پاکستان شریعت کونسل کا مشاورتی اجلاس
پاکستان شریعت کونسل نے ایران پر اسرائیلی حملہ کو بدترین جارحیت قرار دیتے ہوئے ایران کے دفاعی اقدامات کی مکمل حمایت کی ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ ایران اپنے دیگر دوستوں کے تعاون سے اسرائیلی درندگی اور دہشتگردی کا راستہ روکنے میں کامیاب ہو گا۔
گذشتہ روز جامعہ اسلامیہ کامونکی میں کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا عبد الرؤف فاروقی کی دعوت پہ پاکستان شریعت کونسل کے سرکردہ راہنماؤں کا ایک مشاورتی اجلاس ہوا جس کی صدارت کونسل کے امیر مولانا زاہد الراشدی نے کی اور اس میں ڈاکٹر مولانا حافظ محمد سلیم، مولانا عبید اللہ عامر، ڈاکٹر مولانا عبد الواحد، پروفیسر حافظ منیر احمد، مولانا عثمان رمضان، مولانا امجد محمود معاویہ، مفتی نعمان احمد، مولانا نصر الدین خان عمر، مولانا نعمان یوسف، مظہر محمود، حافظ شاہد میر اور دیگر حضرات نے شرکت کی۔
اجلاس میں مشرق وسطیٰ کے معاملات میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مسلسل مداخلت کو عالمی امن تباہ کرنے کا منصوبہ قرار دیا گیا اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ خالی قراردادوں کی بجائے اسرائیلی جارحیت اور امریکی پشت پناہی کا راستہ روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
اجلاس میں محرم الحرام کی آمد سے قبل فرقہ وارانہ کشیدگی کو فروغ دینے کی کوششوں کو قومی وحدت کے تقاضوں کے منافی قرار دیا اور طے کیا کہ چند سال پہلے قائم ہونے والے اہل سنت کے مختلف مکاتب فکر کے راہنماؤں کے مشترکہ فورم، کل جماعتی مجلسِ عمل علماء اہل سنت پاکستان کو ازسرِ نو متحرک کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس مقصد کیلئے مذکور مجلسِ عمل کے کنوینئر مولانا عبد الرؤف فاروقی کو مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان شریعت کونسل کی مرکزی رابطہ کمیٹی مولانا ڈاکٹر حافظ محمد سلیم کی سربراہی میں سب مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام سے ملاقات کرے گی اور محرم الحرام کے آغاز سے قبل لاہور میں ایک مشترکہ کنونشن منعقد کیا جائے گا۔
اجلاس میں حالیہ بجٹ کو حسب سابق عالمی مالیاتی اداروں کی منصوبہ بندی کا نتیجہ قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ اس میں عوام کو ریلیف دینے کی بجائے مراعات یافتہ طبقوں اور غیر ملکی مداخلت کاروں کیلیے سہولت کاری کا پورا سامان موجود ہے۔ اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے کہا گیا کہ سودی نظام کے خاتمے، غیرملکی مداخلت سے نجات، طبقاتی مفادات و تعیش سے گلو خلاصی کے بغیر عوام کو سہولت فراہم کرنے کے کوئی صورت مؤثر نہیں سکتی، اس لیے ہمیں قومی خودمختاری کی بحالی اور دستور کے مطابق سودی نظام کے مکمل خاتمہ کے لیے ازسرنو جدوجہد کو منظم کرنا ہو گا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا زاہد الراشدی نے بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستانی افواج کے کردار کو ملک و قوم کے لیے قابل فخر قرار دیا اور قومی اداروں کو خراج تحسین پیش کیا۔ جبکہ مولانا عبد الرؤف فاروقی نے اپنے خطاب میں دینی قوتوں میں باہمی مفاہمت اور اشتراک عمل کے فروع کو وقت کا اہم تقاضہ قرار دیا اور کہا کہ پاکستان شریعت کونسل اس کے لیے مسلسل متحرک رہے گی۔
(۱۸ جون ۲۰۲۵ء)
الشریعہ اکادمی کا سالانہ نقشبندی اجتماع
آج کے فتنہ خیز اور پُرآشوب دور میں ایمان کی حفاظت اور گناہوں سے بچنا ایسا ہی ہے جیسے کوئی طوفان میں چراغ جلائے یا دہکتے انگارے کو ہاتھ میں تھامے۔ دل کی پاکیزگی اور روح کی صفائی کے لیے اہل اللہ کی صحبت اور مجالسِ ذکر میں شرکت ازحد ضروری ہو چکی ہے۔ نیک لوگوں کی رفاقت انسان کو بھلائی کی طرف راغب کرتی ہے، جبکہ بُرے افراد کا ساتھ اُسے گمراہی کی طرف لے جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی رضا اور دنیا و آخرت کی کامیابی اسی میں ہے کہ انسان اللہ کے مقرب بندوں کی قربت اختیار کرے، جن کی مجالس دلوں کو ایمان کی تازگی اور روحانیت عطا کرتی ہیں۔
مشائخ عظام کی خانقاہیں، علماء کرام کی اصلاحی مجالس اور اہل حق کی صحبتیں اس امت کے لیے روحانی تربیت گاہوں کی حیثیت رکھتی ہیں۔ علماء کرام، جو انبیاء علیہم السلام کے وارث ہیں، اپنے خطبات، دروس اور تزکیہ نفس کی کوششوں سے امت کی اصلاح اور معاشرتی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔ بعثتِ نبوی ﷺ کا ایک عظیم مقصد بھی یہی تھا کہ انسانوں کو باطن کی پاکیزگی عطا کی جائے۔
اسی مقصد کو آگے بڑھاتے ہوئے، الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ ہر سال حضرت علامہ زاہد الراشدی دامت برکاتہم کی زیر سرپرستی سالانہ نقشبندی اجتماع کا انعقاد کرتی ہے۔
اس سال کا روح پرور اجتماع بروز منگل، 17 جون 2025ء کو الشریعہ اکادمی، کوروٹانہ کیمپس گوجرانوالہ میں منعقد ہوا۔ مہمانِ خصوصی ہمیشہ کی طرح حضرت خواجہ خلیل احمد نقشبندی دامت برکاتہم تھے، جن کی موجودگی اہلِ دل کے لیے باعثِ فیض و برکت رہی۔ اس ایمان افروز اجتماع میں ملک کے نامور مشائخ و علماء کرام نے شرکت فرمائی، جن میں بالخصوص:حضرت خواجہ خلیل احمد صاحب دامت برکاتہم،حضرت مولانا عبدالرحمن صاحب ، حضرت مولانا شاہ نواز فاروقی صاحب، حضرت مولانا عبدالواحد رسولنگری صاحب، حضرت مولانا ہدایت اللہ جالندھری صاحب، حضرت مولانا مفتی فضل الہادی صاحب، پیر سمیع الحق صاحب شامل تھے۔
اجتماع کا آغاز تلاوتِ قرآن مجید سے ہوا، جو جامعہ نصرت العلوم کے صدر مدرس، استاد القراء مولانا قاری محمد سعید احمد صاحب نے نہایت خوش الحانی سے کی۔ بعد ازاں حافظ فیصل بلال حسان اور قاری ارشد محمود صفدر نے نعتِ رسول مقبول ﷺ پیش کی، جس سے محفل معطر ہو گئی۔
مولانا عبدالواحد رسولنگری صاحب نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ اسلام ایک کامل اور ابدی دین ہے۔ حق کو پہچاننا اور اس پر ایمان لانا ہر مسلمان کا فرض ہے، اسی طرح باطل اور فتنوں کو سمجھنا اور ان سے بچنا بھی نہایت ضروری ہے۔ آج کا دور فتنوں کا دور ہے، جہاں نظریاتی، فکری اور اخلاقی گمراہیاں ایمان کو چیلنج کر رہی ہیں۔ علماء کرام امت کو حق کا شعور دیتے اور فتنوں سے بچاؤ کا راستہ دکھاتے ہیں۔ دینی مدارس اور خانقاہیں دین کے وہ مضبوط قلعے ہیں جہاں سے صدائے حق بلند ہوتی ہے اور دلوں کو ایمان کی روشنی ملتی ہے۔
مولانا شاہ نواز فاروقی صاحب نے بعثتِ نبوی ﷺ کے دو اہم مقاصد بیان کیے:درس و تدریس (علمِ شریعت) تذکیہ نفس (روحانی تربیت)
فقہی مذاہب میں سے فقہ حنفی کی خصوصیات اور تصوف کے چار سلاسل (نقشبندی، چشتی، قادری، سہروردی) کا تعارف پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے سلسلہ نقشبندیہ کو اختیار کیا ہے، جو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے نبی کریم ﷺ تک پہنچتا ہے۔
اسی طرح چار ائمہ میں سے حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی فقہ حنفی کو اختیار کیا کیونکہ اس کو بھی دیگر پر فوقیت حاصل ہے
اکیڈمی کے ناظم، مولانا مفتی محمد عثمان صاحب نے الشریعہ اکادمی کے مختلف تعلیمی شعبہ جات کا تعارف کرایا، جن میں شعبہ حفظ و ناظرہ، شعبہ بنات، شعبہ درس نظامی اور آن لائن تعلیمی پروگرام شامل ہیں۔ ان شعبہ جات میں بڑی تعداد میں طلبہ و طالبات دینی علوم حاصل کر رہے ہیں۔
مولانا عبد الرحمان صاحب نے شریعت کی مکمل پیروی کو دین کی روح قرار دیا اور فرمایا کہ زبان، کان، ہاتھ اور آنکھ سمیت تمام اعضاء کو شریعت کے دائرے میں رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ نبی کریم ﷺ کی حدیث کے حوالے سے فرمایا: "جو شخص مجھے اپنی زبان اور شرمگاہ کی حفاظت کی ضمانت دے، میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔"
انہوں نے زور دیا کہ شریعت پر مکمل عمل اور نفس کی اصلاح ہی اصل دین داری اور کامیابی ہے۔
اختتام پر مولانا زاہد الراشدی صاحب نے تمام مہمانوں کی آمد کا شکریہ ادا کیا۔
نماز عصر کے بعد حضرت مولانا خواجہ خلیل احمد صاحب دامت برکاتہم نے ختم خواجگان اور اختتامی دعا کروائی، جس سے محفل میں روحانی سرور اور برکت کی فضا قائم ہو گئی۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس اجتماع کو امت مسلمہ کے لیے ذریعہ ہدایت، اصلاح اور ایمان کی تازگی بنائے۔ آمین۔
(۱۷ جون ۲۰۲۵ء)