انڈیا نے جب یہ پہلگام والا ڈرامہ رچایا تو پوری دنیا میں ایکسپوز ہوا، پوری دنیا کے سامنے یہ بات آئی کہ پاکستان نے تو کہا کہ اس کی انڈیپینڈنٹ آپ تحقیقات کرا لیجیے، وہ خود اس سے پیچھے بھاگ گیا۔ اور آج تک کی تاریخ میں خود انڈیا میں جو اپنی تحقیقات ہوئی ہیں اس کا رزلٹ بھی سامنے نہیں آیا۔ بس الزام در الزام اس نے ایک بات کہی ہے اور وہ کرتے چلے گئے ہیں۔ اس کو بنیاد بنا کر اس نے پاکستان پر پھر سے دہشت گردی کے الزام لگانا شروع کیے، اور امریکہ اور اس طرح کے سارے ملکوں کے پاس دوبارہ سے وہی راگ الاپنا شروع کر دیا کہ پاکستان تو دہشت گردی کا مرکز ہے۔ جس پر امریکہ کے وائس پریزیڈنٹ نے یہ تک بیان دے دیا کہ بھارت تحمل کا مظاہرہ کرے، گویا آپ کی بات تو صحیح ہے لیکن آپ لڑیں نہیں، اس لیے کہ آپ دو نیوکلیئر طاقتیں ہیں، اسکلیشن نہ ہو جائے، جنگ بڑھ نہ جائے۔ امریکہ تو اسی طرح بھارت کو سپورٹ کر رہا تھا لیکن پھر جب حالات بگڑے اور مودی نے ہماری مسجدوں پر حملہ کیا، سویلینز پر حملہ کیا، تو پھر اس کے نتیجے میں یہ بات ہوئی کہ جناب یہ دو نیوکلیئر طاقتیں لڑ جائیں گی۔ تو پاکستان کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالا جانے لگا کہ آپ اس کا اس طرح سے جواب نہ دیں۔
لیکن الحمد للہ ہماری فوج نے جواب دینا شروع کیا۔ انہوں نے اپنے ڈرون بھیجنے شروع کر دیے، ڈرون سے پہلے جواب دیتے ہوئے ہماری ایئر فورس نے ان کے سب سے طاقتور ترین جو جہاز ہو سکتے تھے، جس کی بنیاد پر انڈیا اتنا اکڑ رہا تھا، ان کو زمین بوس کیا اور اتنا زمین بوس کیا کہ انہوں نے اپنے رافیل اور بہت سارے جہاز گراؤنڈ کرنا شروع کر دیے کہ اگر یہ زیادہ گر گئے تو بالکل ہی مر جائیں گے۔ یہ ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں پاکستان کی ایئر فورس کے جوانوں کو جنہوں نے اس طرح سے بھارت کو شکست سے دوچار کیا۔
انڈیا نے اپنا مقام کھو دیا ہے، اب کوئی اس کو علاقے کا چوکیدار نہیں بنا سکے گا، یہاں کا تھانیدار نہیں بنا سکے گا، اب بات ہوگی تو برابری کی سطح پر بات ہوگی۔ انڈیا نے تکبر کا مظاہرہ کیا، ہم نے تدبر کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے ہمارے شہریوں پہ گولا باری کی، ہم نے ان کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے جھوٹ بولا، ہم لوگوں کو سچ بتاتے رہے۔ ہمیں اخلاقی فتح ملی ہے، ہمیں سفارتی فتح ملی ہے، ہمیں یکجہتی کی فتح ملی ہے۔ اور آج خود مودی، جو ہندوتوا کا سب سے بڑا علمبردار ہے، گجرات کا قصاب ہے، وہ مسلمانوں پر عرصۂ حیات تنگ کرتا ہے، وہ مسیحیوں کا دشمن ہے، وہ اقلیتوں کا دشمن ہے، وہ آسام کے لوگوں کا دشمن ہے، وہ سکھوں کا دشمن ہے، وہ مودی آج خود سوالیہ نشان ہندوستان میں بنا ہوا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ عزت دی ہے، تو پھر عزت اور احترام جو ملا ہے اس کا ہمیں حساب بھی دینا ہے۔
اس پورے عرصے میں جس ملک نے سب سے زیادہ کھل کر بھارت کا ساتھ دیا وہ اسرائیل ہے۔ اس طرح اسرائیل جو دہشت گردی کر رہا ہے، جتنے ہمارے بچوں کو اور عورتوں کو شہید کر رہا ہے، اور جس طرح سے وہ سولیئنز پر اٹیک کرتا ہے، مسجدوں پر، اور اس نے پورے کا پورا غزہ تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ امریکہ اس کو سپورٹ کرتا ہے یا بھارت سپورٹ کرتا ہے۔ باقی ممالک آف اینڈ آن آگے پیچھے کرتے رہتے ہیں۔ برطانیہ کی سپورٹ اسے حاصل ہے لیکن کبھی کبھی وہ کوئی دوسری بات بھی کر دیتا ہے۔ لیکن سب سے بڑی سپورٹ اگر اس کو حاصل ہے یا تو امریکہ کے حاصل ہے یا پھر بھارت کی حاصل ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ بالکل واضح پیغام ہے کہ اسرائیل اور بھارت بالکل مل کر دہشت گردی کر رہے ہیں، جینوسائیڈ کر رہے ہیں، نسل کشی کر رہے ہیں، اور دونوں میں مشترکات ہیں۔ اور مشترکات میں کیا ہے؟
- یہاں کشمیر میں وہ ہماری زمینوں پہ قبضہ کر کے ہماری اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور اسرائیل فلسطین میں یہ کام کر رہا ہے۔
- یہ بھی سو سال سے لگے ہوئے ہیں، وہ بھی سو سال سے لگے ہوئے ہیں۔
- یہ بھی اکھنڈ بھارت کی بات کرتے ہیں اور خواب دیکھتے ہیں، وہ بھی گریٹر اسرائیل کی بات کرتا ہے۔
- وہ بھی نسل پرست ہیں، یہ بھی نسل پرست ہیں۔ وہ یہودیت اور صیہونیت کو بالادست کرنا چاہتے ہیں، انسانیت کو قتل کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ہندوتوا کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔
دونوں کے یہ مشترکات انسانیت کو تباہ کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔ لیکن ان کی دونوں کی سرپرستی کون کر رہا ہے؟ ان دونوں کی سرپرستی دہشت گردی کا امام امریکہ کر رہا ہے۔