پاکستان اور افغانستان کا ناخوشگوار تصادم — اہم نکات

  • پاکستان کو افغانستان میں امارتِ اسلامیہ کے قیام کے بعد ایک پُرامن مثالی اسلامی معاشرہ قائم ہونے کی قوی توقع تھی، لیکن ایسا نہ ہوا۔
  • پاکستان نے جہادِ افغانستان کے دوران لاکھوں افغانوں کو پناہ دی، جس سے ان کی تین نسلیں یہاں پروان چڑھیں، انہوں نے پاکستانی پاسپورٹ اور شہریت سے بیرونِ ملک فوائد حاصل کیے اور بڑے کاروبار قائم کیے۔
  • افغان جہاد کی حمایت کے نتیجے میں پاکستان کو کے جی بی، خاد، را اور موساد کی دشمنی، بم دھماکوں اور انتشار کا سامنا کرنا پڑا۔
  • پاکستان نے طالبان کی پہلی حکومت کو تسلیم کیا اور نائن الیون کے بعد ان کی قیادت کو پناہ دی، عالمی برادری کی ناراضی مول لی، اور دوحہ مذاکرات کیلئے حالات سازگار بنائے۔
  • سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے امریکہ کی "وار آن ٹیرر" کا شراکت دار بننا قبول کیا، جس سے دینی قوتوں نے اختلاف کیا۔
  • امارتِ اسلامیہ افغانستان نے پاکستان کی طویل مہمان نوازی اور ماضی کے رشتوں کو بھلا کر پاکستان میں فساد پھیلانے والے خارجی گروہ ٹی ٹی پی کو پناہ دے رکھی ہے۔
  • پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی بشمول بم بلاسٹ کی منصوبہ بندی افغانستان میں محفوظ ٹھکانوں سے ہوتی ہے۔
  • ٹی ٹی پی بلوچستان کے علیحدگی پسند گروہوں (بی ایل اے، بی ایل ایف، مجید بریگیڈ وغیرہ) کے ساتھ مل کر پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے کام کر رہی ہے۔
  • امارتِ اسلامیہ افغانستان کا پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے ساتھ روابط اور دوستی قائم کرنا جذبۂ اخوتِ اسلامی کے خلاف ہے۔
  • افغان حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ تمام معاندانہ سلسلے ختم کرے، دہشت گرد گروہوں کو پناہ دینا بند کرے، منصوبہ بندی کے مراکز ختم کرے، اور پاکستان کے ساتھ پُرامن بقائے باہمی کا جامع اور دیرپا معاہدہ کرے۔
  • سعودی عرب، ترکیہ اور قطر سے مکہ مکرمہ میں اجلاس بلا کر پاکستان اور افغانستان کے حالات معمول پر لانے اور ایک جامع معاہدے کیلئے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی اپیل۔
  • مسلح افواج نے دہشت گردی اور صریح دراندازی کا بامرِ مجبوری جواب دیا ہے، جس کی مکمل حمایت کی جاتی ہے کیونکہ پاکستان کا داخلی امن اور سلامتی مقدم ہے۔
  • پاکستان اور افغانستان کا تنازع دونوں ممالک کیلئے مفید نہیں، بلکہ اسلام اور دشمنوں کو فائدہ پہنچائے گا۔
  • امارتِ اسلامیہ کے رہنماؤں کو یہ سوچنا چاہیے کہ روس-امریکی مزاحمت میں طالبان کو وحشت کی علامت قرار دینے والا بھارت آج پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کیلئے کیسے عزیز ہو گیا۔
  • افغانستان خشکی سے گھرا ہوا ملک ہے اور بین الاقوامی تجارت و ضروریات کیلئے پاکستان پر انحصار کرتا ہے، اس لیے پاکستان کی قیمت پر بھارت کی طرف جھکائو ناقابلِ فہم ہے۔
  • افغانستان کا ہمیشہ ناقابلِ تسخیر رہنے کا تصور (Myth) درست نہیں، تاریخ میں اشوکا اور مغل حکمرانوں کا کابل پر قبضہ رہا ہے۔
  • پاکستان کو افغانستان میں دراندازی کی ضرورت نہیں، وہ اپنی سرحدوں کے اندر رہتے ہوئے بھی شرپسندوں کی مشکیں کس سکتا ہے، اور آمنے سامنے کی جنگ میں پاکستانی افواج کا تجربہ زیادہ ہے۔
  • پُرامن بقائے باہمی دونوں پڑوسی برادر مسلم ممالک کے مفاد میں ہے؛ یہ افغانستان کی عالمی تسلیم شدگی کیلئے ضروری ہے۔
  • افغانستان کی معیشت پاکستان کے ساتھ گہری جڑی ہے، باضابطہ تعلقات نہ ہونے اور سمگلنگ سے دونوں حکومتوں کی آمدنی متاثر ہو گی۔

(مکمل مضمون: روزنامہ دنیا، ۱۸ اکتوبر ۲۰۲۵ء)


(الشریعہ — نومبر ۲۰۲۵ء)

الشریعہ — نومبر ۲۰۲۵ء

جلد ۳۶ ، شمارہ ۱۱

مسئلہ کشمیر کا مختصر جائزہ اور ممکنہ حل
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

غزہ کی جنگ بندی     /     تحریک لبیک کا معاملہ
ڈاکٹر محمد امین

کلامِ الٰہی کو سمجھنے کا ایک اُصول
الشیخ متولی الشعراوی

قرآن سے راہنمائی کا سوال
ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

حدیثِ نبوی ﷺ: شُبہات اور دِفاع کے درمیان، مسلمانوں پر کیا لازم ہے؟
الدکتور محمد طلال لحلو
طارق علی عباسی

فارغینِ مدارس کے معاشی مسائل و مشکلات اور حل
ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

مروّجہ نعت خوانی اور ہمارے نعت خواں
سید سلمان گیلانی

محمد نام رکھنے کے متعلق فضائل کی حقیقت
مفتی سید انور شاہ

محمد نام کے فضائل
جامعۃ العلوم الاسلامیۃ

متاعِ مطيع
پروفیسر میاں انعام الرحمٰن

اقوام عالم کی تہذیبوں کا تقابلی جائزہ
مولانا حافظ واجد معاویہ

حقوق الإنسان: فروق أساسية بين المنظور الإسلامي والغربي
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
مولانا حافظ فضل الہادی سواتی

The Kashmir Issue: A Brief Overview and Possible Solution
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

’’خطباتِ فتحیہ: احکام القرآن اور عصرِ حاضر‘‘ (۵)
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
مولانا ڈاکٹر محمد سعید عاطف

’’اسلام اور ارتقا: الغزالی اور جدید ارتقائی نظریات کا جائزہ‘‘ (۹)
ڈاکٹر شعیب احمد ملک
ڈاکٹر ثمینہ کوثر

ماہانہ بلاگ

پاکستان اور افغانستان کا ناخوشگوار تصادم — اہم نکات
مولانا مفتی منیب الرحمٰن

پاک افغان تعلقات اور ہماری یکطرفہ قومی پالیسیاں
مولانا فضل الرحمٰن

اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء کا فتویٰ نمبر ۱۹۴۰۲ اور ابراہیمی ہاؤس
اُمّہ ڈاٹ کام
صید الفوائد

قواعد و ضوابط برائے تحقیق و تصنیف اور اشاعت
اسلامی نظریاتی کونسل

تعلیمی کیریئر کب اور کیسے منتخب کرنا چاہیے؟
ڈاکٹر ناصر محمود
فخر الاسلام

+LGBTQ تحریک کا نظریاتی تجزیہ: جماعتِ اسلامی ہند کا سیمینار
السیرۃ

انڈیا  -  مڈل ایسٹ  -  یورپ   اقتصادی راہداری   (IMEC)
ادارہ الشریعہ

کسے گواہ کریں کس سے منصفی چاہیں
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ منصوبہ اور مسلم حکمرانوں کا بیانیہ
حامد میر

غزہ میں حماس کی جنگ: دو سال میں کیا کھویا کیا پایا؟
مشاہد حسین سید
عاصمہ شیرازی

فلسطین:    غاصبانہ قبضہ اور حقِ خود ارادیت کا معاملہ
فاطمہ بھٹو

صہیونی ریاست زوال کے قریب — جنگ بندی معاہدے میں کیا طے پایا؟
ضیاء الرحمٰن چترالی

سات اکتوبر کے حملہ کے حوالے سے حماس پر الزامات کی حقیقت
دی کیٹی ہالپر شو

غزہ کے بارے میں امریکہ اور اسرائیل کا اصل پلان
دی ینگ ٹرکس

امریکہ اور اسرائیل کے باہمی تعلقات اور غزہ کے بارے میں اسرائیل کا اصل منصوبہ
بریکنگ پوائنٹس

غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی میں سینکڑوں فلسطینیوں کی شہادت
ورلڈ نیوز میڈیا

’’دریائے اردن سے بحیرۂ روم تک‘‘ کا نعرہ
ویکی پیڈیا

صمود فلوٹیلا: آغاز و مراحل اور اختتام و نتائج
ادارہ الشریعہ

مطبوعات

شماریات

Flag Counter