بعض خطیب حضرات جمعہ کے دن تقریر، خطبہ اور نماز کے دوران مسجد کا بیرونی لاؤڈ اسپیکر استعمال کرتے ہیں، جس کی آواز دور دراز تک پہنچتی ہے، جس کی وجہ سے جہاں ایک طرف نماز و خطبہ کی بے احترامی لازم آتی ہے، وہاں دوسری طرف معذور، مریضوں اور ہمارے بوڑھے حضرات کو بھی اذیت پہنچتی ہے۔ یہی صورتِ حال سیاسی اور مذہبی جلسوں میں بھی عام طور پر نظر آتی ہے۔ اس کی وجہ سے کوئی شخص اپنے گھر میں آرام سے نہ سو سکتا ہے، نہ یکسوئی کے ساتھ اپنا کوئی اور کام کر سکتا ہے۔
لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان کی آواز دور [متعلقہ لوگوں] تک پہنچانا برحق ہے، لیکن مسجدوں میں جو وعظ و نصیحت، تقریر و بیان یا خطبہ اور ذکر و تلاوت لاؤڈ اسپیکر پر ہوتی ہے، ان کی آواز دور دور تک اور گھر گھر تک پہنچانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ مسجد میں بہت تھوڑے لوگ تقریر و بیان سننے کے لیے بیٹھے ہیں، جن کو آواز پہنچانے کے لیے لاؤڈ اسپیکر کی سرے سے ضرورت ہی نہیں ہے، یا صرف اندرونی مائیک سے بآسانی کام چل سکتا ہے، لیکن بیرونی لاؤڈ اسپیکر پوری قوت سے کھلا ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں یہ آواز محلے کے گھر گھر میں اس طرح پہنچتی ہے کہ کوئی شخص اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ خاص کر جب ایک ہی وقت میں مختلف مسجدوں کے بیرونی لاؤڈ اسپیکر استعمال ہوتے ہیں تو ایک کی آواز دوسرے کی آواز سے ٹکرانے کی وجہ سے جو شور و شغب پیدا ہوتا ہے، آس پاس رہنے والے لوگ اذیت اور بے چینی کے عالم میں رہتے ہیں۔ کسی کو اس بات کی پرواہ نہیں ہوتی کہ اس کی آواز کو صرف ضرورت کی حد تک محدود رکھا جائے اور آس پاس کے ان ضعیفوں اور بیماروں پر رحم کیا جائے جو یہ آواز سننا نہیں چاہتے۔
پھر خطبہ و نماز کے دوران اسپیکر استعمال کرنے کا شریعت نے کوئی حکم بھی نہیں دیا ہے۔ زیادہ سے زیادہ یہ ایک سہولت اور انتظامی ضرورت کی چیز ہے، لہٰذا اس کا استعمال صرف بوقتِ ضرورت بقدرِ ضرورت کیا جائے، اس سے آگے نہیں۔ جن حضرات کو اس سلسلے میں کوئی غلط فہمی ہو، ان کی خدمت میں کچھ اہم نکات عرض کیے دیتا ہوں۔
(1) مشہور محدث حضرت عمر بن شیبہؒ نے مدینہ منورہ کی تاریخ پر چار جلدوں میں بڑی مفصل اور محقق کتاب لکھی ہے، جس کا حوالہ بڑے بڑے علما و محدثین ہمیشہ دیتے رہتے ہیں۔ اس کتاب میں انہوں نے ایک واقعہ اپنی سند سے روایت کیا ہے کہ ایک واعظ صاحب حضرت عائشہؓ کے مکان کے بالکل سامنے بہت بلند آواز سے وعظ و نصیحت کیا کرتے تھے۔ ظاہر ہے کہ وہ زمانہ لاؤڈ اسپیکر کا نہیں تھا، لیکن ان کی آواز بہت بلند تھی اور اس سے حضرت عائشہؓ کی یکسوئی میں فرق آتا تھا۔ یہ حضرت عمر فاروق اعظمؓ کی خلافت کا زمانہ تھا، اس لیے حضرت عائشہؓ نے حضرت عمرؓ سے شکایت کی کہ ایک صاحب بلند آواز سے میرے گھر کے سامنے وعظ و نصیحت کرتے رہتے ہیں، جس سے مجھے تکلیف ہوتی ہے، کسی اور کی آواز مجھے سنائی نہیں دیتی۔ حضرت عمرؓ نے ان صاحب کو پیغام دے کر انہیں وہاں وعظ و نصیحت کرنے سے منع کر دیا، لیکن کچھ عرصے کے بعد اس نے دوبارہ وعظ کا وہی سلسلہ شروع کیا۔ حضرت عمرؓ کو اطلاع ہوئی تو انہوں نے خود جا کر ان صاحب کو پکڑا اور ان پر تعزیری سزا جاری کی۔ (أخبار المدينۃ لعمر بن شیبہ /1/15/)
بات صرف اتنی نہیں تھی کہ حضرت عائشہ صدیقہؓ اپنی تکلیف کا ازالہ کرنا چاہتی تھیں، بلکہ دراصل وہ اسلامی معاشرت کے اصول کو واضح اور نافذ کرنا چاہتی تھیں کہ کسی کو کسی سے کوئی تکلیف نہ پہنچے۔ نیز یہ بتانا چاہتی تھیں کہ وعظ و نصیحت، بیان و تقریر اور دین کی دعوت و تبلیغ کا پُر وقار طریقہ کیا ہے۔
(2) حضرت عطاء بن ابی رباحؒ بڑے اونچے درجے کے تابعین میں سے ہیں۔ علمِ تفسیر و حدیث میں ان کا مقام مسلّم ہے۔ ان کا مقولہ ہے کہ: عالم کو چاہیے کہ اس کی آواز اس کی اپنی مجلس سے آگے نہ بڑھے۔ (أدب الاملاء والاستملاء للسمعانی /5)
(3) فقہائے کرامؒ نے لکھا ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے گھر کی چھت پر بلند آواز سے تلاوت کرے، جبکہ لوگ سو رہے ہوں تو تلاوت کرنے والا گناہ گار ہو گا۔
وعلى هذا لو قرأ على السطح والناس نيام يأثم۔ (رد المحتار: كتاب الصلاة / 2/ 329 / ط: رشيدية)
اس کے علاوہ فقہائے کرامؒ نے بغیر لاؤڈ اسپیکر کے بھی امام کو اپنی آواز میں اعتدال رکھنے کا حکم دیا ہے۔
الإمام إذا جهر فوق حاجة الناس فقد أساء۔ (البحر الرائق : كتاب الصلاة/ آداب الصلاۃ /1/637/ ط : دار إحياء التراث العربي)
بیرونی بڑے اسپیکر کی آواز سے قریب کے آس پاس بسنے والے حضرات میں سے خاص کر خواتین، بوڑھوں، مریض اور معذوروں کو نماز پڑھنا، ذکر و تلاوت اور دیگر عبادات ادا کرنا مشکل ہو جاتا ہے، جس کا مشاہدہ ہم کرتے رہتے ہیں۔ اس طرح کے اکثر و بیشتر مقامات پر آس پاس رہنے والے لوگوں کو یہ شکایت رہتی ہے، مگر وہ بیچارے شرما شرمی میں زبان سے مسجد کے متعلقہ افراد سے اظہار نہیں کر سکتے۔
ظاہر ہے کسی نماز یا دیگر عبادات میں خلل ڈالنا گناہ ہے، جس کی شریعت اجازت نہیں دیتی۔ یہ اور اس جیسی دیگر خرابیوں اور فسادات کی وجہ سے نماز اور خطبہ کے دوران بیرونی لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے۔ وعظ و نصیحت اور خطبہ و نماز وغیرہ کی آواز کو ضرورت کی حد تک محدود رکھنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔