الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں یکم مارچ بروز پیر کو جناب عثمان عمر ہاشمی کی زیر صدارت سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عنوان سے ایک مختصر تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں عوام الناس کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب میں خصوصی خطاب مولانا عبدالواحد رسول نگری نے فرمایا جبکہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے مسلم لیگ (ن) کے سرکردہ رہنما اور ممبر قومی اسمبلی جناب عثمان ابراہیم مدعو تھے۔ مولانا عبدالواحد رسول نگری نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجالس اور تقاریب کا انعقاد، جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات زندگی سن اور سنا کر آپ سے محبت اور عقید ت کا اظہارکیاجاتا ہے، ایک خوش آئندہ بات ہے جونسل نو کی تربیت کے لیے بہت موثر ہے، لیکن ان تقاریب میں جہاں عشق ومحبت کا اظہارہوتا ہے، وہاں جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معاشرتی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بھی اجاگر کرنا چاہیے تاکہ سننے والوں میں معاشرتی فلاح وبہبود کے لیے کام کرنے کا جذبہ پیدا ہو۔
جناب عثمان ابراہیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ عصر حاضر میں ہمیں جو مسائل درپیش ہیں، خواہ وہ امن عامہ کے حوالے سے ہوں یا معاشرتی ومعاشی نا ہمواری کے پہلو سے، ان کا حل ہر سطح پر اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل پیرا ہونے میں ہی ہے اور آج ہمیں جن ناموافق حالات کا سامنا ہے، وہ اسی صورت میں سازگار بن سکتے ہیں جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کو مشعل راہ نا کر اپنی نجی، قومی اور بین الاقوامی زندگی کی تعمیر کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس ضمن میں علماے کرام کا کردار بہت اہم ہے، کیونکہ ہم سیاسی لوگ اگر کوئی بات کہیں گے تو وہ لوگوں پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوگی اور لوگ اسے سیاسی مفاد کے حصول کی کوشش ہی سمجھیں گے، لیکن اگر علماے کرام بات کریں گے تو لوگ توجہ سے سنیں گے بھی اور عمل پر بھی آمادہ ہوں گے۔
اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی نے کہا جناب عثمان ابراہیم ہماے پرانے دوست اور ساتھی ہیں اور میں اس تقریب میں تشریف آوری پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
مولانا عبد الحفیظ مکی مدظلہ کی تشریف آوری
عالم اسلام کی معروف شخصیت اور شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا ؒ کے خلیفہ مجاز مولانا عبدالحفیظ مکی دامت برکاتہم ۲۱؍ مارچ بروز اتوار بعد از نماز مغرب الشریعہ اکادمی میں تشریف لائے اور حاضرین سے مختصر خطاب فرمایا۔ انھوں نے کہا کہ عام طور پر لوگوں پر ما یوسی چھائی ہوئی ہے اور ہر شخص یہ کہتا ہے کہ کیا بنے گا حالانکہ اگر آج سے ۷۰سال پیچھے دیکھا جائے تو اس وقت سارے اسلامی ملک غلام تھے ،کوئی آزاد نہیں تھا۔ جتنی بھی تحریکیں اس وقت چلیں وہ ساری کی ساری آزادی کی تحریکیں تھیں۔ اب تو پچاس سے زائد اسلامی ملک آزاد ہیں اور افغانستان کے مبارک جہاد کی برکت سے سوویت یونین کو اللہ نے توڑا اور سات اسلامی ملک اس میں سے آزاد ہوئے۔ ان میں سے ہر ملک کا آزادی سے پہلے حال یہ تھا کہ وہاں اگر کسی کے گھر سے قرآ ن کریم کا ایک ورق مل جاتا تو یہ سارے خاندان کے جیل جانے کے لیے کا فی تھا اور اب حالت یہ ہے کہ قرآن کریم انھیں ملکوں کے پریسوں سے چھپ رہے ہیں اور ہزاروں مسجدیں ایک رات میں کھل گئیں۔
مولانا مکی نے کہا کہ اس وقت ایک معرکہ برپا ہے۔ ہم نظریاتی سطح پر بھی اور مسلح طور پر بھی لڑ رہے ہیں اور نظر آ رہا ہے کہ کفر ٹوٹ رہا ہے۔ سوویت یونین ٹوٹ چکا ہے اور امریکہ عنقریب ٹوٹنے والا ہے۔ امریکہ کی چھ ریاستوں نے باقاعدہ اپنے وفاق کو یہ درخواست دے دی ہے کہ ہمیں الگ کیا جائے ، ہم وفاق کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے۔ یورپ اور امریکہ میں گرجے بک بک کر مسجدیں بن رہی ہیں اور مدارس قائم ہو رہے ہیں۔ جب پرویز مشرف نے امریکی ایما پر پاکستان میں بیرونی طلبہ پر پابندی لگا دی تو امریکہ و یورپ میں موجود مدارس میں دینی تعلیم کو فرو غ حاصل ہوا۔ اس سے پہلے امریکہ کے مدارس میں صرف درجہ سادسہ تک تعلیم ہوتی تھی، اس کے وہ طلبہ کو ہندوستان، پاکستان یا بنگلہ دیش بھیج دیتے تے۔ پرویز مشرف کے اس اقدام کے بعد وہاں کے لوگوں نے سادسہ سے آگے کے درجات کی تعلیم بھی وہیں دینے کا فیصلہ کر لیا اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق امریکہ میں تقریباً ۲۴ مقامات پر دورۂ حدیث کا باقاعدہ درس ہوتا ہے ۔
مولانا مکی نے کہا کہ ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہیے ، بلکہ حق و باطل کے درمیان برپا اس معرکے میں ہمت اور حوصلہ مندی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کا فریضہ سر انجام دینے کی تیاری کرنی چاہیے اور اللہ کی رحمت سے امید رکھنی چاہیے کہ وہ اس شر میں سے ہمارے لیے ضرور خیر پیدا فرمائے گا۔
سانحہ فیصل آباد کی عدالتی تحقیقات کی ضرورت
پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے کہا ہے کہ ۱۲؍ ربیع الاول کو غلام محمد آباد میں پیش آنے والا سانحہ اور ملک کے نامور عالم دین مولانا ضیاء القاسمی مرحوم کے گھر کو جلانے کا واقعہ کسی گہری منصوبہ بندی کا حصہ ہو سکتا ہے جس کا مقصد فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے اور دینی حلقوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کرنا تھا تاہم فیصل آباد کے علما اور عوام نے اس الم ناک سانحہ پر صبر وتحمل کا مظاہرہ کر کے اس سازش کو ناکام بنا دیا۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف خود اپنی پوزیشن صاف کرنے کے لیے سانحہ کی جوڈیشل انکوائری کرائیں کیونکہ مذہبی حلقوں میں ان کے متعلق بھی تحفظات پائے جاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے مولانا ضیاء القاسمی کے گھر کے دورے کے دوران مولانا زاہد محمود قاسمی اور مولانا خالد محمود قاسمی سے ملاقات کے موقع پر کیا۔ اس موقع پر مولانا جمیل الرحمن اختر، مولانا محمد عبدالرزاق اور حافظ محمد ریاض چشتی قادری بھی موجود تھے۔