سات چیزوں سے پناہ کی دعا

شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

عن ابی الیسر (رضی اللہ عنہ) ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یدعو بہؤلاء الکلم السبع: یقول اللھم انی اعوذبک من الھرم واعوذ بک من التردی اوعوذ بک من الغم والغرق والحرق و اعوذ بک ان یتخبطنی الشیطان عند الموت واعوذ بک ان اموت فی سبیلک مدبرا واعوذ بک ان اموت لدیغا۔ (مسند احمد، طبع بیروت، ج ۳ ص ۷۲۸)

حضرت ابو یسرؓ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سات کلمات کے ساتھ دعا کیا کرتے تھے:

(۱) اللّٰھم انی اعوذ بک من الھرم

اے اللہ! میں تیری ذات کے ساتھ انتہائی بڑھاپے سے پناہ مانگتا ہوں۔ انسان عمر کے اس حصے میں پہنچ جائے جہاں چلنا پھرنا، کھانا پینا مشکل ہو جائے، حتٰی کہ عقل بھی ٹھکانے نہ رہے تو ایسی حالت سے پناہ مانگی گئی ہے۔

(۲) واعوذ بک من التردی

اے اللہ! میں کسی اونچی جگہ سے گر کر ہلاک ہونے سے بھی تیری پناہ پکڑتا ہوں۔ بعض اوقات انسان کسی پہاڑ کی چوٹی سے یا بلند عمارت سے گر پڑتا ہے یا کسی دیگر حادثے کا شکار ہو کر موت کی آغوش میں چلا جاتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بھی پناہ مانگی ہے۔

(۳) واعوذ بک من الغم

اے اللہ! میں تیری ذات کے ساتھ غم سے پناہ مانگتا ہوں۔ کوئی غم لاحق ہو جائے تو دل و دماغ پر نہایت منفی اثرات پڑتے ہیں اور انسان سخت پریشان ہو جاتا ہے۔ ابن ماجہ شریف کی روایت میں آتا ہے ’’الھم نصف الھرم‘‘ یعنی غم آدھا بڑھاپا ہوتا ہے۔ غم دنیا کا بھی ہوتا ہے اور دین کا بھی۔ حضور علیہ السلام کو دین کا غم تھا جس سے آپ پناہ مانگتے تھے۔ حضور علیہ السلام نے فرمایا، مجھے سورۃ ہود، الشمس، کورت اور نبا نے بوڑھا کر دیا ہے۔ آپ کو دین کی اس قدر فکر تھی۔

(۴) والغرق والحرق

اے اللہ! میں تیری ذات کے ساتھ پانی میں ڈوب کر مرنے سے پناہ چاہتا ہوں۔ یہ بھی حادثاتی موت ہے جس کو پسند نہیں کیا گیا۔ اور آگ میں جل کر مرنے سے بھی پناہ چاہتا ہوں۔ یہ بھی بڑی تکلیف دہ موت ہے، اللہ اس سے بچائے۔

(۵) واعوذ بک ان یتخبطنی الشیطان عند الموت

اور اس چیز سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ موت کے وقت مجھے شیطان مخبوط الحواس بنا دے اور انسان ایمان کی دولت سے محروم ہو جائے۔ شیطان ہر انسان پر اس کے آخری وقت تک حملہ آور ہوتا رہتا ہے تاکہ اس کے ایمان پر ڈاکہ ڈال لے، لہٰذا حضور علیہ السلام نے اس چیز سے بھی پناہ مانگی ہے۔

(۶) واعوذ بک ان اموت فی سبیلک مدبرا

اے اللہ! میں تیری ذات کے ساتھ اس بات سے بھی پناہ چاہتا ہوں کہ میں تیرے راستے میں پشت پھیرنے والا بنوں۔ جب دشمن سے میدانِ جنگ میں مقابلہ ہو رہا ہو تو اس وقت پیٹھ پھیر کر بھاگنا سخت معیوب ہے کہ اس سے دوسروں کی بھی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ قرآن میں اللہ کا فرمان ہے کہ جہاد میں اگر دشمنوں کی تعداد اہل ایمان سے دگنی بھی ہو تو انہیں ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے اور بزدلی نہیں دکھانی چاہیے۔ ہاں اگر دشمن کی تعداد دو گنا سے بھی زیادہ ہو تو پھر مقابلے میں نہ آنے کی اجازت ہے۔ 

(۷) واعوذ بک ان اموت لدیغا

اے اللہ! کسی کیڑے مکوڑے کے کاٹنے سے مرنے سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔ بعض اوقات سانپ، بچھو وغیرہ کاٹ جاتے ہیں جس سے موت واقع ہو جاتی ہے۔ اس قسم کی اچانک موت سے پہلے انسان نہ کوئی کلام کر سکتا ہے نہ وصیت کر سکتا ہے، علاج معالجہ بھی بہت مشکل ہوتا ہے، لہٰذا ایسی موت سے بھی پناہ طلب کی گئی ہے۔

دین و حکمت

(مئی ۱۹۹۴ء)

تلاش

Flag Counter