امیر خان متقی کا اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس ۵۱ سے خطاب

اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس نمبر ۵۱

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی کونسل آف فارن منسٹرز  کا 51 واں اجلاس 21 اور 22 جون 2025ء کو جمہوریہ ترکیہ کے شہر استنبول میں منعقد ہوا۔ ’’بدلتی ہوئی دنیا میں او آئی سی‘‘ کے موضوع کے تحت منعقد ہونے والے اس دو روزہ اجلاس میں 40 سے زائد او آئی سی رکن ممالک اور متعدد بین الاقوامی تنظیموں کے اعلیٰ سطحی عہدیداروں بشمول وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ اجلاس کے ایجنڈے پر اہم علاقائی پیشرفت، خاص طور پر ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور غزہ میں جاری تنازعہ کا غلبہ رہا۔ ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے اجلاس کی صدارت کی اور ان اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ مقررین نے مسلم اکثریتی ممالک کو درپیش عدم استحکام کو اجاگر کیا اور تنازعات کو حل کرنے اور غزہ تک بلاتعطل انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ 

اجلاس کا ایک اہم نتیجہ ’’استنبول اعلامیہ‘‘ اور متعدد قراردادوں کی منظوری تھی۔ ان دستاویزات میں خطے میں اسرائیل کی عدم استحکام پیدا کرنے والی پالیسیوں، بشمول ایران، شام اور لبنان پر اس کے حالیہ حملوں کی شدید مذمت کی گئی، اور انہیں ’’بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی‘‘ قرار دیا گیا۔ اعلامیہ میں فلسطینی ریاست کے لیے غیر متزلزل حمایت کا بھی اعادہ کیا گیا اور غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کی گئی، جس میں نسل کشی کے طریقہ کار کے طور پر بھوک کا استعمال اور القدس کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوششیں شامل تھیں۔ نیز بڑھتی ہوئی اسلامو فوبیا پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور امن، سلامتی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے او آئی سی کے اندر تعاون بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا۔ 

مرکزی اجلاس کے ساتھ ساتھ متعدد دوطرفہ ملاقاتیں بھی ہوئیں، جن میں علاقائی استحکام سے لے کر دوطرفہ تجارت اور تعاون تک باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر سفارتی بات چیت کو فروغ ملا۔ استنبول اجلاس نے اسلامی دنیا کے لیے اہم عالمی اور علاقائی چیلنجوں پر ایک متحد موقف کا اظہار کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا، جس نے بین الاقوامی قانون اور اجتماعی کردار کے حوالے سے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔  اس اجلاس میں قائم مقام افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے خطاب کے متعلق دو رپورٹس قارئین کے لیے پیش کی جا رہی ہیں۔ (ادارہ الشریعہ)




افغان وزیر خارجہ کا او آئی سی اجلاس میں تاریخی خطاب

افغان وزیر خارجہ نے اپنی تقریر کا آغاز صلوٰۃ و سلام سے کیا: ’’الحمد للہ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ رسولہ محمد وعلیٰ آلہ واصحابہ اجمعین اما بعد۔‘‘

امیر خان متقی نے برادر اسلامی ممالک کے نمائندوں کو خوش آمدید کہا۔ امیر خان متقی نے ترک وزیر خارجہ سے دیگر ممالک کے وزراء خارجہ (کو دعوت دینے) کا خیر مقدم کیا۔ ’’ہمارا اجتماع ایک ایسے ماحول میں ہو رہا ہے جب عالمی سطح پر حالات کشیدہ ہیں۔ ایسے حل طلب مسائل ہیں جو ہماری فوری توجہ چاہتے ہیں۔ میری جانب سے یہاں پر موجود تمام لوگوں کی خدمت میں دیگر مسائل سے پہلے ایران میں رجیم کی تبدیلی کے لیے اسرائیلی کارروائیوں کی جانب اشارہ ضروری ہے۔ غزہ کے مسائل ابھی موجود ہیں کہ ایسے حالات میں اسرائیل کی جانب سے نیا محاذ کھڑا کر دیا گیا، اسلامی جمہوریہ افغانستان کے پڑوس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف فوجی کاروائی جو کہ انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ موجودہ حالات کسی بھی نئی کشیدگی کے متحمل نہیں ہیں۔‘‘

افغان وزیرخارجہ نے گلوبلائزیشن کے دور میں اس قسم کے حالات سے دامن بچانے کو ناممکن قرار دیا، اور امن و امان کے حوالے سے موجودہ حالات کے حل کی جانب توجہ دلائی۔ امیر خان متقی نے کہا کہ حالات کا تقاضا ہے کہ اسلامی ممالک اتحاد پیدا کریں۔ انہوں نے اس جانب توجہ دلائی کہ اسلامی ریاستوں کو جن مسائل کا سامنا ہے، ان کا حل باہمی اتفاق و اتحاد میں ہی پنہاں ہے۔ ’’میرے محترم شرکاء! ان سیاسی اور معاشی مشکلات کی بدولت ہماری نوجوان نسل نا امیدی کا شکار ہے۔ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ اسلامی اتحاد دنیا کا ہم رکاب نہ ہونے کے اسباب کو تلاش کرے۔ اور ہم اپنے نوجوانوں کو مستقبل میں ایک ایسا ماحول فراہم کریں کہ وہ غیروں کی بجائے اپنی اسلامی تاریخ، شاندار ماضی، اسلامی تمدن پر فخر کر سکیں۔ میرے محترم شرکاء! ہمارا اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد ہو رہا ہے جب عمومی طور پر پورے فلسطین اور خصوصی طور پر غزہ میں اسرائیلی افواج کی جانب سے وحشیانہ مظالم اور نسل کشی جاری ہے۔ یہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور عدالتوں کے لیے بھی امتحان ہے۔‘‘

انہوں نے اس عمل کو پوری اسلامی دنیا کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔ ’’میں اسلامی ریاستوں کے اتحاد سے یہ درخواست کرتا ہوں کہ وہ ایران اور فلسطین کے حوالے سے اسرائیلی جارحیت کا راستہ روکنے میں کردار ادا کرے۔ ورنہ یہ حالات (ماحول) تمام ریاستوں کے امن کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اسرائیل تمام عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے خلاف ایک مظلوم قوم کی نسل کشی اور ہزاروں کی انسانی تاریخ کو ختم کرنے کی لڑائی شروع کر چکا ہے۔ یہ نہ صرف فلسطینیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ اکیسویں صدی میں بڑا انسانی المیہ ہے اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، جس کے خلاف فوری اقدام اٹھانا انسانی ضمیر کا تقاضا اور سب کی ذمہ داری ہے۔‘‘

متقی نے اسلامی تاریخ اور تمدن کی روشنی میں اقتصادی و سیاسی طور پر زندگی گزارنے اور اصول بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے اجلاس کے انعقاد کو صرف تقاریر تک محدود نہ رکھنے، بلکہ عملی طور پر اقدام اٹھانے کا ذریعہ بنانے پر بھی زور دیا۔ 

https://youtu.be/BsvFfvIf2eo

امیر خان متقی کا استنبول میں خطاب: عالمِ اسلام ایک تاریخی امتحان سے دوچار

استنبول: ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران، افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے استنبول میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں خبردار کیا ہے کہ عالم اسلام اس وقت ایک تاریخی امتحان سے دوچار ہے۔

انہوں نے اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ خطے میں ہونے والی نازک پیشرفت پر خاموش نہ رہیں اور ایک فیصلہ کن کردار ادا کریں۔ متقی نے اپنی تقریر میں ایران پر حالیہ اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’’بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی‘‘ قرار دیا۔

قائم مقام وزیر خارجہ نے کہا، ’’بحیثیت عالم اسلام ہمارے پاس اب یہ موقع ہے کہ ہم اپنی مشترکہ اسلامی اقدار کی بنیاد پر متحد ہوں۔ عالم اسلام کو ابھرتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے جو ہماری ترقی اور تعمیر نو کے راستے کو خطرہ بنا رہے ہیں۔‘‘

متقی نے یہ بھی کہا کہ افغانستان اس وقت آزادی، استحکام اور تعمیر نو کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی نظام کے تحت ’’افغانستان نے اسلامی رہنمائی اور شریعت کے مطابق اتحاد، سلامتی، ادارہ جاتی مضبوطی، اقتصادی ترقی، اور خارجہ تعلقات کی تجدید میں بے مثال پیشرفت کی ہے۔‘‘

اجلاس کے موقع پر انہوں نے ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان سے ملاقات کی، اور ترکی کو افغانستان کی خارجہ پالیسی میں ایک اہم شراکت دار قرار دیا، جبکہ کابل اور انقرہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی توسیع پر زور دیا۔

سابق سفارت کار عزیز معراج نے تبصرہ کیا، ’’ترکی، شام اور دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ہونے والی ملاقاتیں افغان عوام کے لیے ایک اچھا موقع فراہم کرتی ہیں، اگر وہ ایک مناسب اور قابل اعتماد پروگرام پیش کریں تو یہ ممالک دنیا میں مؤثر طریقے سے لابنگ کر سکتے ہیں۔‘‘

او آئی سی وزرائے خارجہ کے 51ویں اجلاس کے حتمی اعلامیے میں، خطے میں اسرائیل کی عدم استحکام پیدا کرنے والی پالیسیوں پر شدید تنقید کی گئی۔ ایران، شام اور لبنان پر اس کے حملوں کو ’’بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی‘‘ قرار دیا گیا۔ اجلاس میں 40 سے زائد اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔

https://tolonews.com/afghanistan-194755


(الشریعہ — جولائی ۲۰۲۵ء)

الشریعہ — جولائی ۲۰۲۵ء

جلد ۳۶ ، شمارہ ۷

اسلامی نظام اور آج کے دور میں اس کی عملداری
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اہلِ کتاب کی بخشش کا مسئلہ
ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

سوشل میڈیائی ’’آدابِ‘‘ اختلاف اور روایتی مراسلت
ڈاکٹر شہزاد اقبال شام

مسئلہ ختم نبوت اور مرزائیت
شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ
مولانا حافظ خرم شہزاد

بیوہ خواتین اور معاشرتی ذمہ داریاں
مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی

پاکستان شریعت کونسل اور الشریعہ اکادمی کے اجتماعات
مولانا حافظ امجد محمود معاویہ
مولانا محمد اسامہ قاسم

Britain`s Long-Standing Role in Palestine`s Transformation into Israel
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۲۶)
ڈاکٹر محی الدین غازی

’’خطباتِ فتحیہ: احکام القرآن اور عصرِ حاضر‘‘ (۱)
مولانا ڈاکٹر محمد سعید عاطف
حافظ میاں محمد نعمان

حدیث میں بیان کی گئی علاماتِ قیامت کی تاریخی واقعات سے ہم آہنگی، بائیبل اور قرآن کی روشنی میں (۲)
ڈاکٹر محمد سعد سلیم

’’اسلام اور ارتقا: الغزالی اور جدید ارتقائی نظریات کا جائزہ‘‘ (۵)
ڈاکٹر شعیب احمد ملک
ڈاکٹر ثمینہ کوثر

شاہ ولی اللہؒ اور ان کے صاحبزادگان (۲)
مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی

حضرت علامہ ظہیر احسن شوق نیموی (۴)
مولانا طلحہ نعمت ندوی

ماہانہ بلاگ

مشرقِ وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کا تاریخی پس منظر
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امیر خان متقی کا اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس ۵۱ سے خطاب
جسارت نیوز
طلوع نیوز

مشرقِ وسطیٰ کی سیاست کے چند اہم پہلو
امتنان احمد

بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) اور اس کے رکن ممالک
الجزیرہ

سیاحتی علاقوں میں حفاظتی تدابیر اور ایمرجنسی سروسز کی ضرورت
مولانا عبد الرؤف محمدی

’’سرحدوں پر بہت تناؤ ہے کیا؟ کچھ پتہ تو کرو چناؤ ہے کیا؟‘‘
مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی

پاک بھارت کشیدگی میں اطراف کے مسلمانوں کا لائحۂ عمل
مولانا مفتی عبد الرحیم
مفتی عبد المنعم فائز

پاک بھارت حالیہ کشیدگی: بین الاقوامی قانون کے تناظر میں
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

ایران کے رہبرِمعظم اور پاکستان میں ایرانی سفیر کے پیغامات
سید علی خامنہ ای
رضا امیری مقدم

ایران پر اسرائیل اور امریکہ کے حملے: دینی قائدین کے بیانات
میڈیا

سنی شیعہ تقسیم اور اسرائیل ایران تصادم
پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال

امریکہ اسرائیل کی سپورٹ کیوں کرتا ہے اور ایران کتنا بڑا خطرہ ہے؟
نوم چومسکی

اسرائیل ایران جنگ: تاریخی حقائق اور آئندہ خدشات کے تناظر میں
حامد میر

اسرائیل کا ایران پر حملہ اور پاکستان کے لیے ممکنہ خطرہ
خورشید محمود قصوری
علی طارق

ایران پر اسرائیل اور امریکہ کا حملہ اور خطہ پر اس کے ممکنہ عواقب
ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

ایران کی دفاعی جنگی حکمتِ عملی
سید محمد علی
سید طلعت حسین

اسرائیل کے حملے، ایران کا جواب، امریکہ کی دھمکیاں
پونیا پرسون واجپائی

’’بارہ روزہ جنگ‘‘ میں اسرائیل اور ایران کے نقصانات
ادارہ

اسرائیل ایران کشیدگی کی خبری سرخیاں
روزنامہ جنگ

مطبوعات

شماریات

Flag Counter