سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدے پر خوشی و مسرت کا اظہار اور شکر و تحسین کے کلمات
مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ کے خطیب، امیرِ پاکستان شریعت کونسل، مولانا زاہد الراشدی نے جمعہ کے خطبے میں فرمایا:
"پہلے ہمیں پریشانی ہو گئی تھی کہ قطر میں ہمارے مسلم سربراہوں کی کانفرنس مذمت کر کے چلے گئے تھے۔۔۔ یہی ہوا تھا نا؟ سارے مسلم سربراہ اکٹھے ہوئے: "ہم اسرائیل کی مذمت کرتے ہیں!" مایوسی ہوئی۔۔۔ میں نے بھی مایوسی کا اظہار کیا۔۔۔ لیکن کل رات اللہ پاک نے توفیق دی کہ سعودیہ عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدہ ہوا ہے۔۔۔ سارے عالمِ اسلام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔۔۔ آپ بھی خوش ہیں یا نہیں ہیں؟
سعودی عرب اور پاکستان نے اکٹھ کر لیا ہے کہ: "سعودیہ پر حملہ۔۔۔ پاکستان پہ حملہ تصور ہوگا! پاکستان پہ حملہ۔۔۔ سعودیہ پر حملہ تصور ہوگا! اور ہم اکٹھے مل کر دفاع کریں گے۔۔۔" اتنی بڑی خبر ہے۔۔۔ اس کا اندازہ نہیں کر سکتے آپ! اس خبر کی اہمیت کا اندازہ آپ کو کچھ دنوں کے بعد ہوگا۔۔۔
میں صرف اس کے صرف ایک پہلو عرض کرتا ہوں۔۔۔ اتنی بات بھی میں کل رات سے بہت خوش ہوں۔۔۔ کہ سعودی عرب پر حملے میں دفاع کون کرے گا؟۔۔۔ سعودی عرب پر حملے میں دفاع کون کرے گا؟۔۔۔ پاکستان! اور حرمین شریفین کا دفاع کون کرے گا؟۔۔۔ یا اللہ! حرمین شریفین کے دفاع کی ذمہ داری میں ہمیں بھی شریک کر دیا۔۔۔ میں تو اس اعزاز کو ہضم نہیں کر پا رہا۔۔۔
جنگ تو ہوگی۔۔۔ دفاع بھی ہوگا۔۔۔ سب کچھ ہوگا۔۔۔ لیکن حرمین شریفین۔۔۔ مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ۔۔۔ روضۂ اطہر اور کعبۃ اللہ کی حفاظت کی ذمہ داری میں ہمارا نام بھی آ گیا۔۔۔ یا اللہ! سچی بات ہے۔۔۔ میں تو بالکل اپنے میں نہیں ہوں یار۔۔۔ اتنا بڑا اعزاز!
اللہ پاک ہمیں اس اعزاز کی لاج رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔ حرمین شریفین کے دفاع کی ذمہ داری ہم پر آ گئی ہے۔۔۔ اللہ ہمیں اس کی لاج رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔ اللہ پاک حوصلہ عطا فرمائے۔۔۔ کہ ہم حرمین شریفین کا بھی دفاع کریں۔۔۔ اور بیت المقدس کا بھی دفاع کریں۔۔۔ یہ ہمارے مقامات ہیں۔۔۔ آج خطرے میں ہیں۔۔۔ دشمن ایک نہیں۔۔۔ کئی دشمن ہیں۔۔۔ اس نے ہمیں یہ اعزاز بخشا ہے۔۔۔
یا اللہ! تیرا شکر ہے۔۔۔ یا اللہ! تیرا شکر ہے۔۔۔ ہمیں یہ اعزاز بخشا ہے۔۔۔ مولیٰ کریم! ہمیں یہ اعزاز پورا کرنے کی توفیق عطا فرما۔۔۔
اللّٰھم صلِّ علی سیدنا و مولانا محمد و آلہ و اصحابہ وسلم۔۔۔"
إبداء الفرح والسرور وتقديم الشكر والتحية بمناسبة توقيع الاتفاق الدفاعي بين المملكة العربية السعودية وجمهورية باكستان الإسلامية
قال خطيب المسجد الجامع المركزي في غوجرانوالا، رئيس مجلس الشريعة الباكستاني، مولانا زاهد الراشدي، في خطبته يوم الجمعة:
أوَّلاً أصابَنا القلقُ حين اجتمعَ قادةُ المسلمين في مؤتمر قطر، فاكتفَوا بالاستنكار ثم انصرفوا... أليس كذلك؟ اجتمعَ جميعُ القادةِ وقالوا: "نستنكرُ إسرائيل!" فحصل الإحباط، وأنا أيضاً عبَّرتُ عن إحباطي... ولكن في ليلة البارحة وفَّقنا اللهُ تعالى، فتمَّ توقيعُ اتفاقٍ دفاعيٍّ بين المملكة العربية السعودية وباكستان... فانتشرت موجةُ فرحٍ في العالم الإسلاميِّ كلِّه... أنتم أيضاً مسرورون أم لا؟
لقد اتفقت السعوديةُ وباكستانُ أن: "الاعتداءَ على السعودية يُعَدّ اعتداءً على باكستان، والاعتداءَ على باكستان يُعَدّ اعتداءً على السعودية، وسندافعُ معاً"... خبرٌ عظيم! لا تستطيعون أن تتصوَّروا عظمتَه... وستعرفون أهميَّته بعد أيَّام...
أُشيرُ فقط إلى جانبٍ واحد... منذ ليلة البارحة وأنا فرِحٌ جدّاً... مَن سيدافعُ إذا اعتُديَ على السعودية؟ مَن سيدافعُ إذا اعتُديَ على السعودية؟ باكستان! ومَن سيدافعُ عن الحرمين الشريفين؟ يا الله! لقد أشركتَنا في مسؤوليَّة الدفاع عن الحرمين الشريفين... لا أستطيع أن أستوعبَ هذا الشرف...
ستكون هناك حرب... سيكون هناك دفاع... سيكون كلُّ شيء... لكن الحرمين الشريفين، المدينة المنوَّرة ومكَّة المكرَّمة، الروضة المطهَّرة والكعبة المشرَّفة... مسؤوليَّةُ حمايتِها صار اسمُنا فيها! يا الله! والله إنّي لستُ في وعيي من شدَّة الفرح... إنَّه شرفٌ عظيم!
اللهمَّ وفِّقْنا لحفظِ هذا الشرف... لقد أصبحت مسؤوليَّةُ الدفاع عن الحرمين الشريفين على عاتقِنا... اللهمَّ أعنَّا على حفظِها... اللهمَّ ارزقنا قوَّةً لنحمي الحرمين الشريفين... ولنحمي المسجد الأقصى أيضاً... هذه مقاماتُنا... وهي اليوم في خطر... والأعداء ليسوا واحداً، بل أعداءٌ كثيرون... وقد منحتَنا هذا الشرف...
يا الله! لك الحمد... يا الله! لك الحمد... منحتَنا هذا الشرف... يا مولاي الكريم! وفِّقْنا لأداء هذه الأمانة...
اللهمَّ صلِّ على سيِّدنا ومولانا محمدٍ، وعلى آله وأصحابِه وسلِّم...