مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

کل مضامین: 537

نفاذ شریعت کی جدوجہد: ایک علمی مباحثہ کی ضرورت

’’الشریعہ‘‘ کے صفحات پر جہاد کی شرعی حیثیت، موجودہ معروضی حالات میں اس کی عملی صورتوں اور دنیا کے مختلف حصوں میں جہادی تحریکات کے طریق کار کے حوالے سے مباحثہ کا سلسلہ ایک عرصہ سے جاری ہے اور کم وبیش اس سلسلے میں رائے رکھنے والے اکثر دوستوں کا نقطہ نظر کسی نہ کسی پہلو سے سامنے آ چکا ہے۔ ہمارا مقصد اس قسم کے مباحث سے یہی ہوتا ہے کہ ملی اور قومی سطح کے مسائل میں علمی اور فکری طور پر رائے رکھنے والے حضرات کا نقطہ نظر قارئین کے سامنے آئے تاکہ انھیں کھلے ماحول میں مسئلہ کے تمام پہلووں کو ملحوظ رکھتے ہوئے رائے قائم کرنے میں آسانی ہو۔ اس کے ساتھ ہی...

اتحاد تنظیمات مدارس اور حکومت کا معاہدہ

اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ اور وفاقی حکومت کے درمیان مبینہ طور پر ہونے والے معاہدے اور اس کے تحت ’’وفاقی مدرسہ بورڈ‘‘ کے قیام کے حوالے سے ۶؍ نومبر کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں مختلف دینی مدارس کے اساتذہ اور ذمہ دار حضرات کی ایک مجلس مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا۔ راقم الحروف کے علاوہ مولانا سید عبد المالک شاہ، مولانا عبد الرؤف فاروقی، مولانا عبدالحق خان بشیر، مولانا حافظ محمد یوسف، حافظ محمد عمار خان ناصر، پروفیسر محمد اکرم ورک، پروفیسر حافظ منیر احمد اور پروفیسر غلام حیدر نے مباحثہ میں حصہ لیا اور مبینہ معاہدہ اور وفاقی مدرسہ بورڈ کے...

اسلام کا نظام خلافت اور دور حاضر میں اس کا قیام ۔ اذان ٹی وی کے سوال نامہ کے جوابات

سوال نمبر۱: اسلامی نظام اور خلافت کیا ہے؟ جواب: قرآن و سنت میں انسانی زندگی کے انفرادی، خاندانی، معاشرتی، قومی او ر بین الاقوامی مسائل کے بارے میں جو ہدایات و احکام موجود ہیں، ان کا مجموعہ اسلامی نظام ہے اور ان کے عملی نفاذ کا سسٹم خلافت کہلاتا ہے۔ سوال نمبر ۲: اسلامی نظام کے نفاذ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب: قرآن و سنت کے تمام احکام و قوانین ایک مسلمان کے لیے واجب الاتباع ہیں اور ان میں شخصی، خاندانی یا معاشرتی قوانین کی تفریق نہیں ہے، اس لیے جس طرح ایک مسلمان شخص کے لیے نماز، روزہ اور عبادات کے احکام پر عمل کرنا ضروری ہے ، اسی طرح مسلمان سوسائٹی...

ہمارے معاشی مسائل اور مفتی محمودؒ کے افکار و خیالات

آج کی نشست میں پاکستان کے معاشی مسائل کے بارے میں حضرت مولانا مفتی محمودؒ کے چند ارشادات وافکار کو پیش کیا جا رہا ہے جو مولانا ڈاکٹر عبدالحکیم اکبری (گومل یونیورسٹی، ڈیرہ اسماعیل خان) کی کتاب ’’مولانا مفتی محمودؒ کی علمی، دینی وسیاسی خدمات‘‘ سے ماخوذ ہیں۔ اس مرد درویش کے خیالات وارشادات ملاحظہ فرمائیے اور اس کی فراست وبصیرت پر اسے خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان فاصلوں کو بھی دیکھنے کی کوشش فرمائیے جو ان کی وفات کو صرف دو عشرے گزرنے کے ساتھ ہی ہمارے اور ان کے درمیان نہ صرف دکھائی دے رہے ہیں بلکہ دن بدن بڑھتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ مولانا...

چند بزرگ اہل علم کا سانحہ وفات

(۲۰ ستمبر کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں منعقدہ تعزیتی نشست میں ’الشریعہ‘ کے رئیس التحریر مولانا زاہد الراشدی کی گفتگو)۔ نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم اما بعد! حدیث مبارک میں ہے کہ اذکروا موتاکم بالخیر، جانے والوں کا اچھے انداز میں تذکرہ کیا کرو۔ قرآن کریم کا ایک بڑا حصہ بزرگوں، انبیاے کرام اور نیک لوگوں کے تذ کرہ پر مشتمل ہے ۔اس تذکرہ سے مقصود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حوصلہ دلانا، تسلی دینا اور شاہراہ حیات میں رہنمائی کرنا ہے۔ گویا نیک لوگوں کا تذکرہ کرنے سے انسان کو تسکین، حوصلہ اور رہنمائی ملتی ہے، اسی لیے ہم اپنے بزرگوں کا تذکرہ...

افراد کی غلامی سے قوموں کی غلامی تک

جنیوا سے جاری کی جانے والی اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’انسانوں کی تجارت جدید دور میں غلامی کی ایک شکل ہے اور یہ لعنت دنیا کے ہر علاقے میں موجود ہے۔ محنت ومشقت اور جنسی استحصال کے لیے مردوں، عورتوں اور بچوں کی اسمگلنگ اور ان کی خرید وفروخت مجرموں کے منظم گروہوں کے لیے پیسہ بنانے کا سب سے بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔ انسانی تجارت کا شکار ہونے والی لڑکیوں کو مکروہ دھندے میں ڈال دیا جاتا ہے۔ انسانوں کی تجارت جتنی زیادہ عام ہے، اتنی ہی اس کے بارے میں معلومات کم ہیں۔ یہ گھناؤنا کاروبار اس قدر چوری چھپے کیا جاتا ہے کہ کوئی نہیں جانتا...

سیلاب کی تباہ کاریاں اور ہماری دینی و قومی ذمہ داری

سیلاب کی شدت اور تباہ کاریوں کے بارے میں اس کے بعد مزید کچھ جاننے کی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی کہ اسے گزشتہ ایک صدی کے دوران آنے والا سب سے بڑا اور تباہ کن سیلاب بتایا جاتا ہے اور اقوام متحدہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سونامی سے ہونے والی تباہ کاری سے اس سیلاب کی تباہ کاریوں کا دائرۂ زیادہ وسیع ہے۔ سیلاب کے اسباب میں اس بات پر تو کوئی دوسری رائے نہیں ہو سکتی کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور ان قدرتی آفات میں سے ہے جنھیں روکنا کسی کے بس میں نہیں ہوتا، البتہ اس کے نقصانات کو کم سے کم تک محدود کرنے کے لیے تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں اور بہت سے دوستوں...

شاہ ولی اللہ یونیورسٹی کا تجدیدی منصوبہ

آج قارئین کے سامنے ایک پرانی داستان کی یاد تازہ کرنا چاہتا ہوں جو بہت سے دوستوں کو شاید یاد ہوگی۔ کم وبیش ربع صدی قبل کی بات ہے کہ گوجرانوالہ میں دیوبندی مسلک کے علماء کرام اور دیگر متعلقین نے جمعیت اہل السنۃ والجماعۃ کے نام سے ایک تنظیم قائم کی تھی جس کا مقصد مسلکی معاملات کی بجاآوری اور بوقت ضرورت دیوبندی مسلک سے تعلق رکھنے والے حلقوں اور جماعتوں کو باہمی اجتماع کے لیے مشترکہ فورم مہیا کرنا تھا۔ یہ جمعیت آج بھی موجود ہے، لیکن زیادہ متحرک نہیں رہی اور صرف علماء کرام تک محدود ہوکر رہ گئی ہے ۔ابتدا میں دوسرے طبقات کے سرکردہ دیوبندی حضرات بھی...

عالم اسلام کے تکفیری گروہ: خوارج کی نشاۃ ثانیہ

جدہ سے شائع ہونے والے روزنامہ ’’اردو نیوز‘‘ نے ۱۳ جولائی ۲۰۱۰ء کی اشاعت میں خبر دی ہے کہ سعودی عرب کی وزارت تعلیم وتربیت نے سعودی اسکولوں میں انتہا پسندانہ افکار پھیلانے پر دو ہزار سے زائد اساتذہ کو برطرف کر دیا ہے۔ مشیر معاون وزیر داخلہ برائے فکری سلامتی ڈاکٹر عبد الرحمن الہدلق نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ اساتذہ اسباق میں نصاب تعلیم کے اہداف ومقاصد کو پس پشت ڈال کر انتہا پسندانہ افکار اور تشدد پر مبنی خیالات پھیلا رہے تھے۔ الہدلق نے بتایا کہ ان میں سے بعض اساتذہ انگریزی سکھانے والے استاذ کو محض اس لیے کافر قرار دے رہے تھے کہ ان...

انا للہ و انا الیہ راجعون

ملک کے ممتاز اور بزرگ عالم دین مولانا قاضی عبد اللطیف آف کلاچی گزشتہ دنوں انتقال کر گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ مولانا مفتی محمودؒ ، مولانا غلام غوث ہزاروی ؒ اور دیگر اکابر علما کی قیادت میں اسلامی دستور سازی کی جدوجہد میں شریک رہے ہیں اور ان کا شمار مدبر، معاملہ فہم اور صاحب دانش علما میں ہوتا تھا۔ کافی عرصہ علیل رہنے کے بعد گزشتہ ماہ آخر وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ابھی ایک آدھ ماہ قبل ہی ان کے بھتیجے مولانا قاضی عبدالحلیمؒ کا انتقال ہوا ہے۔ یہ پے در پے اموات نہ صرف ان کے خاندان کے لیے بلکہ پورے طبقہ علما...

قادیانی مسئلے کو ری اوپن کرنے کی تمہیدات؟

سانحہ لاہور کے بعد میڈیا پر مختلف اطراف سے قادیانیت کے حوالے سے ہونے والی بحث کے نئے دور نے ملک بھر کے دینی حلقوں کو چونکا دیا ہے اور میاں محمد نواز شریف کے ایک بیان نے انھیں مزید حیرت سے دوچار کیا ہے۔ اگر یہ بحث ومباحثہ سانحہ لاہور اور قادیانی مراکز پر مسلح حملوں کے سیاق وسباق تک محدود رہتا اور ان حملوں کے اسباب وعوامل اور محرکات ونتائج کے حوالے سے گفتگو آگے بڑھتی تو شاید یہ صورت حال پیدا نہ ہوتی، لیکن اصل مسئلے پر بات بہت کم ہو رہی ہے جبکہ قادیانی مسئلہ اور اس کے بارے میں دستور وقانون کے فیصلوں کو ازسرنو زیر بحث لا کر اس مسئلے کو ’’ری اوپن‘‘...

قرآن کریم اور دستور پاکستان

اسلامی جمہوریہ پاکستان کی عدالت عظمیٰ میں اس وقت حکومت اور حکمرانوں کے حوالے سے بہت سے مقدمات زیر سماعت ہیں اور اس سلسلے میں عدالت میں پیشی سے صدر اور وزیر اعظم کی استثنا پر ملک بھر میں بحث وتمحیص جاری ہے۔ ایک جانب سے یہ کہا جا رہا ہے کہ اسلامی روایات وتعلیمات کے مطابق حاکم وقت بھی اسی طرح عدالت کے سامنے پیش ہونے کا پابند ہے جس طرح رعیت کے دوسرے لوگ پابند ہیں، جیساکہ امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مقدمے میں عدالت کے سامنے پیش ہو کر اس کا اظہار کیا تھا، جبکہ دوسری طرف سے اس بات پر دلائل دیے جا رہے ہیں کہ حاکم اعلیٰ کی عدالت میں پیشی...

موجودہ صورتحال میں علمائے دیوبند کا اجتماعی موقف

ایک مدت کے بعد دیوبندی مکتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے سرکردہ علماے کرام کا ایک نمائندہ اجتماع جامعہ اشرفیہ لاہور میں ۱۵؍ اپریل جمعرات کو منعقد ہوا جس کی صدارت وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان دامت برکاتہم نے فرمائی اور ملک بھر سے ڈیڑھ سو کے لگ بھگ علماے کرام نے شرکت کی۔ اس سے قبل پندرہ بیس کے لگ بھگ سرکردہ اہل علم نے جامعہ اشرفیہ میں ہی مسلسل مشاورت کی جو دو روز تک جاری رہی۔ اس میں ملک کی موجودہ صورت حال اور خاص طور پر علماے دیوبند کو مختلف جہات سے درپیش مسائل اور چیلنجز کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور...

ڈاکٹر اسرار احمدؒ کا انتقال

گزشتہ ماہ کے دوران ملک کے معروف مذہبی دانش ور محترم ڈاکٹر اسراراحمد صاحب کا رات انتقال ہو گیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کی وفات سے پاکستان میں نفاذ شریعت کی جدوجہد ،جس کا میں خود بھی ایک کارکن ہوں، ایک باشعور اور حوصلہ مند رہنما سے محروم ہوگئی۔ میری ڈاکٹر صاحب کے ساتھ اس جدوجہد کے حوالے سے طویل رفاقت رہی ہے اور بہت سی تحریکات میں اکٹھے کام کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز جمعیت طلبہ سے کیا اور پھر جماعت اسلامی کے قافلے کا حصہ بنے، مگر مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کے بعض افکار اور طریق کار سے اختلاف کے باعث الگ ہو گئے۔...

دستوری ترامیم اور حکمران طبقے کا رویہ

دستور پاکستان ایک بار پھر ترامیم کا سامنا کر رہا ہے اور ان سطور کی اشاعت تک دستور پر نظر ثانی کے لیے پارلیمنٹ کی قائم کردہ کمیٹی کی سفارشات منظر عام پر آ چکی ہوں گی۔ ۱۹۷۳ء میں منتخب دستور ساز اسمبلی نے یہ دستور منظور کیا تھا اور اس وقت کی پارلیمنٹ کو یہ اعزاز حاصل ہوا تھا کہ اس نے قیام پاکستان کے ربع صدی بعد ملک کو ایک ایسا متفقہ دستور دیا جو قوم کے تمام طبقوں اور علاقوں کے لیے قابل قبول تھا اور پوری قوم نے اس پر اتفاق کرتے ہوئے ایک نئی دستوری زندگی کا آغاز کیا تھا۔ اس دستور کی بنیاد تین امور پر تھی: اسلام، جمہوریت اور وفاق۔ یہی تین دستوری بنیادیں...

حالات و واقعات

کراچی میں علما کی شہادت۔ کراچی ایک بار پھر علما کی قتل گاہ بن گیا ہے اور مولانا سعید احمد جلال پوریؒ اور مولانا عبد الغفور ندیمؒ کی اپنے بہت سے رفقا سمیت الم ناک شہادت نے پرانے زخموں کو پھر سے تازہ کر دیا ہے۔ خدا جانے یہ سلسلہ کہاں جا کر رکے گا اور اس عفریت نے ابھی کتنے اور قیمتی لوگوں کی جان لینی ہے۔ مولانا سعید احمد جلال پوری شہید حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید کے قافلے کے فرد تھے، ان کے تربیت یافتہ تھے اور انھی کی مسند پر خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ بڑی شخصیات کا خلا تو کبھی پورا نہیں ہوا کرتا، لیکن اگر ان کے مشن کا تسلسل جاری رہے اور خود...

مسلکی اختلافات اور امام اہل سنتؒ کا ذوق و مزاج

آج کی نشست میں، میں مسلکی اختلافات ومعاملات کے حوالے سے والد محترم، امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر اور ان کے دست راست حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی رحمہما اللہ کے ذوق وفکر اور طرز عمل کا ایک سرسری خاکہ قارئین کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں، اس لیے کہ گزشتہ نصف صدی کے دوران پورے برصغیر میں حضرت والدمحترم کو علماء دیوبند کے مسلکی ترجمان کی حیثیت حاصل رہی ہے اور پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت کے دیوبندی علما انھیں اپنا مسلکی اور علمی راہ نما سمجھتے آ رہے ہیں۔ مسلکی اختلافات اور ان کے حوالے سے طرز فکر اور راہ عمل کے سلسلے میں...

دینی جدوجہد کے عصری تقاضے اور مذہبی طبقات

متحرک جماعتی زندگی سے کنارہ کشی کے بعد گزشتہ دو عشروں سے راقم الحروف دینی جدوجہد کے عصری تقاضوں اور دینی جماعتوں اور طبقات کی ذمہ داریوں کے حوالے سے کچھ نہ کچھ گزارشات پیش کر رہا ہے۔ معروضی حالات کے تناظر میں اس ’’صدائے فقیر‘‘ کے بعض پہلووں کو یہاں دہرانا مناسب معلوم ہوتا ہے: پاکستان میں نفاذ شریعت کے لیے صرف سیاسی اور پارلیمانی جدوجہد کافی نہیں ہے، بلکہ پبلک دباؤ اور عوامی قوت بھی اس کی ناگزیر ضرورت ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ ماضی کی طرح غیر سیاسی دینی قوتیں اور جماعتیں بھی میدان میں متحرک رہیں۔ بالخصوص اس وقت ایک نئی دینی جماعت کی ضرورت...

دہشت گردی کے خلاف جنگ اور علماء

علماء کرام سے ملک کے بعض حلقوں کا یہ مسلسل مطالبہ ہے کہ وہ خود کش حملوں کے خلاف اجتماعی فتویٰ جاری کریں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومتی پالیسی کی حمایت کا دو ٹوک اعلان کریں، لیکن موجودہ صورت حال میں یہ بات بہت مشکل ہے کہ علماء کرام حکومت کی پالیسیوں کی آنکھیں بند کر کے حمایت کریں اور نہ ہی حکومت کو اس کی توقع کرنی چاہیے، اس لیے کہ جو بات جس حد تک درست ہوگی، اس کی ضرور حمایت کی جائے گی، لیکن جو بات درست نہیں ہوگی، اس کی حمایت نہیں کی جائے گی۔ بالخصوص موجودہ صورت حال میں دینی جماعتوں اور علماء کرام کے کچھ تحفظات ہیں جن کو دور کرنا حکومت کی...

مساجد و مدارس کے ملازمین کے معاشی مسائل

کراچی کے جناب افتخار احمد کی طرف سے بجھوایا جانے ولا ایک استفتاء ان دنوں ملک کے مختلف مفتیان کرام کے ہاں زیر غور ہے جو مساجد اور دینی مدارس میں کام کرنے والے ملازمین اور ائمہ واساتذہ کی تنخواہوں اور دیگر حقوق کے معیار ومقدار کے حوالے سے ہے۔ راقم الحروف کو بھی اس کی کاپی موصول ہوئی ہے۔ میں عام طور پر فتویٰ نہیں دیا کرتا، البتہ عمومی تناظر میں کچھ اصولی گزارشات ضرور کرنا چاہوں گا۔ مساجد ومدارس کے ملازمین کو تنخواہیں اور دیگر مراعات ان کے معاشرتی مقام سے بہت کم ملتی ہیں اور ان کی بنیادی ضروریات کے حوالے سے یہ بہت ہی کم ہیں۔ یہ ایک معروضی حقیقت...

مذہبی طبقات، دہشت گردی اور طالبان ۔ ایک سوالنامہ کے جوابات

۱۔ پاکستان میں موجودہ کشمکش کے بارے میں اور خاص طورپر طالبان کی قسم کے گروہوں کے سامنے آنے سے جو صورت حال پیدا ہوئی ہے، اس کے اسباب کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟ اس میں پاکستانی ریاست، ایجنسیوں اور امریکا کا کیا کردار ہے؟ جواب : پاکستان کی موجودہ کشمکش کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے اس فکری اور نظریاتی پس منظر کوسامنے رکھا جائے جس میںیہ کشمکش اس مقام تک پہنچی ہے۔ یہ فکری اور نظریاتی کشمکش قیام پاکستان کے بعد فوراً ہی شروع ہوگئی تھی کہ پاکستان کے معاشرتی ڈھانچے اور دستوری وقانونی نظام کی بنیا د کیاہو گی؟ وہ عناصر جنھوں نے برصغیر میں ایسٹ انڈیا...

حضرت والد محترمؒ سے وابستہ چند یادیں

حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ میرے والد گرامی تھے‘استاد محترم تھے‘ شیخ و مربی تھے اور ہمارے درمیان دوستی اور بے تکلفی کا وہ رشتہ بھی موجود تھا جو ہر باپ اور اس کے بڑے بیٹے کے مابین ہوتا ہے۔ ۵ مئی کو رات ایک سوا ایک بجے کے لگ بھگ وہ کم و بیش ایک صدی اس دنیا میں گزار کر دارالقضاء کی طرف کوچ کر گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ میں خود ہجری اعتبار سے ۶۳ سال کا ہو چکا ہوں۔ میرے جذبات و تاثرات کا وہی عالم ہے جو حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری ؒ کا اپنے والد گرامی حضرت مولانا سید محمد زکریا بنوریؒ کی وفات پر تھا۔ وہ مولانا سید یوسف بنوریؒ کی وفات...

مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور متوازن رویہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات فی القبر کے بارے میں گزشتہ نصف صدی سے بعض حلقوں میں اختلاف ونزاع کی جو کیفیت پائی جاتی ہے، اس میں میرا عقیدہ و ہی ہے جو ’’المہند علی المفند‘‘ میں اکابر علماے دیوبند کے عقیدہ کے طور پر درج ہے، البتہ میں اسے پبلک اسٹیج کا مسئلہ نہیں سمجھتا اور عام اجتماعات میں اس مسئلے کا کسی بھی طرف سے شدت پسندانہ اظہار میرے نزدیک درست طرزعمل نہیں ہے۔ اسی وجہ سے والدمحترم حضرت مولانا سرفرازخان صفدر نوراللہ مرقدہ کے جنازہ اور جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں ان کی تعزیت کے لیے منعقد ہونے...

ان کو ڈھونڈے گا اب تو کہاں راشدی

شیخ صفدرؒ بھی ہم سے جدا ہو گئے، علم و دیں پر وہ آخر فدا ہو گئے۔ علم تھا ان کا سب سے بڑا مشغلہ، ذوق و نسبت میں اس کی فنا ہو گئے۔ وہ جو توحید وسنت کے منّاد تھے، شرک و بدعت پہ رب کی قضا ہو گئے۔ خواب میں ملنے آئے مسیح ناصریؐ، شرف ان کو یہ رب سے عطا ہو گئے۔ بوحنیفہؒ سے ان کو عقیدت رہی، اور بخاریؒ کے فن میں سَوا ہو گئے۔ شیخ مدنی ؒ سے پایا لقب صفدری، اور اس کی علمی نہج کی ادا ہو گئے۔ میانوالی کا اک بطل توحید تھا، جس کی صحبت میں وہ با صفا ہو گئے۔ نور احمدؒ نے ان کو جو دی تھی دعا، اس کی برکت سے وہ با وفا ہو گئے۔ جن کی تلقین ہوتی تھی رب کی رضا، حق کی رہ میں وہ رب...

ارباب علم ودانش کی عدالت میں ’’الشریعہ‘‘ کا مقدمہ

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے آرگن ماہنامہ ’’وفاق المدارس‘‘ کا شکر گزار ہوں کہ اس کے گزشتہ شمارے میں ماہنامہ ’’الشریعہ‘‘ کی عمومی پالیسی پر نقد وتبصرہ کرتے ہوئے کچھ ایسے امور کی طرف توجہ دلائی گئی ہے جن کی وضاحت کے لیے قلم اٹھانا ضروری ہو گیا ہے۔ چنانچہ ’’وفاق المدارس‘‘ کے تفصیلی تبصرہ کے جواب کے طور پر نہیں، بلکہ توجہ دلانے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اہم امور کی وضاحت کے لیے یا ’’ارباب علم ودانش کی عدالت میں ’الشریعہ‘ کامقدمہ‘‘ کے طورپر کچھ معروضات پیش کر رہا ہوں۔ اس تبصرے کی روشنی میں تین نکات ہمارے سامنے ہیں: (۱) ’’الشریعہ‘‘...

تدریس حدیث کے چند اہم تقاضے

یہ سیمینار جو ’’عصر حاضر میں تدریس حدیث کے اہم تقاضے‘‘ کے زیرعنوان منعقد ہو رہا ہے، اس میں اپنے معززمہمان جناب حضرت مولانا مفتی برکت اللہ صاحب کو، جو ورلڈ اسلامک فورم کے سیکرٹری جنرل اور لندن کے معروف علما اور اہل دانش میں سے ہیں، اور حضرت مولانا مفتی محمد زاہد صاحب زیدمجدہم کو جو جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد کے استاذ الحدیث اورہمارے مخدوم ومحترم حضرت مولانا نذیر احمد قدس سرہ کے فرزند ہیں اور حضرت مولانا محمد رمضان علوی کو جو اسلام آباد کے بڑے علما میں سے ہیں، میں ان سب کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ آپ حضرات کا بھی خیرمقدم کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ...

چند روز ہانگ کانگ میں

ہانگ کانگ کی مساجد کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی دعوت پر ’’تذکرہ خیر الوریٰ‘‘ کے عنوان سے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کے حوالے سے منعقد ہونے والے متعدد اجتماعات میں شرکت کے لیے ۵؍ مارچ سے ۹؍ مارچ تک ہانگ کانگ میں وقت گزارنے کا موقع ملا۔ شجاع آباد ضلع ملتان میں ہمارے ایک بزرگ دوست مولانا رشید احمد تھے جن کا قائم کردہ مدرسہ جامعہ فاروقیہ ایک عرصہ سے تعلیمی ودینی خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ ان کے فرزند مولانا مفتی محمد ارشد یہاں کی ایک بڑی مسجد ’’کولون جامع مسجد‘‘ کے امام وخطیب ہیں جبکہ شورکوٹ سے تعلق رکھنے والے مولانا قاری محمد طیب...

حدیث و سنت کے بارے میں غامدی صاحب کا موقف

حدیث وسنت کے بارے میں محترم جناب جاوید احمد غامدی کی مختلف تحریرات کے حوالہ سے راقم الحروف نے کچھ اشکالات ’’الشریعہ‘‘ میں پیش کیے تھے اور غامدی صاحب سے گزارش کی تھی کہ وہ ان سوالات و اشکالات کے تناظر میں حدیث و سنت کے بارے میں اپنے موقف کی خود وضاحت کریں تاکہ اہل علم کو ان کا موقف سمجھنے میں آسانی ہو۔ غامدی صاحب محترم نے اس گزارش کو قبول کرتے ہوئے ماہنامہ ’’اشراق‘‘ کے مارچ ۲۰۰۹ء کے شمارے میں اپنا موقف تحریر فرمایا ہے جسے ان کے شکریہ کے ساتھ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے اور اس کے ساتھ ہی ہم کچھ مزید معروضات بھی پیش کر رہے ہیں۔ غامدی...

مولانا قاری خبیب احمد عمر کا سانحہ ارتحال

گزشتہ دنوں میرے بہنوئی مولانا قاری خبیب احمد عمر کا انتقال ہو گیا ہے جو ایک متحرک دینی جماعت ’’تحریک خدام اہل سنت‘‘ کے صوبہ پنجاب کے امیر اور ملک کے معروف دینی ادارہ’’ جامعہ تعلیم الاسلام‘‘ جہلم کے مہتمم تھے۔ وہ ایک ماہ قبل برطانیہ کے تبلیغی دورے پر گئے اور نوٹنگھم میں اپنی بیٹی کے ہاں قیام پذیر تھے کہ انھیں نمونیہ کی تکلیف ہوگئی۔ اسی حالت میں تکلیف کے باوجود انہوں نے بریڈ فورڈ کی ایک مسجد میں جمعہ پڑھایا جس سے تکلیف بڑھ گئی۔ انہیں برمنگھم کے ایک ہسپتال میں لے جایا گیا۔ بلڈ پریشر میں بہت زیادہ کمی ہو جانے کے باعث گردوں، جگر اور پھیپھڑوں...

مالاکنڈ ڈویژن میں شرعی نظام عدل ریگولیشن کا نفاذ

سوات اور مالاکنڈ ڈویژن میں صوبہ سرحد کے وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی اور تحریک نفاذ شریعت محمدی کے امیر مولانا صوفی محمد کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد اس کے نتیجے کے طور پر اس خطے میں ’’نظام عدل ریگولیشن‘‘ کے نفاذ کے اعلان سے سوات اور ملحقہ علاقوں میں امن کے قیام کی امید دکھائی دینے لگی ہے۔ تحریک طالبان کے سربراہ مولوی فضل اللہ نے دس دن کے لیے عارضی جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔ مولانا صوفی محمد نے مینگورہ میں بہت بڑے عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا مطالبہ پورا ہو گیا ہے، اب وہ اپنی تمام کوششیں سوات میں امن قائم کرنے پر صرف کریں...

صدر باراک حسین اوباما اور امریکی پالیسیاں

باراک حسین اوباما نے امریکہ کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے اور امریکہ کی قومی تاریخ میں ایک نیا باب شروع ہو گیا ہے۔ وہ سیاہ فام آبادی جسے آج سے پون صدی پہلے تک امریکہ میں ووٹ دینے کا حق حاصل نہیں تھا، اس کا نمائندہ آج امریکہ کے وائٹ ہاؤس میں بیٹھا ہے اور محاورہ کی زبان میں امریکہ کے سیاہ و سفید کا مالک کہلاتا ہے۔ تاریخ کے اس اہم موڑ پر امریکی معاشرہ کی اس اہم تبدیلی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور اس تبدیلی کا اس پہلو سے بہرحال خیر مقدم ہی کیا جانا چاہیے۔ لیکن کیا امریکہ کی قومی سیاست میں یہ انقلابی تبدیلی عالمی صورت حال اور خاص طور پر عالم...

غامدی صاحب کے تصور سنت کے حوالہ سے بحث و مکالمہ

محترم جاوید احمد غامدی کے تصور سنت کے بارے میں’’الشریعہ‘‘ کے صفحات میں ایک عرصہ سے بحث جاری ہے اور دونوں طرف سے ہمارے فاضل دوست اس میں سنجیدگی کے ساتھ حصہ لے رہے ہیں۔ راقم الحروف نے بھی’’غامدی صاحب کا تصور سنت‘‘ کے عنوان سے’ ’الشریعہ‘‘ کے جو ن ۲۰۰۸ء کے شمارے میں کچھ معروضات پیش کی تھیں اور چند اہم نکات کی نشاندہی کرتے ہوئے ان الفاظ میں غامدی صاحب سے اس بحث میں خود شریک ہونے کی درخواست کی تھی کہ: ’’امید رکھتاہوں کہ محترم غامدی صاحب بھی ا پنے موقف کی وضاحت کے لیے اس مکالمہ میں خود شریک ہوں گے اور اپنے قارئین، سامعین اور مخاطبین کی راہنمائی...

ڈاکٹر محمد فاروق خان کے ارشادات پر ایک نظر

...

جہاد و قتال کے شرعی احکام اور بین الاقوامی قانون

جہاد آج کے دور میں نہ صرف مغرب او رمسلمانوں کے درمیان تعلقات بلکہ گلوبلائزیشن کی طرف تیزی سے بڑھتے ہوئے عالمی ماحول کے حوالے سے بھی غالباًٍ سب سے زیادہ زیر بحث آنے والا موضوع ہے جس پر مختلف حلقوں میں اور مختلف سطحوں پر بحث ومباحثہ کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ بحث اگرچہ نئی نہیں ہے اور صدیوں سے اس کے متنوع پہلووں پر مثبت اور منفی طور پر گفتگو ہو رہی ہے، لیکن دوسری جنگ عظیم کے بعد جب سے اقوام عالم نے مل کر اقوام متحدہ کے نام سے ایک بین الاقوامی فورم تشکیل دیا ہے اور سوسائٹی کے متعدد دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ جنگ وقتال کے معاملات کو بھی ایک بین الاقوامی...

’’دہشت گردی‘‘ کے خلاف جنگ اور پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد

صدر مملکت نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ۸؍اکتوبر کو طلب کر لیا ہے جس میں حساس اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان پارلیمنٹ کے ارکان کو بریفنگ دیں گے۔ اجلاس میں امن وامان کی صورت حال پر تفصیلی بحث کی جائے گی اور حکمت عملی وضع کی جائے گی۔ صدر اور وزیر اعظم کا یہ اقدام موجودہ حالات میں یقیناًخوش آئند ہے اور اس سے جہاں عوام کے منتخب نمائندوں کو حکومتی اقدامات اور پالیسیوں کے بارے میں تفصیلات جاننے کا موقع ملے گا، وہاں حکومت کے ذمہ دار حضرات بھی عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے عوام کے جذبات اور تاثرات سے مزید...

اسلامی شریعت کی تعبیر و تشریح: علمی و فکری سوالات

مسلم ممالک میں شریعت اسلامیہ کے نفاذ اور اسلامی احکام وقوانین کی عمل داری کا مسئلہ جہاں اپنی نوعیت واہمیت کے حوالے سے ہمارے ملی فرائض اور دینی ذمہ داریوں میں شمار ہوتا ہے، وہاں اس کی راہ میں حائل متنوع مشکلات اور رکاوٹوں کے باعث وہ ایک چیلنج کی حیثیت بھی رکھتا ہے اور مسلم معاشروں میں اس سے نمٹنے کے لیے مختلف اطراف سے کوششیں جاری ہیں۔ ان مشکلات اور رکاوٹوں میں سیاسی، تہذیبی، اقتصادی اور عسکری امور کے ساتھ ساتھ یہ علمی رکاوٹ بھی نفاذ اسلام کی راہ روکے کھڑی ہے کہ آج کے بین الاقوامی حالات اور جدید عالمی تہذیبی ماحول میں اسلامی احکام وقوانین...

امریکہ میں مسلمانوں کی دینی سرگرمیاں

میں ۲ اگست کو نیو یارک پہنچا تھا۔ ۹؍ اگست تک کوئنز کے علاقے میں واقع دینی درس گاہ دار العلوم نیو یارک کے سالانہ امتحانات میں مصروف رہا جہاں درس نظامی کا وہی نصاب پڑھایا جاتا ہے جو ہمارے ہاں کے مدارس میں مروج ہے۔ برطانیہ اور امریکہ میں بیسیوں مدارس اس نصاب کے مطابق نئی نسل کی دینی تعلیم وتدریس میں سرگرم عمل ہیں۔ طلبہ کے مدارس بھی ہیں اور طالبات کے مدارس بھی ہیں۔ درس نظامی سے میری مراد یہ ہے کہ بنیادی ڈھانچہ اور اہداف وہی ہیں کہ دینی تدریس وتعلیم اور امامت وخطابت کے لیے رجال کار تیار کیے جائیں اور قرآن وسنت اور فقہ اسلامی کے ساتھ ان علوم وفنون...

سزائے موت کے خاتمے کی بحث

محترمہ بے نظیر بھٹو مرحومہ کی سالگرہ کے موقع پر وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی طرف سے سزاے موت کے قیدیوں کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا اعلان ملک بھر کے دینی حلقوں میں زیر بحث ہے اور اس کے مختلف پہلووں پر اظہار خیال کا سلسلہ جاری ہے۔ ملک کے قانونی نظام میں سزاے موت کو ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی مطالبہ اور دباؤ بھی موجود ہے، حتیٰ کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی بھی کچھ عرصہ قبل یہ قرارداد منظور کر چکی ہے جس میں تمام ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے قانونی نظاموں میں سزاے موت ختم کر دیں اور آئندہ کسی شخص کو کسی ملک میں کسی بھی جرم کے تحت...

سانحہ لال مسجد اور علماء ایکشن کمیٹی

لال مسجد کے سانحہ کو ایک سال گزر گیا ہے مگر اس سے متعلقہ مسائل ابھی تک جوں کے توں باقی ہیں۔ عوام نے تو اپنا فیصلہ الیکشن میں صادر کر دیا تھا کہ لال مسجد کے آپریشن کی ذمہ داری میں شریک جماعتوں اور ان کے حامیوں کو مسترد کر کے لال مسجد کے سانحہ پر غم وغصے کا اظہار کرنے والی جماعتوں اور راہ نماؤں کو اپنے اعتماد سے نوازا۔ یہ الیکشن خاتون شہدا کے نام پر جیتا گیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت پر ووٹ حاصل کیے اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے شہداے لال مسجد کا کارڈ استعمال کیا جس کا پاکستان مسلم لیگ (ق) کے متعدد راہ نماؤں نے واضح اعتراف...

شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز صفدر کی علمی و تحقیقی تصانیف

والد محترم شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کو اللہ تعالیٰ نے مطالعہ، تحقیق اور احقاق حق کا جو خصوصی ذوق عطا فرمایا ہے، ان کی تین درجن سے زائد علمی اور تحقیقی کتابیں اس کی گہرائی اور گیرائی کا اندازہ کرنے کے لیے کافی ہیں۔ برصغیر کے معروضی حالات میں مختلف مسائل کے حوالے سے اہل السنۃ والجماعۃ حنفی دیوبندی مسلک کی وضاحت اور اثبات ان کی تدریسی، تحقیقی اور تصنیفی سرگرمیوں کی جولان گاہ رہا ہے اور اس میدان میں ان کی مسلسل محنت اور خدمات کی وجہ سے بحمد اللہ تعالیٰ انھیں دیوبندی مسلک کا علمی ترجمان سمجھا جاتا ہے۔ دور طالب...

’’اسلام اور شہری حقوق و فرائض‘‘ ۔ غیر مسلم معاشرے کے تناظر میں

(برطانیہ کے ایک تحقیقاتی فورم کی طرف سے موصولہ سوال نامہ کے جواب میں حسب ذیل گزارشات پیش کی گئی ہیں۔ یہ ذاتی مطالعہ اور غور وفکر کا نتیجہ ہیں جن کے کسی بھی پہلو سے اختلاف کیا جا سکتا ہے۔ اگر کوئی صاحب علم علمی انداز میں ان کے بارے میں اظہار خیال کرنا چاہیں تو ’الشریعہ‘ کے صفحات حاضر ہیں۔ ابو عمار زاہد الراشدی)۔ جمہوریت اور انصاف۔ (۱) سماجی زندگی پر اثر انداز ہونے کے لیے فیصلہ سازی اور انتخابی عمل میں فعال حصہ لینے، ایک شہری کی حیثیت سے متحرک کردار ادا کرنے او رجمہوریت کے بارے میں اسلامی نقطہ نظر کیا ہے؟ جواب: اسلام ایک مسلمان کو اور کسی اسلامی...

مسلمانوں کے باہمی اختلافات اور ایک نو مسلم کے تاثرات

برطانیہ کے حالیہ سفر کے دوران مجھے دو روز اسکاٹ لینڈ کے دار الحکومت ایڈنبرا کے قریب ایک بستی ’’ڈنز‘‘ میں اپنے بھانجے ڈاکٹر سبیل رضوان کے ہاں گزارنے کا موقع ملا۔ رضوان کو اللہ تعالیٰ نے گزشتہ دنوں تیسری بچی دی ہے اور ۸؍ اپریل کو اس کی بڑی بچی کی سالگرہ تھی۔ رضوان نے ڈرتے ڈرتے مجھ سے پوچھا کہ اس کی اہلیہ کہہ رہی ہے کہ اگر ہم بچی کی سالگرہ پر کیک کاٹ لیں تو ماموں ناراض تو نہیں ہوں گے؟ میں نے کہا کہ نہیں بیٹا، ناراضگی کی کون سی بات ہے۔ اصل میں اس کا یہ خیال تھا کہ ایک غیر شرعی رسم ہونے کی وجہ سے میں اس پر غصے کا اظہار کروں گا جبکہ ایسے معاملات میں...

غامدی صاحب کا ’’تصور سنت‘‘

محترم جاوید احمد غامدی صاحب کے تصور سنت کے بارے میں ’الشریعہ‘ کے صفحات میں ایک عرصے سے بحث جاری ہے اور دونوں طرف سے مختلف اصحاب قلم اس سلسلے میں اپنے خیالات پیش کر رہے ہیں۔ راقم الحروف نے بھی بعض مضامین میں اس کا تذکرہ کیا تھا اور یہ عرض کیا تھا کہ غامدی صاحب نے سنت نبوی کے بارے میں جو انوکھا تصور پیش کیا ہے، اس کے جزوی پہلووں پر گفتگو کے ساتھ ساتھ اس کی اصولی حیثیت کے بارے میں بھی بحث ومکالمہ ضروری ہے تاکہ وہ جس تصور سنت سے آج کی نسل کو متعارف کرانا چاہتے ہیں، اس کا صحیح تناظر سامنے آئے اور اس کو قبول یا رد کرنے کے بارے میں متعلقہ حضرات پورے...

حضرت مولانا سید انظر شاہ کشمیریؒ کا انتقال

۲۷ اپریل کو ہم مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی نور اللہ مرقدہ کی یاد میں تعزیتی جلسہ کی تیاریوں میں تھے کہ یہ اطلاع ملی کہ دار العلوم دیوبند (وقف) کے شیخ الحدیث حضرت مولانا سید محمد انظر شاہؒ کا دہلی میں انتقال ہو گیا ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ حضرت مولانا سید محمد انظر شاہ کے ساتھ ملاقاتوں اور نیاز مندی کا سلسلہ پرانا تھا اور مختلف مجالس او رپروگراموں میں ان کے ساتھ رفاقت کا شرف حاصل رہا ہے۔ گوجرانوالہ میں مدرسہ نصرۃ العلوم اور جامعہ قاسمیہ میں متعدد بار تشریف لائے، جامعہ خیر المدارس ملتان اور کراچی...

حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ کا سانحہ وفات

مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے بانی حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی نور اللہ مرقدہ ۶؍ اپریل ۲۰۰۸ کو طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے ہیں۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کے چھوٹے بھائی اور راقم الحروف کے چچا محترم تھے۔ انھوں نے ہجری اعتبار سے ۹۴ برس کے لگ بھگ عمر پائی اور تمام عمر علم کے حصول اور پھر اس کے فروغ میں بسر کر دی۔ وہ اس دور میں ماضی کے ان اہل علم وفضل کے جہد وعمل، زہد وقناعت اور علم وفضل کا نمونہ تھے جن کا تذکرہ صرف کتابوں میں رہ گیا ہے اور جن کے دیکھنے کو اب آنکھیں ترستی...

ڈاکٹر محمد دین مرحوم

عم مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی نور اللہ مرقدہ کی وفات پر ملک بھر اور اندرونی ممالک سے تعزیتوں کا سلسلہ ابھی جاری تھا کہ ہمیں ایک اور صدمہ سے دوچار ہونا پڑا اور بدھ (۹؍ اپریل ۲۰۰۸) کے روز میرے خسر بزرگوار ڈاکٹر محمد دین بھی طویل علالت کے بعد کم وبیش ۸۰ برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ بھی حضرت صوفی صاحب کی طرح کافی عرصہ سے صاحب فراش تھے۔ ان کا تعلق کھاریاں سے کوٹلہ جانے والے روڈ پر واقع قصبہ گلیانہ سے تھا اور انتہائی نیک دل اور ذاکر وشاغل بزرگ تھے۔ طب وعلاج کے شعبہ سے تعلق رکھنے کی وجہ سے انھیں ڈاکٹر کہا جاتا...

اک مرد حر تھا خلد کی جانب رواں ہوا

شعر پڑھنے، سننے اور اس سے حظ اٹھانے کا ذوق بحمد اللہ تعالیٰ شروع سے رہا ہے مگر شعر گوئی کبھی زندگی کا معمول نہ بن سکی۔ طالب علمی کے دور میں گوجرانوالہ کے معروف شعرا اثر لدھیانوی مرحوم، عزیز لدھیانوی مرحوم، راشد بزمی مرحوم، بیکس فتح گڑھی مرحوم، شاکر سہارنپوری مرحوم، شہید جالندھری مرحوم اور طالب اعوان جیسے دوستوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا رہا۔ شاعروں میں اہتمام سے شریک ہوتا اور ادبی مجالس سے استفادہ کرتا تھا۔ ایک بار اثر لدھیانوی مرحوم نے ایک طرحی مشاعرہ میں کچھ پڑھنے پر مسلسل اصرار بھی کیا جس کا طرح مصرع تھا: وفور کرب وغم سے خون دل بھی ہو گیا...

اسلامی سربراہ کانفرنس کا مایوس کن اجلاس

روزنامہ ایکسپریس گوجرانوالہ ۱۵؍ مارچ کے مطابق سینیگال کے دار الحکومت ڈاکار میں منعقد ہونے والے اسلامی کانفرنس تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل جناب اکمل الدین اوغلو نے کہا ہے کہ مغربی اور اسلامی ممالک کے مابین ’’اسلام فوبیا‘‘ کے خاتمہ کے لیے سنجیدہ سرگرمیوں، مذاکرات اور باہمی تعاون کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے مذہب، ہمارے پیغمبر اورہمارے بھائیوں کو ہدف بنانے والے غیر ذمہ دارانہ حملوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اسلامی کانفرنس تنظیم کے سربراہی اجلاس سے تنظیم کے سیکرٹری جنرل کا یہ خطاب توہین رسالت...

عام انتخابات کے نتائج اور متحدہ مجلس عمل کا مستقبل

۱۸ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج ملک بھر میں زیر بحث ہیں اور ان کے حوالے سے ملک کے مستقبل کے بارے میں قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ نتائج خلاف توقع نہیں ہیں۔ ملک کے سیاسی حالات جس رخ پر آگے بڑھ رہے تھے، ان سے ایسا ہی محسوس ہو رہا تھا کہ الیکشن میں ووٹروں کا ٹرن آؤٹ کم رہے گا، پیپلز پارٹی سیٹوں کے حصول میں سب سے آگے رہے گی اور مسلم لیگ ق کے ساتھ ساتھ متحدہ مجلس عمل کو بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بہرحال اب قومی سیاست کی نئی صف بندی ہو چکی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان مسلم لیگ (ق)، متحدہ قومی موومنٹ اور...

مسئلہ فلسطین اور مغربی ممالک کا کردار

ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے صدر جارج ڈبلیو بش مشرق وسطیٰ کادورہ کر کے واپس جا چکے ہیں۔ اس دوران انہوں نے سعودی عرب، کویت، مصر، متحدہ عرب امارات، فلسطین اور اسرائیل وغیر ہ کا دورہ کیا اور اسرائیل اور فلسطین کے راہنماؤں سے بھی تبادلہ خیالات کیا۔ ان کے اس دورے کے مقاصد کیا تھے؟ اس کی ایک جھلک بعض عرب اخبارات کے مندرجہ ذیل تبصروں سے دیکھی جا سکتی ہے: ایک عرب اخبار ’’الحیاۃ ‘‘ کا کہنا ہے کہ : ’’امریکی صدر کایہ دورہ ایک شہنشاہ کا دورہ تھا۔ مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک مغربی اور امریکی صدور اور وزراے اعظم کے نظارے دیکھتے رہتے ہیں، لیکن ان میں سے کوئی...
< 301-350 (537) >