مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

کل مضامین: 537

مالاکنڈ ڈویژن میں شرعی عدالت

رونامہ’’ پاکستان‘‘ لاہور میں ۲۴ جنوری ۲۰۰۸ کو بی بی سی کے حوالہ سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبہ سرحدکی نگران حکومت نے ۱۹۹۴ میں نافذ کیے جانے والے شرعی نظام عدل ریگولیشن میں ترامیم کا فیصلہ کیا ہے جن کے مطا بق مالا کنڈ ڈویژن کی قاضی عدالتوں کے فیصلوں کو وفاقی شرعی عدالت میں چیلنج کیا جا سکے گا۔ صوبہ سرحد کے نگران وزیر قانون میاں محمد اجمل نے بی بی سی کوبتایا ہے کہ شرعی نظام عدل ریگولیشن میں یہ ترامیم مالاکنڈ کے عوام کے مطالبہ پر کی جا رہی ہیں اور اس ترمیمی مسودہ کامقصد اس بات کو ممکن بنانا ہے کہ کسی بھی قاضی کورٹ کے فیصلے...

محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل

پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئر پرسن محترمہ بے نظیر بھٹو ۲۷؍ دسمبر کو راول پنڈی کے لیاقت باغ میں انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرنے کے بعد واپس جاتے ہوئے ایک خود کش حملے میں جاں بحق ہو گئی ہیں۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ محترمہ بے نظیر بھٹو گزشتہ ماہ جب اپنی نو سالہ خود ساختہ جلاوطنی ختم کر کے وطن واپس آئی تھیں تو کراچی میں استقبالیہ جلوس کے دوران بھی ایک خود کش حملہ کا نشانہ بنی تھیں جس میں بہت سے دیگر افراد جاں بحق ہوئے تھے مگر وہ خود محفوظ رہی تھیں، لیکن راول پنڈی کے جلسہ کے بعد ان پر ہونے والا حملہ اس قدر اچانک اور منظم تھا کہ وہ اس سے بچ نہ سکیں اور...

اسلام کا تصور علم اور دینی مدارس کا کردار

علم انسان کا وہ امتیاز ہے جس نے انہیں فرشتوں پر فضیلت عطا کی اور معلّم وہ منصب ہے جسے سرور کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرماکر اپنے تعارف کے طورپر پیش کیا کہ ’انما بعثت معلما‘ (میں معلم اور استاذ بنا کر بھیجا گیا ہوں)، جب کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی پہلی وحی قراء ت، قلم اور تعلیم کے تذکرہ پر مشتمل ہے۔ اسی لیے اسلا م میں تعلیم کے مشغلہ اور معلم کے منصب کو ہمیشہ عزت اور وقار کا مقام حاصل رہاہے اور دنیا کی ہر مہذب اور متمدن قوم میں معلم کو احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ البتہ اسلام نے معلم خیر اور معلم شر کا فرق...

عام انتخابات اور متحدہ مجلس عمل کا مستقبل

ملک میں عام انتخابات کی آمد آمد ہے اور بڑی بڑی سیاسی پارٹیاں لنگر لنگوٹ کس کر میدان میں اتر چکی ہیں۔ قاضی حسین احمد، عمران خان اور محمود خان اچکزئی کی جماعتوں کے ساتھ ساتھ وکلا کی نمائندہ تنظیموں نے انتخابات کا بائیکاٹ کر رکھا ہے جبکہ ان کے علاوہ کم وبیش تمام سیاسی ودینی جماعتیں الیکشن کے عمل میں شریک ہیں اور دن بدن انتخابی مہم میں تیزی آ رہی ہے۔ ۸؍ جنوری ۲۰۰۸ کو ہونے والے ان انتخابات پر دنیا بھر کی نظریں لگی ہوئی ہیں اور مختلف ممالک اور عالمی اداروں کی طرف سے ان کے نمائندے الیکشن کے عمل کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان آنے والے...

وکلا تحریک کے قائدین کی خدمت میں چند معروضات

چودھری اعتزاز احسن صاحب ہمارے ملک کے نامور وکلا اور معروف سیاست دانوں میں سے ہیں اور قومی حلقوں میں ان کا تعارف ایک شریف النفس، شائستہ اور دانش ور راہ نما کے طور پر ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس جناب جسٹس افتخار محمد چودھری جب دستور کی بالادستی اور عدلیہ کے وقار کی بحالی کے لیے میدان میں آئے تو ان کے قریبی رفیق کار کے طور پر مسلسل ان کا ساتھ دے کر چودھری اعتزاز احسن نے اپنی عزت میں مزید اضافہ کیا اور اسی کے نتیجے میں انھیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا صدر چن کر ملک بھر کے وکلا نے دستور کی بحالی اور عدلیہ کی بالادستی کے لیے اپنی...

لاہور میں ایک چرچ کا افسوس ناک انہدام / کراچی کے چند اداروں میں حاضری

۱۸؍ دسمبر ۲۰۰۷ کو روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق لاہور چرچ کونسل کے سیکرٹری جناب مشتاق سجیل بھٹی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا ہے کہ گارڈن ٹاؤن لاہور کے ابوبکر بلاک میں ۱۹۶۳ء سے قائم ایک چرچ کو، جو ’’چرچ آف کرائسٹ‘‘ کے نام سے مسیحیت کی مذہبی سرگرمیوں کا مرکز تھا، ایک بااثر قبضہ گروپ نے ۱۱؍ دسمبر کو اس پر زبردستی قبضہ کرنے کے بعد ۱۶؍ دسمبر کو مسمار کر دیا ہے اور اسے ایک کمرشل پلاٹ کی شکل دے دی ہے۔ مشتاق سجیل بھٹی کے بقول قبضہ کرنے والے بااثر افراد کو پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کے فرزند چودھری...

جامعہ حفصہ کا سانحہ ۔ کچھ پس پردہ حقائق

اس دفعہ ادارتی صفحات میں ہم ایک خاتون کا خط شائع کر رہے ہیں جو حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی مدظلہ کے نام ہے۔ اس میں جامعہ حفصہ کے الم ناک سانحہ کے بارے میں جامعہ کی طالبات ہی کے حوالے سے کچھ پس پردہ حقائق کا انکشاف کیا گیا ہے اور بہت سے توجہ طلب امور کی نشان دہی کی گئی ہے جن پر علمی ودینی حلقوں کو سنجیدگی کے ساتھ غور کرنا چاہیے۔ ہماری رائے میں افغانستان سے روسی استعمار کے انخلا کے بعد سے ہی پاکستان کے ان ہزاروں نوجوانوں کی فہرستوں کی تیاری اور ان کی درجہ بندی شروع ہو گئی تھی جنھوں نے افغانستان کی جنگ میں حصہ لیا تھا اور ٹریننگ حاصل کی تھی۔...

’’شریعت، مقاصد شریعت اور اجتہاد‘‘

حضرت شاہ ولی اللہؒ نے ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ کے مقدمہ میں اس مسئلے پر تفصیل کے ساتھ بحث کی ہے کہ شریعت کے اوامر ونواہی اور قرآن وسنت کے بیان کردہ احکام وفرائض کا عقل ومصلحت کے ساتھ کیا تعلق ہے۔ انھوں نے اس سلسلے میں ایک گروہ کا موقف یہ بیان کیا ہے کہ یہ محض تعبدی امور ہیں کہ آقا نے غلام کو اور مالک نے بندے کو حکم دے دیا ہے او ربس! اس سے زیادہ ان میں غور وخوض کرنا اور ان میں مصلحت ومعقولیت تلاش کرنا کار لاحاصل ہے، جبکہ دوسرے گروہ کا موقف یہ ذکر کیا ہے کہ شریعت کے تمام احکام کا مدار عقل ومصلحت پر ہے اور عقل ومصلحت ہی کے حوالے سے یہ واجب العمل...

پاکستانی حکمرانوں اور دانشوروں کے لیے لمحہ فکریہ

ٹیکساس (امریکہ) سے شائع ہونے والے اردو ہفت روزہ ’’پاکستان ٹائمز‘‘ نے ۶؍ستمبر ۲۰۰۷ کی اشاعت میں یہ خبر شائع کی ہے کہ جمہوریہ ترکی کے نومنتخب صدر عبد اللہ گل نے ۵۵۰ رکنی ترک پارلیمنٹ میں ۳۳۹ ووٹ لے کر منتخب ہونے کے بعد اپنے اسلامی ایجنڈے سے دست برداری کا اعلان کر دیا ہے۔ خبر کے مطابق انھوں نے کہا ہے کہ: ’’ان کا کوئی اسلامی ایجنڈا نہیں ہے۔ وہ کمال اتاترک کی تعلیمات کے مطابق سیکولر روایات سے مخلص رہیں گے۔ بی بی سی کے مطابق عبد اللہ گل نے کہا کہ انھوں نے سیاسی اسلام سے اپنے تمام رشتے توڑ لیے ہیں۔‘‘ ’’پاکستان ٹائمز‘‘ کے اسی شمارے میں شائع ہونے...

’’تحریک طالبان وطالبات اسلام‘‘

لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے افسوس ناک سانحہ کے پس منظر میں پشاور میں ایک اجلاس کے دوران ’’تحریک طالبان وطالبات اسلام‘‘ کے نام سے ایک فورم کی تشکیل عمل میں لائی گئی ہے جس کا سربراہ حضرت مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ دامت برکاتہم کو منتخب کیا گیا ہے اور ان کی امارت میں صوبائی امرا اور دیگر ذمہ داروں کا تعین کر کے اسی رخ پر تحریک کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے خلاف آپریشن سے قبل موجود تھا۔ ’’تحریک طالبان وطالبات اسلام‘‘ کا مقصد اسی تحریک کو آگے بڑھانا بیان کیا جا رہا ہے اور اس کے لیے مختلف سطحوں پر رابطوں کا سلسلہ...

مذہب کا ریاستی کردار اور مغربی دانشور

نیو یارک سے شائع ہونے والے اردو جریدہ ہفت روزہ ’’نیو یارک عوام‘‘ نے ۳۱؍ اگست تا ۶؍ ستمبر ۲۰۰۷ کی اشاعت میں بتایا ہے کہ اقوام متحدہ میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے سفیر زلمے خلیل زاد نے آسٹریا کے ایک اخبار ’’آئی پریس‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں تیزی سے ابتر ہوتی ہوئی صورت حال تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورت حال ابتری کے حوالے سے ایسے نقطے پر پہنچ چکی ہے جس نقطے پر بیسویں صدی کے پہلے نصف حصے میں یورپ کی صورت حال تھی اور یہ صورت حال دو عالمی جنگوں کا باعث بنی تھی۔ انھوں...

حضرت مولانا حسن جانؒ کی شہادت اور مولانا شفیق الرحمن درخواستی کی وفات

حضرت مولانا حسن جانؒ صاحب کی شہادت اور حضر ت مولانا شفیق الرحمن درخواستی کی اچانک وفات کی خبر میں نے دارالہدیٰ واشنگٹن میں سنی۔ دونوں بزرگ ہمارے ملک میں حدیث نبوی کے بڑے اساتذہ میں سے تھے اور دونوں کی وفات دینی وعلمی حلقوں کے لیے صدمہ کے ساتھ ساتھ ناقابل تلافی نقصان کا بھی باعث ہے۔ حضرت مولانا حسن جان شہیدؒ دار العلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الحق صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کی معذوی اور وفات کے بعد ان کی مسند تدریس پر رونق افروز ہوئے اور پھر پشاور صدر کی درویش مسجد میں دینی درس گاہ قائم کر کے علوم حدیث کی ترویج و اشاعت کو...

سانحہ لال مسجد اور شریعت و حکمت کے تقاضے

جامعہ حفصہ اور لال مسجد اسلام آباد کے تنازع کا جب آغاز ہوا تو راقم الحروف نے اس کے مختلف پہلووں پر اسی وقت سے اپنے تاثرات واحساسات کو قلم بند کرنا شروع کر دیا تھا جو مختلف کالموں اور مضامین کی صورت میں ماہنامہ الشریعہ، روزنامہ اسلام اور روزنامہ پاکستان میں شائع ہوتے رہے اور ان کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ میری ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اپنے مضامین اور کالموں میں متعلقہ مسئلہ کی معروضی صورت حال کی وضاحت کے ساتھ ساتھ اس کے بارے میں دینی نقطہ نظر کو بھی متوازن انداز میں پیش کر دیا جائے تاکہ قارئین کو کسی فیصلے تک پہنچنے میں آسانی رہے۔ دینی نقطہ نظر...

مذہبی شدت پسندی، حکومت اور دینی سیاسی جماعتیں

جامعہ حفصہ اور لال مسجد اسلام آباد کے خلاف سرکاری فورسز کے مسلح آپریشن نے پورے ملک کو دہلا کر رکھ دیا ہے۔ ایک عرصہ سے مختلف حلقوں کی طرف سے یہ کوشش جاری تھی کہ کسی طرح یہ تصادم رک جائے اور خونریزی کا وہ الم ناک منظر قوم کو نہ دیکھنا پڑے جس نے ملک کے ہر فرد کو رنج و صدمہ کی تصویر بنا دیا ہے، لیکن جو ہونا تھا وہ ہوا، بہت برا ہوا اور بہت برے طریقے سے ہوا۔ اس سے کچھ لوگوں کو ضرور تسکین حاصل ہوئی ہوگی جو حکومت کی رٹ بحال کرنے کے ساتھ ساتھ دہشت اور رعب ودبدبہ مسلط کرنا بھی ضروری سمجھ بیٹھے تھے اور ان کا خیال تھا کہ طاقت اور اسلحہ کا بے دریغ استعمال کیے...

مباحثہ و مکالمہ

جدید افکار ونظریات اور آرا وتعبیرات کے حوالے سے اسلامی تعلیمات واحکام کے ضمن میں پیدا ہونے والے سوالات، شکوک وشبہات اور علمی وفکری اعتراضات کے بارے میں ہمارے دینی حلقوں کا عمومی رویہ نظر انداز کرنے اور مسترد کر دینے کا ہے جس سے ’الشریعہ‘ کو اختلاف ہے۔ ہماری خواہش ہوتی ہے کہ دینی حلقوں کے ارباب فکر ودانش اس طرف توجہ دیں، مباحثہ میں شریک ہوں،اپنا نقطہ نظر دلائل کے ساتھ پیش کریں، جس موقف سے وہ اختلاف کر رہے ہیں، اس کی کمزوری کو علمی انداز سے واضح کریں اور قوت استدلال کے ساتھ اپنے موقف کی برتری کو واضح کریں، کیونکہ اب وہ دور نہیں رہا کہ کسی...

منکرات و فواحش کا فروغ اور ارباب دانش کی ذمہ داری

بنی اسرائیل کو اللہ تعالیٰ نے اپنے دور میں تمام لوگوں پر فضیلت عطا فرمائی تھی اور دنیا کی مذہبی قیادت وسیادت سے نوازا تھا، لیکن پھر انھی کو ملعون ومغضوب قرار دے دیا اور سورۂ مائدہ کی آیت نمبر ۷۸، ۷۹ کے مطابق اس کی ایک وجہ یہ بیان فرمائی کہ ’کانوا لا یتناہون عن منکر فعلوہ‘، وہ ایک دوسرے کو اس برائی سے روکتے نہیں تھے جس کا وہ ارتکاب کرتے تھے۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی متعدد احادیث میں یہ بات بیان فرمائی ہے کہ سوسائٹی میں منکرات کے ارتکاب پر باہمی روک ٹوک کا باقی رہنا ضروری ہے، ورنہ پوری سوسائٹی اللہ تعالیٰ کی طرف سے لعنت اور عذاب...

ملکہ برطانیہ کی طرف سے سلمان رشدی کے لیے اعزاز

عالمی تہذیبی کشمکش کی ایک ہلکی سی جھلک

مجھے ۵ مئی سے ۲۳ مئی ۲۰۰۷ء تک برطانیہ کے مختلف شہروں میں احباب سے ملاقاتوں، دینی اجتماعات میں شرکت اور مختلف اداروں میں حاضری کاموقع ملا اور متعدد نشستوں میں اظہار خیال بھی کیا۔ اس دوران میں اپنی دلچسپی کے خصوصی موضوع ’’مسلمانوں اورمغرب کے درمیان تہذیبی کشمکش‘‘ کے حوالہ سے بھی مطالعہ اور مشاہدات میں پیش رفت ہوئی اوراسی پہلو سے کچھ گزارشات قارئین کی خدمت میں پیش کرنا چاہ رہا ہوں۔ سفر کے آغاز میں ہی ۵؍مئی کو روزنامہ نوائے وقت لاہور میں برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کا یہ بیان نظر سے گزرا کہ ’’مغرب کو اسلام سے خوفزدہ ہونے کے بجائے اپنی اقدارپر...

امت مسلمہ اور مغرب کے علوم و افکار

روزنامہ پاکستان لاہور نے ۲۳؍اپریل ۲۰۰۷ کو لاہور میں ’’اسلام اور مغرب کے درپیش چیلنجز اور مواقع‘‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار کی رپورٹ خبر کے طور پر شائع کی ہے جس کا اہتمام پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل افیئرز (پائنا) نے کیا ہے اور صدارت ملک کے معروف دانش ور اور قانون دان جناب ایس ایم ظفر نے فرمائی ہے۔ سیمینار سے خطاب کرنے والوں میں جسٹس (ر) خلیل الرحمن، پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چوہدری، سابق سیکرٹری خارجہ جناب شمشاد احمد اور دیگر ارباب دانش کے علاوہ اسپین سے تشریف لانے والے دو معروف دانش پروفیسر پری ویلانووہ اور پروفیسر راحیل بیونو بھی...

عدالتی بحران اور وکلا برادری کی جدوجہد

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس محترم جناب جسٹس افتخار محمد چودھری کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر ہونے کے بعد سے ملک میں عدالتی بحران کی جو کیفیت پیدا ہو گئی ہے، اس سے ہر محب وطن شہری پریشان او رمضطرب ہے اور عالمی سطح پر بھی وطن عزیز کے لیے جگ ہنسائی کی افسوس ناک صورت حال سامنے آئی ہے۔ جسٹس افتخار محمدچودھری کے خلاف پیش کی جانے والی شکایات کو اگر نارمل طریقے سے سپریم جوڈیشل کونسل میں لایا جاتا اور اس کے ساتھ انھیں دستور کے مطابق جبری رخصت پر بھی بھیج دیا جاتا تو یہ ایک معمولی کی کارروائی سمجھی جاتی اور بعض حلقوں کے تحفظات کے باوجود...

اسلام کی تشکیل نو کی تحریکات اور مارٹن لوتھر

’’یورپ کی ’نشاۃ ثانیہ‘ یعنی اس کی ترقی کا موجودہ دور پوپوں کے استیصال اورعیسوی مذہب کی تجدید واصلاح کے بعد شروع ہواہے۔ اسی بنا پر نوجوان مسلمانوں میں ایک طبقہ ایسا پیدا ہوگیاہے جو مسلمانوں کی ترقی کے لیے بھی اسی راستہ کو اختیار کرنا چاہتاہے، اور خیال پیدا ہوتا جاتاہے کہ علما کے استیصال اوراسلام کی تجدید کی ضرورت ہے۔ ’’علماے سو‘‘ کے فتنوں کو ہر زمانہ میں روکا گیا اور اس دور میں بھی ان کے مضر اثرات سے مسلمانوں کو بچانے کی ضرورت ہے، لیکن ’’تجدید اسلام‘‘ کے مسئلہ پر غور کرنے کے لیے اسلام اور عیسائیت کے فرق پر پہلے غور کرنا چاہیے۔ اسلام...

اسلام کے نام پر انتہا پسندی کا افسوس ناک رجحان

کم وبیش ایک ماہ قبل اسلام آباد ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے مسجد امیر حمزہؓ نامی ایک چھوٹی سی مسجد کو غیر قانونی قرار دے کر شہید کر دیا اور ایک دوسری مسجد کی شہادت کی کارروائی بھی شروع کی جبکہ بعض دیگر مساجد کو مسمار کرنے کے نوٹس بھی جاری کیے گئے۔ اس پر راولپنڈی اور اسلام آباد کے علماے کرام نے سخت رد عمل کا اظہار کیا۔ مسجد گرائے جانے کے دوسرے روز سیکڑوں علماے کرام مسجد امیر حمزہؓ کے ملبہ پرجمع ہو گئے، وہاں ملبے پر نماز باجماعت ادا کی اور مسجد کو دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے آپس میں چندہ کر کے اس کی تعمیر نو کا اعلان کر دیا۔ ان علماے کرام کا موقف یہ تھا کہ...

روشن خیالی کے مغربی اور اسلامی تصور میں جوہری فرق

مغرب نے تاریک ادوار سے نکل کر انقلاب فرانس کے ساتھ اب سے کم وبیش تین سو برس پہلے جس نئے علمی، تہذیبی، سیاسی اور سماجی سفر کا آغاز کیا تھا، اسے تاریکی سے روشنی، ظلم سے انصاف اور جبر سے حقوق کی طرف سفر قرار دیا جا رہا ہے۔ مغرب نے اس عمل میں جن نئے افکار اورفکر وفلسفے کو دنیا کے سامنے پیش کیا ہے، انھیں روشن خیالی کی علامت تصور کیا جاتا ہے اور ہم مسلمانوں سے بھی دنیا بھر میںیہ تقاضا کیا جا رہا ہے کہ ہم اس روشن خیالی کو قبول کریں اور مغرب کے اس سفر میں اس کے ساتھ شریک ہوں، مگر ہمار اروشن خیالی کا تصور مغرب کی روشن خیالی سے قطعی طور پر مختلف بلکہ متضاد...

تجدد پسندوں کا تصور اجتہاد

بخاری شریف میں ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم پہلی امتوں کے نقش قدم پر چلوگے، حتیٰ کہ اگر ان میں سے کوئی گوہ (صحرائی جانور) کے بِل میں گُھسا ہے تو تم بھی ضرور گھسو گے۔ صحابہؓ نے دریافت کیا کہ یارسول اللہ! کیا پہلی امتوں سے مراد یہود ونصاریٰ ہیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ ’تو اور کون ہے‘؟ اس حدیث مبارک کی تشریح میں محدثین کرام نے مختلف پہلو ذکر کیے ہیں جن میں ایک یہ بھی ہے کہ یہود ونصاریٰ نے جس طرح توراۃ، انجیل اور زبور میں تحریفات کا راستہ اختیار کیا اوراللہ تعالیٰ کی نازل...

اقبالؒ کا تصور اجتہاد: چند ضروری گزارشات

علامہ محمد اقبالؒ جنوبی ایشیا میں امت مسلمہ کے وہ عظیم فکری راہ نما تھے جنھوں نے اس خطے پر برطانوی استعمار کے تسلط اور مغربی فکر وثقافت کی یلغار کے دور میں علمی، فکری اور سیاسی شعبوں میں ملت اسلامیہ کی راہ نمائی کی اور ان کی ملی جدوجہد کا سب سے نمایاں پہلو یہ ہے کہ انھوں نے مسلمانوں کی نئی نسل اور جدید تعلیم یافتہ طبقے کو مغرب کے فکر وفلسفہ اور تمدن وثقافت سے مرعوب ہونے اور اس کے سامنے فکری طور پر سپر انداز ہونے سے محفوظ رکھنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ انھوں نے تہذیب مغرب کو چیلنج کرنے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم...

حدود آرڈیننس اور تحفظ حقوق نسواں بل

حدود شرعیہ کا نفاذ ایک اسلامی حکومت کی ذمہ داریوں میں شامل ہے اور مسلم معاشرہ میں جرائم کا تعین اور روک تھام انھی حدود کے حوالے سے ہوتی ہے۔ قیام پاکستان کے بعد سے دینی حلقوں کا یہ مطالبہ چلا آ رہا تھا کہ زندگی کے دوسرے شعبوں میں اسلامی قوانین واحکام کے نفاذ کے ساتھ ساتھ معاشرتی جرائم کی روک تھام کے لیے ان شرعی حدود کا نفاذ بھی عمل میں لایا جائے جو قرآن وسنت میں بعض سنگین جرائم کے لیے متعین صورت میں بیان کی گئی ہیں، مگر اس کی نوبت اس وقت آئی جب ۱۹۷۷ کی تحریک نظام مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم میں عوام کی بے پناہ قربانیوں کے بعد جنرل محمد ضیاء الحق...

غلامی کے مسئلہ پر ایک نظر

’الشریعہ‘ جولائی ۲۰۰۶ کے شمارے میں شائع شدہ روزنامہ جناح اسلام آباد کے کالم نگار جناب آصف محمود ایڈووکیٹ کے مضمون میں جو سوالات اٹھائے گئے ہیں، ان میں ایک سوال غلامی کے بارے میں بھی ہے جس میں انھوں نے انتہائی استہزا اور تمسخر کے انداز میں اسے موضوع بحث بنایا ہے، تاہم چونکہ یہ بھی ایک اہم سوال ہے جو جدید تعلیم یافتہ ذہنوں کے لیے پریشانی کا باعث بن رہا ہے، اس لیے ا س کے بارے میں کچھ ضروری گزارشات پیش کی جا رہی ہیں۔ غلامی کا رواج قدیم دور سے چلا آ رہا ہے۔ بعض انسانوں کو اس طور پر غلام بنا لیا جاتا تھا کہ وہ اپنے مالکوں کی خدمت پر مامور ہوتے تھے،...

جہاد کے بارے میں پوپ بینی ڈکٹ کے ریمارکس

کیتھولک مسیحیوں کے عالمی راہ نما پوپ بینی ڈکٹ شانزدہم نے ۱۲؍ ستمبر کو جرمنی کے دورہ کے موقع پر یونیورسٹی آف ریجنز برگ میں کم وبیش ڈیڑھ ہزار طلبہ کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پیغمبر اسلام حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بار ے میں جو ریمارکس دیے، ان پر دنیاے اسلام میں ایک بار پھر احتجاج واضطراب کی لہر اٹھی ہے اور ان ریمارکس کو توہین آمیز قرار دے کر پاپاے روم سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان گستاخانہ ریمارکس پر معافی مانگیں۔ پاپاے روم کے ا س خطاب کا بنیادی موضوع یہ تھا کہ مغرب نے مختلف سائنسی اور سماجی علوم کو بنیاد بنا کر خدا کی راہ نمائی...

عقل کی حدود اور اس سے استفادہ کا دائرہ کار

’الشریعہ‘ کے گزشتہ شمارے میں ہم نے روزنامہ جناح اسلام آباد کے کالم نگار آصف محمود ایڈووکیٹ صاحب کے پیش کردہ سوالات میں سے ایک کا مختصراً جائزہ لیا تھا۔ آج کی محفل میں ہم اس قسم کے سوالات کے حوالے سے چند اصولی گزارشات پیش کریں گے اور اس کے بعد باقی ماندہ سوالات میں سے اہم امور پر کچھ نہ کچھ عرض کرتے رہیں گے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ سب سے پہلے اس حقیقت کو سمجھنا اور پیش نظر رکھنا ضروری ہے کہ جب ہم ایک مسلمان کے طورپر اللہ تعالیٰ کو اس کائنات کا خالق ومالک، رازق ومدبر اور حکیم وحاکم یقین کرتے ہیں اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ...

محترم جاوید غامدی اور ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی کی توضیحات

’الشریعہ‘ کے جولائی ۲۰۰۶ کے ادارتی صفحات میں حدود آرڈیننس پر ملک میں ایک عرصہ سے جاری بحث ومباحثہ کے حوالے سے حدود آرڈیننس پر معترض حلقوں کے موقف پر اظہار خیال کرتے ہوئے راقم الحروف نے اپنے دو محترم دوستوں، محترم جاوید احمد غامدی اور ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی کا بھی تذکرہ کیا تھا اور اس بات پر دکھ کا اظہار کیا تھا کہ حدود آرڈیننس کے حوالے سے ان حضرات کا جو موقف پبلک کے سامنے آ رہا ہے، وہ ان حلقوں کی تقویت کا باعث بن رہا ہے جو حدود آرڈیننس کی تکنیکی خامیوں یا فقہی کمزوریوں کو دور کرنے کے بجائے سرے سے پاکستان میں شرعی قوانین کے نفاذ ہی کے خلاف ہیں...

اسلام کا قانون ازدواج اور جدید ذہن کے شبہات

’’الشریعہ‘‘ کے گزشتہ شمارے میں روزنامہ جناح اسلام آبادکے کالم نگار جناب آصف محمود ایڈووکیٹ کے حوالے سے چند سوالات شائع کیے گئے جن کا تعلق دورحاضر کے معروضی حالات، مغربی فکرو فلسفہ کی یلغار اور بین الاقوامی میڈیا کے پھیلائے ہوئے شکوک وشبہات کے ماحول میں اسلام کے مختلف احکام وقوانین کی تفہیم کے بارے میں نوجوانوں کے ذہنوں میں پیدا ہونے والی الجھنوں سے ہے۔ ہم نے اس کے ساتھ گزارش کی تھی کہ ان سوالات پر ایک تبصرہ ’الشریعہ ‘ کے زیر نظر شمارے میں پیش کیاجائے گا، لیکن جب اس کے بعد ان سوالات کا جائزہ لیاگیاتو محسوس ہوا کہ سرسری تبصرہ سے بات نہیں...

لبنان کی صورت حال اور مسلم حکمرانوں کی ذمہ داری

لبنان کے خلاف اسرائیلی جارحیت نے ایک بار پھر پورے علاقے کے لیے جنگی صورت حال پیدا کر دی ہے اور بعض حلقوں کی طرف سے نئی عالم گیر جنگ کے خدشات کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے، لیکن عالم اسلام ابھی تک خواب خرگوش میں ہے اور مسلم دار الحکومتوں پر ’’سکوت مرگ‘‘ طاری ہے۔ اسرائیل نے لبنان پر چڑھ دوڑنے کے لیے اسی طرح کا بہانہ تراشا ہے جس طرح کا بہانہ افغانستان اور عراق پر فوج کشی کے لیے امریکہ نے تراشا تھا، لیکن یہ بات طے نظر آ رہی ہے کہ بہانہ کوئی بھی ہو، لبنان پر حملے کا پروگرام طے تھا۔ البتہ اس بار امریکہ نے خود کوئی کارروائی کرنے کے بجائے اپنے ’’لے پالک‘‘...

حدود آرڈیننس اور اس پر اعتراضات

’’حدود آرڈنینس‘‘ ایک بار پھر ملک بھر میں موضوع بحث ہے اور وہ لابیاں از سر نو متحرک نظر آرہی ہیں جو اس کے نفاذ کے ساتھ ہی ا س کی مخالفت پر کمر بستہ ہوگئی تھیں اور قومی اور عالمی سطح پر حدود آرڈنینس کے خلاف فضا گرم کرنے میں مسلسل مصروف چلی آرہی ہیں۔ اس سے قبل ہم متعدد بار اس مسئلے کے بارے میں معروضات پیش کرچکے ہیں، لیکن موجودہ معروضی صورت حال میں ایک بار پھر اس سوال کا جائزہ لینا ضروری ہو گیاہے کہ ’’حدود آرڈنینس ‘‘کیاہے ؟ اس کے نفاذ کی مخالفت میں کون کون سے طبقے پیش پیش ہیں اور وہ اس کے خاتمہ کے لیے کیوں سرگرم عمل ہیں؟ ’’حدود‘‘ اسلامی فقہ...

اسلام، جمہوریت اور پاکستانی سیاست

میاں محمد نواز شریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو صاحب کے درمیان طے پانے والا ’’میثاق جمہوریت‘‘ اس وقت نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی حلقوں میں زیر بحث ہے اور اس کے مثبت اور منفی پہلووں پر مسلسل اظہار خیال کیا جا رہا ہے، توقعات کا اظہار بھی ہو رہا ہے اور خدشات کا تذکرہ بھی جاری ہے۔ میاں نواز شریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو دو دفعہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ ہر بار ایسا ہوا ہے کہ ایک نے دوسرے کو اقتدار سے محروم کرنے کے لیے ہر ممکن جتن کیا ہے اور اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں، جس کا بڑا حصہ فوج ہے، اپنے حریف کی اقتدار سے محرومی پر خوشی منائی...

تہذیبی چیلنج ۔ سیرت طیبہ سے رہنمائی لینے کی ضرورت

ربیع الاول کا مہینہ ہر سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خصوصی تذکرہ اور یاد کے ساتھ منایا جاتاہے اور اگرچہ اس کا کوئی شرعی حکم نہیں، لیکن اس ماہ میں سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے تذکرہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا اہتمام زیادہ ہوتاہے اور دنیا بھر میں مسلمانوں کے مختلف طبقات اپنے اپنے انداز اور طریقہ کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ، حالات مبارکہ اور ارشادات مقدسہ کے تذکرہ کے لیے تقاریب کا انعقاد کرتے ہیں۔ اس سال یہ تقاریب اس حوالے سے پہلے سے زیادہ اور منفرد اہمیت کی حامل ہیں کہ یورپ کے بعض اخبارات...

دینی مدارس: علمی وفکری دائرے میں وسعت کی ضرورت

(انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد کے زیر اہتمام دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے دس روزہ تربیتی پروگرام میں ’الشریعہ‘ کے رئیس التحریر نے ۱۲؍مارچ کو دینی مدارس کو درپیش مسائل اور چیلنجز کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔ ان کی گفتگو کا ایک حصہ یہاں نقل کیا جا رہا ہے۔ مدیر) داخلی نصاب ونظام کے حوالے سے دینی مدارس کو ایک اورچیلنج یہ درپیش ہے کہ اسلامی ثقافت واقدار کاتحفظ ان کے اہداف میں شامل ہے، لیکن جس مغربی ثقافت اور فلسفہ سے اسلامی اقدار وثقافت کوخطرہ درپیش ہے، اس سے واقفیت کی ضرورت محسوس نہیں کی جارہی۔ مغربی فکرو فلسفہ کیاہے اور مغربی ثقافت واقدار...

مغرب، توہین رسالت اور امت مسلمہ

یورپ کے بعض اخبارات کی طرف سے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی پر عالم اسلام میں اضطراب مسلسل بڑھتا جا رہا ہے اور پاکستان کی کم وبیش تمام دینی وسیاسی جماعتوں نے ۳؍ مارچ کو ملک گیر ہڑتال کی کال دے دی ہے جس کی تیاریاں ملک بھر میں ہر سطح پر جاری ہیں۔ قوم کا مطالبہ یہ ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کا اہتمام کرنے والے اخبار کے ملک ڈنمارک کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کیے جائیں اور مغربی میڈیا کی اسلام دشمن مہم اور سرگرمیوں کا اسلامی سربراہ کانفرنس کی سطح پر نوٹس لیا جائے۔ وزیر اعظم جناب شوکت...

ڈاکٹر یوگندر سکند کے خیالات

بھارت کے معروف دانش ور ڈاکٹر یوگندر سکند گزشتہ دنوں پاکستان آئے۔ چند روز لاہور میں قیام کیا۔ حیدر آباد اور دیگر مقامات پر بھی گئے۔ دو دن ہمارے ہاں گوجرانوالہ میں قیام کیا، الشریعہ اکادمی کی ایک نشست میں سرکردہ علماے کرام اور اساتذہ وطلبہ سے بھارت کی مجموعی صورت حال، خاص طور پر مسلمانوں کے حالات پر گفتگو کی اور مختلف حضرات سے ملاقاتوں کے بعد بھارت واپس چلے گئے۔ ڈاکٹر یوگندر سکند کے والد سکھ تھے اور والد ہ کا تعلق ہندو خاندان سے ہے۔ خود اپنے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ خدا کی ذات پر یقین رکھتے ہیں اور انسانی سوسائٹی کے لیے مذہب کے رفاہی پہلووں...

’الشریعہ‘ کی سترہویں جلد کا آغاز

بحمد اللہ تعالیٰ زیر نظر شمارے کے ساتھ ہم ’الشریعہ‘ کی سترہویں جلد کا آغاز کر رہے ہیں۔ آج سے کم وبیش سولہ سال قبل اکتوبر ۱۹۸۹ء میں ’الشریعہ‘ نے ماہوار جریدے کے طور پر اپنا سفر شروع کیا تھا اور اتار چڑھاؤ کے مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے یہ دینی وفکری ماہنامہ اپنی موجودہ شکل میں قارئین کے سامنے ہے۔ الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے اس ترجمان کی ابتدا اس عزم کے ساتھ ہوئی تھی کہ دور حاضر کے مسائل اور چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے اسلامی تعلیمات واحکام کو جدید اسلوب اور تقاضوں کے مطابق پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی، عالم اسلام کے علمی ودینی حلقوں کے درمیان...

برطانیہ اور امریکہ کے حالیہ سفر کے چند تاثرات

گزشتہ اٹھارہ بیس برس سے میرا یہ معمول چلا آ رہا ہے کہ ہر سال چند ماہ کے لیے بیرون ملک چلا جاتا ہوں۔ احباب سے ملاقاتیں ہوتی ہیں، مختلف دینی اجتماعات میں شرکت ہوتی ہے، ورلڈ اسلامک فورم کے حوالے سے کچھ سرگرمیاں ہوتی ہیں، بعض تعلیمی اداروں کے معاملات میں مشاورت ہوتی ہے اور ’’سیروا فی الارض‘‘ کے حکم خداوندی پر تھوڑا بہت عمل ہو جاتا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک جب مدرسہ نصرۃ العلوم کی تدریسی خدمات میرے ذمہ نہیں تھیں اور مدرسہ انوار العلوم میں اپنی مرضی کے چند اسباق پڑھایا کرتا تھا جن کا دورانیہ اور اوقات طے کرے میں مجھے اختیار ہوتا تھا، بیرون ملک سفر...

متاثرین زلزلہ اور ہماری مذہبی و اخلاقی ذمہ داری

پاکستان میں ۸؍اکتوبر کو جو خوف ناک زلزلہ آیا ہے اور جس کے جھٹکوں کا تسلسل ابھی تک جاری ہے، اس کی تباہ کاریوں نے پوری دنیا کو ملول اور افسردہ خاطر کر دیا ہے۔ پاکستانی قوم اور اس کی بہی خواہ اقوام زلزلہ سے متاثر ہونے والوں تک پہنچنے اور باقی بچ جانے والوں کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے امدادی سرگرمیوں میں مسلسل مصروف ہیں۔ پاکستانی فوج اور دیگر سرکاری ادارے سرگرم عمل ہیں جبکہ ان کے ساتھ دینی، سیاسی وسماجی تنظیمیں اور عوام کے مختلف گروپ بھی امدادی کاموں میں شریک ہیں مگر ابھی تک نہ تو زلزلہ میں ہونے والے جانی نقصانات کا صحیح طور پر اندازہ کیا جا سکا...

دینی مدارس اور عصر حاضر

یہ میرے ایک بہت پرانے خواب کی تعبیر کا آغاز ہے جو آج آپ موجودہ شکل میں الشریعہ اکادمی میں دیکھ رہے ہیں۔ ایک مدت سے میں یہ سوچ رہا تھا کہ درس نظامی کے فضلا کے لیے کسی ایسے کورس اور تربیت گاہ کا اہتمام ہونا چاہیے جس میں انھیں دور حاضر کے تقاضوں اور ضروریات سے آگاہ کیا جائے اور اس بات کے لیے تیار کیا جائے کہ وہ اس دور کے لوگوں کی نفسیات اور ذہنی سطح کو سمجھتے ہوئے ان کے سامنے دین کو بہتر انداز میں پیش کر سکیں۔ آج مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ اس سمت میں سفر کا آغاز ہو گیا ہے۔ حضرت مولانا مناظر احسن گیلانی نے ایک زمانے میں یہ بات کی تھی کہ جس طرح اصحاب...

دینی مدارس کی اسناد اور رجسٹریشن کا مسئلہ

دینی مدارس کی اسناد کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ اور رجسٹریشن کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس بیک وقت سامنے آئے ہیں اور دین کی تعلیم دینے والی درس گاہیں ایک بار پھر ملک بھر میں گفتگو اور تبصروں کا موضوع بن گئی ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس سے قبل عبوری فیصلے میں دینی مدارس کی اسناد رکھنے والوں کو بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی تھی مگر الیکشن کے پہلے مرحلے سے صرف دو روز قبل حتمی فیصلہ صادر کر کے یہ قرار دے دیا کہ دینی مدارس کے وفاقوں سے شہادۃ ثانیہ رکھنے والے افراد نے چونکہ مطالعہ پاکستان، انگلش اور اردو کے لازمی مضامین کا میٹرک...

سوشل گلوبلائزیشن کا ایجنڈا اور علماء کرام کی ذمہ داریاں

(۲۰ جون ۲۰۰۵ کو ابراہیم کمیونٹی کالج لندن میں ورلڈ اسلامک فورم کے زیر اہتمام ایک فکری نشست منعقد ہوئی جس کی صدارت فورم کے چیئرمین مولانا محمد عیسیٰ منصوری نے کی، جبکہ پاکستان شریعت کونسل کے امیر حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔ نشست میں لندن کے مختلف علاقوں کے علماء کرام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور ’الشریعہ‘ کے رئیس التحریر مولانا زاہد الراشدی نے سوشل گلوبلائزیشن کے موضوع پر تفصیلی خطاب کیا۔ ان کے خطاب کا خلاصہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔...

سارک کی سطح پر علماء کرام اور دانش وروں کی رابطہ کی تجویز

جنوبی ایشیا کی سطح پر سارک ممالک اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے حضرات کے درمیان رابطہ ومفاہمت اور باہمی تعاون کے فروغ کے لیے جو کام ہو رہا ہے، وہ جدید عالمگیریت کے ماحول میں ایک اہم علاقائی ضرورت ہے اور اس پس منظر میں مسلم علماء کرام اور دانش وروں کے درمیان رابطہ وتعاون کی ضرورت بھی شدت کے ساتھ محسوس کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں ۸ ؍جون ۲۰۰۵ کو لندن میں ورلڈ اسلا مک فورم کے چیئرمین مولانا محمد عیسیٰ منصوری کی رہایش پر مولانا موصوف، مولانا سید سلمان حسینی ندوی (آف لکھنو، انڈیا)، مولانا سلمان ندوی (ڈھاکہ) اور راقم الحروف نے باہمی مشاورت...

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کا کامیاب کنونشن

وفاق المدارس العربیہ پاکستان نے ۱۵؍ مئی ۲۰۰۵ کو اسلام آباد کے کنونشن سنٹر میں ملک گیر ’’دینی مدارس کنونشن‘‘ منعقد کیا جس میں ملک کے مختلف حصوں سے ہزاروں کی تعداد میں دینی مدارس کے مہتممین، اساتذہ اور طلبہ کے علاوہ زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے حضرات نے بھی شرکت کی۔ کنونشن کا عنوان گذشتہ دو سالوں کے دوران میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سالانہ امتحانات میں اول، دوم اور سوم پوزیشن پر آنے والے طلبہ اور طالبات میں انعامات کی تقسیم تھا جو صدر وفاق شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان دامت برکاتہم کے ہاتھوں تقسیم ہوئے، مگر اپنے...

خدمت حدیث: موجودہ کام اور مستقبل کی ضروریات

جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت وحدیث کا تاریخ کے ریکارڈ پر اس اہتمام اور اعتماد کے ساتھ محفوظ رہنا جہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تاریخی امتیاز واختصاص کی حیثیت رکھتا ہے، وہاں اسلام کے اعجاز اور اس کی حقانیت وابدیت کی دلیل بھی ہے کہ نہ صرف یہ کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال واقوال اور ارشادات وفرمودات پورے اہتمام اور استناد کے ساتھ موجود ومحفوظ ہیں بلکہ ان کے نقل وفہم اور ان سے استدلال واستنباط کے عمل میں کسی بھی درجہ میں شریک ہونے والے ہزاروں بلکہ لاکھوں افراد کے حالات وکوائف بھی تاریخ نے اپنے ریکارڈ میں محفوظ...

عالم اسلام اور مغرب: متوازن رویے کی ضرورت

ہمارے ہاں یہ خوف عام طور پر پایا جاتا ہے جو دن بدن بڑھتا جا رہا ہے کہ مغرب نے عالم اسلام کے وسائل پر قبضہ کرنے، اس کی سیاست کو کنٹرول میں لینے اور اس کی معیشت کو اپنے مفادات میں جکڑنے کے بعد اب اس کی تہذیب وثقافت کو فتح کرنے کے لیے یلغار کر دی ہے۔ یہ یلغار سب کو دکھائی دے رہی ہے اور اس کے وجود اور شدت سے کوئی باشعور شخص انکار نہیں کر سکتا، لیکن سوال یہ ہے کہ اس یلغار کا راستہ روکنے یا اس کی زد سے اپنی تہذیب وثقافت کو بچانے کے لیے عالم اسلام میں کیا ہو رہا ہے؟ ہمارے دینی وعلمی حلقوں میں اس یلغار کا جو رد عمل سامنے آ رہا ہے، اس کا وہ رخ تویقیناًخطرناک...

موجودہ صورتحال میں دینی حلقوں کی ذمہ داری

سوال: سب سے پہلے تو ہم آپ کو اپنے رسالہ ماہنامہ ’آب حیات‘ کی انتظامیہ کی جانب سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ اپنے خاندانی پس منظر کے حوالے سے کچھ بتائیں۔ جواب: ہمارا تعلق ضلع مانسہرہ، ہزارہ میں آباد سواتی خاندان سے ہے جس کے آباو اجداد کسی زمانے میں نقل مکانی کر کے ہزارہ میں آباد ہو گئے تھے۔ ہمارے دادا نور احمد خان مرحوم شنکیاری سے آگے کڑمنگ بالا کے قریب چیڑاں ڈھکی میں رہتے تھے اور زمینداری کرتے تھے۔ والد محترم حضرت مولانا محمد سرفرا زخان صفدر صاحب دامت برکاتہم اور عم مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی مدظلہ العالی چھوٹے بچے تھے کہ ان...

بھارت میں غیر سرکاری شرعی عدالتوں کا قیام

روزنامہ جنگ لاہور ۲۱ دسمبر ۲۰۰۴ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی صوبے گجرات میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے پہلی شرعی عدالت ’’دار القضاء‘‘ کے نام سے قائم کر دی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبہ بہار، اڑیسہ، آسام اور اتر پردیش میں شرعی عدالتیں پہلے ہی کامیابی سے کام کر رہی ہیں جس کی کامیابی کے بعد آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے، جو بھارت میں شریعت کے تحفظ کے لیے مسلمانوں کا سب سے بڑا ادارہ ہے، اب گجرات میں بھی شریعت کورٹ قائم کر دی ہے۔ ’’دار القضاء‘‘ میں مسلمانوں کے روز مرہ معاملات کا اسلامی تعلیمات کی روشنی میں فیصلہ کیا جائے گا۔ مفتی عبید...
< 351-400 (537) >