نحمدہ تبارک و تعالیٰ ونصلی ونسلم علیٰ رسولہ الکریم وعلیٰ آلہ واصحابہ واتباعہ اجمعین۔
شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی قدس اللہ العزیز کو متحدہ ہندوستان کی تحریکِ آزادی میں ایک سنگم اور سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے جنہوں نے:
- تحریکِ آزادی کا رخ عسکری جدوجہد سے سیاسی جدوجہد کی طرف موڑا،
- حکومتِ الٰہیہ کے عنوان سے تحریکِ آزادی کا نظریاتی اور تہذیبی ہدف متعین کیا،
- قوم کے تمام طبقات کو تحریکِ آزادی میں شریک کرنے کی روایت ڈالی،
- مسلمانوں کے ماحول میں قدیم اور جدید تعلیم سے ہر دو طبقات کو مشترکہ جدوجہد کے راستے پر گامزن کیا،
- اور آزادی کی جنگ کو جنوبی ایشیاء کے دائرے تک محدود رکھنے کی بجائے عالم اسلام بلکہ ہم خیال عالمی قوتوں کو بھی اس میں شریک کار بنایا۔
آج بھی ملتِ اسلامیہ کی وحدت، مسلم ممالک کی آزادی و خودمختاری، شریعتِ اسلامیہ کی بالادستی اور استعماری قوتوں کے مکروہ عزائم کا راستہ روکنے کی جدوجہد میں حضرت شیخ الہندؒ کے یہ نقوشِ پا ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
میں نے خود کو ہمیشہ ولی اللہی فکر و فلسفہ اور شیخ الہندؒ کی عملی جدوجہد کا ایک کارکن سمجھا ہے اور اپنی فکری و عملی استطاعت کے دائرے میں اس کے لیے تگ و تاز میری سرگرمیوں کا محور رہی ہے۔ اس حوالے سے وقتاً فوقتاً لکھتا بھی رہا ہوں اور میرے بہت سے مضامین اخبارات و جرائد میں اشاعت پذیر ہوتے آ رہے ہیں۔ عزیزم حافظ خرم شہزاد سلّمہ ہمارے باذوق اور باہمت ساتھی اور سرگرم شاگرد ہیں، انہوں نے حضرت شیخ الہندؒ کے بارے میں میرے مضامین کو کتابی صورت میں جمع کرنے کی گراں قدر خدمت سرانجام دی ہے جس پر میں ان کا شکرگذار ہوں اور دعاگو ہوں کہ اللہ رب العزت انہیں جزائے خیر سے نوازیں اور ان کی اس کاوش کو زیادہ سے زیادہ نفع بخش بنائیں، آمین یا رب العالمین۔
ابوعمار زاہد الراشدی
خطیب مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ
۱۳ مئی ۲۰۲۲ء