متاعِ مطيع

اسلام کے مطابق زندگی بسر کرنے کے لیے دینِ اسلام پر گہرے غور و فکر اور اس کے معانی و مفاہیم کی تہ در تہ پرتوں کا مطالعہ نہایت ضروری ہے۔ لیکن یہ تفکیری و تدبیری عمل تقریباً بے معنی ہو جاتا ہے اگر دنیا اور اس کے متعلقات دھیان میں نہ رہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ دنیا کی گہری تیکھی تفہیم کے بغیر دین کے منشائے حقیقی کی تحصیل تو دور کی بات، اس کی مطلوب و مقصود تنقیح بھی نہیں ہو پاتی۔ اس لیے عالم وہ نہیں جو مخصوص دینی علوم کا درک رکھتا ہو اور اس بنیاد پر فضل و مرتبت کا دعویدار ہو۔ فرد، معاشرہ، ثقافت، مسائل، وسائل، جذبات، نفسیات وغیرہ سینکڑوں دنیاوی امور ہیں جو انسانی زندگی کی ٹھوس حقیقتیں ہیں۔ کوئی دین یا کسی دین کا کوئی عالم ان حقیقتوں سے بے خبر ہے یا انھیں خاطر میں نہیں لاتا تو نہ اس دین کی کوئی وقعت ہے اور نہ ہی اس کے عالم کی کوئی توقیر باقی رہ جاتی ہے۔

ہمارا معاشرہ دینی معاشرہ ہے لیکن ہمارے ہاں دین کی معروف و رائج تعبیر، زندگی کے ٹھوس زندہ مظاہر سے بالکل الگ تھلگ کھڑی ہے۔ روزہ مرہ امور، خاندانی مسائل، نیز متغیر معاشرتی تقاضے کچھ اور ہیں، اور دین کے عالموں کے غور و فکر اور تحریر و تقریر کے موضوعات کچھ اور۔ اس لیے ایک منافقانہ فضا ہے جس میں گزر بسر ہو رہی ہے۔ کہنے میں دکھانے میں دین، لیکن عملی طور پر بے دینی۔ زندگی کی ٹھوس حقیقتوں سے چوں کہ مفر نہیں اور دوسری طرف دین کا لپکا بھی ہے، تو خواہی نخواہی کھینچ تان کر اپنے اعمال کو دینی جواز دینا عام ہو گیا ہے۔ یہ طور طریقہ خودفریبی ہے یا نفسیاتی تسکین۔ 

اس سنگین صورتِ حال کی بنیادی وجہ دنیاوی امور سے لاعلمی، کم علمی، یا معاملاتِ دنیوی کی غیر حقیقی غیر واقعی تفہیم ہے۔ ہم یہ سامنے کی بات سمجھ نہیں پا رہے کہ ثمر آور دینی تعبیر، دنیا کی ناقدانہ درست تفہیم سے مشروط ہے۔ اسی وجہ سے دین اصلاً غیر متعلق ہو گیا ہے اور اس کے اثرات کہیں دکھائی نہیں دیتے۔ اس کے برعکس وہ معاشرے جن پر بے دینی کا ٹیگ لگا ہوا ہے، دنیاوی امور کے عادلانہ ناقدانہ تجزیے کی بدولت ایسے بیشتر فوائد سمیٹ رہے ہیں۔

’’حرز: قرآنِ حکیم سے راہ یابی کے چند اسفار‘‘ — اس اعتبار سے لائقِ صد تحسین اور قابلِ توجہ ہے کہ اس میں دینی تفہیم کے ضمن میں قرآنی اساس کا پورا لحاظ کرتے ہوئے معاصرانہ مسائل کو دھیان میں رکھا گیا ہے۔ حرز کے بالاستیعاب مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈاکٹر مطیع الرحمٰن سید نے رواروی میں لکھنے کے بجائے اپنے اردگرد کے ماحول کو قرآنی آئینے میں دیکھنے اور پاک صاف کرنے کی جو مخلصانہ کوشش کی ہے، اس میں وہ کامیاب ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر مطیع کے ہاں عمدہ زبان و بیان تو ہے ہی، اس پر طرہ تحقیقی متانت اور اسلوب کی ندرت۔ موصوف نے نہایت خوبی سے نشان دہی کی ہے کہ عرفانِ دین کی مسافت طے کرنی ہو یا معرفتِ الٰہی کے سفر پر روانہ ہونا ہو، راستہ بہرحال زمین اور زمین زادوں سے ہو کر گزرتا ہے۔ جس ذوق و شوق، صبر و استقامت اور محنت لگن سے اس کتاب کو آراستہ کیا گیا ہے اس کا اعتراف کرتے ہوئے اس قابلِ قدر وقیع و صبیح کاوش کو متاعِ مطیع قرار دینا مبالغہ نہ ہو گا۔

تعارف و تبصرہ

(الشریعہ — نومبر ۲۰۲۵ء)

الشریعہ — نومبر ۲۰۲۵ء

جلد ۳۶ ، شمارہ ۱۱

مسئلہ کشمیر کا مختصر جائزہ اور ممکنہ حل
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

غزہ کی جنگ بندی     /     تحریک لبیک کا معاملہ
ڈاکٹر محمد امین

کلامِ الٰہی کو سمجھنے کا ایک اُصول
الشیخ متولی الشعراوی

قرآن سے راہنمائی کا سوال
ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

حدیثِ نبوی ﷺ: شُبہات اور دِفاع کے درمیان، مسلمانوں پر کیا لازم ہے؟
الدکتور محمد طلال لحلو
طارق علی عباسی

فارغینِ مدارس کے معاشی مسائل و مشکلات اور حل
ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

مروّجہ نعت خوانی اور ہمارے نعت خواں
سید سلمان گیلانی

محمد نام رکھنے کے متعلق فضائل کی حقیقت
مفتی سید انور شاہ

محمد نام کے فضائل
جامعۃ العلوم الاسلامیۃ

متاعِ مطيع
پروفیسر میاں انعام الرحمٰن

اقوام عالم کی تہذیبوں کا تقابلی جائزہ
مولانا حافظ واجد معاویہ

حقوق الإنسان: فروق أساسية بين المنظور الإسلامي والغربي
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
مولانا حافظ فضل الہادی سواتی

The Kashmir Issue: A Brief Overview and Possible Solution
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

’’خطباتِ فتحیہ: احکام القرآن اور عصرِ حاضر‘‘ (۵)
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
مولانا ڈاکٹر محمد سعید عاطف

’’اسلام اور ارتقا: الغزالی اور جدید ارتقائی نظریات کا جائزہ‘‘ (۹)
ڈاکٹر شعیب احمد ملک
ڈاکٹر ثمینہ کوثر

ماہانہ بلاگ

پاکستان اور افغانستان کا ناخوشگوار تصادم — اہم نکات
مولانا مفتی منیب الرحمٰن

پاک افغان تعلقات اور ہماری یکطرفہ قومی پالیسیاں
مولانا فضل الرحمٰن

اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء کا فتویٰ نمبر ۱۹۴۰۲ اور ابراہیمی ہاؤس
اُمّہ ڈاٹ کام
صید الفوائد

قواعد و ضوابط برائے تحقیق و تصنیف اور اشاعت
اسلامی نظریاتی کونسل

تعلیمی کیریئر کب اور کیسے منتخب کرنا چاہیے؟
ڈاکٹر ناصر محمود
فخر الاسلام

+LGBTQ تحریک کا نظریاتی تجزیہ: جماعتِ اسلامی ہند کا سیمینار
السیرۃ

انڈیا  -  مڈل ایسٹ  -  یورپ   اقتصادی راہداری   (IMEC)
ادارہ الشریعہ

کسے گواہ کریں کس سے منصفی چاہیں
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ منصوبہ اور مسلم حکمرانوں کا بیانیہ
حامد میر

غزہ میں حماس کی جنگ: دو سال میں کیا کھویا کیا پایا؟
مشاہد حسین سید
عاصمہ شیرازی

فلسطین:    غاصبانہ قبضہ اور حقِ خود ارادیت کا معاملہ
فاطمہ بھٹو

صہیونی ریاست زوال کے قریب — جنگ بندی معاہدے میں کیا طے پایا؟
ضیاء الرحمٰن چترالی

سات اکتوبر کے حملہ کے حوالے سے حماس پر الزامات کی حقیقت
دی کیٹی ہالپر شو

غزہ کے بارے میں امریکہ اور اسرائیل کا اصل پلان
دی ینگ ٹرکس

امریکہ اور اسرائیل کے باہمی تعلقات اور غزہ کے بارے میں اسرائیل کا اصل منصوبہ
بریکنگ پوائنٹس

غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی میں سینکڑوں فلسطینیوں کی شہادت
ورلڈ نیوز میڈیا

’’دریائے اردن سے بحیرۂ روم تک‘‘ کا نعرہ
ویکی پیڈیا

صمود فلوٹیلا: آغاز و مراحل اور اختتام و نتائج
ادارہ الشریعہ

مطبوعات

شماریات

Flag Counter