حال ہی میں پاک فوج کے فضائی بیڑے میں ایک نیا اور طاقتور اضافہ ہوا جب 2 اگست کو ملتان چھاؤنی میں Z-10ME ہیلی کاپٹرز کی شمولیت کی باقاعدہ تقریب منعقد ہوئی۔ اس تاریخی موقع کی صدارت چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید حافظ عاصم منیر نے کی۔ یہ دن پاک فوج کی ایوی ایشن کی تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز ہے۔ یہ جدید ترین Z-10ME ہیلی کاپٹر، جسے چین نے تیار کیا ہے، ایک ایسا جنگی اثاثہ ہے جو دن رات اور ہر موسم میں انتہائی درستگی سے اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ہیلی کاپٹرز جدید ریڈار، برقی جنگی نظام، اور ہدف شکن ہتھیاروں سے لیس ہیں، جو انہیں نہ صرف فضائی بلکہ زمینی خطرات کا بھی مؤثر طور پر مقابلہ کرنے کے قابل بناتے ہیں۔
تقریب کے بعد آرمی چیف نے مظفرگڑھ فیلڈ فائرنگ رینج میں ان ہیلی کاپٹرز کی فائرپاور کا عملی مظاہرہ بھی دیکھا۔ Z-10ME نے اپنی برق رفتار پرواز اور فائرنگ صلاحیتوں کا ایسا مظاہرہ کیا کہ یہ میدانِ جنگ کا ایک منظر بن گیا۔ اس موقع پر پاک فوج کے جوانوں نے ’’کمبائنڈ آرمز ٹیکٹکس‘‘ کا بھی شاندار مظاہرہ کیا، جس میں بری اور فضائی قوتوں کے درمیان بے مثال ہم آہنگی دکھائی گئی۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اس موقع پر جوانوں کے بلند مورال اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جدید ہتھیاروں کی شمولیت پاک فوج کو بدلتے ہوئے جنگی ماحول میں بھی فیصلہ کن برتری برقرار رکھنے میں مدد دے گی۔ یہ شمولیت پاک فوج کی ایوی ایشن کی جدیدیت کی جانب ایک اہم سنگِ میل ہے، جو نہ صرف ملک کے دفاع کو مضبوط بناتی ہے بلکہ ممکنہ دشمن کے خلاف ایک مؤثر جوابی صلاحیت بھی فراہم کرتی ہے۔
1958ء میں قائم ہونے والی پاک فوج ایوی ایشن کور، جو کہ پاکستان آرمی کا ایک نہایت اہم اور فعال حصہ ہے، یہ کور زمینی افواج کو فضائی مدد فراہم کرنے کا بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ اس کا کام صرف دشمن کے ٹھکانوں پر حملہ کرنا ہی نہیں، بلکہ اس کی سرگرمیوں میں فضائی نگرانی، جاسوسی، فوجیوں کی نقل و حمل، اور رسد پہنچانے جیسے کلیدی آپریشنز بھی شامل ہیں۔ اس کور کے پائلٹ اور عملہ انتہائی سخت تربیت سے گزرتے ہیں تاکہ وہ ہر طرح کے موسمی حالات اور جنگی صورتحال میں اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا سکیں۔ اور یہ کور فوجی کارروائیوں کے دوران زمینی دستوں کو بروقت فضائی مدد فراہم کر کے میدانِ جنگ کا نقشہ بدل سکتی ہے۔
جنگی ہیلی کاپٹرز کے حصول کے متعلق ابرار اسلم اور ڈان نیوز کی دو رپورٹس قارئین کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہیں جو امید ہے اس حوالے سے معلومات افزا ثابت ہوں گی۔
(ادارہ الشریعہ)
جنگی ہیلی کاپٹرز کے حصول کا سفر
پاکستان کئی سالوں سے یہ ضرورت محسوس کر رہا تھا کہ پاکستان کے پاس جدید جنگی ہیلی کاپٹرز ہونے چاہئیں۔ اس کے لیے پاکستان نے سب سے پہلے امریکہ سے رابطہ کیا اور پاکستان نے کوشش کی کہ امریکہ سے جو اُن کے AH-1Z Viper جدید جنگی ہیلی کاپٹرز ہیں ان کو حاصل کیا جا سکے۔ پاکستان کا امریکہ کے ساتھ ایک معاہدہ بھی طے پا گیا اور یہ ہیلی کاپٹرز بن کر تیار بھی ہو گئے۔ امریکہ نے 2015ء میں ہیلی کاپٹرز پاکستان کو فراہم کرنے کی منظوری بھی دے دی لیکن 2018ء میں امریکہ اس بات سے پھر گیا اور پاکستان کو یہ ہیلی کاپٹرز دینے سے دستبردار ہو گیا۔
امریکہ کے بعد پاکستان نے ترکیہ کا رخ کیا اور پاکستان نے یہ کوشش کی کہ جو ترکی کے T129 ATAK ہیلی کاپٹرز ہیں ان کو حاصل کر سکے، لیکن ان ہیلی کاپٹرز کے جو انجن ہیں وہ امریکہ بناتا ہے، امریکہ نے ان انجنز کی ایکسپورٹ پر پابندی لگا دی۔ لہٰذا پاکستان کے لیے وہ راستہ بھی بند ہو گیا اور پاکستان ترکی کے جو T129 ہیلی کاپٹرز ہیں، ان کو بھی حاصل کرنے میں ناکام ہوا۔
اس کے بعد پاکستان نے چائنہ کا رخ کیا اور پاکستان نے چائنہ سے Z-10ME جو جدید جنگی ہیلی کاپٹرز ہیں ان کو اب حاصل کیا۔ اور اب یہ 30 ہیلی کاپٹرز پاکستان کو ملے ہیں اور پاکستان کے ایئرفورس میں باقاعدہ سے ان کو انڈکٹ کر لیا گیا ہے۔ لیکن ایسا نہیں ہے کہ پاکستان نے کوئی کمپرومائز کیا اور پاکستان نے امریکن اور ترکی ہیلی کاپٹرز کے مقابلے میں کوئی ایسا ورژن ہیلی کاپٹر کا حاصل کیا ہے جو ان کے مقابلے میں کم پرفارمنس کا ہے۔
پاکستان نے 2015ء میں تین ہیلی کاپٹرز چائنہ کی طرف سے وصول کیے تھے آزمائشی بنیادوں کے اوپر، ٹرائلز کی بیسز کے اوپر۔ پاکستان نے ان کے ٹرائلز کیے اور پاکستان نے ان کو پھر ریجیکٹ کر دیا۔ چائنہ نے پاکستان کے اس فیڈ بیک کو بہت سیریس لیا اور ہیلی کاپٹر کے اندر پھر پاکستان کی فیڈ بیک کے مطابق بہت ساری موڈیفیکیشنز (تبدیلیاں) کیں اور اسے ایک جدید شکل دی۔ اب یہ جو ہیلی کاپٹر پاکستان کے پاس آیا ہے یہ ایک موڈیفائڈ ہے، کسٹمائزڈ ہے، اور یہ پاکستان کی ضرورتوں کے عین مطابق ہے۔ اس میں بہت ساری موڈیفیکیشنز کی گئی ہیں۔ جیسا کہ
- اس میں پہلے کے مقابلے میں ایک زیادہ طاقتور انجن کا استعمال کیا گیا ہے، اس لیے پاکستان کے میدانی علاقوں سے لے کر پاکستان کے جو سرد پہاڑی علاقے ہیں وہاں پر ایکولی گڈ یہ پرفارم کر سکتا ہے۔
- اس کے اندر جو اس کا ہیٹ سگنیچر ہے اس کو کم کرنے کے لیے اس کے اندر موڈیفیکیشن کی گئی ہے (تاکہ آسانی سے سینسرز اور میزائلوں کی زد میں نہ آ سکے)۔
- اس کا جو آرمر (حفاظتی حصار) ہے اس میں تبدیلی کی گئی ہے۔
- اور پھر اگر یہ ہیلی کاپٹر لاک ہوتا ہے (نشانے کی زد میں آجاتا ہے) تو اس سے بچنے کے لیے اس کے پاس جو کاؤنٹر میئرز ہیں وہ پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ امپروو کیے گئے ہیں۔
- اور اس کے علاوہ پاکستان کے پاس الریڈی جو ویپنز کا سٹاک پائل (پہلے سے موجود ہتھیاروں کا ذخیرہ) ہے وہ اس کے اندر انٹیگریٹ کیا جا سکتا ہے، ان ہیلی کاپٹرز کے اندر لگایا جا سکتا ہے۔
لہٰذا یہ ایک ایسا ہیلی کاپٹر اب پاکستان کی ضرورتوں کے عین مطابق تیار کیا گیا ہے جو پاکستان کے کسی بھی ایڈورسری (دشمن) کا مقابلہ کرنے کے لیے بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
https://www.youtube.com/shorts/kNWxvxbnMCM
نئے ہیلی کاپٹر کی پاکستان آرمی میں شمولیت
پاک فوج نے ’’میدانِ جنگ کے مربوط ردِعمل‘‘ کو مضبوط بنانے کے لیے Z-10ME اٹیک ہیلی کاپٹرز کو اپنے نظام میں شامل کر لیا ہے، یہ بات انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے ہفتے کو بتائی۔
روئٹرز کے مطابق چائنہ کی ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن نے فروری 2024ء میں سنگاپور ایئرشو میں پہلی بار اپنے Z-10 اٹیک ہیلی کاپٹر کی نمائش اپنے ملک سے باہر کی تھی۔ روئٹرز نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ اس وقت تک اس ماڈل کا واحد معلوم بیرونی گاہک پاکستان تھا، لیکن ایئرشو میں کوئی فروخت کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔
آئی ایس پی آر نے ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ چیف آف آرمی اسٹاف (COAS) فیلڈ مارشل عاصم منیر نے شمولیت کی تقریب کی صدارت کی اور بعد میں مظفرگڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں ’’نئے شامل کیے گئے Z-10ME ہیلی کاپٹرز‘‘ کی فائر پاور کا مظاہرہ دیکھا۔ آئی ایس پی آر نے حاصل کیے گئے ہیلی کاپٹرز کی تعداد نہیں بتائی۔
فوج کے میڈیا امور کے شعبے نے کہا کہ
’’اس طاقتور نظام کی شمولیت آرمی ایوی ایشن کی جدیدکاری میں ایک بڑا اقدام ہے جو اس کے مربوط میدانِ جنگ کے ردعمل اور ممکنہ دشمنوں کے خلاف فیصلہ کن اثرات مرتب کرنے کی صلاحیت کو مضبوط بناتی ہے۔‘‘
2021ء میں ڈیفنس نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ چین نے اپنے تین Z-10 ہیلی کاپٹر گن شپ پاکستان میں تجربے کے لیے بھیجے تھے لیکن وہ حکام کو متاثر کرنے میں ناکام رہے اور واپس کر دیے گئے۔ تاہم اسلام آباد میں سابق آسٹریلوی دفاعی اتاشی برائن کلوگلی نے کہا تھا کہ
’’امکان ہے کہ پاک فوج چینی Z-10ME اٹیک ہیلی کاپٹر کا جائزہ لے گی۔‘‘
آئی ایس پی آر نے مزید کہا:
’’یہ جدید اور ہر موسم میں کام کرنے والا ہیلی کاپٹر دن اور رات میں بھی درستگی کے ساتھ حملے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘‘
’’راڈار کے جدید نظام اور جدید ترین الیکٹرانک جنگی نظام سے لیس Z-10ME فوج کی مختلف فضائی اور زمینی خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت کو نمایاں طور پر بڑھاتا ہے۔‘‘
مظفرگڑھ فائرنگ رینجز میں فوجیوں سے بات چیت کرتے ہوئے چیف آف آرمی سٹاف عاصم منیر نے ان کے غیر معمولی حوصلے، پیشہ ورانہ مہارت، اور جنگی صلاحیت کی تعریف کی۔ انہوں نے ہتھیاروں کی مربوط تکنیکوں کو سراہا، جو جنگ کی بدلتی ہوئی نوعیت میں فوج کی فیصلہ کن برتری برقرار رکھنے کے پختہ عزم کی عکاسی کرتی ہیں۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے خصوصاً ’’ہمہ نوع خطرات‘‘ کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی اتحاد اور فوج اور عوام کے درمیان ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ملتان چھاؤنی کے دورے کے بعد ایک براہ راست نشست میں ماہرینِ تعلیم اور سماجی ارکان سے بات چیت کرتے ہوئے یہ تبصرے کیے۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ
’’انہوں نے مربوط خطرات کا مقابلہ کرنے اور معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے قومی اتحاد، فوج و عوام کی ہم آہنگی، اور اجتماعی قومی سوچ کی اہمیت پر زور دیا۔‘‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ چھاؤنی میں چیف آف آرمی سٹاف عاصم منیر کو فارمیشن (فوج کے مختلف حصوں کے مشترکہ گروپ) کی عملی تیاریوں اور رواں تربیتی سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے ’’قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے فوج کے غیر متزلزل عزم‘‘ کی توثیق کی۔ آرمی چیف نے تیاریوں کے اعلیٰ معیار پر اطمینان کا اظہار کیا۔