معزز سامعینِ گرامی قدر! اللہ رب العزت نے کلامِ حمید میں ایک حکم نازل فرمایا ’’لئن شکرتم لازیدنکم‘‘ (ابراہیم ۸) اگر تم اللہ کا شکر ادا کرو گے تو اللہ تعالیٰ وہ نعمتیں وہ فضل وہ رحمتیں بڑھاتا چلا جائے گا۔ آج جمعیت اہلِ حدیث پاکستان اور دیگر بعض جماعتوں کی طرف سے ملک بھر میں یومِ تشکر منایا جا رہا ہے۔ کس چیز کا یومِ تشکر؟ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں شکر بجا لانے کا دن ہے کہ اللہ رب العزت نے یہود و ہنود کے گٹھ جوڑ کو پاکستان جیسے ایک چھوٹے سے ملک کے ہاتھوں شکست فاش دی اور ان کو نشانِ عبرت بنا دیا، الحمد للہ رب العالمین، اور اللہ ہی کا شکر ہے اور اللہ ہی کا فضل ہے۔
بے شک خراجِ تحسین پیش کرنا چاہیے اور ہم پیش کرتے ہیں، پاکستان کے آرمی چیف (عاصم منیر) کو، نیول کمانڈر (نوید اشرف) کو، ایئر فورس چیف (ظہیر احمد بابر) کو، جوائنٹ چیف (ساحر شمشاد) کو، پاکستان کی فوج کو اور پاکستان کے بچے بچے کو اور پاکستان کی قوم کو۔ پچھلے جمعہ سے لے کر آج کے جمعہ تک حالات کس قدر تیزی سے بدلے کہ پچھلے جمعہ یہاں پہ اسی منبر سے آپ کو غزوۂ ہند کے لیے اور شہادتوں کے لیے تیار کیا جا رہا تھا۔ اور آج ایک جمعہ کے بعد پوری دنیا کے بڑے حکمران پاکستان کے آگے سیز فائر کی بھیک مانگ رہے ہیں، الحمد للہ رب العالمین۔
اور یہ اللہ ہی کا فضل ہے، اللہ ہی کی رحمت ہے۔ ’’وما رمیت اذ رمیت ولٰکن اللہ رمیٰ‘‘ (الانفال ۱۸) رسول اللہ نے بھی تیر چھوڑے تو اللہ نے کہا آپ یہ نہ سوچنا یہ تیر آپ کی وجہ سے نشانے پہ لگا، یہ اللہ نے چھوڑا تھا اور اللہ کی وجہ سے نشانے پہ لگا۔ آج مسلمان اس فتح کے اوپر شکر بجا لائیں، اور فخر کفار کے سامنے کرنا جائز ہے درست ہے، لیکن تکبر میں مبتلا ہو جانا، یا عجاب النفس میں مبتلا ہو جانا، یا اپنی طاقت کے زعم میں مبتلا ہو جانا، یہ اسلام کا شیوہ نہیں ہے۔ حنین کے واقعات میں آپ کے سامنے مفصل طور پر رکھا تھا کہ مسلمانوں کے دل میں خیال آیا کہ آج تو بارہ ہزار سے بھی زیادہ ہیں، جب تین سو تیرہ تھے تب شکست نہیں ہوئی، تو اس وقت ان کے اوپر تیروں کی ایسی بوچھاڑ آئی کہ ان کے قدم اکھڑ گئے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اس واقعے کو قرآن پاک میں مذکور کر دیا کہ حنین کے دن جس وقت اپنی کثرت کے اوپر اِتراتے پھرتے تھے تو پھر کیا ہوا؟ جنگیں عددی اکثریت کے ساتھ، جنگیں وسائل اور ہتھیاروں کے ساتھ نہیں جیتی جاتیں، جنگیں اللہ کی مدد سے جیتی جاتی ہیں ؎
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
اور وہ بے تیغ لڑنے والے کو اللہ جب چاہے فتح دے دیتا ہے اور یہ قرآن ان باتوں سے بھرا پڑا ہے کہ بہت سے قلیل تعداد میں لشکر کثیر تعداد کے لشکروں پہ غالب آجاتے ہیں۔ کس کے حکم سے؟ اللہ کے حکم سے۔ یہ فتح اللہ رب العزت نے پاکستانیوں کو دی ہے، اللہ نے دی ہے، تو شکر کس کا بجا لانا ہے؟ اللہ کا شکر بجا لانا چاہیے اور اللہ ہی کی حمد و ثنا اور اللہ ہی کی تعریف بیان ہونی چاہیے۔
لیکن جو بھارت کا میڈیا ہے، اس کو بھی آپ سب ساتھیوں نے آڑے ہاتھوں لینا ہے۔ آپ حیران رہ جائیں گے، پچھلے جمعے میں نے آپ کے سامنے رکھا کہ میں نے ایک خبر سنی کہ لاہور کی بندرگاہ کے اوپر اٹیک ہوا۔ اس کے بعد جب ہم گھر گئے، دو دنوں میں خبریں آئیں، عاصم منیر صاحب گرفتار ہو گئے ہیں۔ نواز شریف، شہباز شریف ملک سے فرار ہو گئے ہیں۔ کراچی کے اندر انڈیا کی فوج آگئی ہے، پشاور میں آگئی ہے، لاہور میں آگئی ہے۔ یہ کیا ہے؟ آج پوری دنیا کے سامنے ان کا تماشہ اور تمسخر بنا پڑا ہے۔ لوگوں نے لطیفے بنانا شروع کر دیے ہیں کہ جی رافیل کو نیچے اتارنے کا بٹن کون سا ہے؟ تو لوگوں نے لطیفے بنائے کہ اس کی آپ کو ضرورت نہیں وہ پاکستانی نیچے لے آئیں گے، آپ دائیں بائیں کی بات کریں۔ اللہ کے فضل و رحمت سے یہاں اپنی حدود کے اندر رہتے ہوئے ان کے چھ جدید ترین طیاروں کو مسلمانوں نے گرایا۔
اور پھر دس مئی کی صبح اور فجر ایک عجیب نظارہ لے کر آئی۔ میں حیران تھا، اللہ کی قسم دل میں خوشی بھی تھی اور فخر کے جذبات قدرتی طور پر پیدا ہو رہے تھے، اللہ سے معافی بھی مانگ رہا ہے۔ جہاں سے فوج کی گاڑی گزر رہی ہے نوجوان موٹر سائیکلیں لے کر اس کے پیچھے پیچھے جا رہے ہیں۔ کیا کر رہے ہیں؟ یہ میزائل چلانے لگے ہیں ہم اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے۔ اور آپ نے وہ تصویریں میڈیا کے اوپر دیکھ لی ہیں، میزائل چل رہے ہیں، فتح ون، فتح ٹو، جو تباہ و برباد کرنے والا ہے، فوجی ترلے کر رہے ہیں پیچھے ہو جاؤ، اِدھر ہی بیٹھے ہیں، ہم دیکھیں گے کہاں تک جا رہا ہے۔ اور اگر بس چلتا ہے انڈیا تک پہنچا کر آتے۔ ساتھ بیٹھ کر۔
اور ایک ویڈیو نے تو حیرانگی میں مبتلا کیا، ڈرون طیارہ اڑ رہا ہے، بندہ اپنی گن کے ساتھ اس کو فائر مار رہا ہے، فوجی ساتھ کھڑا ہے، اس کو کہہ رہا ہے آپ کا نشانہ کچا ہے میرا پکا ہے، فوجی کو کہہ رہا ہے۔ یہ جنگ مسلمانوں نے فوج کے شانہ بشانہ لڑی ہے اور ثابت کیا ہے کہ پاک فوج اور پاک عوام میں کوئی فاصلہ کوئی دشمنی کوئی نفرت موجود نہیں ہے۔ اور اللہ کے فضل و رحمت سے اگر یہ ماحول ہو۔
اور ابھی وہ خطرہ ٹلا نہیں ہے، یہ بھی میں آپ کو بتا دوں۔ جب تک پاکستان کے اوپر ڈرون آ رہے تھے، پاکستان کے اوپر حملے ہو رہے تھے، کوئی چودھری میدان میں نہیں اتر رہا تھا۔ نیوٹرل ہیں، جی نیوٹرل ہیں، جی نیوٹرل ہیں۔ جیسے ہی ایک دن فائرنگ کی ہے، اللہ کے فضل و رحمت سے آپ حیران رہ جائیں گے، جنگی تاریخ کا ایک نیا باب رقم ہوا ہے۔ پچاس منٹ کے قریب پاکستان کے طیارے ان کی فضا میں رہے ہیں، ایک جگہ بھی ہٹ کرنے کی کوشش بھی نہیں ہوئی۔ وجہ؟ پاکستان ایئر فورس کے نوجوانوں نے ان کے ریڈار سسٹم کو پہلے ہی ہیک کر لیا تھا یہاں سے بیٹھے بیٹھے کہ ان کو پتہ ہی نہیں چلا۔ اور وہ جوابی حملہ کرتے کیسے؟
اللہ تعالیٰ نے اتنی بیّن اور اتنی فتحِ مبین دی ہے، اس کی بھی کچھ وجوہات ہیں:
ایک تو پاکستانی عوام کا فوج کے ساتھ ایک پیج پہ ہو نا، اور دوسرا پھر فوجی کمانڈر نے جنگ کا نام اور آپریشن کا نام کیا رکھا ہے؟ ’’بنیانٌ مرصوص‘‘۔ حیران رہ جائیں گے آپ کہ انڈیا کا میڈیا یہ پڑھنے سے قاصر ہو گیا۔ ایک بندہ کہتا ہے ’’بنیانِ مخصوص‘‘ خاص قسم کی بنیان۔ یہ آپ اندازہ کریں۔ اور اللہ تعالیٰ سورۃ صف میں کہتے ہیں کہ اللہ تعالی محبت کرتا ہے ان لوگوں سے جو اللہ کے راستے میں لڑتے ہیں صفیں بنا کر ’’کانھم بنیانٌ مرصوص‘‘ جیسے وہ سیسہ پلائی ہوئی دیواریں ہیں۔ اور فوجیوں نے اور پاکستان کی قوم نے وہ سیسہ پلائی دیوار (بن کر) ثابت کیا۔
اور پھر فجر کے وقت۔ آپ کو پورے سیرت کے باب میں یہ بات سمجھائی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سنت طریقہ اور ہمارے مسلمان سپہ سلاروں کا سنت طریقہ یہ رہا ہے کہ یا فجر کے فوراً بعد اللہ کے حضور سجدے کر کے فجر میں گڑگڑا کے دعائیں کر کے دشمن کے اوپر ہلہ بولتے ہیں، یا جمعے کے دن جمعہ کی نماز ادا کر کے دشمن کے اوپر ہلہ بولتے ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس سنتِ نبویؐ کی بھی لاج رکھی اور اس سنتِ نبویؐ کے مطابق عمل کو بھی قبول اور منظور کیا۔
اور حیران کن بات یہ ہے، حیران کن بات، آپ چاہے مطالعہ کر لیں دنیا کی جنگی تاریخوں کا، چالیس طیارے کسی ملک کے اندر پچاس منٹ تک رہے ہوں، اللہ کے فضل و رحمت سے ایک طیارہ بھی ہٹ نہیں ہوا، سارے اللہ کے فضل سے واپس اپنی بیسوں کے اوپر اترے۔ خراجِ عقیدت ہے قوم کے ان بیٹوں کو، ان فوجیوں کو، نیول چیف کو۔ اور جمیعت اہلِ حدیث پاکستان ملک کی تمام مساجد میں آج اسی حوالے سے دوسرے خطبات کے اندر ان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کر رہی ہے، سبحان ربک رب العزت عما یصفون، وسلام علی المرسلین والحمد للہ رب العالمین۔