(۲۷ اپریل ۲۰۲۵ء کو مینار پاکستان لاہور کے میدان میں منعقدہ قومی فلسطین و دفاعِ پاکستان کانفرنس سے خطاب)
نحمدہ و نصلی علیٰ رسولہ الکریم اما بعد بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
مجلسِ اتحادِ امت کے قائدین، تمام جماعتوں کے معزز زعماء اور قائدینِ محترم، میں بالخصوص جمعیۃ علماء اسلام اور ملتِ اسلامیہ کے عظیم راہنما حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب اور اس کے ساتھ ان کی پوری ٹیم اور قیادت کو مبارکباد دیتا ہوں کہ آج مینارِ پاکستان پر اس عظیم الشان کانفرنس کا اہتمام کیا ہے۔ یہ فلسطینیوں سے بھی یکجہتی کا اظہار ہے، یہ مقبوضہ جموں کشمیر کے بہادر عوام کے ساتھ بھی اظہار ہے، اور پاکستان کے ازلی دشمن انڈیا کے مقابلے میں پوری قوم کی طرف سے متحد آواز ہے۔
پاکستان کے عوام نے فلسطین کے ساتھ، بیت المقدس کے ساتھ، ارضِ انبیاء کی آزادی کے لیے حماس کے غزہ کے لوگوں کے ساتھ لازوال عقیدت اور محبت کا اظہار کیا ہے۔ اور آج یہ کانفرنس اس موقع پر ہو رہی ہے کہ پاکستان پہلگام کے ایک false اور ایک جھوٹے واقعہ کے بعد، انڈیا جو پاکستان فوبیا کا شکار ہے اور پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہا ہے، لیکن وقت اور حالات نے ثابت کیا کہ پاکستان میں فلسطین سے یکجہتی کا اظہار، یہ پوری ملت کی طاقت اور اتحاد کا ذریعہ بنا ہے۔
میرے بھائیو! سات اکتوبر ۲۰۲۳ء ’’طوفان الاقصیٰ‘‘ آپریشن کو آج پانچ سو پچھتر دن ہو گئے، پینسٹھ ہزار غزہ اور فلسطینی شہید ہو گئے، ایک لاکھ سے زیادہ زخمی ہو گئے، لیکن سوال کرنے والے پوچھتے تھے یہ کیوں کیا؟ اس قربانی کے لیے کیا ضرورت تھی؟ لیکن غزہ کے مجاہدوں نے حماس کے مجاہدوں نے یہ ثابت کر دیا کہ انہوں نے تقویٗ استقامت سے لازوال قربانیاں دیں، دنیا کو بیدار کیا، بزدل حکمرانوں پر بریک لگائی، اور آج پوری دنیا نے دیکھ لیا کہ نیتن یاہو اور مودی اور امریکی صدر یہ جنگی مجرم ہیں، اور ان کے مقابلے میں پوری دنیا کی انسانیت پسند اقوام کو اٹھنا ہو گا۔
میں اپنی بات کو مختصر کرتے ہوئے یہ کہنا چاہتا ہوں، جہاد فرض ہو گیا ہے، علماء کے جہاد کے فتوے نے نئی بیداری دی ہے، اس سے بڑا جہاد کے علاوہ کون سا موقع ہو سکتا ہے؟ لیکن پاکستان میں بعض بزدل امریکی اور ہندوستان کی ذہنیت کے پروردہ اس فتوے کے بارے میں بات کرتے ہیں، یہ لوگ میدانِ بدر کے موقع پر بھی ہوتے، ایسی بات کرتے، تعداد کم ہے، اسلحہ کم ہے، کیوں مقابلہ کیا جائے؟ لیکن آج ملتِ اسلامیہ جہاد کے لیے تیار ہے۔
میں یہ کہنا چاہتا ہوں، کشمیر شہ رگ ہے، فلسطین امت کی رگِ جاں ہے۔ قائد اعظم، علامہ اقبال، لیاقت علی خان نے جو پالیسی فلسطین اور کشمیر پہ بنائی وہی آج بھی زندہ حقیقت ہے، یہی پالیسی پاکستان کو زیب دیتی ہے۔ ہم پاکستان حکومت کی طرف سے پہلگام کے سانحہ اور واقعہ کے بعد قومی سلامتی کی کمیٹی کے فیصلوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ حکمرانو! بزدلی سے نہیں، تھڑ دلی سے نہیں، کمزوری سے نہیں، امریکہ اسرائیل ہندوستان سے ڈر کر نہیں، اللہ پر اعتماد کرو، تقویٰ اور استقامت دکھاؤ، پچیس کروڑ عوام پر اعتماد کرو، فلسطینی آج پاکستان کے حکمرانوں سے توقع رکھتے ہیں۔
میں آج کی اس کانفرنس کے ذریعے یہی پیغام دینا چاہتا ہوں کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے، اسرائیل کا وجود ناپاک ہے، ناجائز ہے۔ کشمیر کشمیریوں کا ہے، نیتن یاہو اسرائیل کو بھی غرق کرے گا، اور مودی بھی ہندوستان کے لیے گورباچوف ثابت ہو گا۔ ان شاء اللہ جہاد کی طاقت سے ہم امت کے دشمنوں کو شکست دیں گے، وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔