ایران کے رہبرِمعظم اور پاکستان میں ایرانی سفیر کے پیغامات

رہبر معظم سید علی خامنہ ای

 خامنہ ای نے جنگ سے متعلق اختیارات پاسدارانِ انقلاب کو منتقل کر دیے

ایرانی میڈیا رپورٹ کے مطابق آیت اللّٰہ علی خامنہ ای نے جنگ سے متعلق اختیارات پاسداران انقلاب گارڈز کی شوریٰ کو منتقل کردیے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر کے فیصلے کے بعد پاسداران انقلاب گارڈز کو جنگ سے متعلق امور پر مکمل اختیار مل گیا ہے۔ حالیہ بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر کہاں چھپے ہوئے ہیں ہمیں معلوم ہے، وہ آسان ہدف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم فی الحال آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کو مارنے نہیں جا رہے ہیں، ایران غیر مشروط طور پر ہتھیارڈال دے۔ امریکا کی نیشنل سیکیورٹی کا اجلاس واشنگٹن میں جاری ہے، وائٹ ہاؤس حکام کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اجلاس میں شریک ہیں۔ واشنگٹن سے امریکی میڈیا کے مطابق اجلاس میں ایران کے خلاف جنگ میں حصہ لینے یا نہ لینے پر فیصلہ متوقع ہے۔ (روزنامہ جنگ، ۱۷ جون ۲۰۲۵ء)

رہبر معظم خامنہ ای کا خطاب

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ میں ایران کی عظیم قوم کو سلام پیش کرتا ہوں۔ میری پہلی بات تو ہماری عزیز قوم کے اس رویے کی تعریف کے لیے ہے جو دشمنوں کی جانب سے حال ہی میں ملک پر لائی گئی صورتحال کے حوالے سے دکھایا گیا ہے۔ ایرانی قوم نے دکھایا ہے کہ وہ باوقار اور بہادر ہے، اور صورتحال کا صحیح اندازہ لگانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ عید غدیر کے جشن کے دن لوگوں نے دنیا کو جو عظیم تحریک دکھائی وہ (واقعی) ایک عظیم تحریک تھی۔ ان دنوں میں لوگوں کے اجتماعات، ریلیوں میں لوگوں کی شرکت، جمعہ کی نمازوں میں ان کی حاضری، اور نماز کے بعد ان کی ریلیاں ، یہ سب ان کی عقلیت اور روحانیت کی ترقی اور طاقت کو ظاہر کرتی ہیں، اور اس کے ساتھ ہماری عزیز قوم کی بہادری اور صورتحال کا صحیح اندازہ لگانے کی صلاحیت کو بھی۔ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے اس ایماندار قوم کو روحانی اور مادی صلاحیتوں اور امکانات کی ایسی سطح عطا فرمائی، الحمدللہ۔

میں یہاں دشمن کے حملے کے جواب میں خاتون ٹی وی میزبان کے خوبصورت اور با معنی طرز عمل کا حوالہ دینا ضروری سمجھتا ہوں ، ان کا اللہ اکبر کہنا اور پوری دنیا کو [ایرانی] قوم کی طاقت کی جھلک دکھلانا ، یہ ایک تاریخی واقعہ تھا، یہ بہت قیمتی تھا۔

دوسرا نکتہ یہ ہے کہ یہ اقدام، صہیونی حکومت کا ہمارے ملک پر احمقانہ، بدنیتی پر مبنی حملہ، ایسے وقت میں ہوا جب ہمارے سرکاری عہدیداران بالواسطہ اور ثالثوں کے ذریعے امریکی فریق کے ساتھ مذاکرات میں مصروف تھے۔ ایران کی طرف سے کوئی ایسا اشارہ نہیں تھا جو کسی فوجی اقدام یا اچانک سخت اقدام کا اشارہ دیتا۔ بلاشبہ (ہمیں) شروع سے ہی یہ شک تھا کہ امریکہ صہیونی حکومت کے ذریعے کیے گئے بدنیتی پر مبنی اقدام میں ملوث تھا، لیکن ان کے حالیہ ریمارکس کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ شک دن بہ دن مضبوط ہوتا جا رہا ہے۔

ایرانی قوم کسی بھی مسلط کردہ جنگ کے خلاف ثابت قدم رہے گی، جیسا کہ وہ ہمیشہ رہی ہے۔ ایرانی قوم کسی بھی مسلط کردہ امن کی بھی سختی سے مخالفت کرتی ہے۔ ایرانی قوم جبر کے مقابلے میں کسی کے سامنے سر نہیں جھکائے گی۔ میں دانشوروں، مقررین، اور مصنفین، خاص طور پر ان لوگوں سے جو عالمی رائے عامہ پر اثر رکھتے ہیں ، سے توقع کرتا ہوں کہ وہ ان خیالات کو اپنے سامعین کے لیے بیان کریں اور واضح کریں، انہیں دشمن کو اپنے پُرفریب پروپیگنڈے کے ذریعے سچائی کو مسخ کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

صہیونی دشمن نے ایک سنگین غلطی کی ہے اور ایک سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے، اسے سزا ملنی چاہیے۔ اسے سزا دی گئی ہے اور ابھی بھی دی جا رہی ہے۔ ایرانی قوم اور ہماری مسلح افواج نے اس دشمنِ بد کو جو سزا دی ہے، جو اس وقت دے رہے ہیں، اور جو مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کی ہے، وہ ایک سخت سزا ہے، اور اس نے انہیں پہلے ہی کمزور کر دیا ہے۔ اس کے امریکی دوستوں کا میدان میں آنا اور ایسی باتیں کہنا اس حکومت کی کمزوری اور ناہلی کی علامت ہے۔

آخری بات یہ ہے کہ امریکی صدر نے حال ہی میں دھمکیوں کا سہارا لیا ہے۔ اس نے ہمیں دھمکایا ہے۔ وہ نہ صرف دھمکیاں دیتا ہے بلکہ ایرانی عوام سے کھلے عام ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کرنے کے لیے مضحکہ خیز اور ناقابل قبول بیان بازی بھی کرتا ہے۔ کوئی بھی شخص ایسی باتیں سنتا ہے تو وہ واقعی حیران ہو جاتا ہے۔

  1. پہلی بات تو یہ ہے کہ انہیں ان لوگوں کو دھمکیاں دینی چاہئیں جو دھمکیوں سے ڈرتے ہیں۔ ایرانی قوم ایسی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہے۔ ’’ولا تھنوا ولا تحزنوا وانتم الاعلون ان کنتم مؤمنین‘‘ (نہ کمزور پڑو اور نہ غمگین ہو، تم ہی غالب رہو گے، اگر تم ایمان والے ہو۔ قرآن 3:139)۔ ایرانی قوم اس پر یقین رکھتی ہے، اور دھمکیاں ایرانی عوام کے رویے یا ذہنیت پر اثر انداز نہیں ہوتیں۔
  2. دوسری بات یہ کہ ایرانی قوم کو ہتھیار ڈالنے کا کہنا دانشمندی نہیں ہے۔ دانشمند لوگ جو ایران، ایرانی عوام، اور ایران کی تاریخ کو جانتے ہیں وہ کبھی ایسے الفاظ نہیں کہیں گے۔ اور ہم کس چیز کی ہار مانیں؟ ایرانی قوم ایسی نہیں جو ہتھیار ڈال دے۔ ہم نے کسی پر حملہ نہیں کیا۔ اور ہم یقینی طور پر کسی کو خود پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اور ہم کسی کے حملوں کے جواب میں کبھی ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ یہ ایرانی قوم کی منطق ہے۔ یہ ایرانی قوم کا جذبہ ہے۔ بلاشبہ وہ امریکی جو اس خطے کی پالیسیوں سے واقف ہیں یہ بات جانتے ہیں کہ اس معاملے [جنگ] میں امریکہ کا داخل ہونا سو فیصد اس کے اپنے نقصان میں ہے۔ اسے جو نقصان پہنچے گا وہ ایران کو پہنچنے والے کسی بھی نقصان سے کہیں زیادہ ہو گا۔ اگر امریکہ اس تنازعے میں عسکری طور پر داخل ہوا تو اسے یقیناً ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

میں اپنی عزیز قوم سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ ہمیشہ اس عظیم آیت کو ذہن میں رکھے۔ زندگی معمول کے مطابق گزر رہی ہے، الحمد للہ۔ دشمن کو یہ احساس نہ ہونے دیں کہ آپ ان سے ڈرتے ہیں یا ان کے سامنے کمزور محسوس کرتے ہیں۔ اگر دشمن کو یہ احساس ہوا کہ آپ ان سے ڈرتے ہیں تو وہ آپ کو نہیں چھوڑیں گے۔ اسی رویے کو مضبوطی سے جاری رکھیں جو آپ نے آج تک دکھایا ہے۔ جن لوگوں کے ذمے دوسروں کو خدمات فراہم کرنا ہے، جو لوگوں کے ساتھ براہ راست ڈیل کرتے ہیں، اور جو ابلاغ و تشریح کے معاملات کے ذمہ دار ہیں، انہیں اپنے فرائض کو مضبوطی سے انجام دینا اور جاری رکھنا چاہیے اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔ ’’وما النصر الا من عند اللہ العزیز الحکیم‘‘ (اور فتح صرف اللہ، غالب، حکمت والے کی طرف سے آتی ہے۔ قرآن 3:126)۔ اور اللہ تعالیٰ یقیناً یقیناً ایرانی قوم کو، سچائی کو، اور جو فریق حق پر ہے اسے فتح عطا فرمائے گا، ان شاء اللہ۔

اللہ کی سلامتی، رحمتیں، اور برکتیں آپ پر ہوں۔

https://english.khamenei.ir/service/Speeches

(۱۸ جون ۲۰۲۵ء)

خامنہ ای کا اسرائیل پر رحم نہ کرنے کا عہد

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایرانی سپریم لیڈر نے اپنے انگریزی زبان کے آفیشل اکاؤنٹ پر پوسٹ شیئر کرتے ہوئے دہشت گرد صیہونی حکومت کو سخت جواب دینے کا عزم کیا۔ انہوں نے پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ہم دہشت گرد صیہونی حکومت کو سخت جواب دیں گے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ہم صیہونیوں پر رحم نہیں کریں گے۔ دریں اثناء ایرانی سپریم لیڈر نے اپنے فارسی زبان کے اکاؤنٹ سے پوسٹ شیئر کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف جنگ کے آغاز کا اعلان بھی کیا ہے۔ واضح رہے کہ ایرانی سپریم لیڈر کے مذکورہ بیانات امریکی صدر کی جانب سے انہیں آسان ہدف قرار دیے جانے اور اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے قتل کی دھمکیوں کے بعد سامنے آئے ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ہمیں معلوم ہے ایران کے سپریم لیڈر کہاں چھپے ہوئے ہیں، ہم فی الحال ایرانی سپریم لیڈر کو مارنے نہیں جا رہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ ایران غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈال دے، ہم نہیں چاہتے کہ میزائل شہریوں یا امریکی فوجیوں کو نشانہ بنائیں۔ (روزنامہ جنگ، ۱۸ جون ۲۰۲۵ء)

ایران ہتھیار نہیں ڈالے گا

تہران، کراچی (اے ایف پی، نیوز ڈیسک) ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللّٰہ علی خامنہ ای نے امریکی دھمکیوں کو مسترد کردیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ امریکی دھمکیوں میں آئیں گے اور نہ ہی ہتھیار ڈالیں گے ، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل تنازع میں کسی بھی قسم کی امریکی فوجی مداخلت کے نتیجے میں امریکا کو ’ناقابلِ تلافی نقصان‘ سے دوچار ہونا پڑے گا، ٹرمپ کے بیان پرایران نے سوئس سفیر کو طلب کرلیا ہے جو ملک میں امریکا کی نمائندگی کرتے ہیں ، ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ مسلسل حمایت پر جرمن سفیر کو بھی طلب کیا گیا ہے، دوسری جانب اقوامِ متحدہ میں ایران کے سفارتی مشن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’کوئی بھی ایرانی عہدیدار وائٹ ہاؤس کے دروازوں کے قریب بھٹکنا بھی نہیں چاہتا۔‘اقوامِ متحدہ میں ایران کے سفارتی مشن کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اب سے کچھ دیر پہلے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران کے مذاکرات وائٹ ہاؤس آنا چاہتے ہیں۔ایران کے سفارتی مشن کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں امریکی صدر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ان کے جھوٹ سے بھی زیادہ گھناؤنی بات ایران کے رہبرِ اعلیٰ کو ہلاک کرنے کی دھمکی ہے۔اقوامِ متحدہ میں ایران کے سفارتی مشن کا مزید کہنا تھا کہ ان کا ملک ’دباؤ‘ میں مذاکرات نہیں کرتا اور ہر دھمکی کا جواب دھمکی سے دے گا۔‘ (روزنامہ جنگ، ۱۹ جون ۲۰۲۵ء)

صہیونی دشمن کو سزا دینے کا عمل جاری ہے

اپنے ایک بیان میں آیت اللّٰہ خامنہ ای نے کہا کہ صہیونی دشمن کو سزا دی جارہی ہے۔ اس سے قبل ایران نے ایک بار پھر اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کردی جس کے نتیجے میں جنوبی اسرائیل کے علاقے بیر شیبہ، دیمونا، بئرسبع اور مضافات میں بھاری نقصان ہوا جبکہ 5 افراد زخمی بھی ہوگئے ہیں۔ اسرائیلی افواج نے ایران سے داغے گئے بیلسٹک میزائل کی تصدیق بھی کردی ہے۔ (روزنامہ جنگ، ۲۰ جون ۲۰۲۵ء)

بعد از امریکی حملہ، خامنہ ای کا اسرائیل کو سزا دینے کا اعادہ

ایران پر اسرائیلی حملوں میں امریکا کی شمولیت کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کا پہلا بیان سامنے آگیا۔ صہیونی دشمن کو سکت سزا دینے کا اعادہ کرلیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایرانی سپریم لیڈر نے اپنے فارسی زبان کے اکاؤنٹس سے پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں نے اسرائیل کو سخت سزا دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے ’آپریشن مڈ نائٹ ہیمر‘ پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ سزا جاری ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ صہیونی دشمن نے سنگین غلطی کی ہے، ایک بڑا جرم کیا ہے۔ اسے سزا ملنی چاہیے اور اسے اب سزا دی جائے گی۔ واضح رہے کہ ایران کے خلاف اسرائیلی جنگ میں امریکا بھی شامل ہو گیا ہے۔ امریکا نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ایران کی 3 ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا اور ایرانی کو جوابی کارروائی سے بعض رہنے کی تنبیہ بھی کی۔ (روزنامہ جنگ، ۲۳ جون ۲۰۲۵ء)

آیت اللّٰہ خامنہ ای نے پیوٹن سے مدد مانگ لی، خبر ایجنسی کا دعویٰ

روسی صدر ولادیمر پیوٹن سے پیر کو ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ملاقات کی اور انھیں سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا خط پہنچایا۔ ماسکو سے خبر ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر نے خط میں صدر پیوٹن سے مزید مدد مانگی ہے۔ اس حوالے سے ایرانی ذرائع نے خبر ایجنسی سے گفتگو بھی کی تاہم روس کی طرف سے ایرانی سپریم لیڈر کے خط سے متعلق تصدیق نہیں کی گئی۔ خبر ایجنسی کے مطابق صدر پیوٹن سے ملاقات میں عباس عراقچی نے سپریم لیڈر اور ایرانی صدر کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام دیا تھا۔ اس سے قبل روسی صدر ولادیمر پیوٹن نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال بےحد کشیدہ ہوچکی ہے۔ ماسکو میں فوجی کیڈٹس کی گریجویشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ روس جدید اوریشنک میزائلوں کی پیداوار میں اضافہ کر رہا ہے۔ روسی صدر نے کہا کہ روسی بحریہ کو جدید ہتھیار، نئے بحری جہازوں اور آبدوزوں سے مسلح کریں گے۔ روس کی سیکیورٹی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین دمتری میدیدوف نے کہا ہے کہ امریکی حملے سے ایران کا جوہری فیول سائیکل متاثر نہیں ہوا، کچھ معمولی نقصانات ہوئے ہیں۔ (روزنامہ جنگ، ۲۳ جون ۲۰۲۵ء)

ہم نے کسی سے زیادتی نہیں کی

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ اِی نے کہا ہے کہ ہم نے کسی سے زیادتی نہیں کی۔ اپنے بیان میں سپریم لیڈر علی خامنہ اِی نے کہا کہ کسی کی زیادتی کو کسی بھی صورت قبول نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی کی زیادتی کے آگے ہرگز سر نہیں جھکائیں گے، یہ ایرانی قوم کی منطق ہے۔ واضح رہے کہ امریکی حملوں کے جواب میں ایران نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکی فوجی اڈوں پر حملہ کیا ہے۔ ایران کے سرکاری ٹی وی نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی میزائلوں نے قطر کے العُدید فوجی ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا ہے۔ دوسری جانب قطر نے کہا کہ فضائی دفاعی نظام العدید ایئر بیس کو نشانہ بنانے والے میزائلوں کو روکنے میں کامیاب رہا۔ قطری وزارت دفاع کے مطابق اللّٰہ کے فضل، سیکیورٹی فورسز کی مستعدی اور پیشگی احتیاطی اقدامات کے باعث حملے میں کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ (روزنامہ جنگ، ۲۴ جون ۲۰۲۵ء)

خامنہ ای کے ویڈیو بیان پر وائٹ ہاؤس کا تبصرہ

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کے ویڈیو بیان پر وائٹ ہاؤس نے تبصرہ کیا ہے۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ کا کہنا ہے کہ ہم نے آیت اللّٰہ کی ویڈیو دیکھی ہے، جب آپ کے پاس مطلق العنان حکومت ہو تو عزت بچانی پڑتی ہے۔ اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ ایرانی حملوں میں صہیونی ریاست پاش پاش ہوگئی۔ اپنے خطاب میں خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امریکا اس جنگ میں اس لیے داخل ہوا کہ اسے لگا اگر وہ ایسا نہ کرتا تو اسرائیل مکمل تباہ ہوجاتا، امریکا کو اس جنگ سے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ (روزنامہ جنگ، ۲۶ جون ۲۰۲۵ء)


پاکستان میں ایرانی سفیر رضا امیری مقدم

وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی سفیر رضا امیری مقدم کی ملاقات

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے اقوام متحدہ چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی مکمل خلاف ورزی ہیں۔ انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کے موقع پر پاکستان میں ایرانی سفیر رضا امیری مقدم سے ملاقات کی اور ایران کے خلاف حالیہ اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔ ملاقات میں وزیراعظم نے معصوم شہریوں کی شہادت پر ایران کے ساتھ ہمدردی کے جذبات کو دہرایا۔ وزیراعظم نے خطے کے حالیہ منظر نامے پر گفتگو کرتے ہوئے کشیدگی کے دوران ایران اور اس کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے ساتھ اپنی ٹیلیفونک گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کی حمایت کی، اسرائیلی حملے اقوام متحدہ چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی مکمل خلاف ورزی ہیں۔ (روزنامہ جنگ، ۱۶ جون ۲۰۲۵ء)

اسرائیل نے سلامتی کونسل کے 3 ارکان کی مدد سے ایران پر حملہ کیا

پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے کہا ہے کہ اسرائیل نے سلامتی کونسل کے 3 ارکان کی مدد سے ہم پر حملہ کیا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران رضا امیری مقدم نے کہا کہ پاکستان کے صدر اور وزیرِ اعظم نے ایران پرحملوں کی مذمت کی ہے، پاکستان کی حکومت کی سپورٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، پاکستان کی سیاسی شخصیات، میڈیا اور سب کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ 15 جون کو عمان میں امریکا کے ساتھ مذاکرات طے تھے، 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملہ کر دیا، اسرائیلی حملے میں شہری آبادی اور ہمارے کمانڈروں کو شہید کیا گیا، یہ حملہ سلامتی کونسل کے 3 ارکان کی مدد سے کیا گیا۔ ایران کے سفیر نے کہا کہ اسرائیل این پی ٹی کے کسی معاہدے کا دستخط کنندہ نہیں، ہم این پی ٹی کے دستخط کنندہ ہیں، ہم پر آئی اے ای اے کی سخت نگرانی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اگر مسلم دنیا نے مدد کرنا ہوتی تو وہ غزہ کے مظلوموں کی کرتے، امریکا اور اسرائیل چاہتے ہیں کہ وہ اس جنگ کو اس علاقے میں پھیلا دیں۔ رضا امیری مقدم نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح ہے کہ اس جنگ میں اسلامی ممالک کو نہ گھسیٹا جائے، ہر امریکی صدر پہلے رجیم چینج کی بات کرتا ہے پھر ہم سے مذاکرات کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے نے 15 بار تصدیق کی ہے کہ ہمارا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے، ہمارے سپریم لیڈر کہہ چکے ہیں کہ ہمارا ایٹمی پروگرام پرامن ہے۔ ایرانی سفیر نے کہا کہ ہم اقوامِ متحدہ کے چارٹر آرٹیکل51 کے تحت اپنے حق کا دفاع استعمال کریں گے، امریکا ہم سے ہزاروں کلو میٹر دور ہے مگر ہم امریکا کو نقصان پہنچائیں گے۔ اُن کا کہنا ہے کہ امریکی صدر نے اپنے انتخاب کے دو ماہ کے اندر متعدد جرائم کیے، ہم لمبے عرصے تک یہ جنگ اپنے وسائل کے مطابق لڑنے کے لیے تیار ہیں، ہم نے کسی سے فوجی امداد کی درخواست نہیں کی۔ (روزنامہ جنگ، ۲۲ جون ۲۰۲۵ء)

وزیراعظم شہباز شریف سے ایرانی سفیر رضا امیری مقدم کی ملاقات

وزیراعظم شہباز شریف کی ایران کے پاکستان میں متعین سفیر رضا امیری مقدم سے ملاقات ہوئی ہے۔ ملاقات میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی، خطے میں امن و استحکام اور جغرافیائی و سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ایرانی سفیر نے ایران اسرائیل امریکا تنازع پر وزیراعظم کو بریفنگ دی اور ایران کے مؤقف سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان کے امن و استحکام اور سفارتی حل کے اصولی مؤقف کو دہرایا۔ ایرانی سفیر نے یو این میں ایران کی حمایت پر حکومت پاکستان اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔ (روزنامہ جنگ، ۲۳ جون ۲۰۲۵ء)

ایرانی قوم پاکستانی عوام کے برادرانہ جذبے اور حمایت کو کبھی فراموش نہیں کرے گی

پاکستان میں تعینات ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے کہا ہے کہ ایرانی قوم پاکستانی عوام کی جانب سے برادرانہ جذبے اور حمایت کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ صہیونی رجیم کی ایران پر مسلط کردہ ناحق جارحیت کے مقابلے میں پاکستان نے جس ثابت قدمی اور عزت و وقار کے ساتھ ہمارے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر بھرپور یکجہتی اور حمایت کا مظاہرہ کیا وہ قابلِ تحسین ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاریخی اور نہایت اہم موقع پر جب عظیم ایرانی قوم ایک باوقار اور فیصلہ کن فتح کا جشن منا رہی ہے، اس موقع پر پاکستانی حکومت اور عوام بالخصوص صدر پاکستان آصف علی زرداری، وزیرِ اعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل عاصم منیر، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ آصف اور پاکستان کی قومی اسمبلی و سینیٹ کے اراکین، علمائے کرام، سیاسی جماعتوں اور میڈیا اداروں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اصولی اور بہادرانہ مؤقف اختیار کیا۔ ایرانی سفیر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی وزارتِ خارجہ کا بھی شکریہ جس نے اقوامِ متحدہ، سلامتی کونسل اور اسلامی تعاون تنظیم جیسے عالمی فارمز پر ایران کی مستقل اور بھرپور حمایت کی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان کے عوام و حکومتیں تاریخ کے ہر دور میں یکجہتی، بھائی چارے اور تعاون کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی رہی ہیں۔ سفیر رضا امیری مقدم نے کہا کہ یہ عظیم فتح مسلم امہ کی اجتماعی یادداشت میں ہمیشہ کے لیے فخر، طاقت، خود اعتمادی، حوصلے اور حق کی باطل پر فتح کی ایک روشن علامت کے طور پر نقش ہو جائے گی۔ (روزنامہ جنگ، ۲۶ جون ۲۰۲۵ء)



(الشریعہ — جولائی ۲۰۲۵ء)

الشریعہ — جولائی ۲۰۲۵ء

جلد ۳۶ ، شمارہ ۷

اسلامی نظام اور آج کے دور میں اس کی عملداری
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اہلِ کتاب کی بخشش کا مسئلہ
ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

سوشل میڈیائی ’’آدابِ‘‘ اختلاف اور روایتی مراسلت
ڈاکٹر شہزاد اقبال شام

مسئلہ ختم نبوت اور مرزائیت
شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ
مولانا حافظ خرم شہزاد

بیوہ خواتین اور معاشرتی ذمہ داریاں
مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی

پاکستان شریعت کونسل اور الشریعہ اکادمی کے اجتماعات
مولانا حافظ امجد محمود معاویہ
مولانا محمد اسامہ قاسم

Britain`s Long-Standing Role in Palestine`s Transformation into Israel
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۲۶)
ڈاکٹر محی الدین غازی

’’خطباتِ فتحیہ: احکام القرآن اور عصرِ حاضر‘‘ (۱)
مولانا ڈاکٹر محمد سعید عاطف
حافظ میاں محمد نعمان

حدیث میں بیان کی گئی علاماتِ قیامت کی تاریخی واقعات سے ہم آہنگی، بائیبل اور قرآن کی روشنی میں (۲)
ڈاکٹر محمد سعد سلیم

’’اسلام اور ارتقا: الغزالی اور جدید ارتقائی نظریات کا جائزہ‘‘ (۵)
ڈاکٹر شعیب احمد ملک
ڈاکٹر ثمینہ کوثر

شاہ ولی اللہؒ اور ان کے صاحبزادگان (۲)
مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی

حضرت علامہ ظہیر احسن شوق نیموی (۴)
مولانا طلحہ نعمت ندوی

ماہانہ بلاگ

مشرقِ وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کا تاریخی پس منظر
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امیر خان متقی کا اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس ۵۱ سے خطاب
جسارت نیوز
طلوع نیوز

مشرقِ وسطیٰ کی سیاست کے چند اہم پہلو
امتنان احمد

بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) اور اس کے رکن ممالک
الجزیرہ

سیاحتی علاقوں میں حفاظتی تدابیر اور ایمرجنسی سروسز کی ضرورت
مولانا عبد الرؤف محمدی

’’سرحدوں پر بہت تناؤ ہے کیا؟ کچھ پتہ تو کرو چناؤ ہے کیا؟‘‘
مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی

پاک بھارت کشیدگی میں اطراف کے مسلمانوں کا لائحۂ عمل
مولانا مفتی عبد الرحیم
مفتی عبد المنعم فائز

پاک بھارت حالیہ کشیدگی: بین الاقوامی قانون کے تناظر میں
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

ایران کے رہبرِمعظم اور پاکستان میں ایرانی سفیر کے پیغامات
سید علی خامنہ ای
رضا امیری مقدم

ایران پر اسرائیل اور امریکہ کے حملے: دینی قائدین کے بیانات
میڈیا

سنی شیعہ تقسیم اور اسرائیل ایران تصادم
پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال

امریکہ اسرائیل کی سپورٹ کیوں کرتا ہے اور ایران کتنا بڑا خطرہ ہے؟
نوم چومسکی

اسرائیل ایران جنگ: تاریخی حقائق اور آئندہ خدشات کے تناظر میں
حامد میر

اسرائیل کا ایران پر حملہ اور پاکستان کے لیے ممکنہ خطرہ
خورشید محمود قصوری
علی طارق

ایران پر اسرائیل اور امریکہ کا حملہ اور خطہ پر اس کے ممکنہ عواقب
ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

ایران کی دفاعی جنگی حکمتِ عملی
سید محمد علی
سید طلعت حسین

اسرائیل کے حملے، ایران کا جواب، امریکہ کی دھمکیاں
پونیا پرسون واجپائی

’’بارہ روزہ جنگ‘‘ میں اسرائیل اور ایران کے نقصانات
ادارہ

اسرائیل ایران کشیدگی کی خبری سرخیاں
روزنامہ جنگ

مطبوعات

شماریات

Flag Counter