سوال: جب ہم مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی بلکہ مسلمان بھی نہیں سمجھتے تو اس کا بطور نبی احترام ہم پر کیوں ضروری ہے؟
جواب: یہی بات دنیا کے وہ سب لوگ کہہ سکتے ہیں جو آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی نہیں مانتے کہ جب ہمارے نزدیک وہ اللہ تعالیٰ کے نبی نہیں ہیں تو نبی کی حیثیت سے ان کا ادب و احترام ہم پر کیوں ضروری قرار دیا جا رہا ہے؟ ایسے مواقع پر بات بین الاقوامی مسلمات کے حوالے سے ہوتی ہے اور انہیں تسلیم کیا جاتا ہے۔
ہمارا عالمی اداروں سے مسلسل مطالبہ ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام کی توہین کو بین الاقوامی سطح پر جرم قرار دیا جائے۔ اگر عالمی ادارے ہمارا یہ مطالبہ تسلیم کر لیتے ہیں تو قانون پوری دنیا کے مجموعی ماحول کو دیکھ کر بنے گا اور انبیاء کرام علیہم السلام کی فہرست ہم سے نہیں مانگی جائے گی بلکہ جس شخص کو بھی دنیا کی آبادی کا کوئی حصہ نبی مانتا ہے وہ اس فہرست میں شامل ہو گا اور اس کی توہین اس قانون کے تحت جرم سمجھی جائے گی۔
مثال کے طور پر سکھ مذہب میں بابا گورونانک کو خدا کے فرستادہ نبی کی حیثیت حاصل ہے جبکہ وہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کریم کے ساتھ ایمان و عقیدت کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی مذہبی کتاب گروگرنتھ میں قرآن کریم اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کا حوالہ موجود ہے، البتہ وہ خود کو مسلمان کہلانے کی بجائے نئے مذہب کا پیروکار کہتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارا ان کے ساتھ کوئی گروہی تنازعہ نہیں ہے۔ قادیانیوں کے ساتھ اصل جھگڑا یہ ہے کہ وہ سکھوں اور بہائیوں کی طرح اپنی الگ حیثیت تسلیم کرنے کی بجائے مسلمانوں میں شمار ہونے پر بے جا اصرار کیے جا رہے ہیں جو انصاف کے ہر اصول کے خلاف ہے۔ ان کے ساتھ ہمارا یہ جھگڑا اس وقت تک قائم رہے گا جب تک وہ دستور پاکستان کے فیصلے کو تسلیم نہیں کر لیتے۔ البتہ زبان اور اسلوب میں تہذیب و شائستگی کو برقرار رکھنا ہماری ذمہ داری ہے جس کا ہمیں لحاظ رکھنا چاہیے۔