الشریعہ — مارچ ۲۰۲۵ء

مسئلہ رؤیتِ ہلال کے چند توجہ طلب پہلو

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ہماری عبادات کے نظام کا ایک بڑا حصہ چاند کی گردش کے ساتھ متعلق ہے اور چاند کا مہینہ چاند کی رؤیت پر طے پاتا ہے۔ اگر انتیس دن کے بعد چاند نظر آجائے تو اگلا مہینہ شروع ہو جاتا ہے ورنہ گزشتہ ماہ کے تیس دن پورے کیے جاتے ہیں۔ پہلی رات کا چاند اس قدر باریک ہوتا ہے کہ اسے دیکھنے کا باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے اور اس کے ثبوت کے لیے فقہاء اسلام نے ضابطے طے کیے ہیں جن میں فقہی اختلاف فطری امر ہے اور اس کے باعث رمضان المبارک اور عیدین کے تعیّن میں بسا اوقات فرق پڑتا ہے جو بحث و مباحثہ کا مستقل موضوع بن جاتا...

رویتِ ہلال میں اختلاف پر شرمندگی کا حل اور قانون سازی کی ضرورت

― ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

ہمارے ایک محترم دوست نے کہا کہ رویتِ ہلال میں اختلاف کی وجہ سے مغربی ممالک میں مقیم مسلمانوں کو غیر مسلموں کے سامنے اس پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ کہ اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ رویت کے بجاے فلکی حسابات پر رمضان و عیدین کا فیصلہ کیا جائے۔ مغربی ممالک میں مقیم اہلِ علم عموماً یہ بات کرتے ہیں اور اس میں نئی کوئی بات نہیں ہے۔اس دلیل پر کچھ تبصرہ میں نے اپنی کتاب میں لکھا تھا، وہی یہاں پیش کرتا...

مسئلہ رؤیتِ ہلال، فقہ حنفی کی روشنی میں

― مولانا مفتی محمد ایوب سعدی

پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خواہ کے عوام بہ نسبت دوسرے صوبوں کے صوم و صلوۃ کے زیادہ پابند ہیں وہ عبادات میں فرائض کے علاوہ نوافل کا بھی اہتمام کرتے ہیں اسی طرح رمضان کے علاوہ دوسرے مہینوں میں عوام اور خواص کے گھروں میں نفلی روزوں کا اتنا اہتمام ہوتا ہے کہ بعض گھروں میں تو جشن کا سماں ہوتا ہے کہ آج شب معراج ہے اور آج شب برات ہے آج بارہ وفات ہے وغیرہ وغیرہ بعض دیندار عوام کے گھروں میں خوشیوں کے سمندر ٹھاٹھیں مارنا شروع کر دیتا ہے تو ایسے لوگوں کو چاند تلاش کیے بغیر کیسے قرار ہو سکتا ہے جب کہ حکم بھی...

مرکزی رؤیتِ ہلال کمیٹی پر اعتراضات کا جواب

― اویس حفیظ

سب سے پہلے بات کرتے ہیں رؤیتِ ہلال کمیٹی پر ہونے والے عمومی اعتراضات کی۔ ایک عام اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ پچاس سال پرانی دوربین سے چاند کو تلاش کیا جا رہا ہے۔ اب یہاں دو صورتیں ہیں: ایک تو یہ کہ کیا جدید اور جدید ترین دوربین اس چاند کو بھی لا حاضر کرتی ہے جو پیدا ہی نہیں ہوا؟ یا جس کے نظر آنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں؟ دوم، اگر بالفرض یہ مان بھی لیا جائے کہ دوربین پچاس سال پرانی ہے (اگرچہ ایسا نہیں ہے) تو کیا پچاس سال پرانی چیز کام نہیں دے سکتی؟ دوربین خواہ سو سال پرانی ہو، اس کا کام دور کی چیز کو نزدیک کر کے دکھانا ہے۔ دوربین کے معاملے میں...

نظام ہائے کیلنڈر: ایک جائزہ

― ترجمان

ثقافتوں اور علاقوں میں سورج اور چاند کی نقل و حرکت کی بنیاد پر ایسے کیلنڈر بنائے گئے جن میں شمسی کیلنڈر، قمری کیلنڈر اور قمری شمسی کیلنڈر سب سے زیادہ نمایاں ہیں۔ یہ کیلنڈر اس طور پر ایک دوسرے سے مختلف ہیں کہ آیا وقت کی پیمائش (۱) زمین کے سورج کے گرد گھومنے کے حوالے سے کی جائے، (۲) چاند کے مختلف مراحل کی بنیاد پر کی جائے، (۳) یا پھر ان دونوں کے مجموعہ کو سامنے رکھتے...

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۲۲)

― ڈاکٹر محی الدین غازی

(567) وصیۃ لأزواجہم کا ترجمہ: درج ذیل آیت میں وصیۃ لأزواجہم کی تفسیر میں مشہور رائے یہ ہے کہ یہاں شوہر کی طرف سے وصیت مراد ہے یعنی شوہر کو تلقین کی گئی ہے کہ وہ مرنے سے پہلے اپنی بیویوں کے حق میں یہ وصیت کردے۔اس کے علاوہ مفسرین نے مجاہد کی رائے ذکر کی ہے کہ یہاں اللہ کی طرف سے وصیت مراد ہے۔ شوہر وصیت کرے یا نہ کرے، بیوہ عورت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایک سال شوہر کے چھوڑے ہوئے گھر میں رہے اور شوہر کے اولیا اس کا خرچ ادا کریں۔ درج ذیل ترجمے مشہور تفسیر کے مطابق ہیں: والذین یتوفون منکم ویذرون أزواجا وصیۃ لأزواجہم متاعا إلی الحول غیر إخراج۔(البقرۃ:...

باجماعت نماز، قرآن و سنت کی روشنی میں

― مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی

اسلام ایک جامع دین ہے، جو نہ صرف انسان کی انفرادی اصلاح کرتا ہے بلکہ اجتماعی زندگی کے بھی بہترین اصول وضع کرتا ہے۔ اس میں عبادات کو نہ صرف انفرادی ذمہ داری کے طور پر پیش کیا گیا بلکہ انہیں اجتماعی طور پر ادا کرنے کی ترغیب بھی دی گئی ہے۔ نماز، جو دین کا ستون ہے، اگر باجماعت ادا کی جائے تو اس کے روحانی، اجتماعی اور اخلاقی اثرات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ باجماعت نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہ صرف فرض نمازوں کی بہترین ادائیگی قرار دیا بلکہ اس کے ذریعے گناہوں کی معافی اور درجات کی بلندی کی بھی...

حضرت علامہ ظہیر احسن شوق نیموی (۱)

― مولانا طلحہ نعمت ندوی

علامہ شوق نیموی عالم اسلام کے معروف عالم دین ہیں، ان کی کتاب آثار السنن فقہ حنفی کا مستند مرجع ہے، وہ عظیم آباد کے دبستان علم و ادب کے باکمال اور قابل فخر فرزند اور ہندوستان کے سرمایۂ ناز محقق ہیں۔ ایک زمانہ تک ان کی شخصیت پر گمنامی کا پردہ پڑا رہا، اگرچہ اس دوران ان پر ایک اہم کام سامنے آیا لیکن اس کے علاوہ ان کے علمی کاموں کی طرف وہ توجہ نہ ہو سکی جس کے وہ مستحق ہیں، لیکن اب ان کے علمی و ادبی دونوں پہلوؤں پر اہل علم متوجہ ہوئے ہیں، ایک طرف پٹنہ میں ان کی ادبی خدمات پر کئی کاوشیں منظر عام پر آئی ہیں، وہیں ملکی ہی نہیں بین الاقوامی سطح پر...

فحاشی و عریانی اور لباس و نظر کا نفسیاتی مطالعہ!

― محمد عرفان ندیم

شرم و حیا کا تصور اللہ تعالی نے ہر انسان کی فطرت میں ودیعت کر رکھا ہے وہ الگ بات ہے کہ آج ہماری فطرت مسخ ہو چکی ہے اور ہم بطور فخر جسم کی نمائش کرتے اور اسے ’’فن‘‘ سمجھتے ہیں۔ فطرت مسخ ہونے سے ہمارا تصورِ حسن تک بدل گیا ہے اور جو جتنا برہنا ہوتا ہے اسے اتنا خوبصورت سمجھا جاتا ہے ۔ جو جتنا ’’شارٹ‘‘ لباس پہنتا ہے اسے اتنا حسین تصور کیا جاتا ہے۔ یہ عمل مذہب کے خلاف تو ہے ہی لیکن بنیادی انسانی فطرت کے بھی خلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں لباس اور پردے کے حوالے سے خواتین کو واضح ہدایات...

مسجد اقصیٰ کے ایک مسافر کی تڑپ

― عقیل دانش

مسجدِ اقصیٰ! اے خوابوں کی زمیں، کوئی دنیا میں حسیں تجھ سا نہیں — اس زمیں پر قبلۂ اوّل ہے تو، دہر کی ظلمت میں اک مشعل ہے تو — تو بلاشبہ حاصلِ معراج ہے، اور امت کے لئے منہاج ہے — ہے مقدس سرزمیں سب کے لئے، تو ہے خاتم کا نگیں سب کے لئے — قلبِ مسلم کی رواں دھڑکن ہے تو، جو ہر بے باک کا مدفن ہے تو — مسلم امہ کے لئے تو خواب ہے، دہر میں تیرا بدل نایاب ہے — خون سے تیری سرزمیں لبریز ہے، اب یہ وادی کیا ہے رستاخیز ہے — بہہ رہا ہے تیرے فرزندوں کا خون، بے محابا ہے یہودی کا جنون — سجدہ بندوقوں کے سائے میں یہاں، ہے ستم کا بحرِ بے کراں — ہے ہر اک لب پہ دعا اللہ سے،...

ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ وہائٹ ہاؤس میں: مشرق وسطیٰ اور دنیا پر اس کے متوقع اثرات؟

― ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

بیس جنوری کو امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری بار صدارتی عہدے کا حلف لے لیا۔ اس بار ان کو امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں میں واضح اکثریت حاصل ہے، اِس طرح وہ دنیا کے سب سے طاقت ور شخص بن کر سامنے آئے ہیں۔ امریکی سپریم کورٹ میں بھی رپبلکنز کے گہرے اثرات ہوتے ہیں اس لیے وہاں سے بھی ان کے اقدامات کو کلین چٹ ملنے کے پورے امکانات ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی دوبارہ جیت میں سب سے بڑا فیکٹر جوبائڈن انتظامیہ سے عوام کی ناراضگی تھی جس کو سیاسیات کی زبان میں Anti Incumbency کہتے ہیں۔ عرب نژاد مسلمانوں نے بھی بائڈن کی اسرائیل کے لیے اندھی حمایت سے تنگ آکر اس کو سزا دینے...

فلسطین کی جنگ بندی اور پیکا ایکٹ کی منظوری

― مولانا فضل الرحمٰن

پوری دنیا جانتی ہے کہ پندرہ ماہ تک اسرائیل اور صہیونی قوت غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں پر جو آگ برساتی رہی ہے اور جس سے کہ ساری کی ساری آبادیاں منہدم ہو گئیں، پچاس ہزار سے زیادہ لوگ شہید ہوئے، جس میں چھوٹے بچے، خواتین، بوڑھے۔ اور اب جو جنگ بندی کا معاہدہ ہوا ہے وہ چونکہ فلسطینیوں کی شرائط پہ ہوا ہے اور اس میں ان کو کامیابی ملی ہے تو یقیناً‌ وہ مبارکباد کے بھی مستحق ہیں، اور ہمیں اللہ پر مکمل بھروسہ ہے کہ فلسطینیوں کا یہ خون اور یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور یہ ساری جدوجہد فلسطین کی مکمل آزادی اور مسجد اقصیٰ کی مکمل آزادی پر منتج...

قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن کی گوجرانوالا آمد

― مولانا حافظ خرم شہزاد

قائد جمعیۃ حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب (امیرِ مرکزیہ جمعیۃ علماء اسلام پاکستان) مفکر اسلام حضرت مولانا زاہدالراشدی صاحب اور مہتمم جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالا، حضرت مولانا محمد فیاض خان سواتی صاحب کی دعوت پر جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالا کی سالانہ تقریب دستارِ فضیلت میں بطورِ مہمانِ خصوصی 31 جنوری 2025ء بروز جمعۃ المبارک گوجرانوالا تشریف لائے۔ جامعہ کی سالانہ تقریب برائے دستارِ فضیلت جمعہ کے دن منعقد ہوتی ہے، لہٰذا حضرت قائدِ جمعیۃ سے جمعۃ المبارک کے خطاب کی درخواست کی گئی۔ تاریخی جامع مسجد نور میں حضرت قائدِ جمعیۃ نمازِ جمعہ سے قبل تشریف...

پاکستان شریعت کونسل کی تشکیلِ نو

― پروفیسر حافظ منیر احمد

پاکستان شریعت کونسل کی مرکزی مجلس شوریٰ نے مولانا عبد الرؤف فاروقی کو آئندہ پانچ سال کے لئے کونسل کا مرکزی سیکرٹری جنرل منتخب کیا ہے اور رمضان المبارک کے بعد مرکزی نظام شریعت کنونشن منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں دستور کی منظوری دی جائے گی اور مرکزی مجلس شوریٰ اور عہدیداروں کا چناؤ مکمل کیا جائے گا۰ یہ فیصلہ آج راولپنڈی میں امیر مرکزیہ مولانا زاہد الراشدی کی زیر صدارت منعقدہ مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں مولانا مفتی محمد رویس خان ایوبی اور مولانا عبد القیوم حقانی کو پاکستان شریعت کونسل کا سرپرست چنا گیا اور مولانا...

Pakistan and Turkiye: The Center of Hope for the Muslim Ummah

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

According to a report published in the media on February 14th, Turkish President Recep Tayyip Erdoğan, while addressing an event at the Prime Minister House in Islamabad, stated that Quaid-e-Azam and Allama Iqbal are our heroes also, and that Allama Iqbal's poetry sparked a revolution throughout the world. He emphasized that helping Palestinians is our duty and that our efforts will continue until an independent Palestinian state is established. He stressed the need to resolve the Kashmir conflict through dialogue and in accordance with UN resolutions. He expressed his happiness in visiting Pakistan, stating that it is our...

ماہانہ بلاگ

حضرت لیلٰی غفاریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا

― مولانا جمیل اختر جلیلی ندوی

عہدِ نبوی کی باکمال خواتین میں سے ایک ’’لیلیٰ غفاریہ‘‘ ہیں، جو ’’السابقون الأولون‘‘ میں سے ہیں، انھوں نے نہ صرف یہ کہ غزوات میں شرکت کی؛ بل کہ زخمیوں کے علاج میں پیش پیش رہیں اور اسی وجہ سے ان کا نام تاریخ کی کتابوں کا جلی عنوان ہے؛ لیکن بدقسمتی سے اہل سیر و تاریخ نے ان کی زندگی کے تعلق سے بہت زیادہ نہیں لکھا؛ بل کہ اگر یوں کہا جائے کہ کچھ نہیں لکھا تو بے جانہ ہوگا، شاید تقشفانہ زندگی کی وجہ سے خود یہ نمایاں نہیں ہونا چاہتی ہوں گی، ان کا تعلق اس ’’غفار‘‘ قبیلہ سے تھا، جس کے بارے میں اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: غفار: غفر اللہ لہا۔ (البخاری،...

شورائیت اور ملوکیت

― ڈاکٹر عرفان شہزاد

نظم اجتماعی انسان کی سماجی ضرورت ہے۔ سماجی تعامل کے حدود و قوانین اور تنازُعات کے فیصلے کے لیے متفقہ اتھارٹی کا قیام ناگزیر ہے، جس کے فیصلوں کے آگے خواہی نہ خواہی سرتسلیم خم کر دیا جائے۔ یہ نہ ہو تو دوسری صورت انارکی ہے، جسے معقولیت گوارا نہیں کر سکتی۔ نظم اجتماعی کے قیام کا تقاضا کچھ انسانوں کا اختیار دوسرے انسانوں پر قائم کرنے کا سبب ہے، اس لیے ضروری ہے کہ یہ اختیار ان کی مرضی اور انتخاب سے ان پر قائم کیا جائے ۔ شورائیت یا جمہوریت کی اصل حقیقت یہی ہے۔ اسی کو اللہ تعالی نے اپنے بندوں کے لیے پسند...

اصول سازى اور غامدى صاحب

― حسان بن علی

غامدى صاحب چاہے اپنی تعریفات اور اصطلاحات وضع کر لیں (لكل واحد ان يصطلح أو لا مشاحة فی الاصطلاح) لیکن اختلاف صرف اصطلاحات كی تعریفات تک محدود نہیں بلکہ قولِ رسول كی حجیت كو تسلیم کرنے یا نہ تسلیم کرنے کا ہے۔ تو جب غامدی صاحب یہ کہتے ہیں کہ دین قرآن و سنت میں محصور ہے تو ان کے پیشِ نظر ان كا اپنا تصورِ قرآن و سنت ہوتا ہے، لہٰذا قرآن کے لیے لازم ہے کہ وه حفص کی قراءت (روايۃ حفص عن عاصم) کے مطابق ہو اور سنت کے لیے لازم ہے کہ وہ ايسا عمل ہو جو تواتر کے ساتھ جاری ہو نیز ملتِ ابراہیمی میں کسی شکل میں موجود ہو۔ رہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول جسے اگرچہ...

جب احراری اور مسلم لیگی اتحادی بنے

― عامر ریاض

جو واقعہ آپ پڑھیں گے یہ 1930ء کی دہائی کی سیاست کا واقعہ ہے کہ جب پنجاب کی سیاست میں ایک نومولود سیاسی پارٹی ’’مجلسِ احرار السلام‘‘ کا غلغلہ تھا۔ 1930ء سے 1935ء کے درمیان اس پارٹی نے نہ صرف کشمیر میں ڈوگرہ راج مخالفت سمیت لاتعداد تحریکیں چلائیں بلکہ اس دوران تین ضمنی انتخابات اور دو مرکزی اسمبلی کی نشستیں بھی جیت لی تھیں۔ بس اب 1936ء تو انتخابات کا سال تھا کہ اب پنجاب کے انتخابی معرکہ میں اس نومولود کو اہمیت حاصل تھی۔ دسمبر کے مہینہ میں انتخابات تھے اور انتخابی سیاست میں تو اصل ہدف مدمقابل کو ہرانا ہی ہوتا...

غزہ میں رمضان: تباہی اور غیر متزلزل ایمان

― اسرا ابو قمر

تباہ حال غزہ میں رمضان آ پہنچا ہے۔ جب باقی دنیا روزے اور دعا کے مہینے کا ’’تہوار‘‘ کے موڈ میں آغاز کر رہی ہے، وہیں ہم غم اور دکھ کے ساتھ ایسا کر رہے ہیں۔ جنگ کی بازگشت اب بھی زور سے سنائی دیتی ہے۔ اس بات کی کوئی یقین دہانی نہیں ہے کہ یہ جنگ بندی قائم رہے گی۔ لوگ اس بات سے پریشان ہیں کہ آگے کیا ہوگا۔ انہیں ڈر ہے کہ جنگ واپس آ سکتی...

مولانا حامد الحق حقانی کی المناک شہادت

― مولانا عبد الرؤف فاروقی

پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا زاہد الراشدی، جنرل سیکرٹری مولانا عبد الرؤف فاروقی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرؤف محمدی، سیکرٹری اطلاعات پروفیسر حافظ منیر احمد اور دیگر نے جامعہ حقانیہ میں دھماکے اور مولانا حامد الحق حقانی سمیت بے گناہ افراد کی شہادت پر گہرے رنج و غم، دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ایک دینی اور تعلیمی ادارے کو نشانہ بنانا سوچی سمجھی سازش ہے۔ جامعہ حقانیہ کی ایک قدیم تاریخ ہے اور دنیا بھر میں لاکھوں لوگ اس عظیم دینی درسگاہ سے متعلق ہیں جبکہ محبت رکھنے والوں کی تعداد...

فلسطین کے سوال کا حل اور پاک افغان تعلقات کی ازسرِنو تعریف

― انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز

اسرائیل-فلسطین تنازعہ کے نتائج نے فلسطین کے مسئلے کو خود اسرائیل کے لیے ایک موجودہ سوال کے طور پر دوبارہ تشکیل دیا ہے، جس سے اس کی تزویراتی ناکامیوں اور کمزوریوں کا پردہ فاش ہو گیا ہے جبکہ اس کے آباد کار استعماری صہیونی نظریے پر عالمی تشویش میں شدّت پیدا ہوئی ہے ۔ چونکہ یہ نظریہ نسلی بالادستی اور خارجیت پر مبنی ہے، اس لیے دو ریاستی حل ناقابل عمل ہے۔ اس کا واحد حل صہیونی منصوبے کو ختم کرکے انصاف اور فلسطینی عوام کی خودمختاری کے قیام کے میں مضمر...

الشریعہ — مارچ ۲۰۲۵ء

جلد ۳۶ ، شمارہ ۳

مسئلہ رؤیتِ ہلال کے چند توجہ طلب پہلو
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

رویتِ ہلال میں اختلاف پر شرمندگی کا حل اور قانون سازی کی ضرورت
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

مسئلہ رؤیتِ ہلال، فقہ حنفی کی روشنی میں
مولانا مفتی محمد ایوب سعدی

مرکزی رؤیتِ ہلال کمیٹی پر اعتراضات کا جواب
اویس حفیظ

نظام ہائے کیلنڈر: ایک جائزہ
ترجمان

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۲۲)
ڈاکٹر محی الدین غازی

باجماعت نماز، قرآن و سنت کی روشنی میں
مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی

حضرت علامہ ظہیر احسن شوق نیموی (۱)
مولانا طلحہ نعمت ندوی

فحاشی و عریانی اور لباس و نظر کا نفسیاتی مطالعہ!
محمد عرفان ندیم

مسجد اقصیٰ کے ایک مسافر کی تڑپ
عقیل دانش

ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ وہائٹ ہاؤس میں: مشرق وسطیٰ اور دنیا پر اس کے متوقع اثرات؟
ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

فلسطین کی جنگ بندی اور پیکا ایکٹ کی منظوری
مولانا فضل الرحمٰن

قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن کی گوجرانوالا آمد
مولانا حافظ خرم شہزاد

پاکستان شریعت کونسل کی تشکیلِ نو
پروفیسر حافظ منیر احمد

Pakistan and Turkiye: The Center of Hope for the Muslim Ummah
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ماہانہ بلاگ

تلاش

مطبوعات

شماریات

Flag Counter