کلیرنس کلائیڈ سیڈورف — 2022ء
ایک ڈچ پیشہ ور فٹ بال منیجر اور سابق کھلاڑی جنہوں نے تین کلبوں: ریئل میڈرڈ، اے جیکس، اے سی میلان کے ساتھ چیمپئنز لیگ جیتی اور 1998ء کے فیفا ورلڈ کپ میں ہالینڈ کی نمائندگی کی، سیمی فائنل تک پہنچے۔ بہت سے لوگ انہیں اپنے دور کے بہترین مڈفیلڈرز میں سے ایک سمجھتے ہیں۔ انہوں نے مارچ 2022ء میں اپنے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ کے ذریعے اپنے اسلام کا اعلان کیا۔ سیڈورف نے کہا:
’’ مسلم خاندان میں شامل ہونے پر مجھے مبارکباد کے ملنے والے تمام اچھے پیغامات کے لیے خصوصی شکریہ۔ میں دنیا بھر کے تمام بھائیوں اور بہنوں، خاص طور پر اپنی پیاری صوفیہ کے ساتھ شامل ہو کر بہت خوش اور مطمئن ہوں۔ صوفیہ نے مجھے اسلام کے معنی کو گہرائی سے سمجھایا ہے۔ میں نے اپنا نام نہیں بدلا اور اپنے والدین کی طرف سے دیے گئے نام کلیرنس سیڈورف کو جاری رکھوں گا! میں دنیا میں ہر ایک کو اپنی محبت (کا پیغام) بھیج رہا ہوں۔‘‘
تھامس ٹیئے پارٹے — 2022ء
گھانا سے تعلق رکھنے والے ایک پیشہ ور فٹبالر جو پریمیئر لیگ کلب آرسنل اور گھانا کی قومی ٹیم کے لیے بطور مڈفیلڈر کھیلتے ہیں۔ پارٹے نے 2018ء اور 2019ء میں گھانا پلیئر آف دی ایئر کا اعزاز حاصل کیا اور انہیں گھانا کا نائب کپتان نامزد کیا گیا۔
انہوں نے مارچ 2022ء میں مراکشی سارہ بیلا سے شادی کے بعد اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا نام بدل کر یعقوب رکھ لیا۔ تھامس پارٹے نے جون 2022ء میں پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو کلپ میں کہا:
’’میں ایک مسلمان ہوں، مجھے ایک لڑکی سے محبت ہے، اور میں جانتا ہوں کہ میرے کچھ دوست مجھے چھوڑ دیں گے لیکن کوئی بات نہیں، میں مسلمانوں کے ساتھ پلا بڑھا ہوں، میں اب شادی شدہ ہوں اور میرا نام اب یعقوب ہے۔‘‘
مارچ 2022ء میں، انسٹاگرام پر مسلم ایتھلیٹس اکاؤنٹ، جو کھیلوں کی خبروں میں مہارت رکھتا ہے، نے ایک تصویر شائع کی جس میں پارٹے ایک مسلمان شیخ کے ساتھ قرآن پاک پکڑے مسکراتے ہوئے نظر آئے، اور اس پر کیپشن تھا: ’’تھامس پارٹے نے اسلام قبول کر لیا، اللہ میرے بھائی کو برکت دے۔‘‘
ایمینوئل ایڈے بایور — 2015ء
ٹوگو سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور فٹبالر جو اس سے پہلے انگلش کلب آرسنل، مانچسٹر سٹی اور ہسپانوی ٹیم ریال میڈرڈ کے لیے کھیل چکے ہیں۔ ایڈے بایور نے 2006ء کے فیفا ورلڈ کپ جرمنی میں ٹوگو کی قومی ٹیم کی نمائندگی کی۔ وہ اس وقت 32 گول کے ساتھ ٹوگو کے اب تک کے سب سے زیادہ گول اسکور کرنے والے ہیں۔
اپنی تبدیلی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایڈے بایور نے کہا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے انہیں اسلام کی طرف رہنمائی کی۔ انہوں نے اپنی تبدیلی کے بعد یوٹیوب پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں اسلام قبول کرنے کے پیچھے 13 وجوہات کے بارے میں بات کی۔
’’حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے سکھایا کہ صرف ایک خدا ہے اور صرف خدا کی عبادت کرنی چاہیے جیسا کہ ڈیوٹ 6:4، مارک 12:29 میں سکھایا گیا ہے۔ مسلمان بھی اس پر یقین رکھتے ہیں جیسا کہ قرآن کی آیت 4:171 میں سکھایا گیا ہے‘‘۔ دی ہیرالڈ (اکاٹش اخبار) نے ایڈے بایور کے حوالہ دیا ہے۔
ان کے اسلام کی طرف رجوع کرنے کی وجوہات میں سے ایک یہ تھی کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے سور کا گوشت نہیں کھایا جیسا کہ مسلمان خنزیر اور ان کے گوشت کو ناپاک اور کھانے کے لیے غیر صحت بخش سمجھتے ہیں۔ ٹوگو کے فٹبالر کو پتہ چلا کہ ’’السلام علیکم‘‘ (تم پر سلامتی ہو) اور ’’ان شاء اللہ‘‘ (اگر خدا چاہے) جیسے الفاظ، جو قرآن میں مذکور ہیں، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ہمیشہ استعمال کیے۔
’’حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے نماز پڑھنے سے پہلے اپنا چہرہ، ہاتھ اور پاؤں دھوئے۔ مسلمان بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور بائبل کے دیگر انبیاء نے اپنا سر زمین پر رکھ کر نماز پڑھی (دیکھیں میتھیو 26:39)۔ مسلمان بھی ایسا ہی کرتے ہیں جیسا کہ قرآن کی آیت 3:43 میں سکھایا گیا ہے‘‘۔ ایڈے بایور نے بتایا۔
’’حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی داڑھی تھی اور وہ ایک جبہ پہنتے تھے۔ مسلم مردوں کے لیے بھی ایسا کرنا سنت ہے۔‘‘
’’حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے شریعت کی پیروی کی اور تمام انبیاء پر یقین رکھا، (دیکھیں میتھیو 5:17)۔ مسلمان بھی ایسا ہی کرتے ہیں جیسا کہ قرآن کی آیات 3:84 اور 2:285 میں سکھایا گیا ہے۔‘‘
ڈینی بلم — 2015ء
ایک جرمن پیشہ ور فٹبالر جو قبرصی فرسٹ ڈویژن کلب APOEL کے لیے ونگر کے طور پر کھیلتے ہیں۔ جرمن فٹ بال کھلاڑی نے 2014ء کے موسم گرما میں عیسائیت سے اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا، اور باقاعدہ تبدیلی جنوری 2015ء میں ہوئی۔
بلم کے مطابق، وہ دن میں پانچ وقت نماز پڑھتا ہے اور حلال کھانا کھاتا ہے۔ وہ اسلام کو امید اور طاقت کا مذہب قرار دیتا ہے۔ ڈینی بلم نے اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کے دوران ان جیسے جرمن کلابوں: ایس وی سینڈ ہاؤسن، آئینٹراخٹ فرینکفرٹ، ایف سی نیورن برگ اور دیگر کے لیے کھیلا۔
ایمیکا ایزیوگو — 2012ء
ایک سابق نائجیرین پیشہ ور فٹبالر جنہوں نے ہندوستانی کلب ایسٹ بنگال ایف سی کے لیے بطور پیشہ ور فٹبالر کے آغاز کیا۔ انہوں نے 1994ء میں فیفا ورلڈ کپ میں نائجیریا کی قومی ٹیم کی نمائندگی کی، اور اپنے 15 سالہ کھیل کے کیریئر کے دوران پانچ براعظموں کے کلبوں کے لیے پیشہ ورانہ طور پر کھیلا۔
ایمیکا ایزیوگو، جو ایک رومن کیتھولک خاندان میں پیدا ہوئے تھے، فروری 2012ء میں اسلام قبول کیا جب وہ بنگلہ دیش کے محمدن سپورٹنگ کلب کے کوچ تھے۔ انہوں نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا۔ وہ عظیم پیغمبر کے پیروکار ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
ایمیکا نے کہا کہ انہوں نے مختلف مذاہب کا مطالعہ کیا اور جب وہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سے واقف ہوئے تو وہ متاثر ہوئے۔ انہوں نے اپنا نام بدل کر مصطفیٰ محمد رکھ لیا۔ ایمیکا نے قبولِ اسلام کے وقت کہا کہ:
’’میں نے ابھی ایک بیج لگایا ہے اور اب مجھے اسے ایک درخت کے طور پر پروان چڑھانا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ میں وقت کے ساتھ اس فیصلے کے بہت سے اچھے پہلو دریافت کروں گا لیکن اس وقت میں کہہ سکتا ہوں کہ اس مذہب نے میری زندگی کو زیادہ منظم و ضبط والا بنایا ہے۔‘‘
تھیری ڈینیل ہینری — 2008ء
ایک فرانسیسی پیشہ ور فٹ بال کوچ اور سابق کھلاڑی جنہوں نے آرسنل، موناکو، جووینٹس اور بارسلونا کے لیے کھیلا۔ انہیں ہر وقت کے بہترین اسٹرائیکرز میں سے ایک، اور پریمیئر لیگ کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ ہینری 2003ء میں بیلن ڈی اور کے رنراَپ، 2004ء میں فیفا ورلڈ پلیئر آف دی ایئر، اور 2006ء میں بیلن ڈی اور کے لیے تیسرے نمبر پر رہے۔
ہینری نے فرانس کے ساتھ کامیابی حاصل کی، 1998ء کا فیفا ورلڈ کپ، UEFA یورو 2000ء، اور 2003ء کا فیفا کنفیڈریشنز کپ جیتا۔ انہیں ریکارڈ پانچ بار فرانسیسی پلیئر آف دی ایئر نامزد کیا گیا اور 2010ء کے فیفا ورلڈ کپ کے بعد بین الاقوامی فٹ بال سے ریٹائر ہوئے۔
قطر کے ایک چینل کو دیے گئے انٹرویو میں ہینری نے کہا کہ فرانک ریبیری اور ایرک ابیدال نے ان کے اسلام قبول کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ہینری کے مطابق وہ کسی بھی دوسرے مذہب کے مقابلے میں اسلام کے زیادہ قریب محسوس کرتے ہیں، اور وہ اپنے مسلمان دوستوں کا احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر انہیں کسی مذہب میں تبدیل ہونا پڑا تو وہ اسلام ہوگا۔
کچھ رپورٹس بتاتی ہیں کہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا انہوں نے باقاعدہ طور پر اسلام قبول کیا یا نہیں۔
ایرک سلوین ابیدال — 2007ء
ایک فرانسیسی سابق پیشہ ور فٹبالر جنہوں نے بنیادی طور پر لیون اور بارسلونا کے لیے کھیلا۔ فرانس کی طرف سے بین الاقوامی سطح پر ابیدال نے دو ورلڈ کپ میں ملک کی نمائندگی کی۔ ان کے بعد ان کا کیریئر جگر کے ٹیومر کی وجہ سے متاثر ہوا، جس کا ٹرانسپلانٹ ہوا۔
انہوں نے 2007ء میں اسلام قبول کیا جب انہوں نے حیات کبیر سے شادی کی اور اپنا نام بدل کر بلال ایرک ابیدال رکھ لیا۔ جب انہوں نے کیتھولک مذہب سے اسلام قبول کیا تو ابیدال اپنی بیوی سے متاثر ہوئے تھے، جو الجزائر سے تعلق رکھتی ہیں۔ ابیدال نے اپنی تبدیلی کے بارے میں کہا:
’’یہ سب قدرتی مراحل میں ہوا۔ اسلام قبول کرنے کا انتخاب میری بیوی کی وجہ سے نہیں تھا، بلکہ ایک تحفہ تھا جو اچانک ظاہر ہوا تھا۔ یہ واقعی وہیں (ظاہر) ہوا۔ ایک بہاؤ تھا اور مجھے خوشی محسوس ہوئی۔ میں نے پورے اعتماد کے ساتھ اسلام قبول کیا۔‘‘
ابیدال نے ایک کامیاب کیریئر گزارا اور لیون اور بارسلونا کے ساتھ بہت سے اہم اعزازات حاصل کیے، جہاں وہ ایک دفاعی کھلاڑی کے طور پر کھیلے۔ 2011ء میں انہیں جگر کے ٹیومر کی تشخیص ہوئی اور دو جگر ٹرانسپلانٹ سرجریز سے گزرنا پڑا۔ اس سے ان کے کیریئر کا خاتمہ ہوا۔ وہ 2014ء میں 35 سال کی عمر میں ریٹائر ہوئے۔
نکولس سیبسٹین انیلکا — 2004ء
نکولس انیلکا ایک فرانسیسی پروفیشنل فٹ بال مینیجر اور ایک ریٹائرڈ کھلاڑی ہیں جو بڑے یورپی فٹ بال کلبوں کی طرف سے کھیل چکے ہیں جن میں ریئل میڈرڈ، یووینٹس، پیرس سینٹ جرمین، چیلسی، آرسنل، مانچسٹر سٹی، ا ور لیورپول وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ڈچ ایریڈیویزی (لیگ) کےروڈا جے سی فٹ بال کلب کے تکنیکی عملے کے طور پر اور ممبئی سٹی فٹ بال کلب کے کھلاڑی مینیجر کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔
فرانسیسی فٹبالر نے اپنے بچپن کے دوستوں کی صحبت سے 16 سال کی عمر میں عیسائیت سے اسلام قبول کیا۔ فرانسیسی قومی ٹیم کے اپنے ساتھی کھلاڑی فرانک رِبیری کے برعکس نکولس انیلکا نے اپنے مذہبی عقائد کو طویل عرصے تک نجی رکھا اور 2004ء کے دوران متحدہ عرب امارات میں انہوں نے باقاعدہ اسلام قبول کیا۔ نکولس انیلکا نے اپنا مسلمان نام عبدالسلام بلال اپنایا۔
نکولس انیلکا نے ایک بار کہا کہ
’’ میں سولہ سال کا تھا جب میں نے اسلام قبول کر لیا تھا لیکن بھائی چارہ کے پہلو سے ہٹ کر اس سے میری زندگی تبدیل نہیں ہوئی کیونکہ میں پہلے سے ہی انہی اصولوں کے مطابق زندگی گزار رہا تھا — نیکی کی زندگی، اقدار کی پاسداری۔ میں رمضان کے روزے اس لیے رکھتا تھا کہ میں اپنے اردگرد روزے رکھنے والے لوگوں کی قدر کرتا تھا۔ جس چیز نے مجھے اسلام قبول کروایا وہ یہ یقین تھا کہ اسلام میرے لیے ہے۔ میں نے خدا کے ساتھ اس تعلق کو محسوس کیا اور اس نے میری زندگی کو منور کر دیا۔ میرے دل میں یہ یقین تھا کہ یہی میرا مذہب ہے۔ میں مسلمان ہونے پر خوش ہوں، اسلام امن کا مذہب ہے اور میں نے اس سے بہت کچھ سیکھا ہے۔‘‘
فرانک ہینری پیئر ریبیری — 2002ء
ایک فرانسیسی سابق پیشہ ور فٹبالر جنہوں نے بنیادی طور پر جرمن کلب بائرن میونخ اور فرانسیسی قومی ٹیم کے لیے دو فیفا ورلڈ کپ (2006ء اور 2010ء) میں کام کیا۔ ریبیری فرینچ پلیئر آف دی ایئر ایوارڈ اور جرمن فٹبالر آف دی ایئر ایوارڈ کے تین بار کے فاتح ہیں۔
انہوں نے 2002ء میں اسلام قبول کیا۔ ریبیری کے مطابق ان کی بیوی واہیبہ، جو الجزائر سے تعلق رکھتی ہیں، ان کے قبولِ اسلام کی اہم وجہ تھیں۔ انہوں نے قبولِ اسلام کے بعد اپنے نام میں بلال کا اضافہ کیا۔ ایک انٹرویو میں فرانک ریبیری نے کہا:
’’مذہب میری ذاتی چیز ہے۔ میں ایک مومن ہوں اور جب سے میں نے اسلام قبول کیا ہے، میرے خیال میں، میں مضبوط ہو گیا ہوں، میں ذہنی اور جسمانی طور پر مضبوط ہو گیا ہوں۔ مذہب نے میری شخصیت یا دنیا کے بارے میں میرے تصور کو نہیں بدلا۔ میں دن میں پانچ وقت نماز پڑھتا ہوں، میں یہ اس لیے کرتا ہوں کیونکہ یہ مجھے آزادی دیتا ہے اور مجھے اس کے بعد بہتر محسوس ہوتا ہے۔‘‘
فریڈرک عمر کانوٹے — 1999ء
مالی کے فرانسیسی نژاد بین الاقوامی کھلاڑی نے کئی یورپی ٹاپ ٹئیر کلبوں کے لیے کھیلا، جس میں لالیگا سائیڈ سیویا کے ساتھ اپنی سب سے بڑی کامیابی حاصل کی۔ کانوٹے کو 2007ء کا افریقی فٹبالر آف دی ایئر نامزد کیا گیا۔
کانوٹے نے اپنے کیریئر کا آغاز فرانس میں لیون کے ساتھ کیا اور پھر 2000ء میں پریمیئر لیگ کے ویسٹ ہیم یونائیٹڈ چلے گئے۔ لندن کے حریف ٹوٹنہم ہاٹ سپر میں ایک دور کے بعد کانوٹے ہسپانوی کلب سیویا چلے گئے جہاں انہوں نے 2006ء اور 2007ء میں لگاتار دو UEFA کپ جیتے اور اس کے علاوہ مختلف دیگر یورپی اور گھریلو اعزازات بھی حاصل کیے اور کلب کے سب سے زیادہ گول اسکور کرنے والے غیر ملکی کھلاڑی ہیں۔
کانوٹے نے 1999ء میں 22 سال کی عمر میں اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا اور اپنا نام فریڈرک عمر کانوٹے رکھا۔ انہوں نے کلب کے اسپانسر 888.com کے نام والی Sevilla کی شرٹ پہننے سے انکار کر دیا کیونکہ یہ ویب سائٹ جوئے کے لیے استعمال ہوتی ہے جو اسلام کے اصولوں کے خلاف ہے۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ کلب کو انہیں ہر میچ میں بغیر برانڈ کے جرسی دینی پڑتی تھی۔
2007ء میں کانوٹے نے سیویا میں نماز کی سہولت کے لیے ایک علاقہ خریدنے کے لیے اپنی جیب سے ساتھ لاکھ ڈالرز سے زیادہ ادا کیے۔ احاطے کا معاہدہ ختم ہو گیا تھا اور مسجد فروخت ہونے والی تھی۔ انہوں نے سیویا، اسپین میں 700 سال سے زیادہ عرصے میں پہلی بامقصد مسجد اور ثقافتی مرکز بنانے کے لیے ایک آن لائن کراؤڈ فنڈنگ مہم میں دس لاکھ ڈالرز اکٹھے کے۔