اس وقت دنیا میں پچاس کے قریب اسلامی حکومتیں ہیں مگر کوئی بھی اپنی رائے میں آزاد نہیں ہے۔ سب غیر مسلموں کے دستِ نگر ہیں، تمام اہم امور انہی کے مشورے سے انجام پاتے ہیں۔ جب سے خلافتِ ترکی کا خاتمہ ہوا ہے مسلمانوں کا وقار ختم ہو گیا ہے۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ نے اپنے خطبہ میں لکھا ہے کہ مصر کا ایک انگریز اپنے ملازم سے کہہ رہا تھا کہ ہم تہارے خلیفہ سے بہت خائف ہیں، جب کوئی شکایت خلیفہ کے پیش ہوتی ہے وہ اس کے تدارک کی فورًا کوشش کرتے ہیں جس کی وجہ سے کفار کو ہزیمت اٹھانا پڑتی ہے۔ اگر خلافت کی طاقت نہ ہوتی تو ہم مسلمانوں کو بہت ذلیل کرتے۔
یہ اس وقت کی بات ہے جب خلافتِ اسلامیہ بالکل کمزور ہو چکی تھی۔ اور جب یہ اپنے عروج پر تھی تو کسی کو مسلمانوں کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی ہمت نہیں ہوتی تھی۔ اب حالات بالکل بدل چکے ہیں اور مسلمان ہر جگہ غیر مسلموں کے تختۂ مشق بنے ہوئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اب مسلمان اپنے مشن کو ترک کر چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب دنیا میں ان کو عزت کا کوئی مقام حاصل نہیں ہے۔ اب وہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی بجائے اغیار کے مشوروں کے سہارے پر چل رہے ہیں۔ کوئی معاملہ ہو، سیاسیات ہوں یا اقتصادیات، زراعت ہو یا تجارت، ہر چیز میں غیر مسلم دخیل ہیں۔ حتٰی کہ تہذیب اور فیشن بھی انہی کا اپنا لیا گیا ہے۔ وقار تو ان قوموں کا ہوتا ہے جو اپنے نظریے پر قائم ہوں۔
مسلمان جب تک اپنے مشن پر قائم رہے انہیں دنیا میں عزت و وقار حاصل تھا مگر اب ہم نے غیروں سے مشورے کر کے خود ان کو اپنا رازداں بنا لیا ہے۔ وہ ہمیں اچھا مشورہ کیسے دے سکتے ہیں؟ وہ تو ہمیشہ ہماری ٹانگ کھینچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ غیر اقوام کے ساتھ دلی دوستی قائم نہیں کرنی چاہیئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’ھانتم اولآء تحبونھم‘‘ اے ایمان والو! تم تو دوسروں سے محبت کرتے ہو ’’ولا یحبونکم‘‘ مگر وہ تم سے محبت نہیں کرتے۔ مطلب یہ کہ تم تو عیسائیوں، یہودیوں، انگریزوں اور امریکنوں کو اپنا رازدار بنا رہے ہو، ان کو مشیر بنا رکھا ہے، ان سے محبت بڑھا رہے ہو، مگر وہ تم سے دلی لگاؤ نہیں رکھتے۔ لہٰذا ان کے ساتھ تمہاری محبت یکطرفہ ہے۔
محبت ہمیشہ جانبین کی طرف سے ہونی چاہیئے۔ تالی دو ہاتھ سے بجتی ہے۔ لہٰذا صرف تمہاری طرف سے یکطرفہ محبت کوئی محبت نہیں، وہ تو اللہ، اس کے رسولؐ اور قرآن پاک کے شدید ترین دشمن ہیں ’’لتجدن اشد الناس عداوۃ للذین اٰمنوا الیھود‘‘ مسلمانوں کے حق میں سب سے زیادہ دشمن یہودی ہیں۔ اس کے بعد مشرکین اور نصارٰی کا نمبر آتا ہے۔ اسی لیے فرمایا کہ صرف تمہاری طرف سے دوستی اور محبت اہلِ اسلام کے لیے لازماً نقصان کا باعث ہو گی۔