ادارۂ تحقیقات اسلامی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد نے ’’برصغیر میں مطالعہ حدیث‘‘ کے عنوان پر ۲۱، ۲۲ اپریل ۲۰۰۳ء کو دوروزہ علمی سیمینار کا اہتمام کیا جس کے لیے ادارۂ تحقیقات اسلامی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ظفر اسحاق انصاری کی سربراہی میں ان کے رفقا کی ٹیم خاص طور پر ڈاکٹر سفیراختر اور ڈاکٹر سہیل حسن نے خاصی محنت کی۔ سیمینار کی پانچ نشستیں فیصل مسجد اسلام آباد کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوئیں جن میں حدیث نبوی علیٰ صاحبہا التحیۃ والسلام کے مختلف پہلوؤں پر بیسیوں مقالات پیش کیے گئے اور ان پر سوال جواب اور بحث ومباحثہ کا بھی اہتمام کیا گیا۔ مقالہ نگار حضرات میں مولانا اسحاق بھٹی، حافظ صلاح الدین یوسف، ڈاکٹر انعام الحق کوثر، ڈاکٹر محمد امین، مولاناعبدالحلیم چشتی، ڈاکٹر محمد عبیداللہ، ڈاکٹر محمد سعد صدیقی، ڈاکٹر صلاح الدین ثانی، جناب خالد مسعود، ڈاکٹر ممتاز بھٹو، مولانا سعید مجتبیٰ سعیدی اور دیگر فضلا شامل ہیں۔
سیمینار کی اختتامی نشست علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی جس کی صدارت علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سید الطاف حسین نے کی جبکہ ’الشریعہ‘ کے رئیس التحریر مولانا زاہدالراشدی اس نشست کے مہمان خصوصی تھے۔ اس نشست سے ان دونوں حضرات کے علاوہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر فضیلۃا لدکتور السیدحسن محمود الشافعی، پروفیسر ڈاکٹر احمد الغزالی، پروفیسر ڈاکٹر سفیر اختر، پروفیسر ڈاکٹر سہیل حسن، پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق، پروفیسر ڈاکٹر علی اصغر چشتی اور پروفیسر ڈاکٹر محمدباقر خاکوانی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر مولانا زاہدالراشد ی اور ڈاکٹر سیدالطاف حسین کی علمی خدمات کے اعتراف کے طور پرادارۂ تحقیقات اسلامی کی طرف سے انہیں خصوصی شیلڈز دینے کا اعلان کیاگیا جو فضیلہ الدکتور حسن محمود الشافعی نے دونوں حضرات کو پیش کیں۔
مولانا راشدی نے اس نشست میں ’’خدمات حدیث کے حوالے سے موجودہ کام اور مستقبل کی ضرورتوں کا جائزہ ‘‘ کے عنوان پر ایک تحریری مقالہ پڑھا جسے سیمینار کے منتظمین اور شرکا کی طرف سے بطور خاص سراہا گیا۔ ہمارا ارادہ تھا کہ اس مقالہ کو ’الشریعہ‘ کے زیر نظر شمارے میں شائع کیا جائے اور جناب رئیس التحریر نے روزنامہ ’اوصاف‘ میں اپنے ایک کالم میں اس کا ذکر بھی کیا تھا، تاہم ادارۂ تحقیقات اسلامی کے ڈائریکٹر جنرل جناب ڈاکٹر ظفر اسحاق انصاری صاحب کے درج ذیل مکتوب کے پیش نظر اس ارادے پر عمل ممکن نہیں ہو سکا:
مورخہ : ۲۸/ اپریل ۲۰۰۳ء
محترم جناب مولانا زاہد الراشدی صاحب
سلام مسنونگرامی نامہ موجب سرفرازی ہوا۔ خط تو ہمیں لکھنا چاہیے تھا کہ آپ نے ہم پر پے در پے نوازشیں فرمائیں، لیکن الٹا آپ ہمیں شکریہ کا خط لکھ کر شرمندہ فرما رہے ہیں۔ ہم سب کا احساس یہ ہے کہ آپ کے خطبہ نے سیمینار کی معنویت اور افادیت کو بہت بڑھا دیا ہے۔ ہم سب حقیقتاً آپ کے بے حد مشکور ہیں۔ نیز ہماری یہ بھی خواہش ہے کہ آپ گاہے گاہے ہماری سرپرستی اور رہنمائی فرماتے رہا کریں۔ اللہ تعالیٰ آپ کے علم وبصیرت کو زیادہ سے زیادہ نافع بنائے۔
لیکن اس سلسلے میں ایک دو معروضات بھی پیش کرنی ہیں، اور وہ یہ کہ ہم اس طرح کا جو بھی سیمینار کرتے ہیں، ان میں پڑھے جانے والے مقالات (یا ان مقالات کے انتخاب) کو کتابی شکل میں شائع کر دیتے ہیں۔ اس سیمینار کے سلسلے میں بھی ہمارا یہی ارادہ ہے، لہٰذا گزارش ہے کہ جناب والا کتاب کی اشاعت سے قبل اس کے استعمال کو محدود پیمانے پر ہی رکھیں اور اپنے مجلہ میں اسے شائع نہ فرمائیں۔
مکرر شکریہ اور تحیت وسلام کے ساتھ
آپ کا مخلص
ظفر اسحق انصاری