اسرائیل کے نقصانات
ہلاکتیں اور زخمی
- 28 سے 29 افراد ہلاک۔
- 3,200–3,238 زخمی
- ابتدائی طور پر چھوٹے اعداد (24–29) اور ہسپتال میں مزید اموات شامل۔
انفراسٹرکچر کا نقصان
- متعدد شہری عمارتیں اور رہائشی علاقے (تل ابیب، حیفہ، رامات گن، بیٹ یام) شدید متاثر۔
- طبی اداروں جیسے بیئر شبہہ کے Soroka ہسپتال پر بھی میزائل حملے ہوئے۔
- تقریباً 5,110 افراد بے گھر ہوئے۔
- سینکڑوں عمارتوں کو نقصان پہنچا، متعدد کاریں جل گئیں؛ رہائشی عمارات تباہ یا ناقابل رہائش ہو گئیں۔
معاشی صورتحال
- فوجی اخراجات کی مد میں یومیہ تقریباً 593 ملین ڈالرز حملوں پر، یومیہ 132 ملین ڈالرز دفاع و فوجی تیاریوں پر، یومیہ کل 725 ملین ڈالرز کے لگ بھگ۔ پہلے ہفتے میں صرف فضائی حملوں پر اسرائیل نے تقریباً 5 ارب ڈالرز خرچ کیے۔ بارہ روزہ جنگ کی موجودہ لاگت تقریباً 12 ارب ڈالرز بتائی جاتی ہے جو کہ 20 ارب ڈالرز تک پہنچنے کا امکان ہے۔
- 2025ء میں ترقیاتی شرح 3.3 فیصد سے کم ہو کر تقریباً 1.7 فیصد رہ گئی۔
- بجٹ کا خسارہ 5.5 فیصد سے بڑھ کر 8.5 فیصد ہو گیا، اور عوامی قرضہ GDP کا تقریباً 74 فیصد تک پہنچ گیا۔
- کرنسی اپنی قدر کھو کر تقریباً 3.7 رہ گئی مگر بحالی کی کوشش سے 3.5 پر آگئی۔ اسٹاک مارکیٹس بےچینی کا شکار رہی۔
- متاثرہ رہائشی اور صنعتی ڈھانچے کی تعمیر نو کے اخراجات تقریباً 400 ملین ڈالرز ہوں گے۔
- 450,000 ریزرو فوجیوں کو متحرک کرنے سے لیبر فورس دباؤ کا شکار ہے۔
- 2024ء–2025ء میں جنگ کے اثرات سے قومی قرضہ GDP کا 12 فیصد (تقریباً 67 ارب) تک پہنچ گیا۔
ایران کے نقصانات
ہلاکتیں اور زخمی
- اسرائیلی دعووں کے مطابق ایران کے 30 فوجی کمانڈر اور 11 جوہری سائنسدان قتل کیے گئے۔
- ایران کی وزارت صحت کے مطابق تقریباً 627 افراد ہلاک اور 4,870 زخمی ہوئے۔
- انسانی حقوق کے کارکنان (HRANA) کے مطابق 974 ہلاکتیں اور 3,458 کے قریب زخمی۔
- انسانی حقوق گروپ "Hengaw" کے مطابق ابتدائی 5 دنوں میں 524 ہلاکتیں (450 فوجی، 74 شہری، جن میں 19 بچے شامل)۔
انفراسٹرکچر کا نقصان
- ابتدائی حملے میں 200 اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے فوجی تنصیبات کی تباہی، اور بعد کے بارہ دنوں میں جاری رہنے والے حملوں میں مزید نقصان ہوا۔ مبینہ طور پر اسرائیلی حملوں نے 720 ایرانی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
- فضائی دفاعی نظام تباہ ہو گیا اور میزائل لانچنگ سسٹمز کو بہت نقصان پہنچا۔
- نطنز، فردو، اصفہان، عراقی پلانٹ اور دیگر جوہری تنصیبات مکمل تباہ یا شدید نقصان کا شکار ہوئے۔
- خواتین، بچوں اور طبی عملے سمیت شہری انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا، متعدد ہسپتال، ایمرجنسی بیسز اور ایمبولینسز متاثر ہوئیں۔
معاشی صورتحال
- ایران نے حالیہ اسرائیل–ایران جنگ کے دوران یومیہ تقریباً 200 سے 500 ملین ڈالرز کے درمیان خرچ کیے، جس میں بیلسٹک میزائل لانچ، ڈرون حملے، دفاعی ردعمل اور انفراسٹرکچر کی مرمت شامل ہے۔ 2025ء کے لیے ایران کا مجموعی فوجی بجٹ تقریباً 23 ارب طے پایا، جس کا تقریباً نصف تیل کی آمدنی سے فنڈ کیا گیا۔
- حالیہ جنگ اور سابقہ بھاری پابندیوں کے باعث 2025ء میں ایران کی GDP شرح صرف 0.3 فیصد رہ گئی ہے جو کہ پہلے 3.5 فیصد تھی۔
- خام تیل پر روزانہ تقریباﹰ 80 ملین ڈالرز کے برابر آمدنی کا نقصان ہوا۔ جنگ سے پہلے ایران روزانہ تقریباً 24 لاکھ بیرل خام تیل نکال رہا تھا۔ حالیہ اسرائیل-ایران جنگ کے بعد یہ مقدار کم ہو کر صرف 10 لاکھ بیرل روزانہ کے قریب رہ گئی ہے۔ یعنی ایران کی تیل کی پیداوار میں تقریباً 60 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ Kharg Island سے تیل برآمداتی کا عمل تقریباً مکمل طور پر بند ہو گیا۔
- صنعتوں کی پیداواری صلاحیت صرف 50 رہ گئی، اور توانائی شعبے کو 20 ارب ڈالرز تک نقصان پہنچا۔
- گیس کی کمی اور بنیادی خدمات میں تعطل نے شہریوں کی زندگی متاثر کی۔
- رواں سال میں مہنگائی 43 فیصد تک پہنچ گئی، جو کہ گزشتہ سال 32.6 فیصد تھی۔
- خوراک کی قیمتوں میں حالیہ ماہ کے دوران 30–40 فیصد اضافہ ہوا۔ بے روزگاری، غربت، اور غذائی قلت میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
- اسٹاک مارکیٹ بند ہوئی اور سرمایہ کاری و برآمدات میں کمی واقع ہوئی۔