلیل کی بات کرتی ہے، وہاں پر ہم جو ان اداروں کے تعلیم یافتہ ہیں، فتویٰ کی بات کرتے ہیں، حالانکہ فتویٰ اور دلیل میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ .... تمام علماء کرام کو معلوم ہے کہ نبوت کا راستہ بند ہو چکا ہے۔ اب کوئی انسان معصوم نہیں کہلا سکتا کہ اس کی کسی بھی رائے میں کوئی جھول نہ ہو۔ اور نبی ہی وہ شخصیت ہوتی...

سیمینار: ’’ائمہ وخطبا کی ذمہ داریاں اور مسائل ومشکلات‘‘

۱۶ رمضان المبارک کو الشریعہ اکیڈمی گوجرانوالہ میں ’’ائمہ وخطبا کی ذمہ داریاں اور ان کو درپیش مشکلات‘‘ کے عنوان سے ایک فکری نشست اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی کی صدارت میں منعقد ہوئی اور اس میں علاقے کے ائمہ مساجداور خطبا کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مولانا زاہد الراشدی نے کہا کہ ہم آج اپنی طرف سے کچھ عرض نہیں کریں گے، بلکہ ان ائمہ وخطبا کی بات ان کی زبانی سننا چاہیں گے، جو مختلف جامعات کے فضلا ہیں اور کسی نہ کسی مسجد میں امامت یا خطابت کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں کہ انہیں دینی مدارس سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد ایک مسجد میں امامت وخطابت...

مکاتیب

(۱) محترم ومکرم جناب زاہدالراشدی صاحب زیدت معالیہ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔ الشریعۃ بابت جولائی ۲۰۱۱ء میں مولانا محمد عیسیٰ منصوری صاحب کے مضمون بعنوان ’’دعوت اللہ کا فریضہ اور ہمارے دینی ادارے‘‘ کی دوسری قسط کا مطالعہ کیا۔ اگرچہ پہلی قسط ابھی تک نظروں سے نہیں گزری، لیکن اسی قسط سے پہلی قسط کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ مولانا محترم کے اس مضمون کا خلاصہ یہ لگتا ہے کہ یہ اُمت دعوت ہے! یہ بات سو فیصدی سچ ہے، لیکن اس بات کو موجودہ عالمی تناظر میں جس انداز سے پیش کیا گیاہے، اُس سے واضح طور پر یہ معلوم ہوتا ہے کہ پیش کرنے والا نہ صرف جہاد...

مکاتیب

(۱) (ماہنامہ ’’الحامد‘‘ لاہور کے مارچ ۲۰۱۱ء کے شمارے میں حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی مدظلہ کا ایک مضمون شائع ہوا تھا جسے ’’الحامد ‘‘ کے شکریے کے ساتھ الشریعہ کے جون ۲۰۱۱ء کے شمارے میں ’’توہین رسالت کے مرتکب کے لیے توبہ کی گنجائش‘‘ کے عنوان سے نقل کر دیا گیا تھا۔ تحریر کا اصل ماخذ اسلامی نظریاتی کونسل کی سالانہ رپورٹ ۲۰۰۳-۲۰۰۴ء ہے جو کونسل کی طرف سے سرکاری طور پر طبع شدہ ہے۔ اس ضمن میں دار العلوم کراچی کے دار الافتاء کی طرف سے ہمیں درج ذیل وضاحتی موصول ہوا ہے جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ مدیر)۔ مکرمی جناب مدیر ماہنامہ...

سیمینار: ’’پر امن اور متوازن معاشرے کے قیام میں علماء کا کردار‘‘

۲۱ تا ۲۳ جون ۲۰۰۱ء کو پاک انسٹیٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز، اسلام آباد کے زیر اہتمام اسلام آباد ہوٹل، اسلام آباد میں ’’ پُرامن اور متوازن معاشرے کے قیام میں علماء کا کردار‘‘ کے عنوان پر دو روزہ قومی سیمینار منعقد ہوا جس میں تمام مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام نے شرکت کی اور موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ علمائے کرام نے پاکستان میں پُرامن اور متوازن معاشرے کے قیام کے لیے مشترکہ جدوجہد کرنے کے عزم کا اعادہ کیا اور اس اَمر پر زور دیا کہ اختلافِ رائے کو لوگوں کے درمیان نفرت کو فروغ دینے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔انہوں نے اتفاق کیا کہ معاشرے...

مکاتیب

سوال: فقہا ایسے بہت سے فرقوں کو مسلمان ہی شمار کرتے ہیں جن کے عقائد تو قطعیات اسلام کے خلاف ہوتے ہیں مگر پھر بھی تاویل کی بنا پر وہ تکفیر کی تلوار سے بچ جاتے ہیں۔ (واضح رہے یہاں قطعیات سے مراد وہ چیزیں ہیں جن کا ثبوت قطعی ہو)۔ یہاں تک کہ امام ابو حنیفہ نے جہمیوں کے پیچھے نماز پڑھ لینے کی اجازت دی ہے۔ جبکہ قادیانی یوں کہتے ہیں کہ آیت قرآنی ’ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین‘ میں خاتم النبیین، خاتم المرسلین کو مستلزم نہیں اور اسی طرح لا نبی بعدی بھی لا رسول بعدی کو مستلزم نہیں، مگر فقہاے کرام ان پر کفر کا وار ضرور کرتے ہیں۔ اب واضح یہ ہونا چاہیے کہ...

مدرسہ نصرۃ العلوم کے قراء کے اعزاز میں تقریب

جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کا قدیم تعلیمی ادارہ ہے جو دینی و علمی مسائل میں اہل وطن کی راہنمائی میں ایک نمایاں مقام کا حامل ہے۔ گزشتہ دنوں اس عظیم علمی مرکز کے ایک قابل و ہونہار استاد قاری وسیم اللہ امین نے پاکستان اور جامعہ کی نمائندگی کرتے ہوئے کویت میں منعقد ہونے والے تجوید و قرأت کے ایک عالمی مقابلہ میں شرکت کی۔ یہ مقابلہ ۱۳؍ اپریل تا ۲۰ اپریل کویت کی ’’وزارت اوقاف و شؤن اسلامیہ‘‘ کے زیر اہتمام کویت کے ’شیراٹن ‘ہوٹل میں منعقد ہوا جس میں ۵۵ کے لگ بھگ ممالک کے قراء کرام نے حصہ لیا۔ قاری وسیم اللہ امین نے مقابلے میں تیسری پوزیشن حاصل...

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں حفظ قرآن کریم اور ترجمہ وعربی زبان کی کلاسز

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں قرآن کریم حفظ کی کلاس کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ قاعدہ اور ناظرہ قرآن کریم کے ساتھ ابتدائی دینی تعلیم کا سلسلہ اکادمی میں ابتدا سے ہی جاری ہے اور روزانہ صبح کے وقت محلے کے بچے اکادمی کی مسجد میں آکر تعلیم حاصل کرتے ہیں، جبکہ اب حفظ قرآن کریم کی باقاعدہ کلاس بھی شروع کر دی گئی ہے جس میں حفظ قرآن کریم اور ضروریات دین کی بنیادی تعلیم کے ساتھ ساتھ انگریزی اور ریاضی وغیرہ کی ضروری تعلیم بھی دی جائے گی تاکہ طلبہ حفظ قرآن کریم مکمل کرنے کے بعد حسب استعداد مڈل یا میٹرک کا امتحان دے سکیں۔ اس سلسلے میں ۲۲؍ اپریل ۲۰۱۱ء بروز جمعۃ...

مکاتیب

(۱) محترم جناب مولانا محمد عمار صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مزاجِ گرامی۔ کل ہی الشریعۃ کا ڈاکٹر محمود احمد غازی نمبر اور آپ کا رسالہ مسئلہ توہین رسالت موصول ہوئے۔ توقع نہیں تھی کہ اتنے مختصر وقت میں اتنی ضخامت کا نمبر تیار ہوسکے گا۔ غازی صاحب رحمہ اللہ پر خصوصی نمبر شائع کرنے میں شرفِ سبقت غالباً آپ ہی کو حاصل ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کی اس کاوش کو مقبول اور نافع بنائیں۔ آمین۔ الحمد للہ ڈاکٹر کی حیات وخدمات کے مختلف پہلوؤں پر روشنی پڑگئی ہے۔ میری نظر میں غازی صاحب جیسی شخصیات کے کردار کا پہلو نمایاں کرنا ان کی علمی خدمات سے بھی زیادہ...

تعارف و تبصرہ

’’برصغیر میں مطالعہ قرآن‘‘ (بعض علماء کی تفسیری کاوشوں کا جائزہ)۔ ہندوستان کے معروف علمی وتحقیقی جریدے ’’تحقیقات اسلامی‘‘ کے نائب مدیر ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی کا تعارف اور ان کی فاضلانہ تصنیف ’’نقد فراہی‘‘ پر تبصرہ قارئین چند ماہ قبل انھی صفحات میں ملاحظہ کر چکے ہیں۔ قرآنی علوم ومعارف مصنف کے مطالعہ وتحقیق کا خاص موضوع ہیں اور وہ ایک عرصے سے اپنی تحقیق کے حاصلات علمی مقالات کی صورت میں پیش کرتے آ رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب بھی مصنف کے علمی مقالات کا مجموعہ ہے جس میں بیسویں صدی میں برصغیر کے بعض معروف اہل علم کی تفسیری کاوشوں کے مختلف...

مکاتیب

(۱) محترم جناب عمار خان ناصر صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ امید ہے کہ مزاج گرامی بخیر ہوگا۔ یوگندر سکند کے آپ کے والد ماجد سے سوالات اور مولانا محترم کے جوابات ارسال کرنے کا بہت بہت شکریہ! دیوبند میں ہوئی کشمیر کانفرنس کے حوالے سے جب آپ کے رسالہ کی کسی قریبی اشاعت میں ایک مضمون شائع ہوا تھا تو آپ کو اس کی بابت کچھ لکھنے کا ارادہ کیا تھا، لیکن ایسا ہو نہیں سکا۔ اب اس انٹرویو میں بھی اس کا تذکرہ دیکھ کر خیال ہوا کہ سردست چند سطریں ہی آپ کی خدمت میں ارسال کر دی جائیں۔ (۱) یہ کانفرنس جمعیۃ علماء ہند نے منعقد کی تھی، دار العلوم دیوبند نے نہیں۔...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ حیات و خدمات کا ایک مختصر خاکہ

نام: محمود احمد غازی (فاروقی)۔ والد: حافظ محمد احمد فاروقیؒ۔ ولادت: ۱۸؍ ستمبر ۱۹۵۰ء۔ تعلیم: (۱) حفظ قرآن (۱۹۵۸ء)۔ (۲) آنرز عربی لینگویج (۱۹۶۶ء)۔ (۳) درس نظامی (۱۹۶۶ء)۔ (۴) آنرز فارسی زبان، پہلی پوزیشن گولڈ میڈلسٹ (۱۹۶۸ء)۔ (۵) ایم اے عربی، پنجاب یونیورسٹی لاہور (۱۹۷۲ء)۔ (۶) سر ٹیفکیٹ فرنچ زبان، فرنچ کلچرل سنٹر، اسلام آباد۔ (۷) پی ایچ ڈی، (اسلامک اسٹڈیز)، فیکلٹی آف اورئنٹل لرننگ، پنجاب یونیورسٹی، لاہور (۱۹۸۸ء)۔ منصبی ذمہ داریاں: (۱) صدر،بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد ۲۰۰۴ء تا ۲۰۰۶ء)۔ (۲) نائب صدر،بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد (نومبر...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ تعزیتی پیغامات و تاثرات

(۱) محترم جناب مدیر صاحب ، ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میرا مرحوم ڈاکٹر محمود احمد غازی سے طویل محبت کا تعلق رہا ہے۔ ہم اسلامی نظریاتی کونسل میں اکٹھے کام کرتے رہے ہیں۔ اور بھی بہت سے قومی، ملی، مقامی اور عالمی کاموں میں مشاورت رہی۔ حال ہی میں ان کی اچانک وفات سے تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل یعنی شعبان ۱۴۳۱ھ کے آخری عشرے میں مکہ مکرمہ میں رابطۃ العالم الاسلامی کی جو تین روزہ کانفرنس ہوئی، اس میں بھی ان کے ساتھ مفید اور پرلطف رفاقت رہی۔ میرا ان سے قلبی تعلق تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو غیر معمولی صلاحیتوں سے نوازا تھا۔...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ منتخب پیش لفظ اور تقریظات

’’رد قادیانیت کے زریں اصول‘‘ پر تقریظ۔ حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی، ان مجاہدین اسلام میں سے ہیں جن کی زندگی کا ہر لمحہ دین حق کی سربلندی اور مسلمانان عالم کی ملی وحدت اور یک جہتی کے لیے وقف ہے۔ مولانا چنیوٹی گزشتہ پچاس سے ختم نبوت کے تحفظ کو اپنی زندگی کامشن بنائے ہوئے ہیں۔ ختم نبوت کے خلاف کھڑی ہونے والی ہر سازش کا مقابلہ کرنے کے لیے وہ ہمیشہ مجاہدین اسلا م کی صف اول میں موجود رہے ہیں۔ گزشتہ صدی کے اواخر میں اٹھنے والے فتنہ قادیانیت ومرزائیت کی تردید وتعاقب کو مولانا نے اپنی زندگی کا خاص الخاص مشن قرار دیا ہے۔ اندرون ملک وبیرون ملک اٹھنے...

مکاتیب ڈاکٹر محمد حمیدؒ اللہ بنام ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ

(۱) ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ عالم اسلام کے نامور محقق، مفکر اور سیرت نگار تھے۔ آپ کی علمی، فکری، تحقیقی وتصنیفی زندگی تقریباً اسّی پچاسی سال کے طویل عرصے پر پھیلی ہوئی ہے۔ ڈاکٹر محمد حمید اللہ کا تعلق خاندانِ نوائط سے تھا۔ نوائط کا نسبی تعلق عرب کے معزز قبیلہ بنو ہاشم کی ایک شاخ سے تھا۔ یہ لوگ مدینہ کے رہنے والے تھے۔ نوائط نے حجاج بن یوسف کے ظلم وستم سے تنگ آکر ہجرت کی اور یہ خاندان جنوبی ہند کے ساحلی علاقوں پر آ کر آباد ہو گیا تھا۔یہ خاندان اپنی دین داری، شرافت اور علمی رجحانات وخدمات کے لحاظ سے بہت معروف ومشہور ہے (۱)۔ ڈاکٹر محمد حمید اللہ ۱۶...

ڈاکٹر غازیؒ کے انتقال پر معاصر اہل علم کے تاثرات

پروفیسر عبدالقیوم قریشی (سابق وائس چانسلر، اسلامیہ یونیورسٹی، بہاولپور)۔ ڈاکٹر محمود احمد غازی تمام اخلاق حمیدہ سے متصف انسان تھے۔ ان کے بارے میں اتنا ہی کہوں گا کہ ’’بزم دم گفتگو گرم دم جستجو‘‘۔ ڈاکٹر صاحب مرحوم کو بات سمجھانے کا ایسا ملکہ اللہ نے عطا کیا تھا کہ ججوں کی تربیت کے دوران ہرجج کی خواہش ہوتی تھی کہ وہ مرحوم سے استفادہ کرے۔ پروفیسر فتح محمد ملک (ریکٹر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد،سابق چےئرمین مقتدرہ قومی زبان)۔ یقین نہیں آتا کہ ڈاکٹر غازی ؒ ہم سے جدا ہوگئے ہیں۔ مقررین نے ان کے بارے میں یہ تو بتا دیا کہ وہ وفاقی...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں رابطۃ الادب الاسلامی کے سیمینار کی روداد

۱۹ دسمبر ۲۰۱۰ء کو رابطۃ الادب الاسلامی پاکستان کے زیر اہتمام جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد میں ڈاکٹر محمود احمد غازی رحمہ اللہ کی یاد میں ایک سیمینار منعقد ہوا جس میں ممتاز اہل علم واہل دانش نے ڈاکٹر صاحب کی حیات وخدمات کے مختلف پہلووں کے حوالے سے اپنے خیالات وجذبات کا اظہار کیا۔ جامعہ امدادیہ کے مہتمم مولانا مفتی محمد طیب نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں علمی اور عملی کمالات کے حامل افراد ہر دور میں پیدا ہوتے رہے ہیں اور ایسے حضرات کے راستے بھی ہمارے لیے راہنما راستے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کو اللہ نے جامع صفات...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ ورلڈ اسلامک فورم کے زیر اہتمام تعزیتی نشست

پاکستان کے بین الاقوامی اسکالر، ممتاز مفکر وعالم دین جناب ڈاکٹر محمود احمد غازی کے انتقال پر ورلڈ اسلامک فورم، برطانیہ کے زیراہتمام ایک تعزیتی اجلاس ایسٹ لندن کے معروف ادارہ ’’ابراہیم کالج ‘‘میں مولانا محمد عیسیٰ منصوری چیئرمین ورلڈ اسلامک فورم کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں لندن کے علاوہ برطانیہ کے مختلف شہروں سے علماے کرام، اسکالرز اور تنظیموں کے سربراہوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس کا آغاز مولانا محمد الیاس کی تلاوت قرآن سے ہوا۔ اس کے بعد فورم کے نائب صدر اور السلامۃ کمپیوٹر سنٹر کے ڈائریکٹر جناب مفتی برکت اللہ صاحب نے کہا کہ...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ رسائل و جرائد کے تعزیتی شذرے

(۱) حضرت مولانا غلام رسول خاموش اور حضرت مولانا مرغوب الرحمن قاسمی کی وفات سے پہلے ملت اسلامیہ، خصوصاً برصغیر کے دینی وعلمی حلقوں کو ایک اور حادثہ سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ یہ تھا ڈاکٹر محمود احمد غازی کے انتقال پرملال کاحادثہ جو ۲۶؍ ستمبر ۲۰۱۰ء کو پیش آیا۔ ڈاکٹر صاحب اس دور کے ان ممتاز اہل علم ودانش میں تھے جو پاکستان اور عالم اسلام میں جاری اسلامیت اور مغربیت کی کشمکش میں اسلام کے ایک وفادار اور جاں باز سپاہی کا کردار ادا کر رہے تھے۔ویسے تو مختلف اسلامی علوم میں ان کو عبور حاصل تھا، مگر فقہ وقانون میں ان کو زبردست مہارت حاصل تھی اور قدیم علمی...

قرار داد مقاصد کا متن

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ ’’اللہ تبارک و تعالیٰ ہی کل کائنات کا بلا شرکت غیرے حاکم مطلق ہے۔ اس نے جمہور کے ذریعے مملکت پاکستان کو جو اختیار سونپا ہے، وہ اس کی مقررہ حدود کے اندر مقدس امانت کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ مجلس دستور ساز نے جو جمہور پاکستان کی نمائندہ ہے، آزاد و خود مختار پاکستان کے لیے ایک دستور مرتب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کی رو سے مملکت اپنے اختیارات و اقتدار کو جمہور کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال کرے گی۔ جس کی رو سے اسلام کے جمہوریت، حریت، مساوات، روا داری اور عدل عمرانی کے اصولوں کا پورا تباع کیا جائے گا۔ جس کی رو سے...

تمام مکاتب فکر کے ۳۱ اکابر علماء کرام کے طے کردہ متفقہ ۲۲ دستوری نکات

مدت دراز سے اسلامی دستور مملکت کے بارے میں طرح طرح کی غلط فہمیاں لوگوں میں پھیلی ہوئی ہیں۔ اسلام کا کوئی دستور مملکت ہے بھی یا نہیں؟ اگر ہے تو اس کے اصول کیا ہیں اور اس کی عملی شکل کیا ہو سکتی ہے؟ اور کیا اصول اور عملی تفصیلات میں کوئی چیز بھی ایسی ہے جس پر مختلف اسلامی فرقوں کے علماء متفق ہو سکیں؟ یہ ایسے سوالات ہیں جن کے متعلق عام طور پر ایک ذہنی پریشانی پائی جاتی ہے اور اس ذہنی پریشانی میں ان مختلف دستوری تجویزوں نے اور بھی اضافہ کر دیا ہے جو مختلف حلقوں کی طرف سے اسلام کے نام پر وقتاً فوقتاً پیش کی گئیں۔ اس کیفیت کو دیکھ کر یہ ضرورت محسوس...

مکاتیب

(۱) (زیر نظر تحریر میں فاضل مکتوب نگار نے اکتوبر ۲۰۱۰ء کے شمارے میں شائع ہونے والی بحث کے بعض اہم نکات کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر واضح کیا ہے۔ میرے خیال میں سابقہ بحث کی روشنی میں ان میں سے بیشتر نکات پر تبصرہ محض تکرار ہوگا، البتہ مکتوب نگار نے ریاست پاکستان کی خارجہ پالیسیوں اور پاکستانی شہریوں کے لیے ان کی پابندی کے ضروری یا غیر ضروری ہونے کے ضمن میں بعض اہم علمی اور اصولی سوالات اٹھائے ہیں اور اس طرح یہ بحث دور جدید میں اسلامی ریاست کے عملی ڈھانچے اور موجودہ مسلم حکومتوں کی شرعی حیثیت کے اس موضوع سے مربوط ہو گئی ہے جس پر ’الشریعہ‘ کے زیر...

مکاتیب

(۱) آپ کی جوابی تحریر موصول ہوئی۔ راقم آپ کی پہلی تحریر میں اپنے نکات سے متعلق جوابی سیکشن نہ دیکھ سکا تھا جس کی وجہ سے جواب نہ ملنے کی شکایت کی۔ اس کے لیے معذرت قبول کیجیے۔ قلت وقت کے سبب انتہائی اختصار کے ساتھ چند باتیں عرض کرنا چاہتا ہوں: (۱) آپ کی آخری تحریر سے یہ واضح ہوجا تا ہے کہ کم از کم آپ مجاہدین کے اس مقدمے سے متفق ہیں کہ (شرعی حدود کا لحاظ رکھتے ہوئے ) امریکہ پر اقدامی حملہ کرنا شرعاً و اصولاً جائز ہے ۔ ۲) آپ کا فرمانا ہے کہ کسی جنگی اقدام کے جہاد کہلانے کی لئے ضروری ہے کہ اس میں ’کسی بھی ‘ شرعی اصول و تعلیم کی خلاف ورزی نہ کی گئی ہو۔ آپ...

مکاتیب

(۱) (زیر نظر مکتوب کی اشاعت سے مقصود زیر بحث مسئلے پر کسی کلامی مناقشے کی دعوت دینا نہیں، بلکہ محض علمی مسائل میں اختلافی تعبیرات کے حوالے سے وسعت نظرکے پہلو کو اجاگر کرنا ہے۔ مدیر)۔ مکرمی ومحترمی حضرت مولانا مفتی عبد الشکور ترمذی صاحب دامت مکارمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ عذاب قبر کے متعلق آنجناب کا محققانہ مضمون عرصہ سے آیا ہوا ہے، مگر مطالعہ کا موقع نہ مل رہا تھا۔ حال میں اس کا حرفاً حرفاً مطالعہ کیا۔ ماشاء اللہ بہت مفید مضمون ہے۔ احقر کو بہت فائدہ ہوا، البتہ اس کے مطالعہ سے احقر اس نتیجہ پر پہنچا ہے کہ حضرت مولانا غلام اللہ خان...

ورلڈ اسلامک فورم کے زیر اہتمام کانفرنس

ہندوستان کی آزادی کے ۶۳ ویں جشن کے موقع پر۸؍اگست۱۰۱۰ء بروزاتوارایسٹ لندن کے معروف تعلیمی ادارے دارالامہ کے وسیع ہال میں ورلڈاسلامک فورم کے زیرِاہتمام ایک عظیم الشّان کانفرنس زیرِصدارت مولاناعیسیٰ منصوری منعقدہوئی جس کاعنوان تھا: ’’برصغیرکی تحریک آزادی میں مسلمانوں کاکردار اور آزادی کے ۶۳ برس میں کیا کھویا کیا پایا‘‘۔ کانفرنس میں لندن اوربرطانیہ کے مختلف شہروں سے ہرطبقہ کے لوگوں خصوصاً مختلف تنظیموں، اداروں، مساجد اوراسلامک سینٹرزکے ذمہ داروں نے شرکت کی۔ کانفرنس میں بھارت سے میڈیاکے مشہورسہاراگروپ کے چیف ایڈیٹر جناب عزیزبرنی...

بھارت میں ’’مشترکہ خاندانی قوانین‘‘ کا ایک مجوزہ منظر

لیجیے، یونیفارم سول کوڈ تیار ہے۔ مردوں اور عورتوں سب کو تعدد ازدواج کا حق دیا جا رہا ہے۔ مرد بھی بیک وقت کئی شادیاں کر کے کئی بیویاں رکھ سکتے ہیں اور اسی طرح عورتیں بھی کئی کئی شادیاں کر کے بیک وقت کئی کئی شوہر رکھ سکتی ہیں۔ اس کے لیے راجیہ سبھا میں ایک پرائیویٹ بل پیش کر دیا گیا ہے۔ یہ بل بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ، سابق گورنر اور پنجاب وہریانہ کے سابق چیف جسٹس ایم راما جوئس نے پیش کیا ہے۔ (دی سنڈے گارجین، ۱۸ جولائی)۔ بی جے پی ایک زمانے سے یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کے لیے تحریک چلا رہی ہے۔ اس کے لیے طرح طرح کی کوششیں ہوتی رہی ہیں۔ خود آئین سازوں...

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کی سالانہ رپورٹ

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ ۱۹۸۹ء سے اسلام کی دعوت وتبلیغ، اسلام مخالف لابیوں کی نشان دہی اور ان کی سرگرمیوں کے تعاقب، اسلامی احکام وقوانین پر کیے جانے والے اعتراضات وشبہات کے ازالہ، دینی حلقوں میں باہمی رابطہ ومشاورت کے فروغ اور نوجوان نسل کی فکری وعلمی تربیت وراہ نمائی کے لیے مصروف کار ہے۔ مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ کے خطیب اور مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے صدر مدرس مولانا زاہد الراشدی اکادمی کے ڈائریکٹر ہیں جبکہ حافظ محمد عمار خان ناصر (فاضل وفاق المدارس العربیہ، ایم اے انگلش پنجاب یونیورسٹی) ڈپٹی ڈائریکٹر کے طور پر ان کی معاونت...

میری معالجاتی کتاب کا ایک نایاب ورق

(’الشریعہ‘ کے ابتدائی شماروں میں ’’امراض وعلاج‘‘ کے عنوان سے ایک مستقل کالم شائع ہوتا رہا ہے جس میں پیچیدہ امراض کے علاج کے حوالے سے طب مشرق کے تجربات وتحقیقات قارئین کی خدمت میں پیش کی جاتی تھیں۔ کئی سال کے تعطل کے بعد حکیم محمد عمران مغل صاحب نے اس سلسلے میں اپنی خدمات دوبارہ پیش کی ہیں۔ امید ہے کہ قارئین اسے مفید پائیں گے۔ مدیر)۔ پرانے اطبا نے پیچیدہ امراض کے ازالہ کے لیے انتہائی سستے نسخے ترتیب دیے۔ اسی طرح کا ایک نسخہ ایک ایسے مریض پر استعمال کیا گیا جو موجودہ طریق علاج سے عاجز آ چکا تھا۔ یہ واقعہ ماہنامہ ’’اسرار حکمت‘‘ لاہور میں...

مسائل جدیدہ کے بارے میں حکیم الامت حضرت تھانویؒ کا نقطہ نظر

ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت! اگر ایک رسالہ ایسا اور لکھا جاتا کہ جس میں ہر پیشہ ور کے معاملات کے احکام کو اس میں شرعی حیثیت سے بصورت مسائل بیان کر دیا جاتا تو بڑی سہولت ہو جاتی، اس لیے کہ لین دین وغیرہ میں آج کل نئی نئی صورتیں پیدا ہو گئی ہیں اور اکثر احکا م شرعیہ کے خلاف عمل درآمد ہو رہا ہے اور ان سے اجتناب کرنے کو لوگ دشوار سمجھتے ہیں۔ یہ سب مشکلیں حل ہو جاتیں۔ فرمایا کہ آپ آج یہ کہہ رہے ہیں، میں نے تو ایک عرصہ ہوا، اس وقت چاہا تھا کہ سب اہل معاملہ اپنے اپنے معاملات کو سوال کی صورت میں جمع کر کے مجھ کو دے دیں، چاہے وہ تجارت پیشہ ہو یا زراعت...

مکاتیب

(۱) مکرمی جناب محمد عمار خان ناصر۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ مزاج گرامی! آپ کی توجہ اور عنایات سے آپ کا موقر مجلہ ’’الشریعہ‘‘ باقاعدگی سے ملتا ہے۔ اگرچہ اب میں ایک مدت سے ’’غیر فعال‘‘ ہوں، تاہم علمی جرائد اور مجلات کے توسط سے تحقیقی پیش رفت سے آگاہی ہوتی رہتی ہے۔ الشریعہ میں حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی کے غیر سودی نظام پر تنقید اور اس کے دفاع کا مباحثہ میں نے بہت شوق اور توجہ سے پڑھا، ہر چند کہ اکنامکس کا طالب علم نہ ہونے کے باعث بابجا الجھنیں پیش آتی رہیں۔ اس موضوع پر دو طرفہ علماء کرام اور فقیہان امت کی تالیفات اور فتاویٰ بھی دینی...

مولانا خواجہ خان محمد کی یاد میں تعزیتی نشست

حضرت مولانا خواجہ خان محمد سجادہ نشین خانقاہ سراجیہ کندیاں کی وفا ت پر انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں ۸؍ مئی کو ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت بزرگ عالم دین مولانا مفتی محمد عیسیٰ خان گورمانی نے کی اور پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی، جمعیۃ علماے اسلام (س) پنجاب کے سیکرٹری جنرل مولانا عبد الرؤف فاروقی اور الشریعہ اکادمی کے مولانا حافظ محمد یوسف نے خطاب کیا۔ مولانا عبد الرؤف فاروقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا خواجہ خان محمد کی وفات سے دینی، علمی اور روحانی حلقوں...

انا للہ و انا الیہ راجعون

حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ۔ ۵ مئی کو حضرت مولانا خواجہ خان محمد بھی ہمیں داغ مفارقت دے گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ گزشتہ سال اسی تاریخ کو والد محترم مولانا محمد سرفراز خان صفدر کا انتقال ہوا تھا۔ وہ دونوں دار العلوم دیوبند میں ہم سبق رہے اور شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی کے شاگرد تھے۔ ان کا روحانی سرچشمہ بھی ایک ہی تھاکہ ڈیرہ اسماعیل خان میں موسیٰ زئی شریف کی خانقاہ کے فیض یافتہ تھے۔ نقشبندی سلسلے کی اس خانقاہ کے حضرت خواجہ سراج الدین سے حضرت مولانا احمد خان نے خلافت پائی جو خانقاہ سراجہ کے بانی تھے اور اسی خانقاہ کے مسند...

مکاتیب

(۱) برادرم جناب مولانا حافظ محمد عمار خان ناصر صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ والد ماجد مفسرِ قرآن حضرت مولانا صوفی عبدالحمید خان سواتیؒ کے بارے میں ’’تکفیرِ شیعہ‘‘ کے حوالے سے کافی گرما گرم بحث ومباحثہ ماہنامہ ’’الشریعہ‘‘ کے گزشتہ کئی ماہ کے شماروں میں نظر سے گزرا۔ مناسب معلوم ہوا کہ اس سلسلے میں ہم بھی کچھ گزارشات قارئین ’’الشریعہ‘‘ کی خدمت میں پیش کر دیں۔ تکفیرِ شیعہ کے حوالے سے والد ماجدؒ کا اصولی موقف وہی ہے جس کے بارے میں آپ نے سید مشتاق علی شاہ صاحب کے مضمون (جنوری ۲۰۱۰ء) میں حاشیہ لگا کر صحیح ترجمانی...

تعارف و تبصرہ

’’سیرت سیدنا عمرؓ ‘‘ / ’’سیرت سیدنا ابو ہریرہؓ ‘‘۔ مولانا حافظ محمد اقبال رنگونی ہمارے دور کے ان فاضل علماء کرام میں سے ہیں جو دینی وعلمی محاذ پر ہر وقت متحرک و چوکنا رہتے ہیں اور دینی و مسلکی حوالہ سے جہاں بھی کوئی خطرہ یا خدشہ محسوس کرتے ہیں، ان کا قلم حرکت میں آ جاتا ہے۔ ان کے والد محترم مولانا ابراہیم یوسف باوا ؒ برطانیہ میں دعوت و تبلیغ اور اصلاح و ارشاد کی محنت کرنے والے سرکردہ حضرات میں سے تھے اور ان کے بھائی مولانا بلال احمد مظاہری شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا مہاجر مدنیؒ کے خلیفہ مجاز اور دارالعلوم بری کے استاذِحدیث ہیں۔...

مکاتیب

محترم مولانا عمار خان ناصر صاحب۔ سلام مسنون۔ امید ہے مزاج بخیر ہوں گے! ماہنامہ ’’الشریعہ‘‘ [فروری ۲۰۱۰] میں سید مہر حسین بخاری صاحب کا جوابی مکتوب پڑھا۔ موصوف نے خوامخواہ بحث کو طول دینے اور اپنے پلڑے میں وزن ڈالنے کے لیے حضرت صوفی صاحب نوراللہ مرقدہ کے شیعہ کے بارے میں نظریہ سے متعلق بحث میں دارالعلوم دیوبند کے مفتی اول صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ بھی نقل کردیا، حالانکہ اس عاجز نے تو فقط حضرت صوفی صاحب رحمہ اللہ کے نظریہ سے متعلق چند گزارشات کی تھیں۔ اب جبکہ وہ خود میدان میں اتر آئے ہیں تو مجبوراً ہمیں بھی چند گزارشات کرنا پڑیں۔خدا تعالیٰ...

الشریعہ اکادمی میں سیرت النبیؐ کے حوالے سے مختصر تقریب

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں یکم مارچ بروز پیر کو جناب عثمان عمر ہاشمی کی زیر صدارت سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عنوان سے ایک مختصر تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں عوام الناس کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب میں خصوصی خطاب مولانا عبدالواحد رسول نگری نے فرمایا جبکہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے مسلم لیگ (ن) کے سرکردہ رہنما اور ممبر قومی اسمبلی جناب عثمان ابراہیم مدعو تھے۔ مولانا عبدالواحد رسول نگری نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجالس اور تقاریب کا انعقاد، جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات زندگی سن اور سنا...

مکاتیب

(۱) ڈیئر عمار خان ناصر صاحب۔ امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ خداوند تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو۔ عرض یہ ہے کہ پڑھنے کے لیے اتنا کچھ سامنے پڑا ہوتا ہے کہ زندگی اور اس کے تمام لمحات انتہائی قلیل دکھائی دیتے ہیں۔ مجبوراً انتخاب کرنا پڑتا ہے۔ روایتی مذہبی میگزین یا رسالوں کے لیے تو کوئی گنجائش نہیں نکلتی، لیکن آپ کا ’الشریعہ‘ جب ہاتھوں میں آتا ہے تو نہ نہ کرتے ہوئے بھی محض ورق گردانی کے دوران اس کے بیشتر حصے پڑھتا چلا جاتا ہوں۔ یہ آپ کے میگزین کی خوبی یا دلچسپی ہے کہ چھٹتی نہیں یہ کافر منہ کو لگی ہوئی۔ آپ کا شکر گزار ہوں کہ آپ ہر ماہ مجھے یہ دارو فی سبیل...

الشریعہ اکادمی میں مولانا سید عدنان کاکاخیل کی آمد

مفسرین کے ایک گروہ کا خیا ل ہے کہ آیت میں مذکور غلبہ و اظہار دلیل و حجت کا غلبہ ہوگا ۔سیاسی و عسکری غلبہ کا جہاں تک تعلق ہے، اس میں تو دو رائیں ہو سکتی ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء راشدینؓ کے زمانے میں حاصل ہو نے والا سیاسی و عسکری غلبہ اب موجود ہے یا نہیں؟ یعنی اس غلبہ کی نوعیت بدل سکتی ہے، لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی دلیل و حجت ہر زمانہ میں تمام ادیان پر غالب و ظاہر رہے گی، یعنی اس نوعیت کا غلبہ ہر وقت موجود رہے گا۔ گویا اس آیت کا کم از کم یہ مفہوم ہر زمانے میں مراد لیا جا سکتا ہے۔ ا س ضمن میں یہ بات بھی گوش گزار کروں...

تعارف و تبصرہ

’’علامہ اقبال اور قادیانیت‘‘۔ انیسویں صدی کے آخر میں مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنی ظلی نبوت کے عنوان سے برصغیر میں ایک نیا باب الفتن کھولا تو سادہ لوح عوام کو اس کے دجل وفریب سے آگاہ کرنے کے لیے اہل حق کو میدان میں آنا پڑا اور اہل علم نے علمی وتحقیقی اور مناظرانہ ومجادلانہ، ہر دو انداز میں پوری مستعدی سے قادیانی نبوت کی تاویلات وتحریفات کا پردہ چاک کیا۔ اہل دین کی کم وبیش پون صدی کی مسلسل جدوجہد قادیانی فرقے کو عالم اسلام میں قانونی اور آئینی سطح پر غیر مسلم قرار دینے پر منتج ہوئی۔ اس تحریک کی قیادت اور راہ نمائی بنیادی طور پر علما نے کی،...

مکاتیب

(۱) مکرمی جناب عمار خاں ناصر صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ سب سے پہلے تو آپ کا شکر گذار ہوں کہ آپ نے میری تحریر ’’پر تشدد تحریکیں اور دیوبندی فکر ومزاج ‘‘ کو ’الشریعہ‘ کے نومبر/ دسمبر ۲۰۰۹ء کے شمارے میں جگہ دے کر ان خیالات کو اس قابل سمجھا کہ انہیں اپنے قارئین تک پہنچائیں۔ اس سے پہلے شیخ الحدیث حضرت مولانا سرفراز خاں صاحب ؒ کے بارے میں الشریعہ کا ضخیم خصوصی نمبر ملا۔ اتنے قلیل عرصے میں اتنی ضخیم اور معیاری پیش کش پر آپ، حضرت ؒ کے تمام عقیدت مندوں اور مداحوں کی طرف سے مبارک باداور شکریے کے مستحق ہیں، البتہ حضرت کے تلامذہ اور اور اولاد واحفاد...

مکاتیب

(۱) عزیزنا الوفی۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ قرأت مقالتکم فی فرصۃ یسیرۃ۔ أرید أن ألفت أنظارکم إلی الامور التالیۃ الناشءۃ عن الفکرۃ التی قدمتم إلی الجمہور۔ (۱) لا یجوز للمسلمین أن یقوموا ضد العدو الغاشم مہما کانت الظروف والاحوال إذا لم یکن لدیہم الاستعداد الکامل۔ (۲) الحرکات الجہادیۃ المعاصرۃ لا علاقۃ لہا بالجہاد وبالتالی ہذا العمل إضاعۃ للنفوس والمال لا یترتب أی أثر علی الامۃ الاسلامیۃ بل ہو ضار للمسلمین لأن العصابات لا تقوم مقام الخلیفۃ أو الإمام۔ (۳) ہناک مصطلح جدید من حضرتکم، ألا وہو ’’کلاسیکل فقہ‘‘۔ أخی العزیز! بون شاسع بین...
< 101-150 (534) >