گزشتہ دنوں میرے بہنوئی مولانا قاری خبیب احمد عمر کا انتقال ہو گیا ہے جو ایک متحرک دینی جماعت ’’تحریک خدام اہل سنت‘‘ کے صوبہ پنجاب کے امیر اور ملک کے معروف دینی ادارہ’’ جامعہ تعلیم الاسلام‘‘ جہلم کے مہتمم تھے۔ وہ ایک ماہ قبل برطانیہ کے تبلیغی دورے پر گئے اور نوٹنگھم میں اپنی بیٹی کے ہاں قیام پذیر تھے کہ انھیں نمونیہ کی تکلیف ہوگئی۔ اسی حالت میں تکلیف کے باوجود انہوں نے بریڈ فورڈ کی ایک مسجد میں جمعہ پڑھایا جس سے تکلیف بڑھ گئی۔ انہیں برمنگھم کے ایک ہسپتال میں لے جایا گیا۔ بلڈ پریشر میں بہت زیادہ کمی ہو جانے کے باعث گردوں، جگر اور پھیپھڑوں نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ مصنوعی تنفس کی مشین لگا دی گئی مگر مقدور بھر مساعی کے باوجود وہ جانبر نہ ہو سکے اور اتوار کو برطانیہ کے وقت کے مطابق سوا چار بجے کے لگ بھگ ان کا انتقال ہو گیا۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔ وہ جہلم کے بزرگ عالم دین حضرت مولانا عبداللطیف جہلمی (فاضل دیوبند ) کے فرزند و جانشین تھے۔ میرے بہنوئی ہونے کے علاوہ سمدھی بھی تھے کہ میرا بیٹا حافظ محمد عمار خان ناصر ان کا داماد ہے۔ میرے بچپن کے دوستوں میں سے تھے۔ بہت سی دینی تحریکات میں رفاقت رہی ۔ معاملہ فہم، خود دار، باحمیت اور جہد مسلسل کے خوگر علماے کرام میں سے تھے اور دینی حمیت کے ساتھ مسلکی صلابت اور پختگی بھی انہیں ورثے میں ملی تھی۔
منگل کو ان کی میت پاکستان لائی گئی۔ جہلم کے سٹیڈیم میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور مقامی حضرات کے مطابق یہ جہلم میں پڑھے جانے والے چند بڑے جنازوں میں سے تھا۔ اس کے بعد انہیں آبائی گاؤں لے جایا گیا اور ان کے والد محترم حضرت مولانا عبد اللطیف جہلمی کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔ قارئین سے درخوا ست ہے کہ ان کی مغفرت اور جنت الفردوس میں اعلیٰ درجات کے لیے دعاؤں کے ساتھ ساتھ ان کے ہونہار فرزند و جانشین مولانا قاری ابوبکر صدیق سلمہ کے لیے بھی دعاکریں کہ اللہ تعالیٰ انھیں اپنے والد مرحوم اور دادا مرحوم کی دینی جدوجہد کا تسلسل جاری رکھنے کی توفیق سے نوازیں۔ آمین یا رب العالمین۔