بسم اللہ الرحمن الرحیم
’’اللہ تبارک و تعالیٰ ہی کل کائنات کا بلا شرکت غیرے حاکم مطلق ہے۔ اس نے جمہور کے ذریعے مملکت پاکستان کو جو اختیار سونپا ہے، وہ اس کی مقررہ حدود کے اندر مقدس امانت کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
مجلس دستور ساز نے، جو جمہور پاکستان کی نمائندہ ہے، آزاد و خود مختار پاکستان کے لیے ایک دستور مرتب کرنے کا فیصلہ کیا ہے:
- جس کی رو سے مملکت اپنے اختیارات و اقتدار کو جمہور کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال کرے گی۔
- جس کی رو سے اسلام کے جمہوریت، حریت، مساوات، رواداری اور عدل عمرانی کے اصولوں کا پورا تباع کیا جائے گا۔
- جس کی رو سے مسلمانوں کو اس قابل بنایا جائے گا کہ وہ انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنی زندگی کو قرآن و سنت میں درج اسلامی تعلیمات و مقتضیات کے مطابق ترتیب دے سکیں۔
- جس کی رو سے اس امر کا قرار واقعی اہتمام کیا جائے گا کہ اقلیتیں اپنے مذاہب پر عقیدہ رکھنے، عمل کرنے، اور اپنی ثقافتوں کو ترقی دینے کے لیے آزاد ہوں۔
- جس کی رو سے وہ علاقے جو اَب تک پاکستان میں داخل یا شامل ہو جائیں، ایک وفاق بنائیں گے جس کے صوبوں کو مقررہ اختیارات و اقتدار کی حد تک خود مختاری حاصل ہو گی۔
- جس کی رو سے بنیادی حقوق کی ضمانت دی جائے گی اور ان حقوق میں جہاں تک قانون و اخلاق اجازت دیں، مساوات، حیثیت و مواقع، قانون کی نظر میں برابری، عمرانی و اقتصادی و سیاسی انصاف، اظہار خیال، عقیدہ، دین، عبادت، اور جماعت سازی کی آزادی شامل ہو گی۔
- جس کی رو سے اقلیتوں اور پسماندہ و پست طبقوں کے جائز حقوق کے تحفظ کا قرار واقعی انتظام کیا جائے گا۔
- جس کی رو سے نظام عدل گستری کی آزادی پوری طرح محفوظ ہو گی۔
- جس کی رو سے وفاق کے علاقوں کی صیانت، آزادی، اور جملہ حقوق، بشمول خشکی و تری اور فضا پر صیانت کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔
تاکہ اہل پاکستان فلاح و بہبود کی منزل پا سکیں اور اقوام عالم کی صف میں اپنا جائز و ممتاز مقام حاصل کریں اور امن عالم اور بنی نوع انسان کی ترقی و خوشحالی کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کر سکیں۔‘‘