ملی مجلس شرعی کا اجلاس

ملّی مجلسِ شرعی، جو سارے دینی مکاتبِ فکر کا مشترکہ علمی پلیٹ فارم ہے، کے علماء کرام کا ایک اجلاس، حسبِ فہرست لف ہٰذا، ۱۵ نومبر ۲۰۲۵ء کو جامعہ عثمانیہ (آسٹریلیا مسجد نزد ریلوے سٹیشن) لاہور میں ہوا جو صبح دس بجے سے دوپہر ایک بجے تک جاری رہا۔ علماء کرام نے بحث و مناقشہ کے بعد مندرجہ ذیل فیصلے کیے:

ا۔ اجلاس نے اس رائے کا اظہار کیا کہ حکومت کے خلاف اجلاس اور ریلیاں پُرامن اور آئین و قانون کے اندر ہونی چاہئیں۔ انہوں نے مریدکے میں حکومتی ظلم و جبر کی مذمت کرتے ہوئے اپنے اس موقف کو دہرایا کہ ابھی تک شہداء، زخمی اور مِسنگ پرسنز [گمشدہ] کی مستند معلومات عوام کو میسر نہیں۔ لہٰذا ایک اعلیٰ سطح کا عدالتی کمیشن بنایا جائے تاکہ صحیح اور مستند معلومات عوام کو مہیا کی جائیں اور زیادتی کرنے والے فریق کی نشان دہی ہو جائے۔

۲۔ علماء کرام نے اپنے اس موقف پر زور دیا کہ:

  • علماء اسلام حکومتی ایجنسیوں کو معلومات مہیا کرنے کے ہمیشہ حامی رہے ہیں لیکن اس کے لیے انہیں ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
  • علماء کرام اپنے اس موقف کو دہراتے ہیں کہ مساجد اللہ کا گھر ہیں جو ہر مسلک کے نمازیوں کے لیے کھلی ہونی چاہئیں اور یہ کہ انہیں فرقہ واریت، نفرت اور تعصب پھیلانے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔
  • علماء کرام نے مساجد کمیٹیوں سے مطالبہ کیا کہ کسی امام اور خطیب کی تنخواہ ۲۵ ہزار روپے ماہانہ سے کم نہیں ہونی چاہیے۔ یاد رہے کہ ایک مزدور کے لیے حکومت کی مقرر کردہ کم سے کم ماہانہ تنخواہ ۴۰ ہزار روپے ہے۔
  • علماء کرام نے حکومت کے بعض ائمہ مساجد کو ۲۵ ہزار روپے مشاہرہ دینے کو رد کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کی بجائے مساجد کے بجلی، پانی اور گیس کے بل ادا کر نے کا انتظام کرے۔

۳۔ علماء کرام نے ستائیسویں ترمیم میں بعض افراد کی قانون سے بالاتری کے تصور کو اور مشاورت کو مؤثر بنائے بغیر آمریت کے رجحان کو غیر اسلامی قرار دیا۔

۴۔ اجلاس نے فیصلہ کیا کہ دسمبر کے پہلے عشرے میں لاہور میں ملی مجلس شرعی کے زیر اہتمام علماء کا ایک وسیع تر اجلاس طلب کیا جائے تاکہ باہمی مشاورت سے متفقہ لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔

مولانا زاہد الراشدی (صدر مجلس) / ڈاکٹر محمد امین (سیکرٹری جنرل)

۱۷ نومبر ۲۰۲۵ء


(الشریعہ — دسمبر ۲۰۲۵ء)

الشریعہ — دسمبر ۲۰۲۵ء

جلد ۳۶ ، شمارہ ۱۲

آزادی و آگاہی اور یکجہتی کے ہمارے قومی و ملّی تقاضے
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ماڈرنائزیشن کی آڑ میں ویسٹرنائزیشن
مفتی سید عدنان کاکاخیل

تیسری صدی ہجری میں علمِ حدیث
ڈاکٹر فضل الرحمٰن محمود

علم الکلام میں امام ابن تیمیہ کا مکتبِ فکر
ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

بچوں کی نفسیات
علامہ حکیم عبد الصمد صارم الازہریؒ

نظم: اسلام کا سائنسی عہدِ زریں
محمود الحسن عالمیؔ

قائد اعظم کا تصورِ مُملکتِ پاکستان
ڈاکٹر شہزاد اقبال شام

کاروباری دنیا میں قبضہ کی شرعی حقیقت اور جدید شکلیں
مفتی سید انور شاہ

خزانۂ الٰہی کی کنجی دُعا اور اس کے دندانے لقمۂ حلال
مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی

پاکستان میں اسلامائزیشن،    توہینِ رسالت کا مسئلہ،    قائدِ اعظم کا تصورِپاکستان
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
مولانا عبد الودود

پاک بنگلہ تعلقات     —     علماء کی سفارت کاری
عمار خان یاسر

غزہ میں جنگ بندی: کیا وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کچھ مفید ہے؟
ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

لورین بوتھ — برطانوی خاتون صحافی جنہیں فلسطین نے مسلمان کیا
ٹووَرڈز ایٹرنیٹی

ملی مجلس شرعی کا اجلاس
ڈاکٹر محمد امین

When Hazrat Abdullah ibn Umar Defended Hazrat Usman ibn Affan
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

’’خطباتِ فتحیہ: احکام القرآن اور عصرِ حاضر‘‘ (۶)
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
مولانا ڈاکٹر محمد سعید عاطف

سپریم کورٹ کا تجربہ، تعلیمی و علمی سفر، آئینی و قانونی مباحث (۱)
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
رفیق اعظم بادشاہ

کیا قدیم علمِ کلام دورِ حاضر میں ایک  غیر متعلق روایت بن چکا ہے؟ (۱)
ڈاکٹر مفتی ذبیح اللہ مجددی

’’اسلام اور ارتقا: الغزالی اور جدید ارتقائی نظریات کا جائزہ‘‘ (۱۰)
ڈاکٹر شعیب احمد ملک
محمد یونس قاسمی

مطبوعات

شماریات

Flag Counter