ہم یہود و ہنود سے مرعوب ہونے والے نہیں!

(۱۵ مئی کو کوئٹہ میں ’’ملین مارچ‘‘ خطاب)

الحمد للہ الحمد للہ وکفیٰ وسلام علی عبادہ الذین اصطفیٰ لا سیما علیٰ سید الرسل و خاتم الانبیاء وعلیٰ آلہ وصحبہ و من بھدیھم اھتدی، اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم، بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ ان اللہ یحب الذیۡن یقاتلون فی سبیلہ صفا کانہم بنیان مرصوص۔ صدق اللہ العظیم۔

جنابِ صدر، حضراتِ علماء کرام، زعماء قوم، بزرگان ملت میرے دوستو اور بھائیو! آج یہاں کوئٹہ میں بلوچستان کے ہیڈ کوارٹر میں اہلِ بلوچستان کا یہ فقید المثال اجتماع، اس کا آغاز کراچی سے ہوا تھا جہاں سندھ کے عوام نے تاریخ کی بے مثال شرکت اس اجتماع میں کی تھی۔ اس کے بعد اہلِ پنجاب نے مینارِ پاکستان پر بے مثال اجتماع کا انعقاد کیا۔ پشاور میں تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع اہلِ سرحد نے کیا۔ اور ہر جگہ پر جہاں بھی جمعیۃ علماء اسلام کا یہ قافلہ گیا، عوام کا ایک بحرِ بے کراں اُمڈ آیا اور آج کی طرح تاحدِ نظر انسانوں کا سمندر تھا۔

ان اجتماعات نے جو قراردادیں پاس کی ہیں، ان اجتماعات میں امتِ مسلمہ کے لیے، اہلِ غزہ کے لیے اپنا نقطۂ نظر اجاگر کیا ہے۔ یہ محض اہلِ پاکستان کی آواز نہیں یہ امتِ مسلمہ کی آواز ہے۔ اور میرے پاکستانی بھائیو! آپ کے یہ انسانی سمندر جہاں بھی ابھرے ہیں وہ امت کی آواز بن کر ابھرے ہیں اور دنیا کو بتایا ہے، امریکہ کو بتایا ہے، ٹرمپ کو بتایا ہے، اسلامی دنیا کے حکمرانوں کو بتایا ہے، یورپ کو بتایا ہے، اسرائیل کو بتایا ہے، صہیونی قوت کو بتایا ہے، نیتن یاہو کو بتایا ہے کہ تم مسلمانوں کی جانیں تو لے سکتے ہو، ان کا خون تو بہا سکتے ہو، ان کے سر کٹ جائیں گے لیکن تمہارے سامنے جھکیں گے نہیں، اور آزادی کی تحریک آگے بڑھتی چلی جائے گی۔

میرے محترم دوستو! جب غزہ پہ حملہ ہوا تو مودی جی نے اسرائیل کی حمایت کی، بلا قید و شرط ان کی حمایت کی، ہندوستان کی تاریخ کی نفی کی، پچھلی حکومتوں کی نفی کی۔ اور اسرائیل پہلے دن سے پاکستان کا دشمن ہے، وہ پاکستان کے خاتمے کو اپنی خارجہ پالیسی کی بنیاد قرار دیتا ہے، لیکن ہندوستان نے اسرائیل کا نمائندہ بن کر پاکستان پر حملہ کیا اور پاکستان کے جوانوں نے، پاکستان کے جانبازوں نے، پاکستان کے ہوا بازوں نے وہ جواب دیا کہ میں اعلان کر سکتا ہوں کہ اہلِ پاکستان نے اہل غزہ کا بدلہ لے لیا۔

یہود و ہنود کا یہ اتحاد، یہ تاریخ کا حصہ ہے، ہمارے حکمران نہ معلوم کس خوابِ خرگوش پہ سوئے خراٹے مار رہے تھے، کس زعم میں مبتلا تھے، کس خوش فہمی کا شکار تھے جو اسرائیل کے بارے میں ڈگمگ پالیسی دیا کرتے تھے۔ اور ماضی میں ہم نے حکمرانوں کے وہ رجحانات بھی دیکھے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی طرف جا رہے تھے، اس وقت بھی جمعیۃ علماء اسلام نے کراچی میں ایک ملین مارچ کا انعقاد کر کے ان کا منہ بند کر دیا تھا، ان کے دانت توڑ دیے تھے اور ان کے اندر قوت نہیں رہی تھی کہ پھر وہ اسرائیل کی تسلیم کرنے کی بات کر سکیں۔ آج پاکستان نے پارلیمنٹ کے اندر حکمرانوں کی زبان سے یہ بات نکال لی ہے کہ اسرائیل اور انڈیا ایک ہیں، یہود و ہنود ایک ہیں، اور ان شاء اللہ جمعیۃ نے اپنا موقف پورے ملک پر منوایا، پورے ایشیا پر منوایا اور پوری دنیا پر اپنا موقف منوا کر رہے گا ان شاء اللہ العزیز۔

میرے محترم دوستو! ہم آج یہاں کوئٹہ کی سرزمین سے عہد کرتے ہیں کہ آپ کسی حالت میں بھی تنہا نہیں ہیں، ہر حال میں امتِ مسلمہ آپ کے ساتھ ہیں، ریاست پاکستان آپ کے ساتھ ہیں، جمعیۃ علماء اسلام کے یہ جیالے آپ کے ساتھ ہیں، انصار الاسلام آپ کے ساتھ ہے۔ اگر ہمارے حکمران ہماری فوج کو، ہمارے ہوابازوں کو، ہمارے جانبازوں کو، ہمارے ان جیالوں کو حکم دے، اجازت دے، تو آج بھی ہم اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے لیے تیار ہیں۔

میرے محترم دوستو! ان دنوں میں امریکی صدر ٹرمپ عرب دنیا کے دورے پر ہے اور عرب دنیا کے ساتھ تجارتی روابط بڑھا رہا ہے، اقتصادی روابط بڑھا رہا ہے، لیکن ہم پاکستان سے، اس سرزمین سے، کوئٹہ کی سرزمین سے ٹرمپ کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اسرائیل کی پشت پناہی سے باز آجاؤ، یہ وہ ریاست ہے جو جبر کی بنیاد پر وجود میں آئی ہے، یہ وہ ریاست ہے کہ جب پاکستان بنا تو ایک سال بعد اسرائیل وجود میں آیا، پاکستان نے سب سے پہلے اس کو ناجائز بچہ کہا۔ اور انگریزوں نے، برطانیہ نے اسرائیل کا خنجر عربوں کے پیٹھ میں گھونپا جس سے آج بھی عربوں کا خون رس رہا ہے۔

عرب حکمرانو! ہوش میں آؤ، عرب حکمرانو! اپنے آباؤ اجداد کی تاریخ کو یاد کر لو، ان کی جنگجویانہ جذبے کو یاد کرو، میدان میں اترو، امتِ مسلمہ غیرت مند ہے، تمہاری وجہ سے لگ رہا ہے کہ جیسے وہ اپنی غیرت و حمیت کھو بیٹھا ہے۔ پاکستان نے ہندوستان کو جواب دیا، ریاستی قوت کے ساتھ جواب دیا، دنیا کو بتا دیا کہ ایک اسلامی ملک اگر ہندوستان کی طاقت کے غرور کو خاک میں ملا سکتا ہے، اگر اس کی ڈیفنس سسٹم کو تباہ کر سکتا ہے تو آج بھی امتِ مسلمہ کا حکمران اسرائیل کی قوت کو تباہ کر سکتا ہے۔

میرے محترم دوستو! پہلگام کا واقعہ ہوا، دس منٹ کے اندر اندر الزام کا سارا ملبہ پاکستان پر پھینک دیا، ایف ائی آر بھی درج کرا دی اور سندھ طاس معاہدے کو توڑ دیا، اس کو معطل کر دیا۔ مودی جی! یہ معاہدہ ہے، یہ ٹریٹی ہے، اس میں ورلڈ بینک ضامن ہے، اور اقوام متحدہ کی قراردادیں اس بات کو واضح کرتی ہیں کہ کوئی ایک ملک یکطرفہ طور پر کسی معاہدے یا ٹریٹی کو معطل نہیں کر سکتا۔ تمہارا باپ بھی پاکستان کے پانی کو نہیں روک سکے گا، اور اب جب تم نے یہ اقدام کیا تو اب جو آپ کے حصے میں دریا تھے اب اس پر بات ہوگی کہ یہ تمہارے ہیں یا ہمارے ہیں۔

میرے محترم دوستو! اقوام متحدہ کا چارٹر کہتا ہے کہ کوئی ملک دوسرے ملک کے خلاف نہ تو جارحیت کر سکتا ہے، نہ ان کو دھمکیوں سے مرعوب کرنے کی کوشش کر سکتا ہے، نہ طاقت کے ذریعے تنازعات کو حل کر سکتا ہے۔ مودی جی تو نے طاقت کے بل بوتے پر تنازعات کو حل کرنے کی کوشش کی، تمہارا ہم نے کیا حشر کر کے رکھ دیا، بیچارے سے اسمبلی میں بیٹھا نہیں جاتا۔ اپنے ملک کی پارلیمنٹ ان پر لعن طعن کر رہی ہے، ایک طرف ہندوستان ہے جہاں کوئی یکجہتی موجود نہیں، کوئی حمایت حاصل نہیں، ایک طرف پاکستان ہے جہاں مکمل یکجہتی موجود ہے اور اس یکجہتی کی بنیاد جمعیۃ علماء اسلام نے رکھی ہے۔

اسرائیل نے اہلِ غزہ کے عام شہریوں کو بمباری کا نشانہ بنایا، بچوں کو نشانہ بنایا، خواتین کو نشانہ بنایا، بوڑھوں کو نشانہ بنایا اور ہندوستان نے بھی ہمارے مساجد و مدارس کو نشانہ بنایا۔ میں حکمرانوں سے کہنا چاہتا ہوں، کوئی ایسا کام نہ کریں جو قومی یکجہتی کو نقصان پہنچائے۔ تم نے دریائے سندھ پر نہریں نکالنے کی بات کی، تم نے سندھ میں تشویش پیدا کر دی، تم لوگ مائنز اینڈ منرلز بل لا رہے ہو، بلوچستان میں بھی اور خیبر پختون خواہ میں بھی، اس سے دو صوبوں کے حقوق کا مسئلہ پیدا ہوگا۔ تم نے دینی مدارس، دینی تنظیمیں اور جماعتیں جو وطنِ عزیز کی دفاع میں آپ سے ایک قدم آگے صفِ اول میں جنگ لڑ رہی ہے، آپ نے دینی مدارس کے اوپر ایک تلوار لٹکائی ہوئی ہے، جو قانون تم نے اسمبلی میں پاس کیا تھا اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ آپ کو ان تمام چیزوں سے واپس آنا ہوگا، جو طے ہوا ہے اس پر عمل کرنا ہوگا۔ اگر ملک کی یکجہتی کو نقصان پہنچا تو حکمرانوں کے رویے سے پہنچے گا۔

ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ قوم ایک ہے اور ایک صف میں ہے، پاکستان ایک ملک ہے جس کے استقلال جس کی استقامت جس کی وحدت ہر وقت ہمیں عزیز ہے اور جس پر ہم کوئی کمپرومائز کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ لیکن جہاں تک حقوق کا تعلق ہے، بلوچستان کے حقوق کے مالک، بلوچستان کے وسائل کے مالک، بلوچستان کے عوام ہیں، بلوچستان کے عوام کے بچے ہیں، بلوچستان کے عوام کی آنے والی نسلیں ہیں۔ خیبر پشتون خواہ ہے تو ان کے وسائل کے مالک وہاں کے عوام کے بچے ہیں، ان کی نسلیں ہیں۔ سندھ کے وسائل کے مالک سندھ کے عوام ہیں۔ پنجاب کے وسائل کے مالک پنجاب کے عوام ہیں، کوئی ایک دوسرے کے وسائل پر قبضہ نہیں کر سکتا، نہ وفاق کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ صوبوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال سکے۔ ان شاء اللہ جمعیۃ علماء اسلام صوبوں کے حقوق اور ان کے وسائل کی جنگ صفِ اول میں جا کر لڑے گی ان شاء اللہ۔

میرے محترم دوستو! پورے خود اعتمادی میں رہنا ہے، پورے احساس برتری کے ساتھ ملک کی سیاست کرنی ہے، اس ملک میں سیاست کرتے ہوئے ہم نے ایک خوددار قوم کو پیدا کرنا ہے، ان کی خودداری کو، ان کے شعور کو بیدار کرنا ہے اور ایک زندہ قوم کی طرح ہم نے دنیا میں جینا ہے ان شاء اللہ۔ یہ جنگ جاری رہے گا، یہ سلسلہ جاری رہے گا اور ان شاء اللہ چند دنوں کے اندر ہم اگلے اجتماعات کا بھی اعلان کریں گے، یہ سلسلہ جاری رہے گا، اگلا جلسہ شاید ہمارا حیدرآباد میں ہوگا، تاریخ کا تعین بعد میں کر دیں گے اور آپ نے اس سفر کو جاری رکھنا ہے، اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔

www۔teamjuiswat۔com


(الشریعہ — جون ۲۰۲۵ء)

الشریعہ — جون ۲۰۲۵ء

جلد ۳۶ ، شمارہ ۶

’’ابراہام اکارڈز‘‘ کا وسیع تر تناظر
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
مولانا حافظ کامران حیدر

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۲۵)
ڈاکٹر محی الدین غازی

خواتین کی شادی کی عمر کے تعین کے حوالے سے حکومت کی قانون سازی غیر اسلامی ہے
ڈاکٹر محمد امین

مسئلہ فلسطین: اہم جہات کی نشاندہی
ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

آسان حج قدم بہ قدم
مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی

عید و مسرت کا اسلامی طرز اور صبر و تحمل کی اعلیٰ انسانی قدر
قاضی محمد اسرائیل گڑنگی
مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی

تعمیرِ سیرت، اُسوۂ ابراہیمؑ کی روشنی میں
مولانا ڈاکٹر عبد الوحید شہزاد

حدیث میں بیان کی گئی علاماتِ قیامت کی تاریخی واقعات سے ہم آہنگی، بائیبل اور قرآن کی روشنی میں (۱)
ڈاکٹر محمد سعد سلیم

’’اسلام اور ارتقا: الغزالی اور جدید ارتقائی نظریات کا جائزہ‘‘ (۴)
ڈاکٹر شعیب احمد ملک
محمد یونس قاسمی

شاہ ولی اللہؒ اور ان کے صاحبزادگان (۱)
مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی

مولانا واضح رشید ندویؒ کی یاد میں
ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

حضرت علامہ ظہیر احسن شوق نیموی (۳)
مولانا طلحہ نعمت ندوی

مولانا محمد اسلم شیخوپوریؒ: علم کا منارہ، قرآن کا داعی
حافظ عزیز احمد

President Trump`s Interest in the Kashmir Issue
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ماہانہ بلاگ

احیائے امت کا سفر اور ہماری ذمہ داریاں
ڈاکٹر ذیشان احمد
اویس منگل والا

بین الاقوامی قانون میں اسرائیلی ریاست اور مسجد اقصیٰ کی حیثیت
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
آصف محمود

فلسطین کا جہاد، افغانستان کی محرومی، بھارت کی دھمکیاں
مولانا فضل الرحمٰن

عالمی عدالتِ انصاف کی جانب سے غزہ کے معاملے میں تاخیر
مڈل ایسٹ آئی

پاک چین اقتصادی راہداری کی افغانستان تک توسیع
ٹربیون
انڈپینڈنٹ اردو

سنیٹر پروفیسر ساجد میرؒ کی وفات
میڈیا

قومی وحدت، دستور کی بالادستی اور عملی نفاذِ شریعت کے لیے دینی قیادت سے رابطوں کا فیصلہ
مولانا حافظ امجد محمود معاویہ

’’جہانِ تازہ کی ہے افکارِ تازہ سے نمود‘‘
وزیر اعظم میاں شہباز شریف

پاک بھارت جنگی تصادم، فوجی نقطۂ نظر سے
جنرل احمد شریف
بکر عطیانی

بھارت کے جنگی جنون کا بالواسطہ چین کو فائدہ!
مولانا مفتی منیب الرحمٰن

اللہ کے سامنے سربسجود ہونے کا وقت
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

ہم یہود و ہنود سے مرعوب ہونے والے نہیں!
مولانا فضل الرحمٰن

جنگ اور فتح کی اسلامی تعلیمات اور ہماری روایات
مولانا طارق جمیل

مالک، یہ تیرے ہی کرم سے ممکن ہوا
مولانا رضا ثاقب مصطفائی

بھارت نے اپنا مقام کھو دیا ہے
حافظ نعیم الرحمٰن

دس مئی کی فجر ایک عجیب نظارہ لے کر آئی
علامہ ہشام الٰہی ظہیر

 قومی وحدت اور دفاع کے چند تاریخی دن
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

بنیانٌ مرصوص کے ماحول میں یومِ تکبیر
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
ہلال خان ناصر

پاک بھارت کشیدگی کے پانچ اہم پہلو
جاوید چودھری
فرخ عباس

پاک بھارت تصادم کا تجزیہ: مسئلہ کشمیر، واقعہ پہلگام، آپریشن سِندور، بنیانٌ مرصوص، عالمی کردار
سہیل احمد خان
مورین اوکون

بھارت نے طاقت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کی لیکن کمزوری دکھا کر رہ گیا
الجزیرہ

پاک بھارت کشیدگی کی خبری سرخیاں
روزنامہ جنگ

مسئلہ کشمیر پر پہلی دو جنگیں
حامد میر
شایان احمد

مسئلہ کشمیر کا حل استصوابِ رائے ہے ظلم و ستم نہیں
بلاول بھٹو زرداری

پہلگام کا واقعہ اور مسئلہ کشمیر
انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز

مسئلہ کشمیر میں صدر ٹرمپ کی دلچسپی
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مسئلہ کشمیر اب تک!
الجزیرہ

کشمیر کی بٹی ہوئی مسلم آبادی
ڈی ڈبلیو نیوز

مطبوعات

شماریات

Flag Counter