مشاہدات و تاثرات

امریکہ، اسلام اور دہشت گردی

ولیم بی مائیلم

آج میں وہ کچھ کرنا چاہتا ہوں جو کسی بھی مقرر کے لیے ایک انتہائی مشکل کام ہو سکتا ہے یعنی ایک ایسے تصور کی بیخ کنی کرنا اور اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنا جو ذہنوں کی گہرائی میں جاگزیں ہو چکا ہو۔ یہ تصور نہ صرف یہ کہ غلط ہے بلکہ امکانی طور پر خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔ اور وہ تصور یہ ہے کہ امریکہ اسلام کو اپنا دشمن گردانتا ہے اس لیے مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ وہ امریکہ سے دشمنوں جیسا سلوک کریں۔ اس تصور کے شواہد بہت نمایاں ہیں اور اس کے لیے ہمیں زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں۔ ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ یہاں پاکستان میں یا کسی دوسرے اسلامی ملک میں بعض سیاسی یا مذہبی...

اسلامائزیشن کی راہ میں بڑی رکاوٹیں، انگریز پولیس افسر کی نظر میں

ادارہ

قیام پاکستان کے بعد مغربی پنجاب کی حکومت نے عوام کی دینی تعلیم و تربیت کے لیے ایک محکمہ ’’محکمہ احیائے ملتِ اسلامیہ‘‘ کے نام سے قائم کیا جس کے تحت ایک علمی و فکری مجلہ ’’عرفات کا آغاز ہوا۔ عرفات کے پہلے شمارہ میں مغربی پنجاب کی بارڈر پولیس کے کمانڈنٹ جناب ای این ایڈورڈز کا مندرجہ ذیل مراسلہ شائع ہوا جو عرفات کے مدیر جناب محمد اسد کے نام ہے اور ۱۰ فروری ۱۹۴۸ء کا تحریر کردہ ہے۔ مراسلہ نگار نے پاکستان میں اسلامائزیشن کے حوالے سے علمی و فکری رکاوٹوں کا جس خوبصورتی سے تجزیہ کیا ہے وہ ہمارے دینی راہنماؤں اور کارکنوں کے لیے بطور خاص قابل توجہ...

کچھ ’’حزب التحریر‘‘ کے بارے میں

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ان دنوں برطانیہ کے قومی ذرائع ابلاغ میں ’’حزب التحریر‘‘ کا تذکرہ چل رہا ہے اور ۷ اگست ۱۹۹۴ء کو ویمبلے کانفرنس ہال لندن میں حزب التحریر کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ’’بین الاقوامی خلافت کانفرنس‘‘ کے حوالہ سے مختلف امور زیر بحث ہیں۔ اس کانفرنس میں برطانیہ بھر سے ہزاروں مسلمانوں نے شرکت کی جن میں یونیورسٹیوں کے طلبہ اور طالبات نمایاں تھے جس سے یہ تاثر عام ہوا کہ حزب التحریر کو برطانیہ کے پڑھے لکھے مسلمانوں میں گہرا اثر و رسوخ حاصل ہے۔ اسی وجہ سے سیاسی و مذہبی حلقوں میں حزب التحریر سنجیدہ گفتگو کا موضوع بنی ہوئی ہے اور سیاسی حلقوں کے ساتھ...

اقوامِ متحدہ کی قاہرہ کانفرنس اور عالمِ اسلام

ادارہ

ورلڈ اسلامک فورم کے زیراہتمام لندن میں منعقدہ فکری نشست میں آبادی کے کنٹرول کے مسئلہ پر اقوامِ متحدہ کی قاہرہ کانفرنس کے ایجنڈے کو تمام آسمانی مذاہب کی بنیادی تعلیمات اور انسانی اقدار کے منافی قرار دیتے ہوئے اس سلسلہ میں جامعہ ازہر اور وٹیکن سٹی کے موقف کے موقف کی پرزور حمایت کی گئی ہے اور ایک قرارداد کے ذریعے دنیا بھر کی مسلم حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ عالمِ اسلام کو کنڈوم کلچر اور جنسی انارکی کی تباہ کاریوں سے بچانے کے لیے مشترکہ طور پر ٹھوس اور جرأت مندانہ موقف اختیار کیا جائے اور قاہرہ کانفرنس کے ایجنڈے کو مسترد کرنے کا اعلان کیا...

جشن یسوع ۔ لندن کی ایک مسیحی تقریب کا آنکھوں دیکھا حال

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

۱۶ جولائی ۱۹۹۴ء کی بات ہے ورلڈ اسلامک فورم کے ایک وفد کو کچھ عرب دوستوں سے ملنا تھا۔ ملاقات کی جگہ لندن میں چیئرنگ کراس ریلوے اسٹیشن کے ساتھ اسی نام کے ہوٹل کے گیٹ پر طے تھی۔ وفد میں راقم الحروف کے علاوہ مولانا محمد عیسیٰ منصوری اور مولانا مفتی برکت اللہ شامل تھے۔ اتفاق سے عرب دوستوں کو پروگرام کے دن کے بارے میں غلط فہمی ہوگئی اور فون کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ ملاقات کے لیے تشریف نہیں لا سکیں گے۔ ہم تینوں کو باہمی گفتگو کے لیے مناسب جگہ کی تلاش ہوئی، وہیں لندن کی شہرہ آفاق نیشنل آرٹ گیلری ہے جس کے سامنے ایک کھلا میدان ہے جو ہر وقت سیرگاہ بنا رہتا...

بعثتِ نبویؐ کے وقت ہندو معاشرہ کی ایک جھلک

شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر

کہا جاتا ہے کہ ہندوستان کی وہ بابرکت زمین ہے جس میں حضرت آدم علیہ السلام کا آسمان سے نزول ہوا تھا۔ گویا اس لحاظ سے ہندوستان کی زمین وہ اشرف قطعہ ہے جس کو سب سے پہلے نبیؑ کے مبارک قدموں نے روندا جس پر ہزارہا سال گزر چکے تاآنکہ آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا دور نزدیک ہوا۔ اس وقت سرزمینِ ہند میں بدکرداری، اخلاقی پستی اور دنارت کا یہ عالم تھا کہ مندروں کے محافظ اور مصلحینِ قوم بداخلاقی کا سرچشمہ تھے جو ہزاروں اور لاکھوں ناآزمودہ کارلوگوں کو مذہب کے نام اور شعبدہ بازی کے کرشموں سے خوب لوٹتے اور مزے سے عیش اڑاتے تھے۔ (آر سی دت ج...

فضیلۃ الشیخ مولانا محمد مکی حجازی کی تشریف آوری

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

شاہ ولی اللہ یونیورسٹی (اٹاوہ، جی ٹی روڈ، گوجرانوالہ) کے ابتدائی بلاک کی تعمیر مکمل ہوگئی ہے۔ یہ بلاک جو عارضی طور پر تعمیر کیا گیا ہے یونیورسٹی کے سائٹ آفس کے علاوہ تعمیری ضرورت کے اسٹورز پر مشتمل ہے اور اس میں پانچ کمرے اور ایک برامدہ شامل ہے، جبکہ پہلے تعلیمی بلاک کی بنیادوں کی کھدائی شروع کر دی گئی ہے۔ شاہ ولی اللہ یونیورسٹی نے سلیم آرکیٹیکٹس لاہور کے ساتھ تعمیر کی نگرانی کے لیے باقاعدہ معاہدہ کیا ہے اور مذکورہ فرم کی طرف سے یونیورسٹی کا ماسٹر پلان طے کر لیا گیا ہے جس کے مطابق پہلا تعلیمی بلاک اٹھارہ کلاس رومز، اساتذہ کے چودہ کمروں اور...

رشاد خلیفہ - ایک جھوٹا مدعئ رسالت

پروفیسر غلام رسول عدیم

ایک اطلاع کے مطابق امریکہ کے ایک مشہور مدعی رسالت ڈاکٹر رشاد خلیفہ کو ۳۱ جنوری ۱۹۹۰ء رات دو بجے تیز دھار آلے سے قتل کر دیا گیا۔ یہ خبر انٹرنیشنل عربی اخبار ’’المسلمون‘‘ کے حوالے سے ہفت روزہ ختم نبوت کراچی بابت ۹ تا ۱۶ مارچ ۱۹۹۰ء (جلد ۸ شمارہ ۳۸) میں چھپی ہے۔ ڈاکٹر رشاد خلیفہ کا مسکن امریکہ کی ریاست Arizona (اریزونا) کا شہر Tucson (ٹوسان) تھا۔ وہ ایک عرصۂ دراز سے بظاہر قرآن و اسلام کی خدمت کر رہا تھا مگر بباطن اسلام کی جڑیں کاٹ رہا تھا تا آنکہ تین سال قبل رسالت کا دعوٰی...

مجھے قرآن میں روحانی سکون ملا

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

گزشتہ روز امریکہ سے ایک نومسلم خاتون ڈاکٹر مجاہدہ کے ہرمینسن گوجرانوالہ تشریف لائیں، ان کا سابقہ نام مارسیا ہے اور امریکی ریاست کیلی فورنیا میں سن ڈیگوسٹیٹ یونیورسٹی کے شعبہ مذہبی امور کی پروفیسر ہیں۔ان کے خاوند ملک محمد علوی ان کے ہمراہ تھے۔ علوی صاحب وزیر آباد ضلع گوجرانوالہ کے رہنے والے ہیں اور پندرہ سال سے امریکہ میں قیام پذیر ہیں۔ ڈاکٹر مجاہدہ پیدائشی طورپر کنیڈین ہیں اور ایک عرصہ سے امریکہ میں رہائش پذیر ہیں۔ موصوفہ نے کم وبیش دس سال قبل اسلام قبول کیا، عربی زبان سیکھی، ار دو اور فارسی سے بھی آشنائی حاصل کی،امام ولی اللہ دہلویؒ...

شہادت کا آنکھوں دیکھا حال

عدیل احمد جہادیار

افغانستان کے شہر خوست کے جنوب کی طرف واقع پہاڑی سلسلہ میں طورہ غاڑہ کے قریب ایک غار میں بڑی بڑی پگڑیوں والے کچھ لوگ بیٹھے تھے۔ غار کے باہر ہر دس پندرہ منٹ کے بعد ایک ڈاٹسن یا جیپ آ کر رکتی اور اس میں سے کچھ افراد نکل کر غار کی طرف بڑھتے۔ ان لوگوں کو دیکھ کر غار کے باہر کھڑے کلاشنکوفوں سے مسلح پہرہ دار ان کو راستہ دے دیتے۔ ڈاٹسنوں اور جیپوں میں آنے والے حضرات خوست جنوبی کے افغان مجاہدین کے کمانڈر تھے اور یہ سب یہاں پر دشمن پر حملہ کرنے کی پلاننگ کرنے کے لیے اکٹھے ہو رہے تھے۔ اسی اثنا میں ایک نیلے رنگ کی ڈبل سیٹر ڈاٹسن اور ایک سرخ پک اپ ڈاٹسن غار...

موت کا منظر

حکیم سید محمود علی فتحپوری

یہ سرائے دہر مسافرو! بخدا کسی کا مکاں نہیں۔ جو مقیم اس میں تھے کل یہاں کہیں آج ان کا نشاں نہیں۔ یہ رواں عدم کوئے کارواں، بشر آگے پیچھے ہیں سب رواں۔ چلے جاتے سب ہیں کشاں کشاں، کوئی قید پیر و جواں نہیں۔ نہ رہا سکندرِ ذی حشم، نہ رہے وہ دارا اور نہ جسم۔ جو بنا گیا تھا یہاں اِرم (۱)، تہِ خاک اس کا نشاں نہیں۔ نہ سخی رہے نہ غنی رہے نہ ولی رہے نہ نبیؐ۔ یہ اجل کا خواب وہ خواب ہے کوئی ایسا خوبِ گراںنہیں۔ یہ موت ایک عجیب سر، کہ صفائے عقل ہے داں کدر۔ وہ ہے تیرے وقت کی منتظر، تجھے اس کا وہم و گماں نہیں۔ وہ جھپٹ کے تجھ پہ جب آئے گی تو بنائے کچھ نہ بن آئے گی۔ یہ عزیز...
< 151-161 (161)🏠

Flag Counter