مسئلہ ختم نبوت اور مرزائیت

’’مسئلہ ختم نبوت مسلمانوں اور مرزائیوں کے درمیان اس وقت سے مابہ النزاع چلا آرہا ہے جب سے مرزا غلام احمد نے اپنی نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔ مرزا بھی اپنی نبوت کو ثابت کرنے کے لیے ختم نبوت کی تاویل آخر دم تک کرتے رہے تاکہ ان کی نبوت فیل نہ ہو جائے اور اسی دن سے حق پرست علماء کرام بھی دلائل قطعیہ سے مرزا کی قصر نبوت کی بنیادیں کھوکھلی کرتے رہے چنانچہ وہ جلیل القدر علماء کرام بھی پہنچے ان علماء کرام میں سے مولانا انور شاہ کشمیریؒ اور مولا نا مرتضیٰ حسن چاند پوریؒ (مدرس دارالعلوم دیوبند) اور پنجاب میں مولانا ثنا اللہ صاحب امرتسریؒ خاص طور پر قابل ذکر ہیں ایسے ہی حضرات علماء کرام کی سعی جمیلہ کا نتیجہ ہے کہ پنجاب میں مسلمانوں نے مرزائیت کے خلاف جہاد کو اپنے لیے صد صرف اور صد فخر سمجھا مگر اب پھر شجرۂ مرزائیت کی مرجھائی ہوئی شاخیں تر و تازہ ہو رہی ہیں۔ مرزائی جماعت کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ جس طرح مرزا کی ختم نبوت کے متعلق غلط تاویل کو سامنے رکھ کر مسلمانوں کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں اور مرزا کی تحریک کو زندہ رکھنے کے لیے ان کے خلف الرشید بننا چاہتے ہیں اسی طرح حق پرست علماء کرام اگرچہ دنیا سے رخصت ہو کر اپنے مزارات میں جنت کی ہوا کھا رہے ہیں مگر اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ ان حضرات کی مسند پر بھی رونق افروز ہونے والے خلف الرشید حضرت مولانا لال حسین صاحب اختر (رحمتہ اللہ علیہ) اور دوسرے علماء کرام موجود ہیں جو میدان مبارزت میں مرزائیوں کو پکار کر میدان میں لانے والے ہیں۔

مرزائیوں کے موقر اخبار ’’الفضل‘‘ ۳ ذی قعدہ ۱۲۷۱ھ (بمطابق) ۲۶ جولائی ۱۹۵۲ء کے صفحہ نمبر ۴ پر مولوی ابوالعطاء صاحب فاضل پرنسپل جامع احمدیہ نے مجھے چیلنج دیا ہے اور میرے نزدیک اس بارے میں مولوی صاحب کو چیلنج دیا جا سکتا ہے، مگر وہ چودہویں صدی سے پہلے کے کسی کا مستند قول پیش کریں جس نے کہا ہو کہ خاتم کے معنی مہر کرنا غلط ہے۔

پہلا جواب:

غالباً مولوی صاحب موصوف نے فن مناظرہ کی کتاب ’’رشیدیہ‘‘ جو داخل درس نصاب ہے، وہ نہیں پڑھی ہوگی تو ورنہ اس قسم کا سوال مجھ سے ہرگز نہ کرتے۔ فن مناظرہ کا یہ قاعدہ ہے کہ مثبت (مدعی کو ثابت کرنے والے) کو ثبوت دینا ضروری ہے نہ کہ نافی (نفی کرنے والے) کو، مولوی صاحب کو یہ ثبوت دینا چاہیے تھا کہ رسول الله ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا فلاں فلاں مفسرین حضرات نے خاتم النبیین کے یہی معنی کیے ہیں جو مرزا کرتے ہیں کہ آئندہ نبوت کا دروازہ کھل گیا ہے تا کہ آپ نبیوں کے شہنشاہ بن جائیں۔

دوسرا جواب: (مسلمانوں کی تائید میں آٹھ مفسرین)

اس سے پہلے میں ثابت کر چکا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہاں خاتم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ 

آپ اب آٹھ مقتدر مفسرین حضرات کے حوالے ملاحظہ فرمائیے کہ وہ بھی ہماری تائید فرمارہے ہیں:

(۱) الجواهر فی تفسير القرآن: وخاتم النبيين فهو آخرهم الذى ختم (جلد ۱۶، ص ۲۶) ۔ ’’پس وہ آخری پیغمبر ہے جس نے سب پیغمبروں کو ختم کر دیا یعنی سلسلہ نبوت کو نئے نبی کے لیے ختم کر دیا۔‘‘

(۲) بیضاوی شریف: واخر الذي ختمھم۔ ’’اور آپ سب سے آخری پیغمبر ہیں، آپ نے سب پیغمبروں کو ختم کر دیا۔‘‘

(۳) روح البیان جلد رابع، ص: ۸۷، وكان آخرهم الذي ختموا به۔ ’’اور آپ ان پیغمبروں میں سے سب سے آخری پیغمبر ہیں جس کے آنے سے پیغمبروں کے سلسلہ کو ختم کر دیا۔‘‘

(۴) تفسیر خازن: وخاتم النبيين ختم الله به النبوة فلا نبوة بعده اى ولا معه۔ ’’اللہ نے آپ کے تشریف لانے سے نبوت کو ختم کر دیا، اس لیے آپ کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا اور نہ آپ کے وقت میں کوئی نہیں ہو سکتا ہے۔‘‘

(۵) تفسیر ابن جریر جلد نمبر ۲۱: و خاتم النبيين الذين ختم النبوة فطبع عليهم ولا تفتح لاحد بعدہ الی قیام الساعۃ۔ ’’ آپ کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے نبوت کو ختم کر دیا ہے پس نبوت پر مہر لگا دی گئی، اس لیے نبوت کا دروازہ آپ کے بعد قیامت تک کسی پر کھولا نہیں جائے گا۔‘‘

(۶) روح المعانی جلد ۲۲: والمراد بكونه الصلوة والسلام خاتمهم انقطاع حدوث وصف النبوة فی احد من الثقلين بعد تحليه عليه الصلوة والسلام بها فی هذه النشاة۔  ’’آپ کے خاتم النبیین ہونے کی مراد یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے نبوت کے زیور سے اس زمانہ میں آراستہ ہونے کے بعد جنوں اور انسانوں میں سے کوئی بھی نبوت کی صفت سے موصوف نہیں ہو گا۔‘‘

(۷) تفسیر مدارک: وخاتم النبيين بمعنى الطابع اى اخرهم۔ ’’خاتم النبین مہر لگانے والا، سب پیغمبروں کے آخر میں آنے والا یعنی آپ کے بعد کوئی نبی نہیں بنایا جائے گا اور عیسیٰ علیہ السلام ان لوگوں میں سے ہیں جو آپ سے پہلے نبی بنائے گئے ہیں۔‘‘

(۸) تفسير ابن كثير: وخاتم النبيين فهذه الآية نص فى انه لا نبی بعده، واذا كان لا نبی بعده ولا رسول بعده بالطريق الاولىٰ والاخرىٰ لان مقام الرسالة ارفع من مقام النبوة۔ ’’پس یہ آیت صاف طور پر بتلا رہی ہے کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا اور جب نبی آپ کے بعد نہیں آئے گا تو رسول بھی بطریق اولیٰ نہیں آئے گا کیونکہ رسول کا درجہ نبی کے درجہ سے بلند ہوتا ہے۔‘‘

نتیجہ: آٹھ مقتدر مفسرین حضرات کا متفقہ فیصلہ یہ ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا۔ اگر مرزائی مسلمانوں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم بھی تمھاری طرح ختم نبوت کے قائل ہیں تو پھر کیوں نہیں صاف طور پر اقرار کرتے کہ مرزا کے اخبار البدر کے دعویٰ کو ہم جھوٹا سمجھتے ہیں اور مرزا بشیر الدین محمود کے اس اعلان کو بھی جھوٹا سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں میں سے جن لوگوں نے مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ بھی کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ جب باپ اور بیٹے کے ان اعلانوں کا انکار نہیں کرتے تو پھر کیوں مسلمانوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں کہ ہم بھی ختم نبوت کے قائل ہیں اور بازاروں اور دکانوں پر مفت اشتہار اور اخبار کے پرچے تقسیم کرتے پھرتے ہیں۔‘‘

(تفسیر لاہوری، جلد ۷، ص: ۴۷۷ تا ۴۷۹)


مذاہب عالم

(الشریعہ — جولائی ۲۰۲۵ء)

الشریعہ — جولائی ۲۰۲۵ء

جلد ۳۶ ، شمارہ ۷

اسلامی نظام اور آج کے دور میں اس کی عملداری
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اہلِ کتاب کی بخشش کا مسئلہ
ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

سوشل میڈیائی ’’آدابِ‘‘ اختلاف اور روایتی مراسلت
ڈاکٹر شہزاد اقبال شام

مسئلہ ختم نبوت اور مرزائیت
شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ
مولانا حافظ خرم شہزاد

بیوہ خواتین اور معاشرتی ذمہ داریاں
مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی

پاکستان شریعت کونسل اور الشریعہ اکادمی کے اجتماعات
مولانا حافظ امجد محمود معاویہ
مولانا محمد اسامہ قاسم

Britain`s Long-Standing Role in Palestine`s Transformation into Israel
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۲۶)
ڈاکٹر محی الدین غازی

’’خطباتِ فتحیہ: احکام القرآن اور عصرِ حاضر‘‘ (۱)
مولانا ڈاکٹر محمد سعید عاطف
حافظ میاں محمد نعمان

حدیث میں بیان کی گئی علاماتِ قیامت کی تاریخی واقعات سے ہم آہنگی، بائیبل اور قرآن کی روشنی میں (۲)
ڈاکٹر محمد سعد سلیم

’’اسلام اور ارتقا: الغزالی اور جدید ارتقائی نظریات کا جائزہ‘‘ (۵)
ڈاکٹر شعیب احمد ملک
ڈاکٹر ثمینہ کوثر

شاہ ولی اللہؒ اور ان کے صاحبزادگان (۲)
مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی

حضرت علامہ ظہیر احسن شوق نیموی (۴)
مولانا طلحہ نعمت ندوی

ماہانہ بلاگ

مشرقِ وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کا تاریخی پس منظر
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امیر خان متقی کا اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس ۵۱ سے خطاب
جسارت نیوز
طلوع نیوز

مشرقِ وسطیٰ کی سیاست کے چند اہم پہلو
امتنان احمد

بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) اور اس کے رکن ممالک
الجزیرہ

سیاحتی علاقوں میں حفاظتی تدابیر اور ایمرجنسی سروسز کی ضرورت
مولانا عبد الرؤف محمدی

’’سرحدوں پر بہت تناؤ ہے کیا؟ کچھ پتہ تو کرو چناؤ ہے کیا؟‘‘
مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی

پاک بھارت کشیدگی میں اطراف کے مسلمانوں کا لائحۂ عمل
مولانا مفتی عبد الرحیم
مفتی عبد المنعم فائز

پاک بھارت حالیہ کشیدگی: بین الاقوامی قانون کے تناظر میں
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

ایران کے رہبرِمعظم اور پاکستان میں ایرانی سفیر کے پیغامات
سید علی خامنہ ای
رضا امیری مقدم

ایران پر اسرائیل اور امریکہ کے حملے: دینی قائدین کے بیانات
میڈیا

سنی شیعہ تقسیم اور اسرائیل ایران تصادم
پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال

امریکہ اسرائیل کی سپورٹ کیوں کرتا ہے اور ایران کتنا بڑا خطرہ ہے؟
نوم چومسکی

اسرائیل ایران جنگ: تاریخی حقائق اور آئندہ خدشات کے تناظر میں
حامد میر

اسرائیل کا ایران پر حملہ اور پاکستان کے لیے ممکنہ خطرہ
خورشید محمود قصوری
علی طارق

ایران پر اسرائیل اور امریکہ کا حملہ اور خطہ پر اس کے ممکنہ عواقب
ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

ایران کی دفاعی جنگی حکمتِ عملی
سید محمد علی
سید طلعت حسین

اسرائیل کے حملے، ایران کا جواب، امریکہ کی دھمکیاں
پونیا پرسون واجپائی

’’بارہ روزہ جنگ‘‘ میں اسرائیل اور ایران کے نقصانات
ادارہ

اسرائیل ایران کشیدگی کی خبری سرخیاں
روزنامہ جنگ

مطبوعات

شماریات

Flag Counter