ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

تعارفی لنک تعارفی لنک تعارفی لنک
کل مضامین: 230

شریعت، مقاصد شریعت اور اجتہاد

حضرت شاہ ولی اللہؒ نے ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ کے مقدمہ میں اس مسئلے پر تفصیل کے ساتھ بحث کی ہے کہ شریعت کے اوامر ونواہی اور قرآن وسنت کے بیان کردہ احکام وفرائض کا عقل ومصلحت کے ساتھ کیا تعلق ہے۔ انھوں نے اس سلسلے میں ایک گروہ کا موقف یہ بیان کیا ہے کہ یہ محض تعبدی امور ہیں کہ آقا نے غلام کو اور مالک نے بندے کو حکم دے دیا ہے او ربس! اس سے زیادہ ان میں غور وخوض کرنا اور ان میں مصلحت ومعقولیت تلاش کرنا کار لاحاصل ہے، جبکہ دوسرے گروہ کا موقف یہ ذکر کیا ہے کہ شریعت کے تمام احکام کا مدار عقل ومصلحت پر ہے اور عقل ومصلحت ہی کے حوالے سے یہ واجب العمل ہیں۔...

مسجد اقصیٰ کی بحث اور حافظ محمد زبیر کے اعتراضات

مسجد اقصیٰ کی تولیت کی شرعی حیثیت کے حوالے سے ۲۰۰۳ء اور ۲۰۰۴ء میں ’الشریعہ‘ اور ’اشراق‘ کے صفحات پر جو بحث چلتی رہی ہے، برادرم حافظ محمد زبیر صاحب نے کم وبیش تین سال کے وقفے کے بعد اس کو دوبارہ چھیڑا ہے اور بحث وتنقید کے بعض نئے پہلو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ مسجد اقصیٰ سے بنی اسرائیل کے حق تولیت کی نفی اور امت مسلمہ کے حق تولیت کے اثبات کے حوالے سے مختلف اطراف سے جو شرعی، قانونی یا تاریخی استدلالات سامنے آئے تھے، ہم نے ’الشریعہ‘ کے اپریل/مئی ۲۰۰۴ کے شمارے میں ان کا مفصل تنقیدی جائزہ لیا تھا، تاہم فاضل ناقد کی رائے میں کسی بھی ناقد نے ہماری...

سی پی ایس انٹرنیشنل ۔ کسی نئے فتنے کی تمہید؟

مولانا وحید الدین خان کا شمار بلاشبہ اس وقت عالم اسلام کی چند بڑی شخصیات میں ہوتا ہے۔ مولانا محترم نے دین کے صحیح تصور، اس کے اجزا اور عناصر کے باہمی تعلق، دین کی حقیقی روح اور اس کے مطالبات کے صحیح رخ کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ امت میں پیدا ہونے والے فکری وعملی رویوں اور بالخصوص معاصر دنیا میں مسلمانوں کے فکری اور ذہنی مزاج کے تجزیے کی خدمت جس خوبی ، گہرائی او ربصیرت کے ساتھ انجام دی ہے، اس میں کسی کو ان کا ثانی قرار دینا مشکل ہے۔ ان کی فکری اور دعوتی جدوجہد لگ بھگ نصف صدی کے عرصے کو محیط ہے، اور اپنے موقف اور استدلال پر استقامت اور اس کے فروغ...

’’انکار رجم: ایک فکری گمراہی‘‘

’’انکار رجم: ایک فکری گمراہی‘‘۔ شریعت کی مقرر کردہ سزاؤں میں ’رجم‘ کی حیثیت اور نوعیت کیا ہے؟ یہ سوال معاصر علمی بحثوں میں ایک اہم بحث کا عنوان ہے۔ برصغیر کے جلیل القدر عالم اور مفسر مولانا حمید الدین فراہی علیہ الرحمہ نے قرآن مجید کی تاویل وتفسیر کے باب میں قرآن کے الفاظ کے قطعی الدلالت ہونے اور تاویل وتفسیر کے تمام معاون ذرائع مثلاً احادیث وآثار اور تاریخی روایات پر قرآن کے اپنے الفاظ کی حاکمیت کو ہر حال میں قائم رکھنے کے جن علمی اصولوں کو اختیار کیا تھا، اس کے ایک لازمی نتیجے کے طور پر ان کے نتائج فکر نہ صرف فروعی امور میں بلکہ بعض بے...

آزادی رائے، مغرب اور امت مسلمہ

ڈنمارک کے ایک اخبار میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اور گستاخی پر مبنی خاکوں کی اشاعت سے عالم اسلام میں احتجاج کی جو طوفانی لہر پیدا ہوئی تھی، جذبات کا کتھارسس ہو جانے کے بعد حسب توقع مدھم پڑتی جا رہی ہے۔ مذہبی قائدین کی توجہ فطری طور پر دوسرے مسائل نے حاصل کر لی ہے اور خدا نخواستہ اس نوعیت کے کسی آئندہ واقعے کے رونما ہونے تک، عوامی سطح پر پائے جانے والے مذہبی جذبات بھی بظاہر پرسکون ہو چکے ہیں۔ اس طرح کے کسی بھی بحران میں امت مسلمہ کی جانب سے اختیار کردہ حکمت عملی کا تجزیہ، غلطیوں اور کوتاہیوں کی نشان دہی، مستقبل کی پیش بینی اور اس حوالے...

مسجد اقصیٰ، یہود اور امت مسلمہ ۔ تنقیدی آراء کا جائزہ

مسجد اقصیٰ کی تولیت کے حوالے سے ہماری جو تحریر کچھ عرصہ قبل ان صفحات پر شائع ہوئی تھی، اس میں چونکہ ایک نہایت حساس اور نازک معاملے پر عام رائے سے بالکل مختلف نقطہ نظر اختیار کیا گیا تھا، اس لیے اس پر تیز و تند تنقیدوں کا سامنے آنا پوری طرح سے متوقع تھا۔ کسی بھی نقطہ نظر کی جانچ پرکھ اور اس کی علمی قدر و قیمت کے تعین میں تنقید کا کردار غیر معمولی ہوتا ہے، اس وجہ سے ہم یہ سمجھتے ہیں...

ارض فلسطین پر یہود کا حق ۔ صحف سماوی کی تصریحات اور عالم عرب کا حالیہ موقف

تورات کے بیانات۔ تورات میں ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنے اہل وعیال سمیت اُور سے نکل کر کنعان کی طرف، جو فلسطین کا قدیم تاریخی نام ہے، ہجرت کرنے کاحکم دیا تو ان سے وعدہ کیا کہ وہ یہ سرزمین ان کی اولاد کو عطا کرے گا: ’’اور خداوند نے ابرام سے کہا کہ تو اپنے وطن اور اپنے ناتے داروں کے بیچ سے اور اپنے باپ کے گھر سے نکل کر اس ملک میں جا جو میں تجھے دکھاؤں گا ۔ اور میں تجھے ایک بڑی قوم بناؤں گا اور برکت دوں گا اور تیرا نام سرفراز کروں گا۔ ....... اور وہ ملک کنعان کو روانہ ہوئے اور ملک کنعان میں آئے۔ اور ابرام اس ملک میں سے گزرتا...

مسجد اقصٰی، یہود اور امت مسلمہ

عالم اسلام اس وقت اپنے طول و عرض میں جن سیاسی مسائل اور مشکلات سے دوچار ہے، ان میں مسئلہ فلسطین اس لحاظ سے ایک خاص مذہبی نوعیت رکھتا ہے کہ یہ سرزمین بے شمار انبیاء کا مولد و مسکن ہونے کی نسبت سے ایک نہایت بابرکت اور مقدس سرزمین سمجھی جاتی ہے اور اس میں انبیائے بنی اسرائیل کی یادگار کی حیثیت رکھنے والی تاریخی مسجد اقصٰی موجود ہے جس کی تولیت کے حق کا مسئلہ مسلمانوں اور یہود کے مابین متنازع فیہ ہے۔ یہود کا دعوٰی ہے کہ اس جگہ صدیوں پہلے ’’ہیکل سلیمانی‘‘ کے نام سے ان کا ایک انتہائی مقدس مرکز عبادت تعمیر ہوا تھا جو گوناگوں تاریخی حالات اور واقعات...

’’برصغیر میں مطالعہ حدیث‘‘ کے عنوان پر سیمینار

ادارۂ تحقیقات اسلامی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد نے ’’برصغیر میں مطالعہ حدیث‘‘ کے عنوان پر ۲۱، ۲۲ اپریل ۲۰۰۳ء کو دوروزہ علمی سیمینار کا اہتمام کیا جس کے لیے ادارۂ تحقیقات اسلامی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ظفر اسحاق انصاری کی سربراہی میں ان کے رفقا کی ٹیم خاص طور پر ڈاکٹر سفیراختر اور ڈاکٹر سہیل حسن نے خاصی محنت کی۔ سیمینار کی پانچ نشستیں فیصل مسجد اسلام آباد کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوئیں جن میں حدیث نبوی علیٰ صاحبہا التحیۃ والسلام کے مختلف پہلوؤں پر بیسیوں مقالات پیش کیے گئے اور ان پر سوال جواب اور بحث ومباحثہ کا بھی اہتمام...

سیدنا عمرؓ اور قتلِ منافق کا واقعہ

ہمارے معاشرے میں پیشہ ور اور غیر محتاط واعظین نے جن بے اصل کہانیوں کو مسلسل بیان کر کر کے زبان زدِ عام کر دیا ہے، ان میں سے ایک سیدنا عمرؓ کے ایک منافق کو قتل کرنے کا واقعہ بھی ہے۔ زیر نظر سطور میں محدثانہ نقطہ نظر سے اس واقعہ کی پوزیشن کو واضح کیا جا رہا ہے۔ اس واقعے کی تفصیل میں حافظ ابن کثیرؒ نے سورۃ النساء کی آیت ۶۵ کے تحت دو روایتیں نقل کی ہیں: پہلی روایت ابن مردویہؒ اور ابن ابی حاتم ؒ کے حوالے سے ہے جس کی سند حسب ذیل ہے: یونس بن عبد الاعلی اخبرنا ابن وھب اخبرنا عبد اللہ بن لہیعۃ عن ابی...

تفسیرِ کبیر اور اس کی خصوصیات

’’مفاتیح الغیب‘‘ یعنی تفسیر کبیر کا شمار تفسیر بالرائے کے طریقہ پر لکھی گئی اہم ترین تفاسیر میں ہوتا ہے۔ اس کی تصنیف چھٹی صدی ہجری کے نامور عالم اور متکلم امام محمد فخر الدین رازیؒ (۵۴۳ھ ۔ ۶۰۶ھ) نے شروع کی لیکن اس کی تکمیل سے قبل ہی ان کا انتقال ہو گیا۔ بعد میں اس کی تکمیل حاجی خلیفہؒ کی رائے کے مطابق قاضی شہاب الدین بن خلیل الخلولی الدمشقیؒ نے، اور ابن حجرؒ کی رائے کے مطابق شیخ نجم الدین احمد بن محمد القمولیؒ نے کی۔ یہ بات بھی معین طور پر معلوم نہیں کہ تفسیر کا کتنا حصہ خود امام صاحبؒ لکھ پائے تھے۔ ایک قول کے مطابق سورۃ الانبیاء تک جبکہ دوسرے...

متعۃ الطلاق کے احکام و مسائل

متعۃ یا متاع عربی زبان میں ہر اس چیز کو کہتے ہیں جس سے کسی بھی قسم کا فائدہ یا منفعت حاصل کی جا سکے۔ ’’کل ما ینتفع بہ علی وجہ ما فھو متاع و متعۃ۔ اسلامی شریعت میں متعۃ الطلاق سے مراد وہ مالی فائدہ ہے جو طلاق یافتہ عورت کو اپنے خاوند کی طرف سے تحفے کی صورت میں ملتا ہے۔ ذیل میں اس مسئلے کے بعض اہم پہلوؤں کی تفصیل پیش کی جا رہی ہے۔ متعۃ الطلاق کی حکمت: حسنِ معاشرت کی بنیاد، عقلِ عام اور دین کی رو سے ایثار و قربانی، اعلیٰ اخلاق اور تعاونِ باہمی کے جذبے پر ہے۔ دین کی تعلیم یہ ہے کہ انسان زندگی کے تمام معاملات میں حسنِ اخلاق، مروت، رواداری اور شائستگی...

چند علمی مسائل کی وضاحت

’’الشریعہ‘‘ کے جولائی اور اگست ۲۰۰۱ء کے شماروں میں شائع ہونے والی میری تحریروں کے حوالے سے جدِ مکرم استاذِ گرامی شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم نے بعض امور کی طرف توجہ دلائی اور ان کی وضاحت کی ہدایت کی ہے۔ میں استاذِ گرامی کا ممنون ہوں کہ انہوں نے اپنی پیرانہ سالی، علالت اور ضعف کے باوجود ازراہِ شفقت ایک طالب علم کی آرا پر تنقیدی نظر ڈالنے کی زحمت فرمائی اور اپنی علمی رہنمائی سے بعض آرا پر ازسرِنو غور و فکر اور بعض کی اصلاح کا موقع فراہم کیا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کو صحت و عافیت اور تندرستی سے نوازے اور...

غیر منصوص مسائل کا حل ۔ فقہ اسلامی میں تجویز کردہ طریق کار

مسلمانوں کی علمی میراث میں فقہ اسلامی کے نام سے جو ذخیرہ پایا جاتا ہے، وہ اپنے اجزائے ترکیبی کے لحاظ سے دو چیزوں سے عبارت ہے: ایک ان احکام کی تشریح و تعبیر جو قرآن و سنت میں منصوص ہیں، اور دوسرے ان مسائل کے بارے میں دین کے منشا کی تعیین جن سے نصوص ساکت ہیں، اور جن کے حل کی ذمہ داری قرآن و سنت کے طے کردہ ضوابط کی روشنی میں امت کے علما کے سپرد کی گئی ہے۔ اپنے لغوی مفہوم اور قرآن و سنت کے استعمالات کے لحاظ سے فقہ کا لفظ ان دونوں دائروں کے لیے بولا جاتا ہے۔ تاہم اس کے اصطلاحی و عرفی مفہوم کے پیشِ نظر یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ فقہ کی اصل جولان گاہ غیر منصوص...

فہم قرآن کے ذرائع ووسائل

قرآن مجید عربی زبان میں نازل ہوا، اس لیے اس کے فہم کی اولین شرط عربی زبان کا مناسب علم ہے۔ لیکن محض عربی زبان کا علم فہم قرآن کے لیے کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ قرآن کے نظم، اس کے زمانہ نزول کے حالات، کتب سابقہ اور حدیث وسنت کا علم بھی فہم قرآن کے لیے لازمی شرط کی حیثیت رکھتا ہے۔ ذیل میں ہم فہم قرآن کے ان ذرائع کی تفصیل پیش کرتے...

فقہ اسلامی کے مآخذ قرآن مجید کی روشنی میں

قرآن مجید دین کا بنیادی ماخذ ہے۔ چنانچہ وہ جہاں دین کے بنیادی احکام بیان کرتا ہے، وہاں ان دوسرے مآخذ کی طرف بھی رہنمائی کرتا ہے جن کی مدد سے عملی زندگی کے مختلف مسائل کے حل کے لیے ایک مفصل ضابطہ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔ چنانچہ فقہ اسلامی کے تمام بنیادی مآخذ کا ثبوت خود قرآن مجید سے ملتا ہے۔ فقہ اسلامی کے مآخذ دو طرح کے ہیں: نقلی اور عقلی۔ نقلی مآخذ میں قرآن کے علاوہ سنت، اجماع اور سابقہ شریعتیں شامل ہیں، جبکہ عقلی مآخذ کے تحت قیاس، مصالح مرسلہ، سد ذرائع، عرف اور استصحاب حال زیر بحث آتے...

نقد روایت کا درایتی معیار ۔ مسلم فکر کے تناظر میں

خبر کی اہمیت: انسانی علم کے عام ذرائع میں خبر بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ اس کا دائرۂ کار وہ امور ہیں جن تک انسان کے حواس اور عقل کی رسائی نہیں ہے۔ ہم اپنے حواس کی مدد سے صرف ان چیزوں کے بارے میں جان سکتے ہیں جو ہمارے سامنے ہوں اور ہم ان پر دیکھنے، سننے، چھونے، سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیتیں بروئے کار لا سکتے ہوں۔ اسی طرح ہماری عقل صرف ان معلومات کو ترتیب دے کر مختلف نتائج اخذ کر سکتی ہے جو ہمارے حواس اس تک پہنچاتے...

تعارف و تبصرہ

رمضان المبارک اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کا خاص مہینہ ہے۔ سال بھر کی غفلت کے بعد اس مہینہ میں اللہ کے بندے اپنے پروردگار کے ساتھ اپنا تعلق دوبارہ جوڑتے اور پورا مہینہ اللہ کو راضی کرنے اور خاص اہتمام کے ساتھ اس کی عبادت کرنے میں گزارتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ بھی اس مہینہ میں اپنی رحمتوں کے خزانے کھول دیتے ہیں، بالخصوص عشرہ اخیرہ میں تو اس کی بے یاں رحمتیں اپنے عبادت گزار بندوں پر برس برس پڑتی ہیں۔ اس ماہِ مبارک میں معمول کی عبادات کے علاوہ کچھ خاص عبادات بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے مقرر...

پردہ اور بائبل

کلامِ الٰہی قرآن پاک میں ارشاد ہے ’’یا ایھا النبی قل لازواجک وبناتک ونساء المؤمنین یدنین علیھن من جلابیبھن ذٰلک ادنٰی ان یعرفن فلا یؤذین وکان اللہ غفورًا رحیما‘‘ ترجمہ: اے پیغمبر! اپنی بیبیوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور دوسرے مسلمانوں کی بیبیوں سے بھی کہہ دیجیئے کہ (سر سے) نیچے کر لیا کریں اپنے تھوڑی سی اپنی چادریں اس سے جلدی پہچان ہو جایا کرے گی تو آزار نہ دی جایا کریں گی اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان...

نسخ و تحریف پر مولانا کیرانویؒ اور ڈاکٹر فنڈر کا مناظرہ

یہ مناظرہ امام المناظرین مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ اور نامور عیسائی مناظر پادری ڈاکٹر سی جی فنڈر کے درمیان ۱۲۷۰ھ کے دوران آگرہ میں ہوا۔ مناظرہ اردو زبان میں ہوا تھا جو دستیاب نہیں ہو سکا۔ اس کے عربی ترجمہ کو سامنے رکھ کر اسے نئے سرے سے مرتب کیا گیا ہے۔ مناظرہ کے لیے پانچ موضوعات طے ہوئے تھے: (۱) نسخ (۲) تحریف (۳) تثلیث (۴) رسالتِ محمدیؐ (۵) حقانیتِ قرآن۔ مگر صرف دو دن پہلے دو موضوعات پر مناظرہ ہوا اور تیسرے دن پادری فنڈر یا ان کے کسی ساتھی کو سامنے آنے کی ہمت نہیں ہوئی۔ ڈاکٹر وزیرخان مرحوم نے اس مناظرہ میں مولانا کیرانویؒ کی معاونت کی جو انگریزی...

’’وانہ لعلم للساعۃ‘‘ کی تفسیر اور پادری برکت اے خان

سیالکوٹ کے ایک مسیحی عالم ماسٹر برکت اے خان اپنی کتاب ’’تبصرہ انجیل برناباس‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’قرآن مجید میں جناب عیسٰی المسیح کی صلیبی موت کی منفی نہیں کیونکہ لکھا ہے کہ ’’اور تحقیقی وہ (عیسٰی) البتہ علامت قیامت کی ہیں‘‘ (سورہ زخرف ۶۱) ترجمہ: شاہ فیع الدین محدث دہلوی ۔۔۔۔ قیامت کے معنی ہیں دوبارہ زندہ ہونا۔ چنانچہ جب عیسٰی المسیح مصلوب تیسرے دن مردوں میں سے جی اٹھے تو یہ ان کی قیامت کی علامت اور نشان تھا۔ لہٰذا قیامت کے بارے میں شک کرنے والوں کو جناب عیسٰی المسیح کی زندہ مثال دے کر سمجھایا گیا کہ روزِ قیامت کے بارے میں شک نہ کرو۔ جس طرح...

حفاظتِ قرآن کا عقیدہ اور پادری کے ایل ناصر

حفاظتِ قرآن کا مسئلہ امتِ مسلمہ کا اجماعی عقیدہ ہے، کسی زمانے میں بھی کسی مسلمان عالم یا فاضل نے اس پر شک کی گنجائش نہیں دیکھی۔ البتہ روافض میں سے بعض کا یہ عقیدہ ہے کہ قرآن کریم اصلی حالت میں محفوظ نہیں رہا۔ اس مسئلہ کو اگرچہ اس گمراہ فرقہ کے بعض مشاہیر علماء نے دلائل کے ساتھ ثابت کرنے کی کوشش کی تاہم ان کا قول قطعاً بے دلیل و بے حجت ہے۔ دورِ حاضر کے مشہور ایرانی دانشور اور مصنف جناب مرتضٰی مطہری قرآن میں تحریف کے قائلین کو ’’متعصب یہودی اور عیسائی‘‘ قرار دیتے ہیں (دیکھئے ان کی کتاب ’’وحی و نبوت ص ۶۹)۔ عیسائی پادریوں کی ہمیشہ یہ کوشش ہوتی...

مسیحی مشنریوں کی سرگرمیاں اور مسلم علماء اور دینی اداروں کی ذمہ داری

برصغیر میں فرنگی استعمار کے تسلط کے دوران عیسائی تبلیغی مشنریوں کا اس خطہ میں سرگرم عمل ہونا کسی سے مخفی نہیں ہے۔ پادری فنڈر نے، جو کہ ایک امریکن نژاد کیتھولک پادری تھا، ان مشنریوں کی تحریک میں خصوصی کردار سرانجام دیا۔ مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ کے ساتھ اس پادری کا زبردست مناظرہ ہوا جس میں اس نے بائبل میں تحریف وغیرہ کا اقرار مجمع عام کے سامنے کر لیا۔ لیکن عیسائی مشنریوں نے اپنے اس سنہری دور میں اہم کامیابیاں حاصل کیں اور اس طرح انگریز اپنے اصل مقصد کو پورا کرنے کے لیے اپنی پروردہ عیسائی مشنریوں کے قدم برصغیر میں جما کر چلا...

مسیحی ماہنامہ ’’کلامِ حق‘‘ کی بے بسی

گوجرانوالہ سے شائع ہونے والا مسیحی ماہنامہ ’’کلامِ حق‘‘ ملقب بہ ’’راسخ الاعتقاد مسیحیت کا واحد علمبردار‘‘ (بابت ماہ فروری ۱۹۹۰ء) رقم طراز ہے: ’’الشریعۃ ماہنامہ میں آپ کے آرٹیکل سے حیرت ضرور ہوئی ہے اس لیے کہ اب خود اسلام کے اندر دشمنِ اسلام و قرآن اور منکرِ عقائد ایمان مفصل پیدا ہو رہے ہیں اور سابقہ علماء پر اسلام کے تراجم قرآن اور دلائل و براہین کے دشمن اٹھ کھڑے ہو گئے ہیں ۔۔۔۔ اب ایک حافظ محمد عمار خان ناصر صاحب گوجرانوالہ میں پیدا ہو گئے ہیں جو قرآن مجید کی ان آیات کے منکر ہو گئے ہیں جو سابقہ الہامی کتب توریت اور زبور اور صحائف الانبیاء...

عیسائی مذہب کیسے وجود میں آیا؟

عیسائیوں کی کتب مقدسہ کے مجموعہ کو ’’بائیبل‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ دو اجزاء میں منقسم ہے۔ ایک کو عہد نامہ قدیم (اولڈ ٹسٹامنٹ) اور دوسرے کو عہد نامہ جدید (نیو ٹسٹامنٹ) کہا جاتا ہے۔ اہلِ اسلام کے ایمان کے مطابق حضرت عیسٰی علیہ السلام پر اللہ تعالیٰ نے ’’انجیل‘‘ نام کی ایک کتاب نازل کی تھی اس نے شریعت موسویٰ ؑ کے احکام میں تبدیلیاں کیں (سورہ آل عمران ۵۰)۔ آج کی اناجیل اربعہ (متی، لوقا، مرقس اور یوحنا) اور دیگر کسی بھی موجودہ انجیل کو ’’اصل انجیل‘‘ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ یہ تمام تحریریں حضرت مسیح ؑ کی سوانح عمری پر مشتمل ہیں۔ پادری ولیم میچن لکھتے...

کیا حضرت عیسٰیؑ کی وفات قرآن سے ثابت ہے؟

جب روح اللہ، کلمۃ اللہ حضرت عیسٰی المسیح علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ذکر کسی جماعت، حلقے یا مجلس میں ہوتا ہے تو ان کی حیات و وفات کی متنازعہ حیثیت اور اس سے متعلقہ بحث طلب امور کا زیربحث اجانا ایک لازمی امر ہے خصوصًا یہ کہ کیا حضرت مسیحؑ نے رفع الی السماء سے قبل وفات پائی یا کہ نہیں۔ چنانچہ یہ مسئلہ عیسائی اور مسلم حضرات کے درمیان ہمیشہ سے متنازعہ ہے اور تب تک رہے گا جب تک کہ (اہلِ اسلام کے عقیدہ کے مطابق) حضرت عیسٰیؑ نزول کے بعد صلیب کو نہیں توڑ دیتے (بخاری جلد اول ص ۴۹۰ باب نزول عیسٰی ابن مریمؑ)۔ ازروئے قرآن حضرت عیسٰیؑ کی وفات قبل از رفع ثابت نہیں...

قرآنِ کریم نے موجودہ بائبل کی تصدیق نہیں کی

قرآنِ کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جو سراسر سچائی اور حقانیت پر مبنی ہے اور دنیا کے کسی بھی مذہب اور گروہ کے حقیقت پسند افراد کے لیے قرآن کریم کے بیان کردہ حقائق سے انکار ممکن نہیں ہے۔ قرآن کریم سے قبل بھی مختلف انبیاء کرام علیہم السلام پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے کتابیں نازل ہوئی ہیں جن میں بڑی اور مشہور تین ہیں: تورات، زبور اور انجیل۔ یہ کتابیں بھی قرآن کریم کی طرح سچی تھیں لیکن آج اپنی اصل صورت میں نہیں پائی جاتیں کیونکہ ان کے ماننے والوں نے ان میں لفظی و معنوی تحریف کر کے ان کی شکل و صورت کو بگاڑ دیا اور آج ان کے نام پر جعلی اور فرضی کتابیں عیسائیوں...

کیا بائیبل میں تحریف پر قرآن کریم خاموش ہے؟

دنیا کا ہر مذہب کوئی نہ کوئی مقدس کتاب رکھتا ہے، جیسا کہ اسلام میں قرآنِ کریم مقدس آسمانی کتاب ہے۔ عیسائیوں کی مقدس کتاب کا نام بائیبل ہے، یہ بنیادی طور پر دو حصوں میں منقسم ہے۔ ایک وہ جس کو ’’عہد نامہ عتیق‘‘ کہا جاتا ہے جس میں تورات، زبور اور انبیاء کبار و صغار کے الہامی و تواریخی صحائف ہیں۔ اس کے جس متن پر یہود اور نصارٰی میں سے فرقہ پروٹسٹنٹ کا اتفاق ہے، یہود اسے ۲۴ اور فرقہ پروٹسٹنٹ والے ۳۹ صحائف میں تقسیم کرتے ہیں۔ جبکہ یہی عہدنامہ عتیق کیتھولک پطرسی کلیسا کی بائیبل میں ۷ کتابوں کے اضافے کے ساتھ ۴۶ کتابوں یعنی صحائف کی شکل میں موجود...

وسیلۂ نجات ۔ کفارۂ مسیحؑ یا شفاعتِ محمدیؐ

انسان اپنی فطرت کے لحاظ سے اگرچہ سلیم ہے لیکن نفسِ امّارہ اور شیطانی تحریصات کی وجہ سے گناہ سے بچ نہیں سکتا کیونکہ غلط ماحول اور غلط تربیت کے نتیجہ میں گناہ بسا اوقات انسان کے مزاج کا حصہ بن جاتا ہے۔ انبیاء علیہم السلام کے علاوہ کوئی انسانی وجود گناہ سے محفوظ نہیں کیونکہ انبیاءؑ اللہ کی پاک و معصوم مخلوق ہیں۔ گناہ کر کے انسان خدا کی نعمتوں کی ناشکری کرتا ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ ان الانسان لربہ لکنود (العادیات) ’’بے شک انسان اپنے رب (کی نعمتوں) کا ناشکرا ہے‘‘۔ اور فرمایا کہ وکان الانسان کفورًا (بنی اسرائیل) ’’انسان...

نویدِ مسیحاؐ

حضراتِ انبیاء کرام علیہم السلام اس دنیا میں مخصوص اوقات میں، مخصوص مقامات پر اور مخصوص زمانے کے لیے فریضۂ رسالت کی ادائیگی کے لیے وقتاً فوقتاً تشریف لاتے رہے اور تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ انبیاءؑ کی ایک بہت بڑی تعداد بنی اسرائیل یعنی حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولاد میں مبعوث ہوئی۔ یاد رہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل دو بڑے حصوں میں بٹ گئی تھی۔ ایک قبیلہ ہے بنو اسرائیل اور دوسرا قبیلہ بنو اسماعیل۔ بنو اسرائیل میں بے شمار انبیاءؑ آئے اور مختلف لوگوں نے اپنے اپنے زمانے میں ان کا ظہور دیکھا۔ اکثر اسرائیلیوں نے اپنی بد مزاجی اور بد اخلاقی...
< 201-230 (230)🏠