غزہ کی پٹی پر عائد اسرائیل کے طویل اور غیر انسانی محاصرہ کو توڑنے اور وہاں کے مصیبت زدہ عوام تک انسانی امداد پہنچانے کے لیے ایک بڑے سمندری مشن نے گزشتہ تین چار ماہ کے دوران عالمی توجہ حاصل کی، جسے ’’عالمی قافلہ صمود‘‘ (Global Sumud Flotilla) کا نام دیا گیا۔ یہ قافلہ دراصل دنیا بھر کی سول سوسائٹی، انسانی حقوق کے کارکنان، اور مختلف ممالک کے وفود کی جانب سے فلسطینی عوام کی استقامت (صمود) کے ساتھ یکجہتی کا ایک عملی اظہار تھا۔ یہ اپنی نوعیت کی تاریخ کی سب سے بڑی عوامی قیادت میں چلائی جانے والی بحری مہم تھی۔
آغاز: عالمی ضمیر کی بیداری
گلوبل صمود فلوٹیلا کا خیال غزہ میں جاری نسل کشی اور سخت پابندیوں کے جواب میں جولائی 2025ء میں ابھرا۔ اسے چار بڑے بین الاقوامی گروپوں نے منظم کیا جن میں ’’فریڈم فلوٹیلا کولیشن‘‘ اور ’’گلوبل موومنٹ ٹو غزہ‘‘ شامل ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد محض امداد پہنچانا ہی نہیں تھا بلکہ غزہ کے لیے ایک محفوظ انسانی راہداری قائم کرنا اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے محاصرے کو غیر قانونی قرار دلوانا تھا۔
منتظمین کے مطابق اس میں 44 سے زائد ممالک کے وفود اور 50 سے زائد بحری جہاز شامل ہوئے جن میں ڈاکٹرز، فنکار، پارلیمانی ارکان، اور سماجی کارکنان شامل تھے۔ سابق پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد خان اور سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ جیسی اہم شخصیات بھی اس میں شامل تھیں۔ ذیل میں چند اعداد و شمار پیش کیے جا رہے ہیں جو مختلف ذرائع ابلاغ پر تھوڑے بہت فرق کے ساتھ پائے جاتے ہیں۔
| عنوان | اعداد و شمار |
| شریک ممالک کی تعداد | 44 سے زائد ممالک |
| بحری جہاز/کشتیوں کی تعداد | 50 سے 70 تک |
| شرکاء کی تعداد | 500 سے زائد افراد |
| اندراج کروانے والے رضاکار | 15,000 سے زائد |
| روانگی کے بڑے مقامات | بارسلونا (سپین)، تیونس، جینوا (اٹلی) |
| اسرائیلی مداخلت پر روکے گئے جہاز | 13 سے 42 تک |
| حراست میں لیے گئے کارکنان کی تعداد | 200 سے 450 تک |
| ایک بڑی کشتی پر حملہ | 9 ستمبر 2025ء کو تیونس کے قریب ڈرون حملہ |
| امدادی سامان | خوراک، ادویات، طبی آلات |
مراحل: مشکل سفر، غیر متزلزل عزم
اس تاریخی سفر کا آغاز اگست اور ستمبر 2025ء میں ہوا۔ ابتدائی قافلے 31 اگست کو سپین کے شہر بارسلونا اور اس کے بعد اٹلی کی بندرگاہوں جیسے جینوا اور اوٹرانٹو سے روانہ ہوئے۔ موسمی خرابی اور دیگر رکاوٹوں کے باوجود یکم ستمبر کو یہ کشتیاں دوبارہ سفر پر روانہ ہو سکیں۔ اس مہم کا ایک اہم مرحلہ تیونس کے ساحل سیدی بوسعید پر تھا، جہاں 4 ستمبر کو افریقی اور عرب ممالک سے مزید جہاز اس قافلے میں شامل ہوئے۔ تیونس سے روانگی کے بعد قافلے کو شدید خطرات کا سامنا کرنا پڑا۔
ستمبر کے اوائل میں تیونس کے ساحل کے قریب اس قافلے کے مرکزی جہازوں میں سے ایک پر مشتبہ طور پر ڈرون حملہ کیا گیا جس سے آگ لگ گئی۔ اس حملے کے باوجود فلوٹیلا کے شرکاء نے عدمِ تشدد کے اصول پر کاربند رہتے ہوئے اپنا سفر جاری رکھا۔ یہ بحری قافلہ بحیرہ روم سے ہوتا ہوا یونان کے قریب جزائر کی طرف بڑھا، جہاں مزید کشتیاں اس میں شامل ہوئیں اور عملے نے حفاظتی تربیت حاصل کی۔ 28 ستمبر کو کریتی (Crete) سے حتمی روانگی غزہ کی طرف ہوئی۔ کارکنان نے اسرائیلی فوج کی ممکنہ مداخلت کے خلاف کسی بھی قسم کی جسمانی مزاحمت نہ کرنے کا عہد کیا۔
اختتام: اسرائیلی جارحیت اور قبضہ
جیسے ہی صمود فلوٹیلا یکم اور 2 اکتوبر 2025ء کو غزہ کے قریب ’’خطرناک زون‘‘ میں داخل ہوا، اسرائیلی بحریہ نے حرکت میں آ کر اس قافلے کو روک لیا۔ بین الاقوامی پانیوں میں ہونے کے باوجود اسرائیلی فورسز نے متعدد کشتیوں کو قبضے میں لے لیا اور ان پر سوار سینکڑوں کارکنان کو حراست میں لے لیا۔ فلوٹیلا کے منتظمین نے بتایا کہ کم از کم 21 جہاز روکے گئے اور کارکنوں کو اشدود کی بندرگاہ پر لے جا کر حراست کے بعد ملک بدر کر دیا گیا۔
نتائج: عالمی یکجہتی کا اظہار
اگرچہ قافلہ غزہ کا محاصرہ توڑ کر ساحل تک پہنچنے میں جسمانی طور پر کامیاب نہیں ہو سکا، لیکن اس کے نتائج دور رس اور گہرے تھے:
- عالمی یکجہتی کا اظہار: فلوٹیلا نے غزہ کے محصور عوام کے ساتھ دنیا کے 44 سے زائد ممالک کی غیر متزلزل یکجہتی کو نمایاں کیا، جو حکومتوں کی خاموشی کے برعکس تھا۔
- بین الاقوامی مذمت: اسرائیلی کارروائی بالخصوص بین الاقوامی پانیوں میں مداخلت پر دنیا بھر میں شدید تنقید ہوئی اور کئی ممالک نے کارکنوں کی حراست پر مذمت کی۔
- عوامی تحریک میں اضافہ: فلوٹیلا کو روکے جانے کے بعد اٹلی، سپین، ترکیہ اور دیگر یورپی ممالک میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے جس سے غزہ کے معاملے پر عوامی اظہار کو مزید تحریک ملی۔
- قانونی اور اخلاقی دباؤ: اس مہم نے ایک بار پھر عالمی برادری کو غزہ کے غیر قانونی محاصرے کی سنگینی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دینے پر مجبور کیا، جس کا مقصد امدادی سامان کی ترسیل کے لیے ایک انسانی راہداری کا قیام تھا۔
صمود فلوٹیلا ایک یادگار قصہ بن گیا جس نے یہ ثابت کیا کہ سیاسی پابندیوں کے باوجود ظلم کے سامنے انسانیت کا ضمیر خاموش نہیں رہ سکتا۔ یہ غزہ کے عوام کی ’’صمود‘‘ یعنی استقامت کو دنیا بھر سے ملنے والی عملی حمایت کی علامت ہے۔
استفادہ
- ایکسپریس نیوز ، ۱۱ ستمبر ۲۰۲۵ء: گلوبل صمود فلوٹیلا غزہ روانہ، تیونس کے ساحل پر ہزاروں افراد کا تاریخی الوداع
- انڈپینڈنٹ اردو، ۴ ستمبر ۲۰۲۵ء: گلوبل صمود فلوٹیلا: امدادی بیڑہ جو غزہ کا حصار توڑنا چاہتا ہے
- ڈان نیوز، ۲ اکتوبر ۲۰۲۵ء: اسرائیلی حملے کے باوجود صمود فلوٹیلا رواں دواں، مشتاق احمد سمیت 200 گرفتار، دنیا بھر میں احتجاج
- بی بی سی اردو، ۲ اکتوبر ۲۰۲۵ء: Israeli naval ships intercept Gaza-bound Global Sumud Flotilla
