مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

کل مضامین: 537

جاگیرداری نظام اور سود کا خاتمہ ۔ مذہبی جماعتوں کی ترجیحات؟

جماعت اسلامی کے امیر جناب سراج الحق نے مینار پاکستان گراؤنڈ لاہور میں منعقدہ جماعت اسلامی کے سالانہ اجتماع میں سودی نظام کے خلاف جنگ، جاگیرداری نظام کے خاتمے اور متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کے لیے جدوجہد کو اپنی آئندہ حکمت عملی اور جماعتی کاوشوں کا بنیادی ہدف قرار دینے کا اعلان کیا ہے۔ یہ باتیں ملک کی اکثر دینی اور محب وطن سیاسی جماعتوں کے انتخابی منشوروں میں شامل چلی آ رہی ہیں۔ اگر ۱۹۷۰ء کے الیکشن کے موقع پر پیش کیے جانے والے انتخابی منشوروں کا جائزہ لیا جائے تو دیگر معاملات کے ساتھ یہ امور بھی ان میں نمایاں نظر آئیں گے، حتیٰ...

دیوبندی جماعتوں کے مشترکہ پلیٹ فارم کا قیام

ابن امیر شریعت مولانا حافظ سید عطاء المومن شاہ بخاری باہمت بزرگ ہیں جو بڑھاپے، ضعف اور علالت کے باوجود اہل حق کو جمع کرنے کے مشن پر گام زن اور اس کے لیے پرعزم ہیں۔ وہ علمائے دیوبند کی مختلف جماعتوں اور حلقوں کو ایک فورم پر متحد کرنے کے لیے محنت کر رہے ہیں۔ ۱۸؍ نومبر کو ان کی دعوت پر اسلام آباد مختلف دیوبندی جماعتوں، حلقوں اور مراکز کے سرکردہ حضرات جمع ہوئے اور علماء دیوبند کی جماعتوں، حلقوں اور مراکز کے درمیان رابطہ واشتراک عمل کے لیے حضرت مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر دامت برکاتہم کی سربراہی میں سپریم کونسل اور حافظ سید عطاء المومن شاہ...

اکابر دیوبند کی فکر اور معاصر تناظر میں اس سے استفادہ

دیوبندی مکتب فکر کا تذکرہ کیا جائے تو تین شخصیتوں کا نام سب سے پہلے سامنے آتا ہے اور تاریخ انہی تین بزرگوں کو دیوبندیت کا نقطہ آغاز بتاتی ہے۔ امام الطائفہ حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ کو دیوبندیت کے سرپرست اعلیٰ کی حیثیت حاصل ہے، جبکہ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ ، اور حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ سے دیوبندیت کے علمی، فکری اور مسلکی تشخص کی ابتدا ہوتی ہے اور یہ تین شخصیات دیوبندی مکتب فکر کی اساس اور بنیاد سمجھی جاتی ہیں۔ حضرت نانوتویؒ دیوبندیوں کے سب سے بڑے متکلم اور حضرت گنگوہیؒ فقیہ اعظم تھے۔ جبکہ ان کے قائم کردہ علمی، فقہی، فکری،...

’’دہشت گرد‘‘ کا موقف اس کی زبانی

میری اس گزارش پر بعض دوستوں کو الجھن ہوتی ہے کہ کسی کے بارے میں یک طرفہ بات نہیں کرنی چاہیے اور اگر کسی فرد یا گروہ کے بارے میں کوئی شکایت یا اعتراض ہو تو اس سے بھی پوچھ لینا چاہیے کہ تمہارا موقف کیا ہے؟ اس کا موقف از خود طے کرنے کی بجائے اس سے دریافت کرنا چاہیے اور اگر وہ کوئی وضاحت پیش کرے تو اسے یکسر مسترد کر دینے کی بجائے اس کا سنجیدگی اور انصاف کے ساتھ جائزہ لینا چاہیے۔ ہمارے ساتھ گزشتہ ڈیڑھ صدی سے یہ معاملہ جاری ہے کہ اکابر علماء دیوبند پر گستاخ رسولؐ ہونے کا الزام مسلسل دہرایا جا رہا ہے۔ عبارات پیش کی جا رہی ہیں اور فتوؤں پر فتوے جاری ہو...

دستور پاکستان اور عالمی لابیاں

ملک کے دستور و آئین کے خلاف جو قوتیں ایک عرصہ سے سرگرم عمل ہیں، موجودہ سیاسی بحران کی طوالت سے ان کو بھی فائدہ پہنچ سکتا ہے اور کچھ دوستوں کا خیال ہے کہ شاید اس مہم کا اصل مقصد یہی ہو۔ ہم نہیں سمجھتے کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری ارادتاً وطن عزیز کو بے آئین کر کے پاکستان کے نظریاتی تشخص اور جغرافیائی وحدت کو داؤ پر لگا سکتے ہیں، لیکن غیر شعوری طور پر بہت کچھ ہو سکتا ہے اور گزشتہ چند سالوں میں ’’عرب بہار‘‘ کے سیاسی اور عوامی ریلے سے عالمی منصوبہ بندوں نے جو نتائج انتہائی انجینئرڈ طریقہ سے حاصل کر لیے ہیں، ان کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی نتیجہ...

تحریک انسداد سود کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس

تحریک انسداد سود پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ۱۳ ستمبر کو بعد نماز ظہر آسٹریلیا مسجد لاہور میں منعقد ہوا جس میں مولانا عبد الرؤف ملک، مولانا حافظ عبد الغفار روپڑی، علامہ خلیل الرحمن قادری، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، ڈاکٹر محمد امین، پروفیسر حافظ ظفر اللہ شفیق، مولانا قاری جمیل الرحمن اختر، مولانا حافظ محمد سلیم، مولانا مجیب الرحمن انقلابی، قاری محمد یوسف احرار اور دیگر حضرات نے شرکت کی۔ جبکہ صدارت کے فرائض راقم الحروف ابو عمار زاہد الراشدی نے سر انجام دیے۔ اجلاس میں ملک کی موجودہ عمومی صورت حال اور انسداد سود مہم کی سرگرمیوں کا جائزہ...

مولانا مسعود بیگ اور ڈاکٹر شکیل اوج کا المناک قتل

جامعہ بنوریہ کراچی کے استاذ مولانا مسعود بیگ کی شہادت کا غم ابھی تازہ تھا کہ کراچی یونیورسٹی کے شعبہ اسلامیات کے سربراہ ڈاکٹر محمد شکیل اوج کی شہادت کی خبر سننا پڑی۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ کراچی ایک عرصہ سے مختلف حوالوں سے قتل وغارت کی آماج گاہ بنا ہوا ہے۔ قومیتوں کے اختلافات اور فرقہ وارانہ تنازعات کے علاوہ سیاسی اور لسانی جھگڑے اس قتل وغارت کے محرکات میں سرفہرست ہیں اور اس میں سب سے زیادہ غم واندوہ اور رنج وصدمہ کا پہلو یہ ہے کہ عام شہریوں اور کارکنوں کی قیمتی جانوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ مختلف مکاتب فکر اور طبقات کے ارباب علم ودانش خاص...

جمہوریت اور پاکستانی سیاست

اسلام آباد کے بعد جکارتہ بھی الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے خلاف سراپا احتجاج ہے اور ہارنے والوں نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے دارالحکومت پر دھاوا بول کر کاروبار زندگی کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ جکارتہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے مسلمان ملک انڈونیشیا کا دارالحکومت ہے اور وہاں بھی احتجاجی سیاست نے اسلام آباد جیسا منظر قائم کر دیا ہے۔ جکارتہ کی صورتحال کیا ہے؟ اس کی تفصیلات تو چند روز تک واضح ہوں گی، مگر اسلام آباد کی صورت حال یہ ہے کہ وزیر اعظم سے استعفا کا مطالبہ کرنے والے اور کسی قیمت پر مستعفی نہ ہونے کا اعلان کرنے والے وزیر اعظم...

غزہ کی صورتحال اور عالم اسلام

غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی آنکھ مچولی بھی جاری ہے اور حملوں کے تسلسل میں بھی کوئی فرق نہیں آرہا، اس کا نتیجہ کیا ہوگا اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں۔ لیکن اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل عیاض امین مدنی کے اس بیان کے بعد اس کے بارے میں اندازہ لگانا کچھ مشکل نہیں ہے کہ: ’’او آئی سی ایک سیاسی تنظیم ہے، مذہبی نہیں۔ ہم ممبر ممالک کے درمیان تحقیق، تجارت اور دیگر شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ موجودہ صورت حال میں ہم کیا کر سکتے ہیں؟ اگر او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے تو کس لیے؟ اس وقت فوری طور پر قرارداد کی ضرورت ہے مگر اقوام...

گوجرانوالہ میں قادیانی مسئلہ

گوجرانوالہ شہر کے حیدری روڈ پر رمضان المبارک کی ۲۹ (انتیسویں) شب کو رونما ہونے والے سانحہ کے بارے میں ملک کے مختلف حصوں سے احباب تفصیلات دریافت کر رہے ہیں اور ملکی و بین الاقوامی پریس میں طرح طرح کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔ اس لیے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ وہاں کے ذمہ دار حضرات کی طرف سے ملنے والی اطلاعات کی روشنی میں میسر معلومات سے قارئین کو آگاہ کر دیا جائے۔ حیدری روڈ پر قادیانیوں کے پندرہ بیس خاندان ایک عرصہ سے رہائش پذیر ہیں اور اپنی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں۔ ۱۹۹۲ میں اسی محلہ میں ایک واقعہ پیش آیا کہ قادیانیوں نے اپنے مرکز میں ڈش لگا کر...

خانقاہ یاسین زئی اور مولانا سید محمد محسن شہیدؒ

(یہ مضمون مولانا سید محمد محسن شہیدؒ کی زندگی پر لکھی جانے والی ایک کتاب کے لیے تحریر کیا گیا۔) پنیالہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی خانقاہ یاسین زئی کے بارے میں میرا مبلغ علم اتنا ہی تھا کہ مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمود قدس اللہ سرہ العزیز کی زبان سے بارہا اس روحانی مرکز کا تذکرہ سنا ۔ اور اس کی عظمت دل میں بیٹھ جانے کے لیے اتنی بات ہی میرے لیے کافی تھی کہ حضرت مفتی صاحبؒ کی نیاز مندی اور رفاقت میں میری جماعتی اور سیاسی زندگی کے کئی سال گزرے ہیں اور بحمد اللہ مجھے ان کی شفقت و اعتماد کا بھرپور حصہ میسر آیا ہے۔ میں نے انہیں بے پناہ سیاسی زندگی کے...

فلسطینی عوام، عالمی ضمیر اور مسلمان حکمران

فلسطینی عوام ایک بار پھر صہیونی جارحیت کی زد میں ہیں۔ غزہ میں اسرائیل کی فضائی اور زمینی کاروائیوں نے سینکڑوں فلسطینیوں کو خون میں نہلا دیا ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ اسرائیل غزہ کے غیور اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی آزادی کی اور تشخص کو مکمل طور پر پامال کر دینے پر تل گیا ہے اور اسے حسب سابق مغربی قوتوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ ان فلسطینی عوام کا واحد قصور یہ ہے کہ وہ فلسطین کے باشندے ہیں۔ اپنے اس حق سے دستبردار ہونے کے لیے کسی صورت تیار نہیں ہیں اور اس کے لیے مسلسل قربانیاں دیتے چلے جا رہے ہیں۔ اب سے ایک صدی قبل برطانوی وزیر خارجہ بالفور نے فلسطین...

مشرق وسطیٰ میں سیاسی و مذہبی کشمکش

عراق و شام میں سنی مجاہدین کے گروپ نے اپنے مقبوضہ علاقوں میں اسلام خلافت کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔ ’’اسلامک اسٹیٹ آف عراق و شام‘‘ کے نام سے کام کرنے والے ان مجاہدین نے مسلح پیش رفت کر کے عراق اور شام کی سرحد پر دونوں طرف کے بعض علاقوں پر کنٹرول حاصل کر رکھا ہے اور بظاہر یوں محسوس ہوتا ہے کہ ان کا قبضہ ختم کرانے میں عراق اور شام دونوں طرف کی حکومتوں کو کامیابی حاصل نہیں ہو رہی۔ حتیٰ کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی گزشتہ دنوں بغداد کا دورہ کر کے اس سلسلہ میں ایک مشاورت میں شریک ہو چکے ہیں اور عراقی وزیر اعظم نوری المالکی کی درخواست پر امریکہ...

دہشت گردی کے خلاف قومی مہم

طبیب کسی بھی طریق علاج سے تعلق رکھتا ہو، مریض کا علاج شروع کرنے سے پہلے دو باتیں ضرور چیک کرتا ہے۔ ایک یہ کہ اسے بیماری کیا ہے اور دوسری یہ کہ اس بیماری کا سبب کیا ہے۔ بیماری اور اس کے سبب کا تعین کیے بغیر کوئی معالج کسی مریض کے علاج کا آغاز نہیں کرتا۔ پھر وہ صرف بیماری کا علاج نہیں کرتا بلکہ سبب کے سدّباب کا بھی اہتمام کرتا ہے۔ بسا اوقات سبب سے پیچھا چھڑانے کو بیماری کے علاج سے بھی مقدم کرتا ہے، اس لیے کہ جب تک سبب کا خاتمہ نہ ہو کسی بیماری کے علاج کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو پاتی۔ ہم اس وقت قومی سطح پر دہشت گردی کے سدّباب کی جس مہم میں مصروف ہیں...

علوم اسلامیہ میں تحقیق کے جدید تقاضے

بعد الحمد والصلوٰۃ! یہ میرے لیے خوشی اور افتخار کی بات ہے کہ علامہ اقبالؒ اوپن یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی اسکالرز کے اس کورس میں ارباب فہم و دانش سے گفتگو کا موقع مل رہا ہے اور اس پر میں یونیورسٹی انتظامیہ کا شکر گزار ہوں۔ میں آج اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسلامی علوم میں تحقیق کا ذوق رکھنے والے احباب کی خدمت میں کچھ گزارشات پیش کرنا چاہوں گا۔ پہلی بات یہ ہے کہ اسلامی علوم و فنون کے حوالہ سے تحقیق اور ریسرچ کے شعبہ میں ہم ایک عرصہ سے تحفظات اور دفاع کے دائرے میں محصور چلے آرہے ہیں۔ مستشرقین نے اسلام، قرآن کریم اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ...

غیر سودی بینکاری پر ایک سیمینار

۲۸ مئی کو ڈیرہ اسماعیل خان پاکستان شریعت کونسل اور میزان بینک کے باہمی تعاون سے ’’غیر سودی بینکاری‘‘ کے مسئلہ پر منعقدہ سیمینار میں راقم الحروف نے درج ذیل معروضات پیش کیں: بعد الحمد والصلوٰۃ ! غیر سودی معاشی نظام اور غیر سودی بینکاری اس وقت دنیا بھر میں مختلف سطحوں پر زیر بحث ہے اور اسی حوالہ سے آج کا یہ سیمینار بھی منعقد ہو رہا ہے۔ غیر سودی بینکاری کے فقہی اور فنی پہلوؤں کے بارے میں تو اس وقت کچھ عرض نہیں کر سکوں گا، البتہ اس کی معروضی صورت حال کے تناظر میں کچھ معروضات پیش کرنا چاہوں گا۔ غیر سودی بینکاری کا ایک پہلو تو یہ ہے کہ پاکستان کے...

مغربی معاشروں میں مذہب کی واپسی

روزنامہ ’’پاکستان‘‘ میں 7 مئی کو شائع ہونے والی ایک دلچسپ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی سپریم کورٹ نے اکثریتی فیصلے کے ذریعے سرکاری اجتماعات میں مذہبی دعا مانگنے کو درست تسلیم کیا ہے اور عیسائی طریقے پر دعا مانگنے کے خلاف ماتحت عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نیویارک ریاست کے ٹاؤن ’’گویس‘‘ کی ٹاؤن کونسل کے اجلاسوں میں عیسائی طریقے کے مطابق دعا مانگے جانے کے خلاف دو خواتین نے عدالت میں دعویٰ دائر کیا تو وفاقی اپیل کورٹ نے ان کے حق میں یہ لکھ کر فیصلہ صادر کر دیا کہ ٹاؤن کونسل کے اجلاس میں عیسائی عقیدے کے مطابق...

دینی موضوعات پر تعلیمی و تربیتی کورسز

شعبان المعظم اور رمضان المبارک دینی مدارس میں درجہ کتب کے طلبہ کے لیے تعطیلات کے ہوتے ہیں اور شوال المکرم کے وسط میں عام طور پر نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوتا ہے۔ اس دوران حفاظ اور قرا کا زیادہ وقت قرآن کریم کی منزل یاد کرنے اور رمضان المبارک کے دوران تراویح میں سننے سنانے میں گزرتا ہے۔ جبکہ عام طلبہ کو تعلیمی مصروفیات میں مشغول رکھنے اور ان کے وقت کو مفید بنانے کے لیے مختلف کورسز کے اہتمام کی روایت کافی عرصہ سے چلی آرہی ہے۔ زیادہ تر قرآن کریم کے ترجمہ و تفسیر کے دورے ہوتے ہیں جو شعبان کے آغاز سے شروع ہو کر رمضان المبارک کے وسط تک جاری رہتے ہیں۔...

اقبالؒ کا پاکستان

حضرت مولانا بشیر احمد پسروریؒ کے پوتے مولانا حافظ محمد عثمان نے پسرور ڈسکہ روڈ پر دارالعلوم رشیدیہ کے نام سے ایک دینی درسگاہ کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ وہاں مسجد اقصیٰ کی طرز پر اسی عنوان سے ایک وسیع مسجد کی تعمیر کا پروگرام ہے۔ مولانا محمد عثمان کی خواہش تھی کہ مسجد کے سنگ بنیاد کی اینٹ رکھنے کی سعادت میں حاصل کروں جو میرے لیے اعزاز کی بات تھی اور میں اس پر ان کا شکر گزار ہوں۔ جبکہ اس سے چند میل کے فاصلہ پر بَن باجوہ میں معہد الرشید الاسلامی کے نام سے ایک دینی مرکز قائم ہے۔ ہمارے محترم دوست بھائی ذوالفقار صاحب اپنے دوستوں کے ہمراہ اس کا نظام...

’’سنٹر فار پالیسی ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ‘‘ کا قیام

جامعۃ الرشید ایک بار پھر سبقت لے گیا ہے کہ اس نے وقت کی نبض پر ہاتھ رکھتے ہوئے تحقیق اور مکالمہ کی اہم ملی و قومی ضرورت کے لیے قومی سطح پر ایک نیا فورم تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے اور ’’نیشنل سنٹر فار اسٹڈی اینڈ ڈائیلاگ‘‘ کے عنوان سے ’’تھنک ٹینک‘‘ کی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ ۳؍ اپریل کو اسلام آباد کے ایک معروف ہوٹل میں اس فکری و علمی فورم کا افتتاحی پروگرام علمی و فکری دنیا میں تازہ ہوا کا ایک خوشگوار جھونکا تھا جس نے مستقبل کے لیے امید کی نئی کرن روشن کی ہے اور تحقیق و جستجو کے متلاشی ارباب علم و فکر کے لیے مطالعہ و تحقیق اور اظہار و مکالمہ...

مولانا حکیم محمد یاسین کا انتقال

مولانا حکیم محمد یاسین صاحبؒ ہمارے پرانے اور بزرگ ساتھی تھے، طویل عرصہ سے جماعتی رفاقت چلی آرہی تھی اور مختلف دینی تحریکات میں ساتھ رہا، ان کا انتقال ہوگیا ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔جھنگ صدر کے محلہ مومن پورہ کی مسجد اشرفیہ نہ صرف ان کی مسلکی، دینی اور تحریکی سرگرمیوں کا مرکز تھی بلکہ اسے جھنگ کے اہم تحریکی اور جماعتی مرکز کا مقام حاصل تھا۔ جامعہ قاسم العلوم ملتان کے فاضل اور حضرت مولانا مفتی محمودؒ کے معتمد شاگرد تھے۔ جمعیۃ علماء اسلام کی مرکزی مجلس شوریٰ کے حضرت مفتی صاحبؒ کے دور سے ہی ممبر تھے۔ مجھے طالب علمی کے زمانے میں ان کے مرکز...

اسکولوں میں عربی زبان کو لازم قرار دینے کا فیصلہ

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف خان نے گزشتہ دنوں اسلام آباد میں قرآن کریم کے حفاظ میں انعامات کی تقسیم کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یہ خوش خبری دی ہے کہ اسرکاری سکولوں میں میٹرک تک عربی زبان کو لازمی قرار دیا جا رہا ہے جس کے لیے اصولی فیصلہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ قرآن کریم کو سمجھنے کے لیے عربی زبان کی تعلیم کی ضرورت ہے اور ہمارے ہاں اس سلسلہ میں مسلسل بے پروائی سے کام لیا جاتا رہا ہے۔ مگر اب حکومت نے اس طرف توجہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے اور میٹرک تک عربی تعلیمی کو لازم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ عربی زبان...

میاں محمد عارف ایڈووکیٹ کا انتقال

۱۴ مارچ، جمعۃ المبارک کو صبح اذان فجر ہو رہی تھی کہ قاری محمد یوسف عثمانی صاحب نے فون پر اطلاع دی کہ میاں محمد عارف صاحب کا انتقال ہوگیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ دو روز قبل میں ان سے مل کر آیا تھا، ان کا ہارٹ کا آپریشن ہوا تھا اور بظاہر کامیاب ہوگیا تھا۔ ہم خوش تھے کہ آپریشن کامیاب ہوگیا ہے اور وہ بھی حالات حاضرہ پر حسب معمول گفتگو کر رہے تھے۔ ہم نے اجازت چاہی تو کہا کہ آنا اپنی مرضی سے ہوتا ہے لیکن جانا ہماری مرضی سے ہوگا، اس لیے چائے پیے بغیر نہیں جا سکیں گے۔ اس بہانے کچھ دیر ان کے ساتھ گفتگو رہی جو زیادہ تر حالات حاضرہ اور حکومت طالبان...

سودی نظام کے خلاف دینی حلقوں کی مشترکہ مہم

قائد اعظم محمد علیؒ جناح نے ۱۵ جولائی ۱۹۴۸ء کو کراچی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے افتتاح کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا تھا کہ: ’’میں نہایت اشتیاق کے ساتھ آپ کی ریسرچ فاؤنڈیشن کے تحت موجود بینکنگ نظام کو اسلامی معاشی اور معاشرتی افکار کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی سعی و کوشش کو دیکھنا چاہوں گا۔ مغرب کے معاشی نظام نے انسانیت کے لیے کچھ ناقابل حل مسائل پیدا کیے ہیں اور بظاہر یہی محسوس ہوتا ہے کہ کوئی معجزہ ہی اسے تباہی سے بچا سکتا ہے۔ یہ نظام انسانوں کے مابین معاشی عدل قائم کرنے اور عالمی سطح پر ہونے والی کشمکش کے تدارک میں ناکام ہو چکا ہے۔ اس کے برخلاف...

حکومت طالبان مذاکرات اور دستور کا مسئلہ

حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں رکاوٹوں اور وقتی تعطل کے باوجود سنجیدہ حلقوں میں امید ابھی تک قائم ہے اور وہ مسلسل دعاگو ہیں کہ دونوں فریق امت مسلمہ کی وحدت اور ملک کے امن وسلامتی کے تقاضوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کے حل کی ہر ممکن کوشش کریں۔ البتہ مذاکراتی ٹیموں اور ان سے زیادہ میڈیا کے مختلف ذرائع نے شریعت اور آئین کو آمنے سامنے کھڑا کر دینے کا جو ماحول بنا دیا ہے، وہ تشویشناک ہے اور اس کے بارے میں بہت زیادہ محتاط طرز عمل اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ شریعت اور آئین دونوں ملک کی ضروریات میں سے ہیں بلکہ وطن عزیز کے...

موجودہ صورتحال اور افغان طالبان کا موقف

امارت اسلامی افغانستان کی اعلیٰ سطحی قیادت ان دنوں پاکستان کے سرکردہ علماء کرام اور دینی راہ نماؤں کو اپنے موقف اور پالیسیوں کے حوالہ سے بریف کرنے کے لیے ان سے رابطوں میں مصروف ہے جو ایک خوشگوار امر ہے اور اس کی ضرورت ایک عرصہ سے محسوس کی جا رہی تھی۔ افغان طالبان کے بارے میں عالمی اور علاقائی میڈیا طرح طرح کی خبروں اور تبصروں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جو عموماً منفی اور کردار کشی پر مبنی ہوتا ہے، جبکہ خود افغان طالبان کا میڈیا محاذ اس حوالہ سے بہت کمزور ہے اور ان کے پاس اس کے وسائل بھی نظر نہیں آتے۔ اس خلا کو کسی حد تک باہمی رابطوں اور میل...

شیعہ سنی کشیدگی اور فریقین کی قیادت کی ذمہ داری

گزشتہ محرم الحرام میں راولپنڈی میں رونما ہونے دردناک سانحہ کے تناظر میں ہم راولپنڈی کی ایک درد مند دل رکھنے والی خاتون غزالہ یاسمین کا ایک خط قارئین کی نذر کر رہے ہیں جس میں انہوں نے اس مسئلہ پر اپنا دردِ دل پیش کیا ہے اور اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ ملک کے عام شہریوں کے جذبات اس معاملہ میں کیا ہیں اور وہ اپنی مذہبی قیادتوں سے کیا توقع رکھتے ہیں؟ محترمہ غزالہ یاسمین صاحبہ اپنے اس خط کی اشاعت کی فرمائش کے ساتھ لکھتی ہیں کہ: ’’پاکستان کبھی امن و آشتی اور یگانگت کا مظہر تھا۔ اسی قوت کے باعث اس ملک کا قیام عمل میں آیا تھا۔ لیکن نہ جانے اس ملک...

شیخ الہند عالمی امن کانفرنس

جمعیۃ علماء ہند کی دعوت پر مولانا فضل الرحمن امیرجمعیۃ علماء اسلام پاکستان کی سربراہی میں بھارت جانے والے تیس رکنی وفد کے ساتھ راقم الحروف کو بھارت جانے اور کم وبیش ایک ہفتہ وہاں رہنے کا موقع ملا۔ شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی قدس اللہ سرہ العزیز کی زیر قیادت ایک صدی قبل منظم کی جانے والی ’’تحریک ریشمی رومال‘‘ کے حوالے سے جمعیۃ علماء ہند نے صد سالہ تقریبات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور اسی پروگرام کے تحت ’’شیخ الہند ایجوکیشنل چیرٹی ٹرسٹ‘‘ کے زیر اہتمام ۱۳، ۱۴ دسمبر کو دیوبند میں اور ۱۵ دسمبر کو رام لیلا میدان دہلی میں مختلف...

نیلسن منڈیلا کا انتقال

نیلسن منڈیلا تحریک آزادی کے عالمی لیڈروں میں سے تھے جنہوں نے نہ صرف جنوبی افریقہ کی آزادی کے لیے طویل جنگ لڑی بلکہ دنیا کے نقشے پر دکھائی دینے والی نسلی امتیاز کی دو آخری نشانیوں میں سے ایک کے خاتمہ کی راہ ہموار کی۔ نیلسن منڈیلا سے قبل جنوبی افریقہ سفید فام، سیاہ فام اور انڈین کہلانے والے باشندوں کے درمیان تقسیم تھا۔ تینوں کی آبادیاں الگ الگ تھیں، رہن سہن الگ الگ تھا اور حقوق و مفادات کے معیارات الگ الگ تھے۔ گوروں کی حکومت تھی اور سیاہ فام اکثریت غلاموں جیسی زندگی بسر کر رہی تھی۔ انڈین کہلانے والی آبادی جو مسلمانوں، ہندوؤں اور دیگر مذاہب...

راولپنڈی کا الم ناک سانحہ

۱۰ محرم الحرام کا دن امید و یاس کی کیفیت میں گزارنے کے بعد رات کو بستر پر لیٹا تو خوشی اور اطمینان کے تاثرات ذہن و قلب پر غالب تھے اور مطمئن تھا کہ جو دن بہت سے خطرات و خدشات جلو میں لیے صبح طلوع ہوا تھا، وہ کم از کم ہمارے شہر میں امن و سکون کی کیفت کے ساتھ گزر چکا ہے، اس لیے بھی کہ محرم الحرام کے آغاز میں گوجرانوالہ کی ایک امام بارگاہ میں تین افراد ایک حملہ میں جاں بحق ہو چکے تھے اور ۱۰ محترم جمعۃ المبارک کے روز ہونے کی وجہ سے بد اَمنی کے امکانات زیادہ نظر آرہے تھے۔ مگر صبح نماز فجر کے لیے اٹھا تو موبائل فون کی سکرین پر موجود اس میسج نے سارا سکون...

شہید کون؟ کی بحث

جس طرح امریکہ نے ڈرون حملہ کے ذریعہ حکیم اللہ محسود کو قتل کر کے یہ بات ایک بار پھر واضح کر دی ہے کہ وہ حکومت پاکستان اور تحریک طالبان پاکستان کے درمیان مذاکرات کی کسی کوشش کو کامیاب نہیں دیکھنا چاہتا، اسی طرح پاکستانی میڈیا کے بعض سرکردہ لوگوں نے بھی اپنی اس پوزیشن کا رہا سہا ابہام دور کر دیا ہے کہ ان کی ترجیحات میں سسپنس پیدا کرنے اور ذہنی و فکری خلفشار فروغ دینے کو سب باتوں پر فوقیت حاصل ہے۔ حتیٰ کہ ملک و قوم کے مجموعی مفاد کو بھی وہ سب کچھ کر گزرنے کے بعد ہی دیکھنے کے عادی ہوگئے ہیں۔ اس موقع پر شہید یا غیر شہید بحث چھیڑنے کا مقصد (یا کم از...

’’اسلام، جمہوریت اور پاکستان‘‘

۱۹۶۲ء کی بات ہے جب صدر محمد ایوب خان مرحوم نے مارشل لا ختم کرتے وقت نئے دستور کی تشکیل وترتیب کے کام کا آغاز کیا تھا اور پاکستان کے نام سے ’’اسلامی‘‘ کا لفظ حذف کر کے اسے صرف ’’جمہوریہ پاکستان‘‘ قرار دینے کی تجویز سامنے آئی تھی تو دینی وعوامی حلقوں نے اس پر شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومت کو یہ تجویز واپس لینے پر مجبور کر دیا تھا۔ میری عمر اس وقت چودہ برس تھی اور میں نے بھی بحمد اللہ تعالیٰ اس جدوجہد میں اس طور پر حصہ لیا تھا کہ اپنے آبائی قصبہ گکھڑ میں نظام العلماء پاکستان کی دستوری تجاویز پر لوگوں سے دستخط کرائے تھے اور اس مہم میں شریک ہوا...

مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ کا انتقال

یہ خبر ملک بھر کے دینی، علمی اور مسلکی حلقوں میں انتہائی رنج و غم کے ساتھ پڑھی جائے گی کہ اہل سنت کے نامور محقق اور درویش صفت بزرگ عالم دین حضرت مولانا حافظ مہر محمد میانوالوی کا گزشتہ روز انتقال ہوگیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا تعلق میانوالی کے علاقہ بَن حافظ جی سے تھا اور وہ جامعہ نصرۃ العلوم کے پرانے فضلاء میں سے تھے۔ میں جب مدرسہ نصرۃ العلوم میں درس نظامی کی تعلیم کے لیے داخل ہوا تو حافظ مہر محمد ؒ بڑی کلاسوں میں تھے جبکہ ان کے بھائی مولانا حافظ شیر محمد بھی بعد میں آگئے اور وہ میرے مختلف کتابوں میں ہم سبق رہے ہیں۔ ترجمہ قران کریم...

الشریعہ اور ہائیڈ پارک

ہمارے انتہائی مہربان اور فاضل دوست پروفیسر ڈاکٹر محمد امین صاحب کی زیر ادارت لاہور سے شائع ہونے والے اہم علمی و فکری جریدہ ماہنامہ ’’البرہان‘‘ کے ستمبر ۲۰۱۳ء کے شمارے میں جامعہ ہمدرد کراچی کے ایک فاضل بزرگ جناب فصیح احمد کا مضمون ’’تار عنکبوت‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے مولانا وحید الدین خان کے بعض افکار کا ناقدانہ جائزہ لیا ہے اور اس میں ’’الشریعہ‘‘ کی پالیسی کے حوالہ سے بھی کچھ ارشاد فرمایا ہے جو درج ذیل ہے: ’’ایک بات ہم مدیر البرہان ڈاکٹر محمد امین صاحب کی خدمت میں بصد احترام عرض کرنا چاہتے ہیں کہ البرہان ایک نظریاتی،...

بین الاقوامی قوانین اور اسلامی تعلیمات

(۲۳ ستمبر ۲۰۱۳ء کو اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کے زیر اہتمام معروف عرب سکالر ڈاکٹر عامر الزمالی کی مرتب کردہ کتاب ’’بین الاقوامی قوانین انسانیت اور اسلام‘‘ (مترجم: پروفیسر محمد مشتاق احمد، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد) کی تقریب رونمائی کے موقع پر کی جانے والی گفتگو کا خلاصہ۔) بعد الحمد والصلوٰۃ! ڈاکٹر عامر الزمالی کی کتاب کا اردو ترجمہ اس وقت ہمارے سامنے ہے جو مختلف اصحابِ علم کے مقالات کا مجموعہ ہے۔ پروفیسر محمد مشتاق احمد نے انتہائی مہارت اور ذوق کے ساتھ اسے اردو کے قالب میں ڈھالا ہے اور آج کے...

نفاذ اسلام کے لیے مسلح جدوجہد کا راستہ

گزشتہ دنوں بعض عسکریت پسند گروہوں کی طرف سے اس مضمون کے بیانات اخبارات میں شائع ہوئے کہ حکومت پاکستان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے آئین کی بات کرتی ہے جبکہ ہم شریعت کی بات کرتے ہیں۔ اس سے یہ بات محسوس ہوتی ہے کہ بہت سے عسکریت پسند گروپوں کے نزدیک دستور پاکستان اور شریعت اسلامیہ ایک دوسرے کے مد مقابل اور حریف ہیں جبکہ یہ خیال درست نہیں ہے اور اس مغالطے کو فوری طور پر دور کرنے کی شدید ضرورت ہے۔ دستور پاکستان کے بارے میں یہ کہنا کہ یہ شریعت اسلامیہ سے متصادم ہے، دستور پاکستان سے ناواقفیت کی علامت ہے۔ اس لیے کہ دستور پاکستان کی بنیاد عوام کی حاکمیت...

برصغیر کے فقہی و اجتہادی رجحانات کا ایک جائزہ

۱۸۵۷ء کے معرکہ حریت میں جب مجاہدین آزادی کی پسپائی نے جنوبی ایشیا کی سیاسی تقدیر کو برٹش حکمرانوں کے سپرد کیا اور ایسٹ انڈیا کمپنی کی جگہ تاج برطانیہ نے براہ راست اس خطے کی زمام اقتدار سنبھال لی تو یہ خطہ زمین زندگی کے تمام شعبوں میں ہمہ گیر اور انقلابی تبدیلیوں سے دوچار ہوا اور برصغیر کے مسلمانوں کے فقہی رجحانات بھی ان تبدیلیوں کی زدمیں آئے بغیر نہ رہ سکے۔ تغیر وتبدل کا یہ عمل تاج برطانیہ کے نوے سالہ دور اقتدار میں مسلسل جاری رہا، مگر اس پر کچھ عرض کرنے سے پہلے ۱۸۵۷ء سے قبل کے فقہی دائروں اور رجحانات پر ایک نظر ڈالنا ضروری معلوم ہوتا ہے۔...

مشرق وسطیٰ کی سیاسی و مذہبی کشمکش

مصر میں اخوان المسلمون کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے والے فوجی حکمرانوں کی سیاسی و اخلاقی تائید کے ساتھ ساتھ اربوں روپے کی صورت میں ان کی مالی امداد کر کے سعودی حکومت نے اپنے بارے میں بہت سے سوالات کھڑے کر لیے ہیں۔ اگرچہ یہ سوالات نئے نہیں ہیں لیکن آج کی نسل کے لیے ضرور نئے ہیں اور اپنے ماضی سے بے خبری کے باعث علم و دانش کا سطحی اور معروضی ماحول حیرت اورشش و پنج کی کیفیت سے دوچار ہے۔ سعودی حکومت اسلامی نظام کی عملداری اور قرآن و سنت کی حکمرانی کی علمبردار ہے اور اس نے اپنی مملکت کی حدود میں ایک حد تک اس کا اہتمام بھی کر رکھا ہے، جبکہ مصر میں اخوان...

اختلاف رائے کے دائرے، حدود اور آداب

(شریعہ اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام ۱۷۔۱۸ جون کو ’’معاشرہ میں باہمی احترام اور رواداری کے فروغ میں ائمہ و خطبا کا کردار‘‘ کے عنوان پر منعقدہ سیمینار کی آخری نشست میں گفتگو۔)۔ بعد الحمد والصلوٰۃ! اگرچہ میری گفتگو کا عنوان ’’مختلف فقہی مذاہب سے استفادہ کی صورتیں‘‘ بتایا گیا ہے لیکن میں اس ورکشاپ کے عمومی موضوع کے حوالہ سے بھی کچھ عرض کرنا چاہوں گا۔ معاشرہ میں باہمی احترام اور رواداری کے فروغ میں علماء کرام اور ائمہ و خطباء کے کردار کے ایک پہلو کے بارے میں شرکاء محفل کو توجہ دلانا مناسب سمجھتا ہوں کہ...

مصر میں الاخوان المسلمون کی حکومت کا خاتمہ

بعض دوستوں کو اس بات پر تعجب ہو رہا ہے کہ مصر میں صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹنے میں اس قدر جلدی کیوں کی گئی ہے اور اسے ایک سال تک بھی برداشت نہیں کیا گیا جبکہ ہمیں حیرت ہے کہ ایک سال تک اسے برداشت کیسے کر لیا گیا ہے؟ ربع صدی قبل الجزائر کے عوام نے ’’اسلامک سالویشن فرنٹ‘‘ کو انتخابات کے پہلے مرحلہ میں اَسّی فی صد ووٹوں کا اعتماد دیا تھا تو اسے دوسرے مرحلہ کا موقع نہیں دیا گیا تھا اور فوجی مداخلت کے ذریعہ نہ صرف انتخابات کے دوسرے مرحلہ کو منسوخ کر دیا گیا تھا بلکہ ’’متحدہ اسلامی محاذ‘‘ کو خانہ جنگی میں الجھا کر ایک دوسرے کے خلاف اس طرح...

طالبان اور امریکہ کے مذاکرات

قطر میں افغان طالبان کا سیاسی دفتر کھلنے کے ساتھ ہی امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوتا دکھائی دینے لگا ہے اور دونوں طرف سے تحفظات کے اظہار کے باوجود یہ بات یقینی نظر آرہی ہے کہ مذاکرات بہرحال ہوں گے، کیونکہ اس کے سوا اب کوئی اور آپشن باقی نہیں رہا اور دونوں فریقوں کو افغانستان کے مستقبل اور اس کے امن و استحکام کے لیے کسی نہ کسی فارمولے پر بالآخر اتفاق رائے کرنا ہی ہوگا۔ افغانستان میں امریکی افواج اور نیٹو کی عسکری یلغار کے بعد ہم نے اس وقت بھی عرض کر دیا تھا اور اس کے بعد بھی وقتاً فوقتاً یہ گزارش کرتے آرہے ہیں کہ...

اراکان کے مظلوم مسلمانوں کی حالت زار

این۔این۔آئی کے حوالہ سے ’’پاکستان‘‘ (۲۰ جون کو) میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے برما (میانمار) سے مطالبہ کیا ہے کہ اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کی شہریت اور طویل مدتی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے معاملات کا تعین کیا جائے جن میں لاکھوں افراد نسلی تشدد کے واقعات کے نتیجے میں پناہ گزین خیموں میں رہائش پر مجبور ہوئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد سے متعلق ادارے نے بتایا ہے کہ برما کی مغربی ریاست راکھین (اراکان) میں ایک لاکھ چالیس ہزار افراد بے گھر ہیں۔ ایک برس سے جاری بودھ مسلمان فسادات...

مولانا مودودیؒ اور مولانا ہزارویؒ کے حوالے سے مباحثہ

مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ، مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ، مولانا غلام غوث ہزارویؒ اور مولانا محمد چراغؒ کے حوالے سے کچھ عرصے سے ’’الشریعہ‘‘ کے صفحات پر بحث جاری ہے اور چونکہ اب یہ بحث مکالمہ کے بجائے مورچہ بندی کی صورت اختیار کرتی جا رہی ہے، اس لیے مزید تکرار سے بچنے کے لیے ہم نے اس کو یہیں ختم کر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جیسا کہ کئی بار عرض کیا جا چکا ہے، ’’الشریعہ‘‘ کو علمی، فکری، تاریخی اور دیگر متعلقہ مسائل پر باہمی مباحثہ و مکالمہ کا فورم ضرور بنایا گیا ہے، لیکن ہم اسے صرف مکالمہ کی حد تک رکھنا چاہتے ہیں اور مناظرہ و محاذ آرائی...

مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحبؒ / مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ

حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر رحمہ اللہ تعالیٰ ملک کے بزرگ صوفیاء کرام میں سے تھے جن کی ساری زندگی سلوک و تصوف کے ماحول میں گزری اور ایک دنیا کو اللہ اللہ کے ذکر کی تلقین کرتے ہوئے طویل علالت کے بعد گزشتہ ہفتے کراچی میں انتقال کر گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا روحانی تعلق حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی قدس اللہ سرہ العزیز کے حلقہ کے تین بڑے بزرگوں حضرت مولانا محمد احمد پرتاب گڑھیؒ ، حضرت مولانا شاہ عبد الغنی پھول پوریؒ اور حضرت مولانا شاہ ابرار الحق آف ہر دوئیؒ سے تھا۔ وہ ان بزرگوں کے علوم و فیوض کے امین تھے اور زندگی بھر ان...

بعض مسائل کے حوالے سے امام اہل سنتؒ کا موقف

برادر عزیز مولانا عبد القدوس خان قارن سلمہ نے ایک خط میں، جو ’الشریعہ‘ کے اسی شمارے میں شامل اشاعت ہے، اس طرف توجہ دلائی ہے کہ گزشتہ شمارے کے ’کلمہ حق‘ میں عید کی نماز سے پہلے تقریر، ہوائی جہاز میں نماز اور نمازِ تراویح کے بعد اجتماعی دعا کے حوالے حضرت والد محترم نور اللہ مرقدہ کے موقف کی درست ترجمانی نہیں کی گئی۔ اس حوالے سے میری گزارشات حسب ذیل ہیں: o عید سے پہلے تقریر کے بارے میں ایک مختصر سا مکالمہ درج کر دیتا ہوں جو حضرت والد محترمؒ کی وفات سے چند ماہ پہلے کا ہے اور برادرم مولانا قاری حماد الزھراوی سلّمہ کی موجودگی میں ہوا تھا۔ عید سے...

’’الشریعہ‘‘ بنام ’’ضرب مومن‘‘

مولانا مفتی ابو لبابہ شاہ منصور نے کچھ عرصہ سے ’’ضرب مومن‘‘ اور ’’اسلام‘‘ میں ماہنامہ ’’الشریعہ‘‘ گوجرانوالہ کے خلاف باقاعدہ مورچہ قائم کر رکھا ہے اور وہ خوب ’’داد شجاعت‘‘ پا رہے ہیں۔ ہم نے دینی وعلمی مسائل پر اختلافات کی حدود کے اندر باہمی مکالمہ کی ضرورت کا ایک عرصے سے احساس دلانا شروع کر رکھا ہے اور اس میں بحمد اللہ تعالیٰ ہمیں اس حد تک کامیابی ضرور حاصل ہوئی ہے کہ باہمی بحث ومباحثہ کا دائرہ وسیع ہونے لگا ہے اور پیش آمدہ مسائل ومعاملات کے تجزیہ وتحقیق اور تنقیح وتحلیل کے ذریعے اصل صورت حال معلوم کرنے کا ذوق بیدار ہو رہا ہے اور...

قومی نصاب تعلیم میں اصلاح و ترمیم کا مسئلہ

۲۲ اپریل ۲۰۱۳ء کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا جس کا موضوع قومی نصاب تعلیم میں اسلامیات کے مضامین اور مواد کو کم کرنے اور نصابِ تعلیم کو مبینہ طور پر سیکولر نصابِ تعلیم کی شکل دینے کے بارے میں بعض اخباری رپورٹوں کا جائزہ لینا تھا۔ ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر عبد الماجد حمید المشرقی نے سیمینار کی صدارت کی اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی راہ نما مولانا اللہ وسایا مہمان خصوصی تھے۔ سیمینار میں مذکورہ بالا حضرات کے علاوہ مولانا محمد قاسم، مولانا غلام نبی، مولانا محمد عثمان، حافظ محمد عمار خان ناصر، مولانا...

عمار خان ناصر اور اس کے ناقدین

’’محترمی ومکرمی ومخدومی وحبی! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ وبعد! کچھ عرصہ سے اخبارات اور جرائد میں حضرت والا کے فرزند ارجمند کے نظریات ورجحانات پر کچھ علماء واہل قلم اپنے اپنے انداز میں تحفظات بلکہ واضح انداز میں تنقید واعتراضات رقم کر رہے ہیں۔ مجھے معلوم نہیں کہ ان محررین کی آپ کے صاحبزادے سے ملاقات اور آمنے سامنے گفتگو بھی ہوئی یا نہیں، کیونکہ حق تو یہ ہے کہ صاحب کلام سے اس کے کلام کی توضیح پوچھی جائے، لیکن یہ بات بھی مسلم ہے کہ ’’عیاں را چہ بیاں‘‘ اور صریح بات میں نیت نہیں پوچھی جاتی۔ ممکن ہے کہ ناقدین وجارحین نے صاحبزادہ کے کلام...

علم الکلام اور اس کے جدید مباحث

علم العقائد اور علم الکلام کے حوالے سے اس وقت جو مواد ہمارے ہاں درس نظامی کے نصاب میں پڑھایا جاتا ہے، وہ اس بحث ومباحثہ کی ایک ارتقائی صورت ہے جس کا صحابہ کرامؓ کے ہاں عمومی دور میں کوئی وجود نہیں تھا اور اس کا آغاز اس وقت ہوا جب اسلام کا دائر ہ مختلف جہات میں پھیلنے کے ساتھ ساتھ ایرانی، یونانی، قبطی اور ہندی فلسفوں سے مسلمانوں کا تعارف شروع ہوا اور ان فلسفوں کے حوالے سے پیدا ہونے والے شکوک وسوالات نے مسلمان علما کو معقولات کی طرف متوجہ کیا۔ ابتدائی دور میں عقیدہ صرف اس بات کانام تھا کہ قرآن کریم نے ایک بات کہہ دی ہے یا جناب نبی اکرم صلی اللہ...

شاہ ولی اللہؒ اور علامہ محمد اقبالؒ

حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ اور علامہ اقبالؒ جنوبی ایشیا کے ممتاز مسلمان مفکرین میں سے تھے۔ دونوں کے درمیان دو صدیوں کا فاصلہ ہے اور دونوں نے اپنے اپنے دور میں ملت اسلامیہ کی بیداری کے لیے نمایاں اور سیاسی خدمات سر انجام دی ہیں، شاہ ولی اللہؒ کا دور وہ ہے جب اورنگزیب عالمگیرؒ کی نصف صدی کی حکمرانی کے بعد مغل اقتدار کے دورِ زوال کا آغاز ہوگیا تھا اور شاہ ولی اللہؒ کو دکھائی دے رہا تھا کہ ایک طرف برطانوی استعمار اس خطہ میں پیش قدمی کر رہا ہے اور دوسری طرف جنوبی ہند کی مرہٹہ قوت دہلی کے تخت کی طرف بڑھنے لگی ہے، جبکہ علامہ اقبالؒ کو اس دور کا...
< 201-250 (537) >