- مولانا مفتی محمد تقی عثمانی
- مولانا مفتی منیب الرحمان
- مولانا فضل الرحمان
- حافظ نعیم الرحمان
- علامہ ساجد نقوی
- علامہ راجہ ناصر عباس
- علامہ ہشام الٰہی ظہیر
- مولانا عبد الخبیر آزاد
- مولانا طاہر محمود اشرفی
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی
ایران اسرائیلی جارحیت سے بھاری نقصان اٹھانے کے باوجود اسرائیل کو مضبوط جواب دے رہا ہے، اسے پہلی بار پتہ چل رہا ہے کہ بمباری کیا ہوتی ہے۔ عالم اسلام کے خلاف اس کے عزائم ڈھکے چھپے نہیں، قدرت کی طرف سے یہ ایک اور موقع ہے کہ تمام مسلمان ممالک متحد ہو کر اسرائیلی خطرے کا مکمل سدباب کریں۔ (ٹویٹر/ایکس، ۱۶ جون ۲۰۲۵ء)
امریکہ کا ایران پر حملہ انتہائی قابل مذمت ہونے کے علاوہ ان کے پچھلے وعدوں کی صریح خلاف ورزی ہے، دوسرے ملکوں کو جھنم بنانے کی دھمکیاں دینے والا شخص کیا امن کا انعام حاصل کرنے کا مستحق ہو سکتا ہے؟ (ٹویٹر/ایکس، ۲۲ جون ۲۰۲۵ء)
ایران، اسرائیل اور امریکہ کے درمیان جنگ بندی تو اچھی بات ہے لیکن اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایران کو جنگ بند کرنے سے پہلے یہ شرط لگانی چاہئے تھی کہ غزہ میں قتلِ عام بند کیا جائے، اس کے بغیر جنگ بندی قبول کرنے سے اسرائیل ہی کو تقویت پہنچے گی۔ (ٹویٹر/ایکس، ۲۴ جون ۲۰۲۵ء)
مولانا مفتی منیب الرحمٰن
اگر یہ خبر درست ہے!
اگر یہ خبر درست ہے کہ ایرانی میزائلوں کی زد میں اسرائیل کے حساس مقامات بھی آئے ہیں اور اُن کا معتد بہ نقصان ہوا ہے، تو یہ سب کے لیے روح افزا اور تسکین بخش خبر ہے، آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور دلوں کا چین ہے۔ اسرائیل نے غزہ میں ظلم کی انتہا کی ہے، وہ انتہائی شقی القلب، سنگدل اور بے رحم ہے اور ایسے ہی سلوک کا مستحق ہے، اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی غیبی مدد فرمائے، وما ذالک علی اللہ بعزیز۔ (فیس بک، ۱۴ جون ۲۰۲۵ء)
انٹیلی جنس کی اہمیت!
روس پر یوکرین کے حالیہ ڈرون حملوں اور اسرائیل کی جانب سے ایران کی اعلیٰ دفاعی قیادت کو نشانہ بنانے سے پتا چلا کہ جدید جنگ میں انٹیلی جنس کی بڑی اہمیت ہے۔ یوکرین نے بڑے بڑے کارگو کنٹینروں میں اپنے ڈرون روس کے اندر دور تک اسمگل کیے اور پھر بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کئی روسی ائیرپورٹس پر حملوں میں 95-Tu-22M3 ، Tu اور 12-An جیسے اسٹریٹجک بمبار طیاروں کو نشانہ بنایا، ان کی قیمت اربوں ڈالر بتائی جاتی ہے اور ان میں سے کچھ ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ ایران کی اعلیٰ دفاعی قیادت کو اُن کے خفیہ ٹھکانوں میں نشانہ بنانے سے پتا چلتا ہے کہ اسرائیلی موساد، امریکی سی آئی اے، اور بھارتی را کے اشتراک سے انٹیلی جنس نیٹ ورک قائم ہے اور ایرانی اداروں میں بھی اُن کے ایجنٹ موجود ہیں۔ ایک فوٹیج کے مطابق اسرائیل نے بھی یوکرین کی طرح پہلے اپنے ڈرون ایران کے اندر پہنچائے اور پھر طے شدہ پروگرام کے مطابق مخصوص اہداف کو نشانہ بنایا۔ ایرانی دفاعی اداروں کو اس کمزوری پر پوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ’’را‘‘ کے اشتراک کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ خود مودی نے بیان دیا: اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو سے میرا مسلسل رابطہ ہے اور پاک بھارت جنگ کے دوران تو اسرائیلی ماہرین بھارت میں موجود تھے اور تکنیکی امداد فراہم کر رہے تھے۔ مودی دو شدید دشمنوں اسرائیل اور ایران کے ساتھ یکساں اعتماد کا رشتہ قائم کیے ہوئے ہے، ’’بریں عقل و دانش بباید گریست‘‘۔ (فیس بک، ۱۴ جون ۲۰۲۵ء)
اسرائیلی فوج کا اپنے عوام کو انتباہ!
بی بی سی نے رپورٹ کیا ہے: ’’اسرائیلی فوج نے اپنے عوام کو انتباہ (Warning) جاری کیا ہے کہ ہمارا دفاعی نظام ناقابلِ تسخیر نہیں ہے، اس لیے ہمارے جاری کردہ انتباہات پر عمل کیا جائے اور احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں‘‘۔ اس جنگ سے کم از کم یہ فُسوں (Myth) تو ٹوٹا کہ ’’اسرائیل نا قابلِ تسخیر ہے‘‘۔ یہ اس کے باوجود ہے کہ امریکہ اور پورے مغرب کی طرف سے تمام تر دفاعی ساز وسامان کی فراہمی، تکنیکی امداد اور سٹیلائٹ کی سہولت اسرائیل کو حاصل ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ومکروا و مکر اللہ واللہ خیر الماکرین ترجمہ: ’’اور کافروں نے اپنی چال چلی اور اللہ نے (اُن کے خلاف) خفیہ تدبیر فرمائی اور اللہ سب سے بہتر خفیہ تدبیر فرمانے والا ہے‘‘ ( آل عمران: ۵۴)۔ (فیس بک، ۱۵ جون ۲۰۲۵ء)
تشکّر پاکستان!
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ایرانی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے ایران پر اسرائیل کے جارحانہ حملے کے خلاف ایران کی غیر مشروط حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور ارکان پارلیمنٹ نے ’’تشکر پاکستان‘‘ کے نعرے لگائے۔ یہ اچھی علامت ہے، کسی کے احسان کا اعتراف کرنا اعلیٰ انسانی قدر ہے، حدیث پاک میں ہے: ’’جو بندوں کے احسان کا شکر ادا نہ کرے، وہ اللہ کا بھی شکر گزار بندہ نہیں ہوسکتا‘‘ ( ترمذی: ۱۹۵۵)۔
پاکستان نے سلامتی کونسل اور عالمی سطح پر ایران کی حمایت میں جو کچھ کیا وہ اس کی دینی و ملّی ذمے داری تھی، پاکستانی پارلیمنٹ اور پوری قوم نے بھی ایران کی بھرپور حمایت کی۔ اگر حالیہ پاک بھارت جنگ کے تناظر میں دیکھا جائے تو ایران نے علانیہ طور پر پاکستان کی حمایت میں کوئی کلمہ خیر نہیں کہا تھا، لیکن پاکستان نے تمام تحفظات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنا فرض ادا کیا۔ اب اگر ایران بھی یہ علانیہ عہد کرلے کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف ’’را‘‘ کی جاسوسی اور پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا تو یہ بات دونوں پڑوسی برادر مسلم ملکوں کے مفاد میں ہے کہ ہم ایک دوسرے کو اگر فائدہ نہ پہنچا سکیں تو کم از کم نقصان تو نہ پہنچائیں۔ (فیس بک، ۱۷ جون ۲۰۲۵ء)
ٹرمپ کا سفید جھوٹ!
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا: ’’میں ایک بار پھر امن کو دو ہفتے کا وقت دے رہا ہوں، ایران اس سے فائدہ اٹھائے‘‘۔ یورپی ممالک اور او آئی سی اِسی امید پر متحرک ہوئے کہ شاید مذاکرات کے ذریعے جنگ بندی ہو جائے اور امن قائم ہو جائے لیکن ’’اے بسا آرزو که خاک شدہ‘‘۔ دنیا کی قیادت کے دعویدارٹرمپ نے علانیہ طور پر اپنا وعدہ توڑا اور گزشتہ شب 2-B بمبار طیاروں کے ذریعے تیس ہزار پاؤنڈ کے بنکر بسٹر بم ایران کے ایٹمی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان پر برسائے۔ اس سے اُن کے داعئ امن ہونے کے سارے دعوے صریح جھوٹ ثابت ہوئے، ایسا شخص دنیا کی قیادت کا حق دار کیسے ہوسکتا ہے۔ مادی طاقت جب اخلاقی قوت سے عاری ہو جائے تو نتائج ہمیشہ منفی نکلتے ہیں۔ افغانستان میں امریکہ اور اتحادیوں کی بیس سالہ یلغار کی ناکامی اس کا واضح ثبوت ہے، لیکن طاقت کے نشے میں چور لوگ نوشتۂ دیوار کو پڑھنے کی صلاحیت سے محروم ہوتے ہیں۔ ہم اس ظلم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ (فیس بک، ۲۲ جون ۲۰۲۵ء)
’’وہی ذبح بھی کرے ہے ، وہی لے ثواب الٹا!‘‘
ایران اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے ذریعے بھی کرائی جاسکتی تھی، مگر امریکہ نے ایسا کبھی نہیں ہونے دیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی تعلّی قائم رکھی، پہلے اسرائیل کو ایران پر حملے کی شہ دی، جنگ کے شعلے بھڑکائے، پھر اس میں براہِ راست اپنا حصہ ڈالا اور اپنے مقاصد حاصل کرنے کے بعد جنگ بندی کا کریڈٹ بھی لے لیا، انشاء اللہ خاں انشاء نے قربانی کے تناظر میں کہا تھا:
یہ عجیب ماجرا ہے کہ بروز عید قرباں
وہی ذبح بھی کرے ہے، وہی لے ثواب الٹا
یہ اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ دنیا میں سردست امریکہ کو للکارنے والی کوئی مادی طاقت نہیں ہے اور جب تک متوازی طاقت سامنے نہیں آئے گی، امریکہ یونہی دندناتا پھرے گا، ممالک کی آزادی و خودمختاری اور انسانی حقوق کا تمسخر اڑاتا رہے گا، ٹرمپ نے یہی کچھ کیا ہے۔ شاید روس اور چین بھی براہ راست امریکہ کو للکارنے، اُسے لگام دینے یا اس کے راستے میں مزاحم ہونے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، اس لیے مظلوم انسانیت کا دور ابتلاء ابھی جاری ہے۔ ماضی کی یورپ کی سپرپاورز بھی امریکہ کے اشارۂ ابرو کے تابع رہتی ہیں۔ ایسے میں اگر کوئی ’’حقیقی مجاہدین‘‘ ہیں تو وہ ہمارے سوشل میڈیا پر پائے جاتے ہیں۔ تاہم یہ ماننا پڑے گا کہ ایران نے جو کچھ کیا ہے، اپنی استعداد سے بڑھ کر کیا ہے۔ لہٰذا اس کی حوصلہ شکنی کے بجائے حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، کیونکہ اس نے بھاری قیمت ادا کرنے کے باوجود کم از کم یک طرفہ طور پر سپرانداز ہونا قبول نہیں کیا، ورنہ اُس سے ٹرمپ کا مطالبہ یہی تھا۔ (۲۴ جون ۲۰۲۵ء)
کامیابی کا گراف؟
امریکی صدرٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات کی مکمل تباہی کا دعویٰ کیا تھا کہ اب ایران برسوں اس قابل نہیں رہے گا کہ دوبارہ انھیں بحال کر سکے۔ پھر امریکی میڈیا MSNBC ، CNN اور نیو یارک ٹائمز نے امریکی ’’ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی‘‘ کی ابتدائی خفیہ رپورٹ کے حوالے سے انکشاف کیا کہ ایران کا کوئی زیادہ نقصان نہیں ہوا۔ اس پر صدر ٹرمپ کو شدید غصہ آیا اور ان تینوں اداروں کو ’’گندا میڈیا‘‘ قرار دیا۔ غالباً یہ ادارے ڈیمو کریٹک پارٹی کے زیادہ قریب ہیں۔ لگتا ہے صدر ٹرمپ کو اپنے دوست مودی کی مہارت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ’’گودی میڈیا‘‘ تخلیق کرنا پڑے گا۔ پھر امریکہ کی نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائرکٹر تلسی گبارڈ کا یہ ٹِکر دیکھا: ’’ایرانی جوہری صلاحیت کو بھاری نقصان پہنچا ہے، جب ممکن ہوگا تو تفصیلات عوام کے علم میں لائی جائیں گی‘‘۔ لیکن یہ نہیں بتایا کہ اس وقت یہ عمل ناممکن کیوں ہے۔ دوسری طرف ایران نے پہلے دعویٰ کیا کہ ہماری جوہری صلاحیت محفوظ ہے، لیکن پھر شاید صدرٹرمپ کی تسلی کے لیے الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا: ’’امریکی اور اسرائیلی حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے، نقصانات کی نوعیت کے بارے میں تفصیلات دینا مناسب نہیں کیونکہ یہ ایک تکنیکی معاملہ ہے اور ایرانی ایٹمی توانائی تنظیم اس کی تحقیقات کر رہی ہے‘‘۔ الغرض امریکہ و اسرائیل کی طرف سے ایرانی جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کی شدت (Intensity) کا گراف کیا ہے، یہ مکمل طور پر واضح نہیں ہے۔ (فیس بک، ۲۶ جون ۲۰۲۵ء)
مولانا فضل الرحمٰن
پاکستان کو کھل کر ایران کے ساتھ کھڑا ہوجانا چاہیے
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہےکہ پاکستان کوکھل کر ایران کے ساتھ کھڑا ہوجانا چاہیے۔ قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ ان طاقتوں کی لونڈی ہے، ایران اگر اسرائیل کو جواب دے رہا ہے تو اس کے ہاتھ روکے جاتے ہیں، دوسری طرف ان کو کھلی چھٹی دی گئی ہے، ہمیں کھل کر اہل غزہ اور فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہونا جانا چاہیے، پاکستان کوکھل کر ایران کے ساتھ کھڑا ہوجانا چاہیے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم ایران کے ساتھ کھڑے ہیں، یہود اور ہنود ایک ہیں، یہ ایک دوسرے کے اتحادی ہیں، اسرائیل فلسطین کے آگے لبنان اور شام پر حملےکرچکا ، حال ہی میں اسرائیل نےشام کی دفاعی قوت کو ختم کیا، ہمیں اپنی پالیسیوں پر غور کرنا ہوگا، فلسطین، لبنان، شام ، عراق ، ایران اور پاکستان کو تباہ کرنا ان کا ایجنڈا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں مسلسل بمباری جاری ہے، 60 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، 2 روز میں ڈیڑھ ہزار افراد شہید ہوچکے۔ بین الاقوامی اداروں کی کوئی حیثیت نہیں رہی، او آئی سی اب بس دکھاوا ہے، آج فلسطینیوں کا خون پی پی کر صیہونیوں کا دل نہیں بھر رہا۔ سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ملک کے داخلی اور خارجی حالات حکومتی توجہ چاہتے ہیں، نائن الیون کے بعد سے مسلسل بے امنی ہے، بے امنی بدقسمتی سے معاشرےکا حصہ بن چکی، کوئی کے پی یا بلوچستان میں بھتہ دیے بغیر نہیں رہ سکتا، آج پھر ایک دفعہ ہم بارود اور میزائلوں کے نشانے پر ہیں، ہم نے بہت خون دے دیا ہے، ہماری قوم نے قربانیاں دی ہیں،ہماری فوج نے بھی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نےکہا کہ ہرحکومت اپنے بجٹ کو بہتر قرار دیتی ہے،عمومی رائے بجٹ سےمتعلق بہتر نہیں، یہاں معیشت کی منفی گروتھ بھی دیکھی گئی،ملک کی معاشی ترقی کے لیے پرامن ماحول ضروری ہے، حکومت کو جو بات پسند نہیں آتی تو اپوزیشن کی آواز بند کردیتی ہے،اسپیکر نوٹس لے کر اس پر رولنگ دیں۔مولانا فضل الرحمان کی تقریر کے دوران کئی بار آڈیو بندکی گئی۔ (جیو نیوز، ۱۹ جون ۲۰۲۵ء)
حافظ نعیم الرحمٰن
اسرائیل کا ایران پر حملہ بدترین دہشت گردی ہے۔ اسرائیل کی دہشت گردی کا یہ دائرہ بڑھ رہا ہے۔ امریکا کی سرپرستی میں آگ اور خون کا یہ کھیل کھیلا جارہاہے۔ مسلم ممالک کو سمجھ لینا چاہیے کہ اسرائیل کے قدم نہ روکے گئے تو پھر کسی کا نمبر بھی آسکتا ہے۔ اورامریکا کی منافقانہ تاریخ گواہ ہے کہ امریکا کسی کو نہیں بچائے گا، وہ نسل کشی کرنے والے اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔ (ٹویٹر/ایکس، ۱۳ جون ۲۰۲۵ء)
اسرائیل کا ایران پر حملہ قابل مذمت ہے۔ حکومت کو ایران کی حمایت میں اقدامات کرنے ہوں گے۔ قومی اسمبلی و سینٹ میں ایران کے حق میں قرارداد قابل ستائش اور سپیکر قومی اسمبلی کا اسرائیل کو ریاست تسلیم نہ کرنے کی بات بھی احسن اقدام ہے۔ (فیس بک، ۱۴ جون ۲۰۲۵ء)
پوری پاکستانی قوم دہشت گرد اسرائیل اور امریکا کے خلاف ایرانی قوم کے ساتھ ہے۔ (فیس بک، ۱۶ جون ۲۰۲۵ء)
پاکستان تشکر تشکر، پاکستان تشکر تشکر - ایرانی پارلیمنٹ میں پاکستان کے حق میں تشکر کے نعروں کی گونج۔ یقیناً پوری پاکستانی قوم دہشت گرد اسرائیل اور امریکا کے خلاف ایرانی قوم کے ساتھ ہے۔ (ٹویٹر/ایکس، ۱۶ جون ۲۰۲۵ء)
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے حکومت پر زور دیا کہ فلسطین کے ساتھ ایران کے معاملے پر بھی واضح، دوٹوک اور جرات مندانہ پالیسی تشکیل دے کر اقدامات کیے جائیں، کشمیر کا مقدمہ پوری طاقت سے لڑا جائے، مسئلہ فلسطین پر حکمران عوام کے جذبات کی ترجمانی کریں، اسرائیل کو لگام نہ دی گئی تو پورا خطہ آگ کی لپیٹ آ جائے گا، حکومت امریکہ سے خوفزدہ نہ ہو اور ٹرمپ کو زمین کا خدا نہ سمجھے۔ انہوں نے حماس کو استقامت اور مزاحمت کی شاندار مثال قرار دیتے ہوئے مجاہدین کی کامیابیوں کے لیے دعا کی۔ (فیس بک، ۱۶ جون ۲۰۲۵ء)
امت کی تقسیم کی باتیں کرنے والے امت کے دوست نہیں، سعودی عرب کا ایران کے حق میں بیان خوش آئند ہے، پاکستانی قوم بھی پوری یکسوئی سے ایران کے ساتھ کھڑی ہے، پاکستان غزہ کے مسئلہ پر قائدانہ کردار ادا کرے۔ (فیس بک، ۱۷ جون ۲۰۲۵ء)
مغربی ممالک ایران کا ایٹمی پروگرام بند کرنے کا کہہ رہے ہیں، یورپ و امریکہ کو اسرائیل کے چار سو سے زائد نیوکلیئر وارہیڈ کیوں نظر نہیں آتے؟ پاکستان کا نیو کلیئر پروگرام بھی اسرائیل کو کھٹکتا ہے۔ (فیس بک، ۱۷ جون ۲۰۲۵ء)
میر کیا سادہ ہیں برباد ہوئے جس کے سبب
اُسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں!
ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل پرائز کے لیے نامزد کرنا افسوس ناک اور قومی وقار کے منافی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام میں اسرائیل کا سرپرست ہے، یہ ایران پر اسرائیل کے حملے کو Excellent کہتا ہے۔ ایران کو براہ راست دھمکیاں دے رہا ہے، امریکی بحری اڈے خطے میں پیش قدمی کررہے ہیں امریکا اسرائیل کو تمام جنگی سہولتیں دے رہا ہے۔ یوکرائن کی جنگ ختم نہیں کروائی بلکہ مزید آگ بھڑک رہی ہے۔ پورے مشرق وسطیٰ کا امن تباہ ہورہا ہے۔ اور حکومت امن کے نوبل پرائز کے لیے نامزد کرنے کی بات کررہی ہے۔ یہ سب افسوس ناک بھی ہے اور غلامانہ ذہنیت کا عکاس بھی۔ (ٹویٹر/ایکس، ۲۱ جون ۲۰۲۵ء)
ایران پر امریکی جارحیت دنیا کا امن تباہ کرنے کے مترادف ہے۔امریکہ اور اسرائیل کی کارروائیوں کے خلاف مسلم امہ کو متحد ہونا ہو گا۔ (فیس بک، ۲۲ جون ۲۰۲۵ء)
ایران کو استقامت دکھانے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں، پاکستان نے بھارت اور ایران نے اسرائیل کو شکست دی، امریکہ کو منہ کی کھانا پڑی اسی لیے جنگ بندی کرانے پر مجبور ہوا۔ (فیس بک، ۲۶ جون ۲۰۲۵ء)
پاکستان، ایران، افغانستان، ترکی اور بنگلہ دیش دفاعی معاہدہ کریں اور پاکستان فوری طور پر ایران-پاکستان گیس پائپ لائن مکمل کرے۔ (فیس بک، ۲۶ جون ۲۰۲۵ء)
پاکستان نے بھارت کو اور ایران نے اسرائیل کو شکست دی۔ دونوں ملکوں کے عوام دشمنوں کے مقابلے میں متحد ہو چکے ہیں۔ پاکستان اور ایران نے دشمن قوتوں کے خلاف مزاحمت کی نئی مثال قائم کی۔ (ہم نیوز، ۲۶ جون ۲۰۲۵ء)
حکومت نے ایران کے معاملہ میں واضح موقف اپنایا لیکن نوبل انعام کے لیے ٹرمپ کی نامزدگی قومی وقار کے منافی ہے، پاکستان میں سیاسی جماعتیں ٹرمپ کے خلاف بات نہیں کرتیں۔ (۲۷ جون ۲۰۲۵ء)
علامہ ساجد نقوی
اسلام آباد (خبرنگار) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کی سربراہی میں شیعہ علما کونسل پاکستان کے اعلی سطحی وفد نے اسلامی جمہوریہ ایران کے اسلام آباد میں متعین سفیر آقاء رضا امیری مقدم سے ملاقات کی اور برادر ہمسایہ اسلامی ملک ایران پر امریکہ اور اسرائیل کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ایرانی عوام سے اظہار یکجہتی کیا۔ جبکہ ایران کے جوابی حملوں سے دشمن کے دانت کھٹے کرنے کو ایران کے لیے فتح مبین قرار دیا۔ وفد میں شیعہ علما کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ عارف حسین واحدی، مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر شبیر حسن میثمی، ڈپٹی سیکرٹری سکندر عباس گیلانی, اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات زاہد علی آخونزادہ شامل تھے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ایرانی سفیر سے ہر دو حملوں کے نتیجے میں بے گناہ انسانی جانوں کے ضیا پر تعزیت پیش کرتے ہوئے اسرائیل اور اس کے پشت پناہ امریکہ کے حملوں کو عالمی قوانین کے منافی اور ایک خودمختار ملک کے خلاف ننگی جارحیت قرار دیا اور ایران کی جانب سے کامیاب دفاع و جوابی کارروائی میں دشمن کے دانت کھٹے کرنے کو ایران کے لیے فتح مبین قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج انقلاب اسلامی جمہوریہ ایران دوسری بار سرخرو ہوا اور اس امتحان میں رہبر معظم حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای دامت برکاتہ کا مرتبہ بابصیرت بلند وبالا اور حکمت و دانشمند عالمی رہنما کے طور پر منظر عام پر آیا جبکہ ان کے بقول اس جنگ نے اسلامی جمہوریہ ایران سے متعلق اپنوں اور پرایوں کی تمام غلط فہمیاں بھی دور کر دیں۔ (روزنامہ نوائے وقت، ۲۵ جون ۲۰۲۵ء)
علامہ راجہ ناصر عباس
یہ سمندری شاہراہوں اور انرجی کے ذخائر پر قبضے کا منصوبہ ہے
اسرائیل کے ’’گریٹر اسرائیل‘‘ بننے میں ایران ایک رکاوٹ ہے۔ اس وقت جو وہاں جنگ ایران لڑ رہا ہے یہ پورے مشرق کی جنگ ہے، پورے ایشیا کی جنگ ہے، جہانِ اسلام کی جنگ ہے۔ اگر خدانخواستہ وہ اس دیوار کو گرا دیتا ہے تو مکہ مدینہ پر قبضے سے کون روکے گا اس کو؟ ڈینس ایوی لِپکن کی کتاب ہے ’’ریٹرن ٹو مکہ‘‘ جو صہیونی ہے، وہ پڑھنے والی ہے، وہ مکہ تک جائیں گے، وہ مدینہ تک جائیں گے، وہ خیبر تک جائیں گے۔ اس وقت جہانِ اسلام کو، مسلمانوں کو، مشرق کو بہت بڑا خطرہ ہے۔ اور ہمیں اس کو سمجھنا چاہیے کہ کتنا بڑا خطرہ ہے۔ اس میں خاموشی اختیار کرنا اور خالی بیان تک محدود نہیں رہنا ہو گا۔ یہ ہم سب کی جنگ ہے، پورے مشرق کی جنگ ہے، جہانِ اسلام کی جنگ ہے، یہ امتِ مسلمہ کی لڑائی ہے۔ ایک چھوٹا سا اسرائیل ہے جس کی نہ کوئی پشت ہے نہ گہرائی ہے، اس میں اتنی جرأت کہاں سے ہے، اتنی طاقت کس نے دی ہے اس کو؟ امریکہ نے، یورپ نے، مغرب نے۔ وہ اس کو یہاں لائے ہی اسی لیے تھے، مسلمانوں کے دل میں، آپ نقشہ اٹھا کر دیکھ لیں، کہاں واقع ہے اسرائیل؟ مسلمانوں کے دل کے اندر۔ لہٰذا وہ لائے ہی اس لیے تھے کہ اس پورے خطے کو اپنے کنٹرول میں رکھنا ہے۔ گریٹر اسرائیل بنانا ہے اور ساری کی ساری جو سمندری شاہراہیں ہیں، باب المندب سے لے کر آبنائے ہرمز تک، جو انرجی کے ذخائر، سب پر قبضہ کرنا ہے اور ہمیشہ دنیا پر حکومت کرنی ہے۔ اپنا تسلط باقی رکھنا ہے، ملکوں کو مزید توڑنا ہے، چھوٹے چھوٹے کویت اور قطر کی طرح کے ملک بنانے ہیں۔ پاکستان توڑنا ہے، ایران توڑنا ہے، عراق توڑنا ہے، ترکی توڑنا ہے، سب کو توڑنا ہے۔ اس لیے یہ خطرناک صورتحال ہے، ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس کے مقابلے میں کھڑے ہوں۔ میں ایران میں رہا ہوں، انیس سال میں نے وہاں پڑھا ہے، میں نے قریب سے دیکھا ہے جنگ کو بھی وہاں پر۔ وہ ہارنے والے نہیں ہیں، وہ امام حسین علیہ السلام کے ماننے والے ہیں، آخری جو ہمارے پاس چیز بچتی ہے وہ ہے کربلا تشکیل دینا، عاشورائیوں کی طرح ظلم سے ٹکرانا، اور اپنی جان اور خون دے دینا لیکن سر نہ جھکانا۔ (’’آج نیوز‘‘ کے فیس بک پیج پر ویڈیو، ۱۸ جون ۲۰۲۵ء)
علامہ ہشام الٰہی ظہیر
ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں
صدر جمعیت اہلحدیث پاکستان ڈاکٹر علامہ ہشام الہٰی ظہیر نے کہا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ لاہور سے جاری کیے گئے اپنے بیان میں علامہ ہشام الہٰی ظہیر نے مزید کہا کہ اسرائیل کو مغربی طاقتوں کی سپورٹ حاصل ہے۔ واضح رہے کہ آج اسرائیل نے ایران پر حملہ کر دیا، اسرائیل نے ایران میں درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے جن میں فوجی قیادت کی رہائش گاہوں اور عسکری و جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی حملوں میں 3 اعلیٰ ترین عسکری حکام اور 6 سائنسدان شہید ہو گئے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسرائیل سخت سزا کا انتظار کرے، صہیونی ریاست نے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا کر اپنی ظالمانہ فطرت کو پہلے سے زیادہ بے نقاب کر دیا ہے۔ ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایران میں 78 افراد جاں بحق اور 329 زخمی ہوئے ہیں۔ (روزنامہ جنگ، ۱۳ جون ۲۰۲۵ء)
ایران پر اسرائیلی حملہ لامحدود تباہی کا پیش خیمہ ہے
لاہور (خصوصی نامہ نگار) صدرجمعیت اہلحدیث ڈاکٹرعلامہ ہشام الٰہی ظہیرنے کہا ایران پر اسرائیلی حملہ لامحدود تباہی کا پیش خیمہ ہے۔ جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، حملے میں متعدد نامور ایرانی شخصیات کی شہادتیں ناقابل تلافی نقصان ہے۔ پاکستانی قوم ایران کے اس دکھ میں برابر کی شریک ہے۔ ایران پر اسرائیلی حملے نے خطے کو ایک بار پھر جنگ کے شعلوں میں دھکیل دیا ہے۔ اسرائیلی جارحیت امن دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اسرائیل کا ایران پر حملہ اقوام متحدہ کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل کئی سال سے مقبوضہ فلسطین سمیت دنیا میں بے گناہ مسلمانوں کے قتل کا ذریعہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ مرکزی سیکریٹریٹ قران و سنہ اسلامک سنٹر میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر علامہ ہشام الٰہی ظہیر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو مغربی طاقتوں کی سپورٹ حاصل ہے۔ پہلے فلسطین اب ایران کی ایٹمی تنصیبات پر اسرائیلی حملہ افسوسناک امر ہے۔ اسرائیل کے شر سے کوئی مسلم ممالک محفوظ نہیں ہے۔ صدر جمعیت اہلحدیث کا کہنا تھاتمام عالم اسلام کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اسرائیل کا رات تاریکی میں ایران پر شب خون مارنا عالم اسلام کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ (روزنامہ نوائے وقت، ۱۴ جون ۲۰۲۵ء)
اسرائیل صہیونی طاقتوں کے بل پر مسلم ممالک پر حملہ آور ہے
لاہور (خصوصی نامہ نگار) جمعیت اہلحدیث کے صدر ڈاکٹر علامہ حافظ ہشام الٰہی ظہیر نے کہا ایران کو اسرائیل کی جارحیت کا دندان شکن جواب دینا چاہئے۔ اسرائیل مغربی صہیونی طاقتوں کے بل بوتے پر مسلم ممالک پر حملہ آور ہے۔اسرائیل بد مست ہوکر مسلم ممالک کو مسلسل نشانہ بنا رہا ہے۔ درحقیقت یہ سب مسلم امہ کی غفلت اور پراسرار خاموشیوں کی بدولت ہو رہا ہے۔ اگر فلسطین کے معاملے پر پاکستان سمیت تمام عالم اسلام نے بروقت اسرائیل کیخلاف فلسطین کا ساتھ دیا ہوتا تو ہمیں آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ انہوں نے کہا اسرائیلی حملے پر سعودی عرب کا موقف امت مسلمہ کی حقیقی ترجمانی ہے۔ سعودی عرب نے ہمیشہ عالمی رہنماکا بڑا بن کر امت مسلمہ کیلئے آواز اٹھائی ہے۔ (روزنامہ نوائے وقت، ۱۶ جون ۲۰۲۵ء)
اسرائیل عالمِ اسلام کا مشترکہ دشمن ہے
اسرائیل مغربی صہیونی طاقتوں کے بل بوتے پر مسلم ممالک پر حملہ آور ہے۔ اسرائیل بد مست ہوکر مسلم ممالک کو مسلسل نشانہ بنا رہا ہے درحقیقت یہ سب مسلم امہ کی غفلت اور پراسرار خاموشیوں کی بدولت ہو رہا ہے ، اگر فلسطین کے معاملے پر پاکستان سمیت تمام عالم اسلام نے بروقت اسرائیل کے خلاف فلسطین کا ساتھ دیا ہوتا تو ہمیں آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔انہوں نے کہا ایران پر اسرائیلی حملے پر سعودی عرب کا موقف امت مسلمہ کی حقیقی ترجمانی ہے ۔سعودی عرب نے ہمیشہ عالمی راہنماکا بڑا بن کر اُمت مُسلمہ کے لئے آواز اُ ٹھائی ہے ،عالم برادری کو متحد ہو کر مشترکہ دشمن کا مقابلہ کرنا چاہیے ۔ اسرائیل علاقائی امن و بین الاقوامی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے، اسرائیل کو لگام نہ ڈالی تو عالمی امن خطرے میں پڑ جائیگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جمعیت اہلحدیث کے سیکرٹریٹ قرآن و سنہ اسلامک سنٹر میں علما کرام، تحریک طلبہ اہلحدیث و جمعیت یوتھ فورس کے وفود سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ علامہ ہشام الٰہی ظہیر کا مزید کہنا تھا عالمی برداری اسرائیلی جارحیت کافی الفور نوٹس لے ،مملکت اسلامیہ انسانیت کو بڑی تباہی سے بچانے کیلئے فوری اقدامات کرے۔ (روزنامہ دنیا، ۱۶ جون ۲۰۲۵ء)
عالم اسلام فلسطین کا ساتھ دیتا تو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا
لاہور (خبرنگار) جمعیت اہلحدیث پاکستان کے صدر ڈاکٹر علامہ حافظ ہشام الہی ظہیر نےمختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ ایران کو اسرائیل کی جارحیت کا دندان شکن جواب دینا چاہئے اگر فلسطین کے معاملے پر پاکستان سمیت تمام عالم اسلام نے بروقت اسرائیل کے خلاف فلسطین کا ساتھ دیا ہوتا تو ہمیں آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ (روزنامہ جنگ، ۱۶ جون ۲۰۲۵ء)
صہیونیت شیطانی لشکر، سہولت کار، انسانیت کا دُشمن
اجلاس میں جمعیت اہلحدیث لاہور، اہلحدیث یوتھ فورس لاہور، تحریک طلبہ اہلحدیث پاکستان، پنجاب اور لاہور کے تمام ٹاؤنز کے صدور، ناظمین و اراکین نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایران کے جوہری تنصیبات پر حملوں، دینی مدارس کے خلاف ہرزہ سرائی کی شدید مذمت کی گئی اورخطے میں کشیدگی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔حالیہ حملے اسرائیلی حملوں کے سلسلے کا تسلسل ہیں، فریقین بین الاقوامی قانون اور انسانی ہمدردی کی پاسداری کریں۔ اجلاس میں 22 محرم الحرام کو چوک بیگم کوٹ میں منعقد ہونے والی فضائل صحابہ ؓ و اہل بیت ؓ کانفرنس، جماعتی اُمور، ملکی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ پر تبادلہ خیال ہوا۔ علامہ ہشام الہٰی ظہیر نے کہا صہیونیت ایک شیطانی لشکر ہے اور اس کا ہر سہولت کار، انسانیت، امن اور انصاف کا بد ترین دُشمن ہے ۔ مغرب نے اپنی پالیسیاں نہ بدلیں تو بین الاقوامی امن و امان خطرے میں پڑ جائے گا۔ صہونیت کا ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ بین الاقوامی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اُنہوں نے کہا ایران اپنی سالمیت، خو د مختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لئے تمام اختیارات محفوظ رکھتا ہے۔ خطے میں صورتحال مزید کشیدہ ہوتی جا رہی ہے جو سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ عالمی برادری انتہائی حساس حالات تنازع کے سفارتی حل کیلئے کوششیں تیز کرے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کے مطابق بات چیت کرے۔ (روزنامہ دنیا، ۲۳ جون ۲۰۲۵ء)
صہیونیت کا ایران پر حملہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے
لاہور (خصوصی نامہ نگار) جمعیت اہلحدیث پاکستان کے صدر ڈاکٹر علامہ حافظ ہشام الہٰی ظہیر کی زیر صدارت مرکزی دفتر لاہور میں اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔جمعیت اہلحدیث لاہور، اہلحدیث یوتھ فورس لاہور، تحریک طلبہ اہلحدیث پاکستان، پنجاب اور لاہور کے تمام ٹاؤنز کے صدور، ناظمین و اراکین نے شرکت کی۔اجلاس میں 22 محرم الحرام کو ’’فضائل صحابہ و اہل بیت کانفرنس‘‘، جماعتی اْمور، ملکی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ علامہ ہشام الہٰی ظہیر نے کہا صہیونیت کا ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ بین الاقوامی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ عالمی برادری تنازع کے سفارتی حل کیلئے کوششیں تیز کرے۔ (روزنامہ نوائے وقت، ۲۴ جون ۲۰۲۵ء)
مولانا عبد الخبیر آزاد
غزہ میں قتلِ عام اور اب ایران پر چڑھائی کرنا زیادتی ہے
چیئرمین رویت ہلال کمیٹی عبدالخبیر آزاد نے کہا ہے کہ غزہ میں قتل عام اور اب ایران پر چڑھائی کرنا زیادتی ہے۔ ملتان میں اتحاد المسلمین کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملوں کا اقوام متحدہ نوٹس لے، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، پاکستان امن کا خواہاں ہے۔ مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ دنیا نے دیکھ لیا پاکستان اپنا دفاع کرنا جانتا ہے، ہمارا دفاعی نظام مضبوط ہاتھوں میں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں نہ ہوتا تو ہم بھی لیبیا اور عراق بن جاتے، تمام علماء لوگوں کو محبت اور اتحاد کا درس دیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اُمت مسلمہ کو وحدت اور اتحاد کی ضرورت ہے۔ (روزنامہ جنگ، ۲۲ جون ۲۰۲۵ء)
مولانا طاہر محمود اشرفی
اسرائیلی حملے پر سعودی عرب کا مؤقف امتِ مسلمہ کی ترجمانی ہے
پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی کا کہنا ہے کہ اسرائیل پوری دنیا کے امن سے کھیل رہا ہے، اسرائیل عالمی امن کے لیے خطرہ بن گیا ہے۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا ایران پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملے پر سعودی عرب کا مؤقف امت مسلمہ کی ترجمانی ہے۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ایران کو عالمی قوانین کے مطابق اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس فوری بلا کر عالم اسلام متفقہ لائحہ عمل بنائے۔ (روزنامہ جنگ، ۱۳ جون ۲۰۲۵ء)
پوری قوم اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران اور فلسطین کے ساتھ کھڑی ہے
چیئرمین پاکستان علماء کونسل مولانا طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ پوری قوم اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران اور فلسطین کے ساتھ کھڑی ہے۔ کمشنر آفس گوجرانوالہ میں محرم الحرام کے حوالے سے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ کسی گروہ یا جماعت کو قانون ہاتھ میں لینے کا اختیار نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ عوام اور فوج کے خلاف مصروف ہیں ان کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف کام کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کل پورے ملک میں یوم وحدانیت منایا جائے گا۔ (روزنامہ جنگ، ۱۹ جون ۲۰۲۵ء)
اسرائیل عالمی امن کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے
چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ اسرائیل عالمی امن کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے وزراء خارجہ کے اجلاس سے اُمت کو بہت اُمیدیں ہیں۔ ایران، فلسطین، لبنان، شام، یمن سب اسرائیلی دہشت گردی کا شکار ہیں۔ طاہر محمود اشرفی کا کہنا تھا کہ اُمت مسلمہ کی نگاہیں سعودی عرب، ترکیہ اور پاکستان کی طرف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین اور ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف واضح اقدامات کی ضرورت ہے، فلسطین کے مسئلہ کا حل صرف اور صرف آزاد و خود مختار ریاست ہے۔ (روزنامہ جنگ، ۲۱ جون ۲۰۲۵ء)
جنگ میں صرف دو ہی فریق ہیں: ایک مسلمان، دوسرا نیتن یاہو
چیئرمین پاکستان علماء کونسل مولانا طاہر محمود اشرفی نے ایران اسرائیل جنگ کے بارے میں کہا ہے کہ اس جنگ میں دو ہی فریق ہیں ایک مسلمان دوسرا نیتن یاہو۔ طاہر اشرفی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو مسلمانوں کو تقسیم کرے گا اس سے بڑا ظالم کوئی نہیں ہو گا۔ اُنہوں نے کہا کہ دشمن ایک ہو کر مسلمانوں پر حملہ آور ہے تو ہمیں بھی ایک ہو جانا چاہیے۔ طاہر اشرفی نے کہا کہ ہمارے چھوٹے چھوٹے مسائل ہیں جن کو ہم نے مل کر حل کرنا ہے۔ (روزنامہ جنگ، ۲۳ جون ۲۰۲۵ء)