مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

خطیب مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ
ڈائریکٹر الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ

تعارفی لنک تعارفی لنک
کل مضامین: 590

برصغیر کے فقہی و اجتہادی رجحانات کا ایک جائزہ

۱۸۵۷ء کے معرکہ حریت میں جب مجاہدین آزادی کی پسپائی نے جنوبی ایشیا کی سیاسی تقدیر کو برٹش حکمرانوں کے سپرد کیا اور ایسٹ انڈیا کمپنی کی جگہ تاج برطانیہ نے براہ راست اس خطے کی زمام اقتدار سنبھال لی تو یہ خطہ زمین زندگی کے تمام شعبوں میں ہمہ گیر اور انقلابی تبدیلیوں سے دوچار ہوا اور برصغیر کے مسلمانوں کے فقہی رجحانات بھی ان تبدیلیوں کی زدمیں آئے بغیر نہ رہ سکے۔ تغیر وتبدل کا یہ عمل تاج برطانیہ کے نوے سالہ دور اقتدار میں مسلسل جاری رہا، مگر اس پر کچھ عرض کرنے سے پہلے ۱۸۵۷ء سے قبل کے فقہی دائروں اور رجحانات پر ایک نظر ڈالنا ضروری معلوم ہوتا ہے۔...

مشرق وسطیٰ کی سیاسی و مذہبی کشمکش

مصر میں اخوان المسلمون کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے والے فوجی حکمرانوں کی سیاسی و اخلاقی تائید کے ساتھ ساتھ اربوں روپے کی صورت میں ان کی مالی امداد کر کے سعودی حکومت نے اپنے بارے میں بہت سے سوالات کھڑے کر لیے ہیں۔ اگرچہ یہ سوالات نئے نہیں ہیں لیکن آج کی نسل کے لیے ضرور نئے ہیں اور اپنے ماضی سے بے خبری کے باعث علم و دانش کا سطحی اور معروضی ماحول حیرت اورشش و پنج کی کیفیت سے دوچار ہے۔ سعودی حکومت اسلامی نظام کی عملداری اور قرآن و سنت کی حکمرانی کی علمبردار ہے اور اس نے اپنی مملکت کی حدود میں ایک حد تک اس کا اہتمام بھی کر رکھا ہے، جبکہ مصر میں اخوان...

اختلاف رائے کے دائرے، حدود اور آداب

(شریعہ اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام ۱۷۔۱۸ جون کو ’’معاشرہ میں باہمی احترام اور رواداری کے فروغ میں ائمہ و خطبا کا کردار‘‘ کے عنوان پر منعقدہ سیمینار کی آخری نشست میں گفتگو۔)۔ بعد الحمد والصلوٰۃ! اگرچہ میری گفتگو کا عنوان ’’مختلف فقہی مذاہب سے استفادہ کی صورتیں‘‘ بتایا گیا ہے لیکن میں اس ورکشاپ کے عمومی موضوع کے حوالہ سے بھی کچھ عرض کرنا چاہوں گا۔ معاشرہ میں باہمی احترام اور رواداری کے فروغ میں علماء کرام اور ائمہ و خطباء کے کردار کے ایک پہلو کے بارے میں شرکاء محفل کو توجہ دلانا مناسب سمجھتا ہوں کہ...

مصر میں الاخوان المسلمون کی حکومت کا خاتمہ

بعض دوستوں کو اس بات پر تعجب ہو رہا ہے کہ مصر میں صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹنے میں اس قدر جلدی کیوں کی گئی ہے اور اسے ایک سال تک بھی برداشت نہیں کیا گیا جبکہ ہمیں حیرت ہے کہ ایک سال تک اسے برداشت کیسے کر لیا گیا ہے؟ ربع صدی قبل الجزائر کے عوام نے ’’اسلامک سالویشن فرنٹ‘‘ کو انتخابات کے پہلے مرحلہ میں اَسّی فی صد ووٹوں کا اعتماد دیا تھا تو اسے دوسرے مرحلہ کا موقع نہیں دیا گیا تھا اور فوجی مداخلت کے ذریعہ نہ صرف انتخابات کے دوسرے مرحلہ کو منسوخ کر دیا گیا تھا بلکہ ’’متحدہ اسلامی محاذ‘‘ کو خانہ جنگی میں الجھا کر ایک دوسرے کے خلاف اس طرح...

طالبان اور امریکہ کے مذاکرات

قطر میں افغان طالبان کا سیاسی دفتر کھلنے کے ساتھ ہی امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوتا دکھائی دینے لگا ہے اور دونوں طرف سے تحفظات کے اظہار کے باوجود یہ بات یقینی نظر آرہی ہے کہ مذاکرات بہرحال ہوں گے، کیونکہ اس کے سوا اب کوئی اور آپشن باقی نہیں رہا اور دونوں فریقوں کو افغانستان کے مستقبل اور اس کے امن و استحکام کے لیے کسی نہ کسی فارمولے پر بالآخر اتفاق رائے کرنا ہی ہوگا۔ افغانستان میں امریکی افواج اور نیٹو کی عسکری یلغار کے بعد ہم نے اس وقت بھی عرض کر دیا تھا اور اس کے بعد بھی وقتاً فوقتاً یہ گزارش کرتے آرہے ہیں کہ...

اراکان کے مظلوم مسلمانوں کی حالت زار

این۔این۔آئی کے حوالہ سے ’’پاکستان‘‘ (۲۰ جون کو) میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے برما (میانمار) سے مطالبہ کیا ہے کہ اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کی شہریت اور طویل مدتی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے معاملات کا تعین کیا جائے جن میں لاکھوں افراد نسلی تشدد کے واقعات کے نتیجے میں پناہ گزین خیموں میں رہائش پر مجبور ہوئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد سے متعلق ادارے نے بتایا ہے کہ برما کی مغربی ریاست راکھین (اراکان) میں ایک لاکھ چالیس ہزار افراد بے گھر ہیں۔ ایک برس سے جاری بودھ مسلمان فسادات...

مولانا مودودیؒ اور مولانا ہزارویؒ کے حوالے سے مباحثہ

مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ، مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ، مولانا غلام غوث ہزارویؒ اور مولانا محمد چراغؒ کے حوالے سے کچھ عرصے سے ’’الشریعہ‘‘ کے صفحات پر بحث جاری ہے اور چونکہ اب یہ بحث مکالمہ کے بجائے مورچہ بندی کی صورت اختیار کرتی جا رہی ہے، اس لیے مزید تکرار سے بچنے کے لیے ہم نے اس کو یہیں ختم کر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جیسا کہ کئی بار عرض کیا جا چکا ہے، ’’الشریعہ‘‘ کو علمی، فکری، تاریخی اور دیگر متعلقہ مسائل پر باہمی مباحثہ و مکالمہ کا فورم ضرور بنایا گیا ہے، لیکن ہم اسے صرف مکالمہ کی حد تک رکھنا چاہتے ہیں اور مناظرہ و محاذ آرائی...

مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحبؒ / مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ

حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر رحمہ اللہ تعالیٰ ملک کے بزرگ صوفیاء کرام میں سے تھے جن کی ساری زندگی سلوک و تصوف کے ماحول میں گزری اور ایک دنیا کو اللہ اللہ کے ذکر کی تلقین کرتے ہوئے طویل علالت کے بعد گزشتہ ہفتے کراچی میں انتقال کر گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا روحانی تعلق حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی قدس اللہ سرہ العزیز کے حلقہ کے تین بڑے بزرگوں حضرت مولانا محمد احمد پرتاب گڑھیؒ ، حضرت مولانا شاہ عبد الغنی پھول پوریؒ اور حضرت مولانا شاہ ابرار الحق آف ہر دوئیؒ سے تھا۔ وہ ان بزرگوں کے علوم و فیوض کے امین تھے اور زندگی بھر ان...

بعض مسائل کے حوالے سے امام اہل سنتؒ کا موقف

برادر عزیز مولانا عبد القدوس خان قارن سلمہ نے ایک خط میں، جو ’الشریعہ‘ کے اسی شمارے میں شامل اشاعت ہے، اس طرف توجہ دلائی ہے کہ گزشتہ شمارے کے ’کلمہ حق‘ میں عید کی نماز سے پہلے تقریر، ہوائی جہاز میں نماز اور نمازِ تراویح کے بعد اجتماعی دعا کے حوالے حضرت والد محترم نور اللہ مرقدہ کے موقف کی درست ترجمانی نہیں کی گئی۔ اس حوالے سے میری گزارشات حسب ذیل ہیں: o عید سے پہلے تقریر کے بارے میں ایک مختصر سا مکالمہ درج کر دیتا ہوں جو حضرت والد محترمؒ کی وفات سے چند ماہ پہلے کا ہے اور برادرم مولانا قاری حماد الزھراوی سلّمہ کی موجودگی میں ہوا تھا۔ عید سے...

’’الشریعہ‘‘ بنام ’’ضرب مومن‘‘

مولانا مفتی ابو لبابہ شاہ منصور نے کچھ عرصہ سے ’’ضرب مومن‘‘ اور ’’اسلام‘‘ میں ماہنامہ ’’الشریعہ‘‘ گوجرانوالہ کے خلاف باقاعدہ مورچہ قائم کر رکھا ہے اور وہ خوب ’’داد شجاعت‘‘ پا رہے ہیں۔ ہم نے دینی وعلمی مسائل پر اختلافات کی حدود کے اندر باہمی مکالمہ کی ضرورت کا ایک عرصے سے احساس دلانا شروع کر رکھا ہے اور اس میں بحمد اللہ تعالیٰ ہمیں اس حد تک کامیابی ضرور حاصل ہوئی ہے کہ باہمی بحث ومباحثہ کا دائرہ وسیع ہونے لگا ہے اور پیش آمدہ مسائل ومعاملات کے تجزیہ وتحقیق اور تنقیح وتحلیل کے ذریعے اصل صورت حال معلوم کرنے کا ذوق بیدار ہو رہا ہے اور...

قومی نصاب تعلیم میں اصلاح و ترمیم کا مسئلہ

۲۲ اپریل ۲۰۱۳ء کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا جس کا موضوع قومی نصاب تعلیم میں اسلامیات کے مضامین اور مواد کو کم کرنے اور نصابِ تعلیم کو مبینہ طور پر سیکولر نصابِ تعلیم کی شکل دینے کے بارے میں بعض اخباری رپورٹوں کا جائزہ لینا تھا۔ ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر عبد الماجد حمید المشرقی نے سیمینار کی صدارت کی اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی راہ نما مولانا اللہ وسایا مہمان خصوصی تھے۔ سیمینار میں مذکورہ بالا حضرات کے علاوہ مولانا محمد قاسم، مولانا غلام نبی، مولانا محمد عثمان، حافظ محمد عمار خان ناصر، مولانا...

عمار خان ناصر اور اس کے ناقدین

’’محترمی ومکرمی ومخدومی وحبی! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ وبعد! کچھ عرصہ سے اخبارات اور جرائد میں حضرت والا کے فرزند ارجمند کے نظریات ورجحانات پر کچھ علماء واہل قلم اپنے اپنے انداز میں تحفظات بلکہ واضح انداز میں تنقید واعتراضات رقم کر رہے ہیں۔ مجھے معلوم نہیں کہ ان محررین کی آپ کے صاحبزادے سے ملاقات اور آمنے سامنے گفتگو بھی ہوئی یا نہیں، کیونکہ حق تو یہ ہے کہ صاحب کلام سے اس کے کلام کی توضیح پوچھی جائے، لیکن یہ بات بھی مسلم ہے کہ ’’عیاں را چہ بیاں‘‘ اور صریح بات میں نیت نہیں پوچھی جاتی۔ ممکن ہے کہ ناقدین وجارحین نے صاحبزادہ کے کلام...

’’صاحب قرآن‘‘

’’صاحب قرآن‘‘۔ مصنف: ڈاکٹر محمد شکیل اوج۔ ناشر: شعبہ سیرت، جامعہ کراچی۔ آج کی دنیا میں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت وسنت کے ہمارے لیے سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ بھٹکی ہوئی بلکہ مسلسل بھٹکتی ہوئی انسانی سوسائٹی کو آسمانی تعلیمات اور فطرت سلیمہ کی طرف واپس لانے کے لیے قرآن کریم اور سنت نبوی کو عصر حاضر کی زبان واسلوب اور نفسیات وضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے پورے شعور وادراک کے ساتھ پیش کیا جائے اور لادینی تہذیب وتعلیم نے قرآن وسنت کی تعلیمات کے گرد شکوک وشبہات کا جو وسیع جال پھیلا رکھا ہے، انسانی ذہن کو حکمت وتدبر کے ساتھ اس دام ہم رنگ...

علم الکلام اور اس کے جدید مباحث

علم العقائد اور علم الکلام کے حوالے سے اس وقت جو مواد ہمارے ہاں درس نظامی کے نصاب میں پڑھایا جاتا ہے، وہ اس بحث ومباحثہ کی ایک ارتقائی صورت ہے جس کا صحابہ کرامؓ کے ہاں عمومی دور میں کوئی وجود نہیں تھا اور اس کا آغاز اس وقت ہوا جب اسلام کا دائر ہ مختلف جہات میں پھیلنے کے ساتھ ساتھ ایرانی، یونانی، قبطی اور ہندی فلسفوں سے مسلمانوں کا تعارف شروع ہوا اور ان فلسفوں کے حوالے سے پیدا ہونے والے شکوک وسوالات نے مسلمان علما کو معقولات کی طرف متوجہ کیا۔ ابتدائی دور میں عقیدہ صرف اس بات کانام تھا کہ قرآن کریم نے ایک بات کہہ دی ہے یا جناب نبی اکرم صلی اللہ...

شاہ ولی اللہؒ اور علامہ محمد اقبالؒ

حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ اور علامہ اقبالؒ جنوبی ایشیا کے ممتاز مسلمان مفکرین میں سے تھے۔ دونوں کے درمیان دو صدیوں کا فاصلہ ہے اور دونوں نے اپنے اپنے دور میں ملت اسلامیہ کی بیداری کے لیے نمایاں اور سیاسی خدمات سر انجام دی ہیں، شاہ ولی اللہؒ کا دور وہ ہے جب اورنگزیب عالمگیرؒ کی نصف صدی کی حکمرانی کے بعد مغل اقتدار کے دورِ زوال کا آغاز ہوگیا تھا اور شاہ ولی اللہؒ کو دکھائی دے رہا تھا کہ ایک طرف برطانوی استعمار اس خطہ میں پیش قدمی کر رہا ہے اور دوسری طرف جنوبی ہند کی مرہٹہ قوت دہلی کے تخت کی طرف بڑھنے لگی ہے، جبکہ علامہ اقبالؒ کو اس دور کا...

طالبان کے ساتھ مذاکرات ۔ ضرورت اور تقاضے

صدر اوبامہ نے دوسری مدت صدارت کی پہلی پالیسی تقریر میں ۲۰۱۴ء کے آخر تک افغان جنگ ختم کر دینے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے اور کہا ہے کہ القاعدہ کو غیر موثر بنانے کا ان کا ہدف پورا ہوگیا ہے، اس لیے اب جنگ کو مزید جاری نہیں رکھا جائے گا۔ یہ جنگ ’’القاعدہ‘‘ کے خلاف تھی یا ’’افغان طالبان‘‘ اس کا اصل ہدف تھے؟ جن افغان طالبان کی حکومت کو نیٹو افواج کی عسکری یلغار کے ذریعہ ختم کر دیا گیا تھا، ان سے مذاکرات کی مسلسل کوششیں اس جنگ میں امریکہ اور نیٹو افواج کی ’’کامیابی‘‘ کی اصل کہانی بخوبی بیان کر رہی ہیں اور اس سلسلہ میں ہمیں کچھ عرض کرنے کی ضرورت...

دینی مدارس میں عصری علوم ۔ محمد افضل کاسی کا مکتوب

دینی مدارس کے نصاب و نظام میں عصری علوم کو شامل کرنے کے حوالہ سے مختلف اصحابِ دانش نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے اور اس مفید مباحثہ کے نتیجے میں بہت سے نئے پہلو سامنے آرہے ہیں جن پر غور و خوض یقیناً اس بحث کو مثبت طور پر آگے بڑھانے کا باعث ہوگا، اس سلسلہ میں جامعہ دارالعلوم کراچی کے ایک طالب علم محمد افضل کاسی آف کوئٹہ کا خط پیش خدمت ہے، راقم الحروف کے نام اس خط میں انہوں نے اس مسئلہ پر ایک طالب علم کے طور پر اپنے جذبات و تاثرات پیش کیے ہیں جو یقیناً قابل توجہ ہیں۔ ہماری ایک عرصہ سے یہ رائے چلی آرہی ہے جس کا مختلف محافل میں ہم نے اظہار کیا...

مولانا عبد القیوم ہزارویؒ / مولانا قاری عبد الحئ عابدؒ

۷ فروری کو نمازِ مغرب کے بعد مری کے قریب ایک تعلیمی مرکز میں دوستوں کے ساتھ بیٹھا ان کی فرمائش پر اپنے دورِ طالب علمی کے کچھ واقعات کا تذکرہ کر رہا تھا اور استاذِ محترم حضرت عبد القیوم ہزارویؒ کا تذکرہ زبان پر تھا۔ میں دوستوں کو بتا رہا تھا کہ جن اساتذہ سے میں نے سب سے زیادہ پڑھا اوربہت کچھ سیکھا ہے، ان میں حضرت والد مکرم مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ اور حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ کے بعد تیسرے بڑے استاذ حضرت مولانا عبد القیوم ہزارویؒ ہیں اور اس حوالے سے یہ عرض کر رہا تھا کہ میری ذہن سازی اور تربیت میں مسلک کے دائرے میں حضرت والدِ محترمؒ...

چند اہم دینی شخصیات کا سانحہ ارتحال

گزشتہ ماہ کے دوران میں بہت سی اہم دینی وقومی شخصیات اس دنیا سے رخصت ہو گئیں۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ آئندہ سطور میں ان کا ایک مختصر تذکرہ کیا جائے گا۔ پروفیسر غفور احمدؒ۔ پروفیسر غفور احمد اللہ کو پیارے ہوگئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اخبارات میں ان کی وفات کی خبر پڑھ کر ماضی کے بہت سے اوراق ذہن کی یادداشت میں کھلتے چلے گئے۔ ان کا نام پہلی بار ۱۹۷۰ء کے انتخابات کے بعد سنا جب وہ کراچی سے جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ میرا تعلق جمعیۃ علماء اسلام پاکستان سے تھا اور اس دور میں جمعیۃ علماء اسلام اور جماعت اسلامی میں...

اسلامی نظام کی جدوجہد اور اس کی حکمت عملی

ہمارے ہاں پاکستان کی معروضی صورت حال میں نفاذِ اسلام کے حوالہ سے دو ذہن پائے جاتے ہیں۔ ایک یہ کہ سیاسی عمل اور پارلیمانی قوت کے ذریعہ اسلام نافذ ہو جائے گا اور دوسرا یہ کہ ہتھیار اٹھائے بغیر اور مقتدر قوتوں سے جنگ لڑے بغیر اسلام کا نفاذ ممکن نہیں ہے۔ ایک طرف صرف پارلیمانی قوت پر انحصار کیا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف ہتھیار اٹھا کر عسکری قوت کے ذریعہ مقتدر قوتوں سے جنگ لڑنے کو ضروری قرار دیا جا رہا ہے۔ میری طالب علمانہ رائے میں یہ دونوں طریقے ٹھیک نہیں ہیں۔ صرف الیکشن، جمہوریت اور پارلیمانی قوت کے ذریعہ نفاذ اسلام اس ملک میں موجودہ حالات میں...

میڈیا کا محاذ اور ہماری ذمہ داریاں

۲۳ جنوری ۲۰۱۲ء کو پریس کلب لاہور میں ایک سیمینار میں شرکت کا موقع ملا جس میں جناب امجد اسلام امجد، جسٹس (ر) نذیر غازی، جناب اوریاہ مقبول جان اور دیگر ممتاز دانش ور بھی شریک تھے۔ سیمینار میں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموس و حرمت کے حوالہ سے بنائی جانے والی ایک فلم زیر بحث تھی اور اس فلم کا ایک حصہ شرکاء کو دکھایا گیا، میں نے اس موقع پر جو گزارشات پیش کیں ان کا خلاصہ نذر قارئین ہے۔ بعد الحمد والصلوٰۃ ! اس فلم کے حوالہ سے دو پہلوؤں پر تو کچھ عرض نہیں کر سکوں گا۔ ایک اس کا فنی اور تکنیکی پہلو ہے جس کے بارے میں کوئی تبصرہ کرنے کی پوزیشن میں...

دینی مدارس کے نصاب و نظام میں اصلاح کی ضرورت

دینی مدارس کے نظام تعلیم اور نصاب میں ضروریات زمانہ کے تناظر میں رد و بدل اور حک و اضافہ کے بارے میں ایک عرصہ سے بحث جاری ہے جو اس لحاظ سے بہت مفید اور ضروری ہے کہ جہاں موجودہ نصاب کی اہمیت و افادیت کے بہت سے نئے پہلو اجاگر ہو رہے ہیں، وہاں عصر حاضر کی ضروریات کی طرف بھی توجہ مبذول ہونے لگی ہے اور صرف توجہ نہیں بلکہ بہت سے اداروں میں عصری تقاضوں کو دینی مدارس کے نصاب و نظام کے ساتھ ایڈجسٹ کرنے کا کام بھی خوش اسلوبی سے جاری ہے جس میں سر فہرست جامعۃ الرشید ہے اور اس کے علاوہ بہت سے دیگر دینی تعلیمی ادارے بھی اس کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ مختلف حوالوں...

نفاذ اسلام کے سلسلے میں فکری کنفیوژن اور اعتدال کی راہ

روزنامہ ایکسپریس گوجرانوالہ میں ۱۲؍ نومبر ۲۰۱۲ء کو شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق: ’’القاعدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری کے چھوٹے بھائی محمد الظواہری نے کہا ہے کہ سینا میں اسلامی حکومت قائم کرنے کی خبریں گمراہ کن ہیں۔ ہماری جماعت دوسروں کو کافر قرار نہیں دیتی، اس لیے ہم پر تکفیری فرقے کے الزامات بے سروپا ہیں۔ ان اطلاعات میں بھی کوئی صداقت نہیں کہ ’’اسلامی جہاد‘‘ قاہرہ میں دہشت گرد بم حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ ایسی خبریں اسلامی جہاد کے خلاف میڈیا میں ہونے والے منفی پراپیگنڈے کا حصہ ہیں۔ مصری میڈیا اور سیکورٹی اداروں کو سابق...

عمل تدریس میں استاد کا کردار

سب سے پہلے تو آئی پی ایس کا شکریہ ادا کروں گا کہ آج کی اس تقریب میں حاضری کا اور کچھ سننے سنانے کا موقع فراہم کیا۔ اللہ تعالیٰ ہماری حاضری قبول فرمائے، مقصد کی باتیں کہنے اور سننے کی توفیق عطا فرمائے، دین اور حق کی جو بات سمجھ میں آئے اللہ تعالیٰ اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔ اس کے بعد آئی پی ایس کو دو باتوں پر مبارک باد پیش کرنا چاہوں گا۔ ایک تو کام کے تسلسل پر جو ہمارے ہاں عام طور پر نہیں ہوتا، بالخصوص فکری کاموں میں۔ ہمارا جو دائرہ ہے، اس میں فکر سازی اور ذہن سازی کے کام کی حیثیت ثانوی بھی نہیں بلکہ ثالثی درجے میں کہیں ہوتی ہے۔ حالانکہ...

مولانا سعید احمد رائے پوریؒ / مولانا مفتی محمد اویسؒ

مولانا سعید احمد رائے پوریؒ کے ساتھ میرا رابطہ سب سے پہلے ۱۹۶۷ء میں ہوا جب دینی مدارس اور کالجوں کے طلبہ پر مشتمل ایک مشترکہ طالب علم تنظیم ’’جمعیت طلباء اسلام پاکستان‘‘ کے نام سے وجود میں آئی۔ سرگودھا اور لاہور کے ساتھ ساتھ گوجرانوالہ بھی اس تنظیم کی سرگرمیوں کے ابتدائی مراکز میں سے تھا۔ گوجرانوالہ میں ہمارے ایک استاذ محترم مولانا عزیز الرحمنؒ ، میاں محمد عارف اور راقم الحروف اس کے لیے متحرک تھے جبکہ مولانا سعید احمد رائے پوریؒ جمعیۃ طلباء اسلام کی تنظیم و توسیع کے لیے مسلسل سرگرم عمل تھے۔ حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ اور حضرت سید نفیس...

ملالہ یوسف زئی پر حملہ

ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملہ کی مذمت اور اس کے لیے دعائے صحت کی اپیل میں پوری قوم کے ساتھ میں بھی شریک ہوں۔ مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ میں نماز جمعہ کے اجتماع کے موقع پر ہم نے اس وحشیانہ حملہ کی مذمت کی اور ملالہ کے لیے اجتماعی طور پر دعائے صحت بھی کی، البتہ ذرائع ابلاغ میں اس واقعے پر اس قدر اچانک اور شدت کے ساتھ دھول اڑا دی گئی کہ کسی کو وقتی طور پر کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا ہوا ہے اور کیا ہونے جا رہا ہے۔ اس دوران بعض دوستوں نے مجھ سے پوچھا تو میں نے یہی عرض کیا کہ کچھ غبار بیٹھ جانے دو، پھر اندازہ ہو جائے گا کہ اس المناک واقعہ کا پس منظر،...

توہین رسالت، مغرب اور امت مسلمہ

توہین رسالت کا مسئلہ ایک حالیہ امریکی فلم کے حوالے سے ایک بار پھر پوری دنیا میں موضوع بحث ہے اور دنیا بھر کے مسلمان اس سلسلہ میں اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں جو ان کے ایمان وعقیدت کا مظہر ہے اور اس حقیقت کا عالمی فورم پر ایک بار پھر بھرپور اظہار ہے کہ دنیا کا کوئی بھی مسلمان کسی بھی حوالے سے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کو برداشت نہیں کر سکتا اور اس سلسلے میں دنیا کے ہر خطے کے مسلمانوں کے جذبات ایک جیسے ہیں۔ میں نے وہ فلم نہیں دیکھی، نہ دیکھنا چاہتا ہوں اور نہ ہی شاید دیکھ سکوں، اس لیے کہ ایک عام انسان کی توہین پر بھی میرے...

انسانی حقوق، اقوام متحدہ اور عالم اسلام

مغرب میں انسانی حقوق کے حوالہ سے جو تاریخ بیان کی جاتی ہے، اس کا آغاز ’’میگنا کارٹا‘‘ سے کیا جاتا ہے۔ ۱۲۱۵ء ؁ میں برطانیہ کے کنگ جان اور جاگیرداروں کے درمیان اختیارات کی تقسیم کا معاہدہ اس عنوان سے ہوا تھا جس کا اصل مقصد تو بادشاہ اور جاگیرداروں کے مابین اختیارات اور حدودکار کی تقسیم تھا لیکن اس میں عام لوگوں کا بھی کسی حد تک تذکرہ موجود تھا، اس لیے اسے انسانی حقوق کا آغاز تصور قرار دیا جاتا ہے۔ مغربی ممالک میں ایک عرصہ تک حکمرانی کا حق اور اس کے تمام تر اختیارات تین طبقوں کے درمیان دائر رہے ہیں: (۱) بادشاہ (۲) جاگیردار اور (۳) مذہبی قیادت۔...

سنجیدہ اور ہوش مندانہ حکمت عملی کی ضرورت

محترم مولانا زاہد حسین رشیدی کا مضمون ’’الشریعہ‘‘ کے اسی شمارہ میں ماہنامہ ’’فقاہت‘‘ لاہور کے شکریہ کے ساتھ شائع کیا جا رہا ہے جو انہوں نے راقم الحروف کے ساتھ ایک ملاقات اور گفتگو کے حوالے سے تحریر فرمایا ہے۔ اس میں انہوں نے جن اہم امور کی طرف توجہ دلائی ہے، ان کے بارے میں کچھ معروضات پیش کی جا رہی ہیں: علمی و فکری مباحثہ کو فروغ دینے اور علمی مسائل پر علمی انداز میں بات چیت کی ضرورت کا احساس دلانے کے لیے ’’الشریعہ‘‘ گزشتہ دو عشروں سے جو محنت کر رہا ہے، وہ چونکہ علماء کے حلقہ کی بات ہے، اس لیے میرا معمول ہے کہ عمومی مجالس میں اس پر گفتگو...

اسلامی تحریکوں کی کارکردگی / برما کے مسلمانوں کی حالت زار / شام کا بحران

پاکستان شریعت کونسل ایک فکری و علمی فورم ہے جس میں نفاذ شریعت کے شعبے میں انتخابی سیاست سے ہٹ کر فکری و نظریاتی حوالے سے باہمی تبادلہ خیالات ہوتا ہے اور جو بات سمجھ میں آئے، اس کا علمی و عوامی حلقوں میں جب موقع ملے، اظہار کر دیا جاتا ہے۔ اس بار مدرسہ تعلیم القرآن، لنگرکسی بھوربن، مری میں امیر مرکزیہ مولانا فداء الرحمن درخواستی کی زیر صدارت ۱۶۔۱۷ جون ۲۰۱۲ء کو منعقد ہونے والے دو روزہ اجلاس میں مختلف مسائل زیر بحث آئے جن میں دو امور زیادہ اہمیت کے حامل ہیں اور ان پر ہونے والی بحث کا خلاصہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ پہلا مسئلہ تو مسلم...

نوجوان علماء کرام کی تربیت: ضرورت اور تقاضے

مجھے سب سے پہلے آج کے اس کنونشن کو اسلام آباد کے ایک اعلیٰ ہوٹل میں منعقد کرنے کے بارے میں کچھ عرض کرنا ہے جسے بعض حلقوں میں تعجب کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے، مگر میں چونکہ ہر بات کو اس کے مثبت اور رجائی پہلو سے دیکھنے کا عادی ہوں، اس لیے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ میں اس میں افادیت کاایک بڑا پہلو دیکھ رہا ہوں کہ دینی تعلیم اور ذوق کو معاشرہ کے اعلیٰ طبقات میں فروغ دینے کی بھی ضرورت ہے اور دین کا علم اور پیغام ان طبقوں تک پہنچانے کے لیے ان کے معیار اور نفسیات کے مطابق ان تک رسائی وقت کا اہم تقاضا ہے۔ قرآن کریم نے مال و دولت کے بارے میں فرمایا ہے کہ کی...

’’مشاہیر بنام مولانا سمیع الحق‘‘

مولانا سمیع الحق صاحب باہمت اور صاحبِ عزیمت بزرگ ہیں کہ اس بڑھاپے میں مختلف امراض وعوارض کے باجود چومکھی جنگ لڑرہے ہیں اور مختلف شعبوں میں اس انداز سے دینی وقومی خدمات میں مصروف ہیں کہ کسی شعبہ میں بھی انہیں صفِ اول میں جگہ نہ دینا ناانصافی ہوگی۔ دارالعلوم حقانیہ کے اہتمام وتدریس کے ساتھ ساتھ امریکی ڈرون حملوں اور نیٹو سپلائی کی ممکنہ بحالی کے خلاف عوامی محاذ کی عملی قیادت کررہے ہیں جس میں انہیں ملک کے طول وعرض میں مسلسل عوامی جلسوں اور دوروں کا سامنا ہے، جبکہ قلمی محاذ پر رائے عامہ کی راہ نمائی اور دینی جدوجہد کی تاریخ کو نئی نسل کے لیے...

امریکی فوجی اسکول کے نصاب میں اسلام کی کردار کشی

امریکی فوج کے اسکولوں میں اسلام کے بارے میں پڑھائے جانے والے ایک نصاب پر ان دنوں بحث جاری ہے۔اخباری رپورٹوں کے مطابق خود امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارٹن ڈیمپسی نے اس نصاب کو قابل اعتراض قرار دیا ہے جبکہ پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ مذکورہ کورس کے بارے میں ان کی ویب سائٹ پر موجودہ نصاب اصلی ہے۔ ایک برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کسی امریکی فوجی کی شکایت سامنے آنے پر جنرل مارٹن نے اس کورس کا نوٹس لیا ہے اور اسے قابل اعتراض اور دوسرے مذاہب کے احترام کے بارے میں امریکی اقدار کے منافی قرار دے کر اس کی انکوائری کا حکم دیا ہے۔ مذکورہ...

مولانا محمد اسلم شیخوپوری کی شہادت

گزشتہ ماہ کے دوران میں ملک کے تین معروف علما، مولانا نصیب خان، مولانا سید محمد محسن شاہ اور مولانا محمد اسلم شیخوپوری کو مختلف واقعات میں شہید کر دیا گیا۔ یہ سب حضرات ہمارے محترم تھے اور سب کی شہادت اور جدائی پر ہم غم زدہ ہیں، لیکن مولانا محمد اسلم شیخوپوری کی شہادت پر ہمارا صدمہ دوہرا ہے، اس لیے کہ وہ ہمارے ساتھی تھے اور انھوں نے طالب علمی کا ایک دور ہمارے درمیان گزارا ہے۔ مولانا محمد اسلم شیخوپوری نے دینی تعلیم کا آغاز باغبانپورہ لاہور میں ہمارے مخدوم حضرت مولانا محمد اسحاق قادری قدس اللہ سرہ العزیز کے ہاں کیا تھا جو شیخ التفسیر حضرت مولانا...

مولانا قاضی حمیداللہ خان بھی رخصت ہوگئے

مولانا قاضی حمیداللہ خانؒ کو آج (۱۹؍ اپریل، جمعرات کی) صبح شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ میں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد ان کے آبائی وطن چارسدہ کے لیے رخصت کیا تو کم وبیش گزشتہ نصف صدی کی تاریخ نگاہوں کے سامنے گھومنے لگی۔ قاضی صاحب شوگر کے مریض خاصے عرصے سے تھے۔ کچھ دنوں سے گردوں کا عارضہ بھی ہوگیا اور وہ گردوں کی مشینی صفائی کے مرحلہ سے گزار رہے تھے جس کے بعد جگر نے بھی متاثر ہونا شرو ع کردیا اور آج وہ ان تمام مراحل سے گزرکر اپنے خالق ومالک کے حضور پیش ہونے جارہے ہیں ۔ ان للہ مااخذ ولہ مااعطی ولکل شئی عندہ اجل مسمّیٰ، انا للہ واناالیہ...

حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ ۔ چند تاثرات

حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب قدس اللہ سرہ العزیز کی زیارت میں نے طالب علمی کے دور میں پہلی بار کی۔ سن یاد نہیں، لیکن اتنا ذہن میں ہے کہ انار کلی لاہور میں جلسہ عام تھا ،میرا بچپن اورلڑکپن کا درمیان کا زمانہ تھا،والد محترم شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم جلسہ سننے کے لیے گوجرانوالہ سے لاہورگئے تو مجھے ساتھ لے گئے۔ انار کلی بازار میں بہت بڑا اجتماع تھا اور حضرت قاری صاحب نورّ اللہ مرقدہ نے اس سے خطاب فرمایا۔ خطاب کے مشتملات ذہن میں نہیں ہیں اورنہ ہی میں اس وقت عمر کے اس مرحلہ میں تھا کہ تقریر کے موضوع اور مواد کو...

حکمرانوں کی تکفیر اور خروج کی بحث

خروج اور تکفیر کا مسئلہ ایک عرصہ سے دینی حلقوں میں زیر بحث ہے اور مختلف حوالوں سے اس پر بحث وتمحیص کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ مسئلہ نیا نہیں ہے، بلکہ خیر القرون میں بھی اس پر بحث ومباحثہ ہو چکا ہے اور مختلف حلقوں کا موقف تاریخ کے ریکارڈ کا حصہ ہے۔ تکفیر کا مسئلہ سب سے پہلے اس وقت سامنے آیا جب جنگ صفین کے بعد حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے لشکر سے خوارج نے علیحدگی اختیار کی اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ پر الزام لگا دیا کہ انھوں نے حضرت معاویہؓ کے ساتھ جنگ کے دوران جنگ کو فیصلہ کن نتیجے تک پہنچانے کی بجائے صلح کی پیش کش قبول کر کے اور حضرت عمرو بن العاصؓ اور...

حدیث و سنت اور جدید تشکیکی ذہن

نحمدہ تبارک وتعالیٰ ونصلی ونسلم علی رسولہ الکریم وعلی آلہ واصحابہ واتباعہ اجمعین۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے ساتھ ساتھ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ سلم کی اطاعت واتباع کو بھی دین کا تقاضا قرار دیا گیا ہے اور متعدد آیات قرآنی کے ذریعے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حیثیت کو واضح کیا گیا ہے کہ وہ صرف قاصد اور پیغام بر نہیں ہیں، بلکہ مطاع، اسوہ اور متبَع بھی ہیں اور جس طرح قرآن کریم کے احکامات وارشادات کی اطاعت لازم ہے، اسی طرح جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ سلم کے ارشادات واعمال اوراحکام وہدایات کی اتباع اور پیروی بھی ضروری ہے،...

رائے کی اہلیت اور بحث و مباحثہ کی آزادی

مولانا حافظ زاہد حسین رشیدی ہمارے فاضل دوست ہیں اور مخدومنا المکرم حضرت مولانا قاضی مظہر حسین صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاندانی تعلق کے باعث وہ ہمارے لیے قابل احترام بھی ہیں۔ ہمارے ایک اور فاضل دوست مولانا حافظ عبد الوحید اشرفی کی زیر ادارت شائع ہونے والے جریدہ ماہنامہ ’’فقاہت‘‘ لاہور کے دسمبر ۲۰۱۱ء کے شمارے میں، جو احناف کی ترجمانی کرنے والا ایک سنجیدہ فکری وعلمی جریدہ ہے، مولانا حافظ زاہد حسین رشیدی نے اپنے ایک مضمون میں ’’الشریعہ‘‘ کی کھلے علمی مباحثہ کی پالیسی کوموضوع بنایا ہے اور اس سلسلے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے...

مولانا معین الدین لکھویؒ اور دیگر اہل حدیث اکابر

حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ کی وفات صرف اہل حدیث حضرات کے لیے باعث رنج وصدمہ نہیں، بلکہ پاکستان کے اسلامی تشخص کے تحفظ اور ملک میں نفاذ شریعت کی جدوجہد سے تعلق رکھنے والا ہر مسلمان اور ہر پاکستان ان کی جدائی سے غم زدہ ہے۔ جن بزرگ اہل حدیث علماے کرام کے ساتھ میرا عقیدت اور نیاز مندی کا تعلق رہا ہے، ان میں حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ بھی شامل ہیں۔ میں نے جب اردو لکھنا پڑھنا شروع کی تو بالکل ابتدا میں جو چند کتابیں میرے مطالعہ میں آئیں، ان میں آغا شورش کاشمیری مرحوم کی ’’خطبات احرار‘‘ بھی تھی۔ میرے والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان...

’’اطراف‘‘

پروفیسر میاں انعام الرحمن ہمارے عزیز ساتھیوں میں سے ہیں۔ ان کا تعلق ایک علمی خاندان سے ہے۔ ان کے دادا محترم حضرت مولانا ابو احمد عبد اللہ لدھیانوی قدس اللہ سرہ العزیز علماء لدھیانہ کے معروف خانوادہ کے بزرگ تھے اور رئیس الاحرار حضرت مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی نور اللہ مرقدہ کے ساتھ قریبی تعلق داری بھی رکھتے تھے۔ مولانا عبد اللہ لدھیانویؒ شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کے شاگرد تھے۔ قیام پاکستان کے موقع پر لدھیانہ سے ہجرت کر کے گوجرانوالہ آئے اور دار العلوم نعمانیہ کے نام سے مدرسہ قائم کر کے تدریس میں مصروف ہو گئے۔ میرا ان کے...

آزادانہ بحث و مباحثہ اور ’الشریعہ‘ کی پالیسی

محترم ڈاکٹر محمد امین صاحب ہمارے قابل احترام دوست ہیں، تعلیمی نظام کی اصلاح کے لیے ایک عرصے سے سرگرم عمل ہیں، ’’ملی مجلس شرعی‘‘ کی تشکیل میں ان کا اہم کردار ہے اور دینی حمیت کو بیدار رکھنے کے لیے مسلسل تگ ودو کرتے رہتے ہیں۔ انھوں نے اپنے موقر جریدہ ’’البرہان‘‘ کا اکتوبر ۲۰۱۱ء کا شمارہ جناب جاوید احمد غامدی کے افکار وخیالات پر نقد وجرح کے لیے مخصوص کیا ہے اور اس ضمن میں راقم الحروف، ماہنامہ ’الشریعہ‘ اور عزیزم عمار خان ناصر سلمہ پر بھی کرم فرمائی کی ہے جس پر میں ان کا شکر گزار ہوں۔ ڈاکٹر صاحب محترم کے دینی معاملات میں عزم وجذبہ کا میں...

اکابر علماء دیوبند کی علمی دیانت اور فقہی توسع

اکابر علماء دیوبند کی خصوصیات اور امتیازات میں جہاں دین کے تمام شعبوں میں ان کی خدمات کی جامعیت ہے کہ انھوں نے وقت کی ضروریات اور امت کے معروضی مسائل کو سامنے رکھ کر دین کے ہر شعبہ میں محنت کی ہے، وہاں علمی دیانت اور فقہی توسع بھی ان کے امتیازات کا اہم حصہ ہے۔ انھوں نے جس موقف کو علمی طور پر درست سمجھا ہے، کسی گروہی عصبیت میں پڑے بغیر اس کی حمایت کی ہے اور مسلمانوں کی اجتماعی ضروریات کے حوالے سے جہاں بھی فقہی احکام میں توسع اختیار کرنے کی ضرورت پیش آئی ہے، انھوں نے اس سے گریز نہیں کیا۔ علماء دیوبند کو بحمد اللہ تعالیٰ اہل سنت او رحنفیت کی علمی...

مشترکہ دینی تحریکات اور حضرت امام اہل سنتؒ

تحریک ختم نبوت، تحریک تحفظ ناموس رسالت اور تحریک نفاذ شریعت کے لیے مشترکہ دینی تحریکات میں اہل تشیع کی شمولیت پر ہمارے بعض دوستوں کو اعتراض ہے۔ یہ اعتراض ان کا حق ہے اور اس کے لیے کسی بھی سطح پر کام کرنا بھی ان کا حق ہے۔ اسی طرح اعتراض کو قبول نہ کرنا ہمارا بھی حق ہے جس کے بارے میں ہم نے مختلف مواقع پر اپنے موقف کا تفصیل کے ساتھ اظہار کیا ہے اور ضرورت کے مطابق آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ اس سلسلے میں ہمارے والد گرامی امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ تعالیٰ کا نام کثرت سے استعمال کیا جا رہا ہے جو محل نظر ہے اور اس حوالے...

چند بزرگ علماء کا انتقال

گزشتہ دنوں چند محترم دوست اور بزرگ علمائے کرام انتقال کر گئے جن کی جدائی کا صدمہ ہمارے دینی وعلمی حلقوں میں مسلسل محسوس کیا جارہا ہے۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا قاضی عصمت اللہ رحمہ اللہ تعالیٰ کا انتقال ملک کے علمی ودینی حلقوں کے لیے صدمہ ورنج کا باعث بنا ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کے والد محترم حضرت مولانا قاضی نور محمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ ہمارے اکابر بزرگوں میں سے تھے جنھوں نے پون صدی قبل گوجرانوالہ میں توحید وسنت کے پرچار اور علماء دیوبند کے مسلک کے فروغ وتعارف میں کلیدی کردار ادا کیا۔ حضرت مولانا قاضی عصمت اللہ صاحبؒ نے ۸۰ برس...

توہین رسالت کی سزا پر جاری مباحثہ ۔ چند گزارشات

توہین رسالت پر موت کی سزا کے بارے میں امت میں عمومی طور پر یہ اتفاق تو پایا جاتا ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرنے والے لعین وشقی شخص کی سزاموت ہی ہے، مگر اس کی فقہی اور عملی صورتوں پر فقہاے امت میں اختلاف ہر دور میں موجود رہا ہے کہ مسلمان کہلانے والے گستاخ رسول کو موت کی یہ سزا مستقل حد کی صورت میں دی جائے گی یا ارتداد کے جرم میں اسے یہ سزا ملے گی اور اس کے لیے توبہ کی سہولت وگنجائش موجود ہے یا نہیں؟ اسی طرح غیر مسلم گستاخ رسول کو یہ سزا تعزیر کے طور پر دی جائے گی یا اس کی فقہی نوعیت کچھ اور ہوگی اور ایک ذمی کا عہد...

میری علمی و مطالعاتی زندگی

۱۔ کچھ ذاتی حالات زندگی کے بارے میں آگاہ فرمائیں۔ * ہمارا تعلق ضلع مانسہرہ، ہزارہ میںآباد سواتی خاندان سے ہے جس کے آبا و اجداد کسی زمانے میں سوات سے نقل مکانی کر کے ہزارہ میں آباد ہوگئے تھے۔ ہمارے دادا نور احمد خان مرحوم شنکیاری سے آگے کڑمنگ بالا کے قریب چیڑاں ڈھکی میں رہتے تھے اور زمینداری کرتے تھے۔ والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر ؒ اور عم مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتیؒ کی نو عمری میں ان کے والد صاحب کا انتقال ہوگیا۔ والدہ کا بھی انتقال ہو چکا تھا۔ یہ دونوں حضرات دینی تعلیم کی طرف آگئے۔ حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ...

دینی جدوجہد اور اس کی اخلاقیات

آج میں اپنی ’’قادیانیت نوازی‘‘ کی داستان قارئین کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں جس کے الزام کا مجھے گزشتہ چار پانچ برسوں سے بعض دوستوں کی طرف سے سامنا ہے اور اب اس الزام کا ہدف ہونے میں عزیزم حافظ محمد عمار خان ناصر بھی میرے ساتھ شریک ہو گیا ہے۔ چند برس پہلے کی بات ہے، پسرور کے ایک سن رسیدہ بزرگ قاضی عطاء اللہ صاحب میرے پاس تشریف لائے۔ وہ ایک سابق قادیانی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، مگر نصف صدی قبل مسلمان ہو گئے تھے اور اب بحیثیت مسلمان زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اردو ادب سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ انھوں نے قرآن کریم کے مختلف تراجم کو سامنے رکھ کر ترجمہ...

شریعت کے متعلق معذرت خواہانہ رویہ

ہفت روزہ ’’اردو ٹائمز‘‘ نیو یارک میں ۲۱؍ جولائی ۲۰۱۱ء کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ: ’’شریعت کوئی قانون نہیں ہے، بلکہ ایک طرز حیات ہے۔ اگر امریکہ میں شرعی قوانین کے خلاف کوئی قانون بنایا گیا تو اس سے امریکہ کے سیکولر تصور کو دھچکا لگے گا۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر طارق رمضان نے، جو حسن البناءؒ کے نواسے بھی ہیں، نیو یارک میں ’’اکنا‘‘ کے زیر اہتمام ایک فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا انعقاد مقامی ہوٹل میں گزشتہ اتوار کو کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر طارق رمضان نے کہا کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات میں شرعی قوانین کو خلاف...

امیر عبد القادر الجزائریؒ

انیسویں اور بیسویں صدی عیسوی کے دوران مسلم ممالک پر یورپ کے مختلف ممالک کی استعماری یلغار کے خلاف ان مسلم ممالک میں جن لوگوں نے مزاحمت کا پرچم بلند کیا اور ایک عرصہ تک جہاد آزادی کے عنوان سے داد شجاعت دیتے رہے، ان میں الجزائر کے امیر عبد القادر الجزائریؒ کا نام صف اول کے مجاہدین آزادی میں شمار ہوتا ہے جن کی جرات واستقلال، عزیمت واستقامت اور حوصلہ وتدبر کو ان کے دشمنوں نے بھی سراہا اور ان کا نام تاریخ میں ہمیشہ کے لیے ثبت ہو گیا۔ امیر عبد القادر مئی ۱۸۰۷ء میں الجزائر میں، قیطنہ نامی بستی میں ایک عالم دین اور روحانی راہنما الشیخ محی الدینؒ...
< 251-300 (590) >