حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی کا مکتوبِ عمومی

شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

مکرمی! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، مزاج گرامی؟ گزارش ہے کہ مدرسہ نصرۃ العلوم فاروق گنج گوجرانوالہ گزشتہ اڑتالیس برس سے دین حق کی سربلندی، اسلامی علوم کی تعلیم و ترویج اور مسلکِ حق علماء دیوبند کی ترجمانی کے لیے بحمد اللہ تعالیٰ تسلسل کے ساتھ خدمات سرانجام دے رہا ہے اور ملک بھر کے اہلِ علم اور اہلِ حق مدرسہ نصرۃ العلوم کی ان خدمات سے بخوبی آگاہ ہیں۔

راقم الحروف مدرسہ کے آغاز سے جامع مسجد نور کے خطیب اور مدرسہ نصرۃ العلوم کے بانی و مہتمم و سرپرست کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہا ہے، جبکہ ۱۹۹۱ء میں میری علالت کی وجہ سے مدرسہ کی مجلسِ شورٰی نے میرے بڑے فرزند حاجی محمد فیاض خان سواتی کو مدرسہ کا اہتمام سونپ دیا جس نے کامیابی کے ساتھ مسلسل نو سال تک یہ خدمات سرانجام دیں، اور اس کے دور میں مدرسہ نے خاصی ترقی کی اور مدرسہ کا نظام کامیابی کے ساتھ چلتا رہا۔ مگر شورٰی کے صدر و سیکرٹری صاحبان کو کچھ ایسی شکایات پیدا ہوئیں جو معقول نہیں تھیں اور بار بار سمجھانے کے باوجود وہ ان پر اڑے رہے تو عزیزم حاجی محمد فیاض خان سلّمہ نے احتجاجاً استعفٰی دے دیا اور چارج حوالے کر کے ملک سے باہر چلا گیا۔

اس دوران شہر کے سرکردہ علماء کرام اور دیگر اہم شخصیات نے مسلسل کوشش کی کہ صدر و سیکرٹری صاحبان ان شکایات کے بارے میں ملک کے سرکردہ علماء کرام میں سے ایک دو بزرگوں کے سامنے بیٹھ کر بات کریں مگر وہ اس کے لیے کسی صورت میں تیار نہ ہوئے۔ البتہ راقم الحروف کو پیشکش کی کہ میں دوبارہ مدرسہ کا اہتمام سنبھال لوں، جس کے لیے ابتداءً میں آمادہ نہیں تھا مگر شہر کے علماء کرام اور سرکردہ دوستوں کے اصرار پر جب میں نے دوبارہ اہتمام قبول کرنے پر آمادگی ظاہر کی تو صدر و سیکرٹری صاحبان نے مدرسہ کے سالہاسال پہلے سے چلے آنے والے متفقہ قواعد و ضوابط میں یکطرفہ طور پر ترامیم کر کے مہتمم کو بالکل بے اختیار اور صدر و سیکرٹری کا ملازم بنا دیا، جسے میں نے قبول نہیں کیا اور قواعد و ضوابط کو متنازعہ قرار دے کر مدرسہ کا اہتمام مشروط طور پر دوبارہ سنبھال لیا۔

اس کے بعد صدر و سیکرٹری صاحبان سے بار بار کہا جاتا رہا کہ وہ قواعد و ضوابط کے بارے میں ملک کے بڑے دینی مدارس کے دساتیر کو سامنے رکھ کر مدارس کے معروف نظام کار کو تسلیم کریں اور اس سلسلہ میں مروّجہ طریقہ کار کا احترام کریں مگر انہوں نے جائز موقف تسلیم کرنے کی بجائے راقم الحروف کو نوٹس دے دیا کہ آپ مدرسہ کے اہتمام اور جامع مسجد نور کی خطابت سے فارغ ہیں اس لیے چارج ایک ملازم کے حوالے کر کے آپ چلے جائیں۔ جس پر میں نے شہر کے علماء کرام اور سرکردہ احباب کی میٹنگ بلائی اور ان کے سامنے ساری صورتحال رکھ دی۔ چنانچہ علماء کرام، اہلِ محلہ، جامع مسجد نور کے نمازیوں اور مدرسہ نصرۃ العلوم کے معاونین کے شدید اصرار پر میں نے یہ نوٹس تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور صدر و سیکرٹری صاحبان کو ان کے ناروا اور معاندانہ طرز عمل کے باعث ان کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کرنے کا اعلان کر دیا ہے اور مدرسہ نصرۃ العلوم و جامع مسجد نور کے تمام انتظامات خود کنٹرول کر کے عبوری طور پر مندرجہ ذیل حضرات پر مشتمل نئی مجلسِ شورٰی قائم کر دی ہے:

  1. احقر عبد الحمید سواتی (مہتمم)
  2. میاں محمد عارف ایڈووکیٹ (صدر)
  3. ڈاکٹر فضل الرحمٰن (سیکرٹری)
  4. حاجی ملک محمد زاہد یوسف (خزانچی)
  5. مولانا زاہد الراشدی (رکن)
  6. حاجی شوکت علی (رکن)
  7. حاجی محمد فیاض خان سواتی (رکن)

آنجناب کی خدمت میں یہ عریضہ اس پس منظر اور تازہ صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے ارسال کیا جا رہا ہے کہ مدرسہ نصرۃ العلوم و جامع مسجد نور گوجرانوالہ کے انتظامات میں نے بانی و مہتمم کی حیثیت سے کنٹرول کر لیے ہیں اور نئی شورٰی نے کام شروع کر دیا ہے۔ جس کے بعد سابق صدر میر ریاض انجم اور سیکرٹری حافظ بشیر احمد صاحبان کا مدرسہ کے انتظامات سے کوئی تعلق نہیں رہا اور ان کی طرف سے اخبارات میں مدرسہ نصرۃ العلوم کے لیے چندہ کی جو اپیلیں شائع ہو رہی ہیں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ نیز ان کے نام پر مدرسہ کا اکاؤنٹ بھی اب مدرسہ و مسجد کے لیے استعمال نہیں ہو رہا۔ اس لیے آنجناب سے گزارش ہے کہ دیگر احباب کو بھی اس صورتحال سے آگاہ کر دیں اور تعاون کرنے والے دوستوں کو بتا دیں کہ مدرسہ و مسجد کے لیے تعاون کی رقم مدرسہ کے دفتر میں براہ راست جمع کرائی جائے یا مدرسہ کے پہلے سے مقررہ سفیروں (۱) حافظ عبد الکریم (۲) حافظ عبد الغفور (۳) مستری رشید احمد، یا مہتمم کی طرف سے مقرر کردہ نمائندوں میں سے کسی کو دے کر رسید حاصل کریں۔ ان کے علاوہ کوئی شخص مدرسہ نصرۃ العلوم یا جامع مسجد نور کے لیے چندہ جمع کرنے کا مجاز نہیں۔ نیز مدرسہ نصرۃ العلوم کا کوئی پوسٹ بکس نمبر نہیں ہے اس لیے مدرسہ نصرۃ العلوم یا جامع مسجد نور کے حوالہ سے ہر قسم کی خط و کتابت براہ راست مدرسہ نصرۃ العلوم، فاروق گنج، گوجرانوالہ کے پتہ پر کی جائے،

شکریہ، والسلام

(مولانا صوفی) عبد الحمید سواتی

بانی و مہتمم مدرسہ نصرۃ العلوم و جامع مسجد نور

محلہ فاروق گنج، گوجرانوالہ


اخبار و آثار

(جنوری ۲۰۰۰ء)

تلاش

Flag Counter