غزہ کی پٹی میں جاری دو سالہ جنگ کے بعد اس ماہ کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان ایک امن معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدہ کے مطابق ہونے والی جنگ بندی کے باوجود صورتحال کی نزاکت میں کمی نہیں آئی اور گزشتہ دو دنوں کے دوران ہونے والی جھڑپوں اور سیزفائر کی کھلی خلاف ورزیوں نے علاقے میں ایک بار پھر شدید کشیدگی پیدا کر دی ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسرائیلی افواج کی جانب سے کیے جانے والے فضائی حملوں اور شدید گولہ باری کے نتیجے میں سینکڑوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد معصوم بچوں اور خواتین کی ہے۔ اسرائیلی افواج نے ان حملوں میں خاص طور پر خان یونس اور رفح جیسے گنجان آباد جنوبی علاقوں کو نشانہ بنایا ہے، جہاں پہلے ہی جنگ سے متاثرہ لاکھوں بے گھر فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ غزہ کی وزارتِ صحت اور سول ڈیفنس ایجنسیوں نے ان حملوں میں ہونے والے بھاری جانی نقصان کی تصدیق کی ہے، اور ان کا کہنا ہے کہ متعدد لاشیں اب بھی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق ۲۹ اکتوبر کی شب اور ۳۰ اکتوبر کی صبح کے درمیان ہونے والی کارروائیوں میں کم از کم ۱۰۴ فلسطینی شہید ہوئے ہیں جن میں ۴۶ بچے اور ۲۰ خواتین شامل تھیں۔
اسرائیلی حکام نے ان پرتشدد کارروائیوں کا دفاع کرتے ہوئے انہیں دفاعی کارروائی قرار دیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ان کا ہدف حماس کے ٹھکانے اور کمانڈرز تھے۔ اسرائیلی حکام نے یہ بھی کہا کہ حملے مبینہ طور پر ایک اسرائیلی فوجی کے قتل کے جواب میں کیے گئے تھے، جبکہ حماس نے اس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی پر دوبارہ عملدرآمد شروع کرنے کا بیان جاری کیا گیا ہے، تاہم غزہ کی گلیوں اور محلوں کا زمینی حقائق اس کے برعکس تصویر پیش کر رہا ہے۔ مقامی فلسطینی رہائشیوں نے امن کی امید کھونے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب انہیں ’’مزید یقین نہیں رہا‘‘ کہ جنگ بندی قائم رہ سکے گی۔
اس دوران بین الاقوامی برادری اور ثالثی کرنے والے ممالک، جن میں امریکہ اور قطر شامل ہیں، نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور دونوں فریقین پر جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری کرنے کے لیے زور دیا ہے۔ قطر کے وزیر اعظم نے بھی ایک بیان میں حماس کی جانب سے مبینہ حملے کو جنگ بندی کی خلاف ورزی قرار دیا۔ دوسری جانب غزہ کی وسیع تباہی جس میں ستر فیصد سے زیادہ شہری ڈھانچہ ملیامیٹ ہو چکا ہے، وہاں تعمیر نو اور انسانی امداد کی فراہمی کا عمل ان نئی جھڑپوں کی وجہ سے شدید خطرے میں پڑ گیا ہے۔ رفح کراسنگ کے ذریعے ’’انسان دوستانہ امداد‘‘ کی ترسیل میں اسرائیلی رکاوٹیں بھی جنگ بندی کی دیگر سنگین خلاف ورزیوں میں شامل ہیں۔
مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فوج کے چھاپوں اور فلسطینیوں کی گرفتاریوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس سے پورے علاقے میں امن کی بحالی کی کوششیں شدید تعطل کا شکار ہیں۔
پاکستان سمیت کئی مسلم ممالک نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اقوام عالم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سیز فائر کی خلاف ورزیوں کو فوری طور پر رکوائیں۔ جنگ بندی کا مطلب صرف فائر بندی نہیں بلکہ اعتماد کی بحالی بھی ہے، جس کا بحران اب غزہ میں واضح طور پر پیدا ہو چکا ہے۔
حوالہ جات
- ڈان نیوز: پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے غزہ امن معاہدے کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت۔
- پی ٹی وی نیوز: اسرائیل کی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں، غزہ اور لبنان میں حملوں کا سلسلہ جاری۔
- سماء نیوز: جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی، اسرائیل کے غزہ پر حملے، 8 فلسطینی شہید۔
- انڈیپنڈنٹ اردو: غزہ پر تازہ اسرائیلی حملے امن معاہدے کی خلاف ورزی، پاکستان کی مذمت۔
- الجزیرہ: غزہ پر تازہ حملوں اور سیز فائر کی خلاف ورزیوں سے متعلق اپڈیٹس۔
