کلامِ الٰہی کو سمجھنے کا ایک اُصول

سوال

قرآن مجید کی وہ عظیم آیت ہے جس میں ارشاد ہوتا ہے: ’’بسم اللہ الرحمٰن الرحیم، قل یا عبادی الذین اسرفوا علیٰ انفسہم لا تقنطوا من رحمۃ اللہ، ان اللہ یغفر الذنوب جمیعا، انہ ھو الغفور الرحیم‘‘۔ حضرت! کیا یہاں ذنوب (گناہوں) سے مراد بڑے گناہ ہیں یا چھوٹے؟

جواب

اللہ تعالیٰ کے کلام کو سمجھنے کا ایک اصول یہ ہے کہ جب ہم کسی آیت کو دیکھیں تو اس کے ساتھ دوسری آیات کو بھی دیکھیں، شاید کوئی اور آیت اس کے معنی کو واضح کرے، اس کی تحدید یا تخصیص کر دے۔ یہ آیت کہتی ہے: ’’اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، بے شک اللہ تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے‘‘۔ اب یہاں لفظ ’’الذنوب جمیعا‘‘ (تمام گناہ) آیا ہے، مگر اس میں شرک شامل نہیں ہے۔ کیوں؟ اس لیے کہ شرک دراصل گناہ نہیں، یہ اس سے کہیں بڑھ کر چیز ہے۔ گناہ تو یہ ہے کہ انسان کسی ایسے عمل کا ارتکاب کرے جس کے بارے میں ایمان کے دائرے میں رہتے ہوئے اسے سزا کا علم ہو۔ لیکن شرک تو ایمان ہی سے خارج کر دیتا ہے؛ یہ دراصل خیانتِ عظمیٰ ہے۔

قرآن مجید کی دوسری آیت میں خود وضاحت موجود ہے: ’’ان اللہ لا یغفر ان یشرک بہ، ویغفر ما دون ذٰلک لمن یشاء‘‘ یعنی اللہ شرک کو نہیں بخشتا، مگر اس کے سوا جو کچھ ہے، جس کے لیے چاہے معاف کر دیتا ہے۔ لہٰذا جب فرمایا گیا کہ ’’اللہ تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے‘‘ تو اس سے مراد وہ سب گناہ ہیں جنہیں قرآن گناہ کہتا ہے، لیکن شرک اس میں شامل نہیں، کیونکہ شرک گناہ سے بڑھ کر جرم ہے۔ گناہ کا مفہوم یہ ہے کہ بندہ اللہ کے بتائے ہوئے طریقے پر ایمان رکھتا ہے، مگر اس کی نافرمانی کرتا ہے۔ لیکن جب بندہ خود اللہ کے وجود یا اس کے حقِ عبادت ہی کو نہیں مانتا، تو وہ اس دائرے سے باہر نکل جاتا ہے، اور ایسی حالت آیت کے معنی میں داخل نہیں۔ اسی لیے تمام مفسرین کا اتفاق ہے کہ ’’ان اللہ یغفر الذنوب جمیعا‘‘ کا مطلب ہے: اللہ تمام گناہوں کو، سوائے شرک کے، بخش دیتا ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ مغفرت صرف اللہ کی مشیت (مرضی) پر موقوف ہے؟ آیت کے اگلے حصے میں خود جواب موجود ہے۔ اللہ فرماتا ہے: ’’وانیبوا الیٰ ربکم واسلموا لہ‘‘  یعنی اپنے رب کی طرف رجوع کرو اور اس کے آگے جھک جاؤ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ محض اس امید پر نہ بیٹھ جاؤ کہ اللہ سب کچھ معاف کر دے گا، بلکہ توبہ کرو، اس کی طرف پلٹو، اور اپنے آپ کو اس کے حوالے کرو، قبل اس کے کہ اچانک عذاب آ جائے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔ آگے فرمایا: ’’ان تقول نفس یا حسرتٰی علیٰ ما فرطت فی جنب اللہ…‘‘ یعنی ایسا نہ ہو کہ کوئی جان پکار اٹھے: ہائے افسوس! میں نے اللہ کے حق میں کوتاہی کی۔ پس جب اللہ فرماتا ہے کہ وہ تمام گناہوں کو معاف کرتا ہے، اور ساتھ ہی یہ بھی کہتا ہے ’’وانیبوا الیٰ ربکم‘‘ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مغفرت توبہ کے ساتھ مشروط ہے۔ اگر بندہ توبہ کرے تو توبہ اس کے پچھلے گناہوں کو مٹا دیتی ہے، لیکن اگر توبہ نہ کرے تو پھر مغفرت کی ضمانت نہیں۔ 

لہٰذا بندے کو محض آیت کے ظاہر پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے، بلکہ اس کے پورے مفہوم کو سمجھنا چاہیے: اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی، اگر تم نے گناہ کیے ہیں تو مایوس نہ ہو، کیونکہ گناہ تمہارے ساتھ چمٹ نہیں جاتے، بلکہ توبہ انہیں مٹا دیتی ہے۔ اور نیکی، بدی کو بدل دیتی ہے؛ برائی کو نیکی میں تبدیل کر دیتی ہے۔

مگر اگر کوئی شخص گناہوں پر اصرار کرتا رہے، توبہ نہ کرے، نیکیوں کے ذریعے انہیں مٹانے کی کوشش نہ کرے، اور صرف امیدوں پر ٹکا رہے کہ اللہ سب کچھ معاف کر دے گا، تو ایسا (اعتقاد رکھنا) ممنوع ہے۔

https://youtu.be/0D1igWKa-Ag


قرآن / علوم القرآن

(الشریعہ — نومبر ۲۰۲۵ء)

الشریعہ — نومبر ۲۰۲۵ء

جلد ۳۶ ، شمارہ ۱۱

مسئلہ کشمیر کا مختصر جائزہ اور ممکنہ حل
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

غزہ کی جنگ بندی     /     تحریک لبیک کا معاملہ
ڈاکٹر محمد امین

کلامِ الٰہی کو سمجھنے کا ایک اُصول
الشیخ متولی الشعراوی

قرآن سے راہنمائی کا سوال
ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

حدیثِ نبوی ﷺ: شُبہات اور دِفاع کے درمیان، مسلمانوں پر کیا لازم ہے؟
الدکتور محمد طلال لحلو
طارق علی عباسی

فارغینِ مدارس کے معاشی مسائل و مشکلات اور حل
ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

مروّجہ نعت خوانی اور ہمارے نعت خواں
سید سلمان گیلانی

محمد نام رکھنے کے متعلق فضائل کی حقیقت
مفتی سید انور شاہ

محمد نام کے فضائل
جامعۃ العلوم الاسلامیۃ

متاعِ مطيع
پروفیسر میاں انعام الرحمٰن

اقوام عالم کی تہذیبوں کا تقابلی جائزہ
مولانا حافظ واجد معاویہ

حقوق الإنسان: فروق أساسية بين المنظور الإسلامي والغربي
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
مولانا حافظ فضل الہادی سواتی

The Kashmir Issue: A Brief Overview and Possible Solution
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

’’خطباتِ فتحیہ: احکام القرآن اور عصرِ حاضر‘‘ (۵)
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
مولانا ڈاکٹر محمد سعید عاطف

’’اسلام اور ارتقا: الغزالی اور جدید ارتقائی نظریات کا جائزہ‘‘ (۹)
ڈاکٹر شعیب احمد ملک
ڈاکٹر ثمینہ کوثر

ماہانہ بلاگ

پاکستان اور افغانستان کا ناخوشگوار تصادم — اہم نکات
مولانا مفتی منیب الرحمٰن

پاک افغان تعلقات اور ہماری یکطرفہ قومی پالیسیاں
مولانا فضل الرحمٰن

اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء کا فتویٰ نمبر ۱۹۴۰۲ اور ابراہیمی ہاؤس
اُمّہ ڈاٹ کام
صید الفوائد

قواعد و ضوابط برائے تحقیق و تصنیف اور اشاعت
اسلامی نظریاتی کونسل

تعلیمی کیریئر کب اور کیسے منتخب کرنا چاہیے؟
ڈاکٹر ناصر محمود
فخر الاسلام

+LGBTQ تحریک کا نظریاتی تجزیہ: جماعتِ اسلامی ہند کا سیمینار
السیرۃ

انڈیا  -  مڈل ایسٹ  -  یورپ   اقتصادی راہداری   (IMEC)
ادارہ الشریعہ

کسے گواہ کریں کس سے منصفی چاہیں
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ منصوبہ اور مسلم حکمرانوں کا بیانیہ
حامد میر

غزہ میں حماس کی جنگ: دو سال میں کیا کھویا کیا پایا؟
مشاہد حسین سید
عاصمہ شیرازی

فلسطین:    غاصبانہ قبضہ اور حقِ خود ارادیت کا معاملہ
فاطمہ بھٹو

صہیونی ریاست زوال کے قریب — جنگ بندی معاہدے میں کیا طے پایا؟
ضیاء الرحمٰن چترالی

سات اکتوبر کے حملہ کے حوالے سے حماس پر الزامات کی حقیقت
دی کیٹی ہالپر شو

غزہ کے بارے میں امریکہ اور اسرائیل کا اصل پلان
دی ینگ ٹرکس

امریکہ اور اسرائیل کے باہمی تعلقات اور غزہ کے بارے میں اسرائیل کا اصل منصوبہ
بریکنگ پوائنٹس

غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی میں سینکڑوں فلسطینیوں کی شہادت
ورلڈ نیوز میڈیا

’’دریائے اردن سے بحیرۂ روم تک‘‘ کا نعرہ
ویکی پیڈیا

صمود فلوٹیلا: آغاز و مراحل اور اختتام و نتائج
ادارہ الشریعہ

مطبوعات

شماریات

Flag Counter