صرح أمير المجلس الشرعي الباكستاني، فضيلة الشيخ مولانا زاهد الراشدي، بأنّ الكيان الصهيوني منذ قيامه لم يعترف بأيّ حدود ثابتة مع فلسطين، بل ظلّ على الدوام يطرح مشروعه التوسّعي المعروف باسم "إسرائيل الكبرى"، وهو مشروع يتجاوز الأراضي الفلسطينية المغتصبة إلى مناطق من دول الجوار، وتشمل خرائطه والعياذ بالله حتى المدينة المنوّرة، أقدس بقاع الأرض بعد مكة المكرمة.
وأوضح فضيلته أنّ الاعتراف الرسمي بإسرائيل من قِبَل أي دولةٍ إسلامية لا يقتصر على مجرد إقامة علاقات سياسية أو دبلوماسية، بل يُعدّ من الناحية العملية إقرارًا ضمنيًا بمطامعها التوسعية، وهو ما يعني قبولًا لمزاعمها الباطلة في أرض الحرمين الشريفين، الأمر الذي لا يمكن للأمة الإسلامية أن تتحمّله أو تقبل به بأي حال من الأحوال.
جاءت هذه التصريحات في كلمةٍ مؤثرة ألقاها فضيلته أمام جمعٍ من العلماء والطلبة في الجامعة المحمدية بمدينة فيصل آباد، يوم الثلاثاء الموافق الأول من أكتوبر. وأكد خلال كلمته أنّ الواجب الشرعي والتاريخي يفرض على الحكّام والمسؤولين في العالم الإسلامي أن يتحرروا من الضغوط الخارجية، ولا سيّما من الهيمنة الأمريكية وسياسة "الترامبية"، وأن يتخذوا موقفًا واضحًا وحازمًا ينسجم مع المصلحة العليا للأمة، ومع مقتضيات حماية المقدسات الإسلامية، وفي مقدمتها القدس الشريف.
وأضاف أمير المجلس أنّ الأمة الإسلامية قدّمت عبر تاريخها الطويل تضحياتٍ جسامًا في سبيل عقيدتها وحماية أرضها ومقدساتها، وأنّ أي تفريطٍ في هذا الجانب سيكون خيانةً لدماء الشهداء وتاريخ الأمة وميراثها النبوي. وشدّد على أنّ القدس ليست قضية الفلسطينيين وحدهم، بل هي قضية عقائدية للأمة جمعاء، وأنّ تجاهلها أو السكوت عن تهديداتها سيكتب على من يفعل ذلك لعنة التاريخ وغضب الأجيال القادمة.
وقد انعقد الاجتماع برئاسة نائب أمير المجلس الشرعي الباكستاني، فضيلة الشيخ مولانا عبد الرزاق، وحضره عدد كبير من العلماء والطلبة والعاملين في المجال الديني والدعوي، حيث اتفقت كلماتهم على ضرورة رفع الوعي الشعبي بهذه المخاطر، والضغط على الحكومات الإسلامية لاتخاذ الموقف الصائب. كما جرى التأكيد على أن التضامن مع الشعب الفلسطيني ومقاومته واجب شرعي وسياسي وأخلاقي، وأنّ التفريط فيه لا يخدم إلا أجندات الأعداء.
صادر عن:
مولانا فضل الهادي السواتي: نائب خطيب الجامع المركزي، غوجرانواله.
مولانا حافظ أمجد محمود معاوية: سكرتير الإعلام لمجلس الشريعة الباكستاني (بنجاب)
پاکستان شریعت کونسل کے امیر فضیلۃ الشیخ مولانا زاہد الراشدی نے واضح طور پر کہا ہے کہ صیہونی وجود (اسرائیل) نے اپنے قیام کے وقت سے لے کر آج تک فلسطین کے ساتھ کسی بھی طے شدہ سرحد کو تسلیم نہیں کیا، بلکہ وہ ہمیشہ " عظیم اسرائیل " کے نام سے جانے والے اپنے توسیع پسندانہ منصوبے پر ڈٹا رہا ہے۔ یہ منصوبہ غصب شدہ فلسطینی علاقوں سے بھی تجاوز کر کے ہمسایہ ممالک کے کچھ خطوں تک پھیلا ہوا ہے، اور اس کے نقشوں میں -والعیاذ باللہ- مدینہ منورہ، جو کہ مکہ مکرمہ کے بعد زمین کا مقدس ترین حصہ ہے، بھی شامل ہے۔
فضیلۃ الشیخ نے مزید وضاحت کی کہ کسی بھی اسلامی ملک کی طرف سے اسرائیل کو سرکاری طور پر تسلیم کرنا محض سیاسی یا سفارتی تعلقات کے قیام تک محدود نہیں ہے، بلکہ عملی طور پر یہ اس کے توسیع پسندانہ عزائم کا ضمنی اعتراف ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ (اسلامی ملک) حرمین شریفین کی سرزمین سے متعلق اس (اسرائیل) کے باطل دعووں کو قبول کر رہا ہے، جسے امت مسلمہ کسی بھی صورت میں برداشت کر سکتی ہے اور نہ ہی قبول کر سکتی ہے۔
یہ گفتگو انہوں نے جامعہ محمدیہ فیصل آباد میں علماء اور طلباء کے ایک مجمع کے سامنے یکم اکتوبر بروز منگل کو ایک پُر اثر خطاب میں کی۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی دنیا کے حکمرانوں اور ذمہ داران پر شرعی اور تاریخی فریضہ عائد ہوتا ہے کہ وہ بیرونی دباؤ، خصوصاً امریکی غلبے اور " ٹرمپ ازم" کی پالیسی سے آزادی حاصل کریں۔ انہیں ایک واضح اور مضبوط موقف اختیار کرنا چاہیے جو امت کے وسیع مفاد اور اسلامی مقدسات، جن میں قدس شریف سرفہرست ہے، کے تحفظ کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو۔
پاکستان شریعت کونسل کے امیر نے مزید کہا کہ امت مسلمہ نے اپنی طویل تاریخ میں اپنے عقیدے اور اپنی زمین و مقدسات کے تحفظ کی خاطر عظیم قربانیاں دی ہیں، اور اس پہلو میں کوئی بھی غفلت یا کوتاہی شہداء کے خون، امت کی تاریخ اور اس کے نبوی ورثے کے ساتھ خیانت ہو گی۔ انہوں نے پرزور انداز میں کہا کہ القدس صرف فلسطینیوں کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ یہ پوری امت کا ایک عقائدی مسئلہ ہے۔ اس سے لاپرواہی یا اس کے خطرات پر خاموشی اختیار کرنے والوں پر تاریخ کی لعنت اور آنے والی نسلوں کا غضب لکھا جائے گا۔
یہ اجلاس پاکستان شریعت کونسل کے نائب امیر فضیلۃ الشیخ مولانا عبد الرزاق کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں علماء، طلباء اور دینی و دعوتی میدان میں کام کرنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکاء نے عوامی بیداری کو بڑھانے اور اسلامی حکومتوں پر صحیح موقف اپنانے کے لیے دباؤ ڈالنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔ اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ فلسطینی عوام اور ان کی مزاحمت کے ساتھ یکجہتی ایک شرعی، سیاسی اور اخلاقی فریضہ ہے، اور اس میں کوتاہی صرف دشمنوں کے ایجنڈوں کو تقویت دیتی ہے۔
جاری کردہ:
مولانا فضل الہادی السواتی: نائب خطیب مرکزی جامع مسجد، گوجرانوالہ
مولانا حافظ امجد محمود معاویہ: سیکرٹری اطلاعات پاکستان شریعت کونسل (پنجاب)




