پروفیسر میاں انعام الرحمٰن

کل مضامین: 83

دین اسلام کی معاشرتی ترویج میں آرٹ کی اہمیت

معاشرے میں چھائی ہوئی ابتری کے پیشِ نظر ہمارے ہاں ایک جملے کی مقبولیت کا گراف مسلسل بلند ہوتا جا رہا ہے۔ وہ مقبولِ عام جملہ یہ ہے کہ ’’لوگ بے دین ہو گئے ہیں ‘‘۔ حالانکہ یہ بات صریحاً غلط ہے، کیونکہ اصل بات یہ ہے کہ...

SDPI کی رپورٹ کا ایک جائزہ

پاکستان کی تاریخ محض سیاسی کشمکش کی تاریخ نہیں ہے۔ اپنے قیام کے بعد سے اسے مختلف مسائل کا سامنا رہا ہے۔ ان مسائل کی نوعیت مختلف ہونے کے باوجود ’’تعلیم ‘‘ ہمیشہ موضوع بحث ہونے کے باعث ہر دور کا مشترکہ مسئلہ رہی۔ یہ...

برصغیر کی مذہبی فکر کا ایک تنقیدی جائزہ ۔ عالمی سیاست ومعیشت کے تناظر میں

اس وقت عالمِ اسلام اور وطنِ عزیز کی ناگفتہ بہ حالت کے معروضی تجزیے کے لیے جس اخلاقی جرات اور تاریخی شعور کی ضرورت ہے، شاید اس سے دیدہ و دانستہ پہلو تہی برتی جا رہی ہے۔ نتیجے کے طور پر قومی و ملی مورال گرتا جا رہاہے۔ عوام...

ارضی نظام کی آسمانی رمز

جدید دور کے ریاستی و جمہوری نظام کی فکری آبیاری ہابس (۱)، لاک(۲) اور روسو (۳)نے کی تھی ، پھر کارل مارکس(۴) نے اپنے عہد کے مخصوص احوال و ظروف کے طفیل اسے ایک نئی جہت سے روشناس کرایا۔ ان مفکرین کے پیش کردہ نظریات اور ان کے...

کیا علاقائی کلچر اور دین میں بُعد ہے؟

ماہنامہ الشریعہ کے نومبر ۲۰۰۳ء کے شمارے میں رئیس التحریر جناب ابو عمار زاہد الراشدی کا مضمون بعنوان ’’خاتون مفتیوں کے پینل کا قیام‘‘ شائع ہوا۔ راشدی صاحب کے طرز استدلال اور وسعت بیان کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اس...

نواب زادہ نصر اللہ خانؒ کا سانحہ ارتحال

ایک فعال سیاسی زندگی گزارنے کے بعد نواب زادہ نصر اللہ خان بھی چل بسے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ برصغیر کی کلاسیکل سیاست کے آخری چراغ تھے۔ اس اعتبار سے ان کا سانحہ ارتحال سیاست کے روایتی اسلوب کی بھی موت ہے۔ نواب زادہ...

پاک بھارت اتحاد کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن کے خیالات

۲۲ جولائی ۲۰۰۳ء کے اخبارات کی شہ سرخیوں میں مولانا فضل الرحمن کا یہ بیان شائع ہوا کہ پاک بھارت گول میز کانفرنس منعقد ہونی چاہیے جو اس امر کا جائزہ لے کہ آیا دونوں ممالک دوبارہ ایک ہونا چاہتے ہیں یا نہیں۔ مولانا نے اس...

سماجی تبدیلی کے نئے افق اور امت مسلمہ

اپنے ظہور کے بعد سے انسانی معاشرہ نوع بہ نوع تبدیلیوں سے ہمکنار ہوتا چلا آ رہا ہے۔اکیسو یں صدی میں یہ تبدیلیاں رفتار اور نوعیت کے اعتبار سے منفرد کہی جا سکتی ہیں۔اس وقت انسانی آبادی کی بہتات اور اس سے جنم لیتے مختلف...

گلوبلائزیشن: عہد جدید کا چیلنج

تاریخ کا ہر عہد تاریخ ساز رہا ہے۔ مورخین نے اپنے اپنے انداز میں ہر عہد کا جائزہ لیا ہے ،جس سے اختلاف ہونے کے باوجود یکسر رد کرنے کا ذمہ دار بننے کوشایدکوئی بھی تیار نہ ہو۔ تاریخی دھارے کی تشریح اور تاریخی عمل کی وضاحت...

گلوبلائزیشن: چند اہم پہلو

تکنیکی ترقی اور ای کامرس سے گلوبل رجحانات کو مسلسل تقویت مل رہی ہے۔ اگرچہ اس وقت بھی لوگوں کی اکثریت اپنی اپنی ریاستوں سے گہری وابستگی رکھتی ہے لیکن یہ تسلیم کیے بغیر چارہ نہیں کہ قومی ریاست روایتی طاقت کی حامل نہیں...

ترقی اور لبریشن کی متوازی پرواز ناگزیر ہے

اس وقت دنیا میں ترقی کو جا نچنے کے لیے تین طریقے رائج ہیں۔ انہیں تین مکاتب فکر بھی کہا جا سکتا ہے۔ ایک مکتبہ فکر کے مطابق کوئی ملک اس وقت ترقی یافتہ ہو جاتا ہے جب اس کا GNP نمو پذیر رہے اور قومی ضروریات پوری کرتا رہے۔ والٹ...

امریکی جارحیت کے محرکات

عالمی سیاست کے حقیقت پسند مکتبہ فکر کے مطابق کسی بھی قسم کی ’’قدریں‘‘ قومی مفاد کا جزو لا ینفک نہیں ہوتیں۔ مغربی ممالک کی عمومی نفسیات اسی مکتبہ فکر سے متاثر ہے لہٰذا ان ممالک میں قومی مفاد کو قدروں سے وابستہ کرنے...

عوام مذہبی جماعتوں کو ووٹ کیوں نہیں دیتے؟

اکثر اوقات یہ سوال کیا جاتا ہے کہ ہمارے مذہبی معاشرے کے عوام سیاست میں حصہ لینے والی مذہبی جماعتوں کو ووٹ کیوں نہیں دیتے؟ اس کے جواب میں دو نقطہ ہائے نظر سامنے آتے ہیں: مذہبی جماعتوں کا موقف یہ ہوتا ہے کہ انگریز کے ٹوڈی...

ہندوستان اور پاکستان کے مشترکہ دشمن

کہتے ہیں جب بہت بڑا خطرہ سامنے ہو تو دو شدید دشمن بھی، باہمی دشمنی بھلا کر اس کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں۔ مثلاً سیلاب کے بہت بڑے ریلے میں بہتا ہوا درخت، سانپ، نیولے اور بندر وغیرہ کے لیے یکساں حفاظت کا سبب بن سکتا ہے۔ ایک...

احیائے امت کے چند بنیادی تقاضے

معاصر اسلامی دنیا بیدار ہو چکی ہے۔ اپنے حقوق اور تشخص کی بازیافت کے لیے ہر مسلمان کسی نہ کسی محاذ پر سرگرم عمل ہے۔ اس صورت حال میں ضروری ہو جاتا ہے کہ ہم اپنے موجودہ سفر کے راستے کا تعین کریں اور اس سفر کے تقاضوں سے کماحقہ...

صدر پاکستان کے سہ ملکی دورے کے مضمرات

صدر پاکستان جناب پرویز مشرف کے حالیہ سہ ملکی دورے سے پاکستان نے کیا کھویا، کیا پایا، اس کا تعین عجلت میں نہیں کیا جا سکتا۔ مجموعی طور پر اس دورے کو کام یاب قرار دیا جا سکتا ہے۔ جناب صدر نے بنگلہ دیش پہنچنے پر ۱۹۷۱ء میں...

ٹیپو سلطانؒ، اقبالؒ اور عصر حاضر

تاریخ کے جدید دور میں یورپی سیاست کو عالمی سیاست کی اہمیت حاصل رہی ہے۔ برطانیہ سے امریکہ کی آزادی، انقلاب فرانس اور نپولین کے عروج نے توازن طاقت انگریزوں کے خلاف کر دیا تھا۔ زار روس سلطنت عثمانیہ پر قبضہ کر کے بحیرۂ...

مجوزہ آئینی ترامیم کا ایک جائزہ

این آر بی کی طرف مجوزہ آئینی ترامیم منظر عام پر آ چکی ہیں۔ ان کا پس منظر اور بنیاد صدر پاکستان کا وہ فرمان ہے جس کے مطابق انہوں نے واقعیت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ’’طاقت‘‘ کے تین ستونوں کی نشان دہی کی ہے: صدر، وزیر...

حقیقی جمہوریت یا رجعت قہقریٰ؟

ڈوری کا ایک سرا طاقت ور شخص کے ہاتھ میں ہے اور دوسرے سرے سے ایک بظاہر آزاد شخص کی ٹانگ بندھی ہوئی ہے۔ اس ٹانگ بندھے شخص کی آزادی‘ ڈوری کی لمبائی کے برابر ہے۔ جب بھی یہ شخص ذرا زیادہ آزادی پانے کی کوشش کرتا ہے تو دوسرے...

سرحدی کشیدگی اور مغربی عزائم

اس وقت ساری دنیا کی نظریں جنوبی ایشیا پر مرکوز ہیں۔ اس خطے کی سات بڑی ریاستوں میں سے دو ریاستیں ایک دوسرے کے مقابل کھڑی ہیں۔ جنگ کا خطرہ بدرجہ اتم موجود ہے۔ پاکستان‘ بھارتی بالادستی کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے ورنہ...

سیرت النبی ﷺ کے خلاقی پہلو اور فکر اقبالؒ

غلطیاں بانجھ نہیں ہوتیں‘ یہ بچے دیتی ہیں۔ اگر ہم مسلم تاریخ اور مسلمانوں کی موجودہ زبوں حالی کا مطالعہ اس تناظر میں کریں تو نہ صرف اس فقرے کی صداقت کو تسلیم کر لیں گے بلکہ معروضی انداز سے تجزیہ کرتے ہوئے بنیادی غلطی...

جی ہاں! پاکستان کو آئیڈیل ازم کی ضرورت ہے

جنرل پرویز مشرف آج کل جہاں اپنی حکومت کے ’’انقلابی اقدامات‘‘ کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں‘ وہاں یہ بھی فرما رہے ہیں کہ مثالیت (Idealism) کے بجائے عملیت اور نتائجیت (Pragmatism) کو قومی شعار بنانا چاہیے۔ جنرل صاحب مجوزہ آئینی ترامیم...

دستور سے کمٹمنٹ کی ضرورت

۱۹۴۷ء سے لے کر اب تک وطن عزیز کو کئی مسائل سے سابقہ رہا ہے۔ ان میں سے سرفہرست تین کی ترتیب یوں بیان کی جاتی ہے: ۱۔ ملکی سلامتی کا تحفظ ۲۔ معیشت کی بحالی اور مضبوطی ۳۔ عوامی امنگوں کے مطابق دستوری نظام- حقیقت یہ ہے کہ یہ...

پیٹ معذور ہوتا ہے

وہ بے چینی سے ہاتھ پر ہاتھ مسل رہا تھا۔ بھاری بھرکم کھردرے ہاتھوں پر جمی ہوئی پتلی سی سیاہی صاف چغلی کھا رہی تھی کہ یہ ’’دستِ محنت‘‘ ہیں۔ اپنا خون پسینہ ایک کرکے روزی کمانے والا پیٹ کا دوزخ بھرنے کے لیے سوالی بننے...

بغاوت کی دستک

افغانستان سے متعلق حکومتی پالیسی سے لے کر جہادی تنظیموں پر پابندی کے حکم نامے سمیت بعض ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں جن پر ہر ذی شعور فرد تحفظات کا اظہار کر سکتا ہے۔ خاص طور پر عدلیہ کے حوالے سے جو آرڈی ننس جاری کیا گیا...

امریکی اور برطانوی جارحیت۔ ایک تجزیاتی مطالعہ

پہلی جنگ عظیم میں امریکی شمولیت کے حوالے سے جواز پیدا کرتے ہوئے وڈرو ولسن نے کہا تھا کہ اس طرح دنیا جمہوریت کے لیے محفوظ (Safe for democracy) ہو جائے گی۔ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے پر شمالی امریکہ اور برطانیہ کے سامنے ایک موثر اور...

عصری تقاضے اور اسلام کی تعبیر وتشریح

کسی قوم کی کمزور تاریخ یا پھر اپنی عظیم تاریخ کا کمزور شعور تخلیقی صلاحیتوں کو مردہ اور سارے نظامِ اقدار وخیال کو تتر بتر کر دیتا ہے۔ عالمی مسلم معاشرہ اسی المیے کا شکار ہے۔ اسلام کی عصری تقاضوں سے ہم آہنگ تعبیر وتشریح...

مغربی طاقتیں اور پاکستان کی سلامتی

مغربی طاقتوں کے موجودہ رویے کی بنیاد دوسری جنگ عظیم کے دوران میں ایٹم بم کے استعمال میں ٹریس کی جا سکتی ہے۔ بہ نظر غائر معلوم ہو جاتا ہے کہ ان طاقتوں کا مقصد دنیا میں امن کا قیام اور لوگوں کی عمومی خوش حالی نہیں بلکہ...

اسلامی تحریکیں اور مغربی بلاک

بیسویں صدی کے آخری دو عشرے اس لحاظ سے بہت اہمیت کے حامل ہیں کہ اس دوران میں عالمی سیاست کے رجحانات میں بنیادی تبدیلیاں واقع ہوئیں ۔ کمیونزم کی توسیع اور گرم پانیوں تک رسائی کے لیے سوویت یونین کی افغانستا ن میں مداخلت،...

افغانستان میں امریکی پالیسی کا ایک جائزہ

۱۱ ستمبر ۲۰۰۱ء کو ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر ہونے والے حملے اپنی نوعیت کے لحاظ سے حیران کر دینے والے تھے۔ عالمی سطح پر رائج رجحانات کے پس منظر میں یہ واقعہ ’’اپ سیٹ‘‘ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس سے امریکہ کو فوجی، اقتصادی اور نفسیاتی...

امریکی اِکسپوژر کی نئی جہتیں

جمہوریت کے مسلّمہ اصولوں کے مطابق حقیقی جمہوریت اپوزیشن کی موجودگی سے مشروط ہے۔ کمیونسٹ ممالک پر اسی حوالے سے تنقید ہوتی رہی ہے کہ ان کے ہاں اپوزیشن مفقود ہے کیونکہ ان کے ہاں کمیونسٹ پارٹی کے علاوہ کسی دوسری پارٹی...

امریکہ میں دہشت گردی: محرکات، مقاصد اور اثرات

امریکہ میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں کون ملوث ہے، یہ واقعات کس کے ایما پر ہوئے، ان کے محرکات اور مقاصد کیا ہیں، اور ان واقعات سے کیا نتائج برآمد ہو سکتے ہیں؟ یہ چند سوالات ہیں جو آج کل تقریباً ہر ذہن میں پیدا ہو رہے...

چشم کو چاہیے ہر رنگ میں وا ہو جانا

’’دنیا میں کیا کچھ موجود ہے جس کی مجھے ضرورت نہیں ہے‘‘۔ ایتھنز کے بازاروں میں عیش و عشرت کا قیمتی ساز و سامان دیکھ کر یہ تاریخی الفاظ سقراط نے کہے تھے۔ اس فقرے میں مضمر دلالتوں اور ابدی صداقتوں نے ’’شہرِ ہجر‘‘ کی...
< 51-83 (83)🏠