میں حنفی ہوں، مرے لب پہ ثنائے بو حنیفہًؒ ہے
زہے قسمت، میسر اقتدائے بو حنیفہؒ ہے
انہیں قرآن و سنت کے فہم نے برتری بخشی
فقاہت میں بلند پایہ ادائے بو حنیفہؒ ہے
وہ عرفان و معارف کے ہیں خورشید درخشندہ
جہانِ علم میں ہر سو ضیائے بو حنیفہؒ ہے
لقب ان کو ملا امامِ اعظم فی الائمہ کا
نشانِ راہِ حق، ہر نقش پائے بو حنیفہؒ ہے
فراست کی ضیاء پاتی ہے مومن کی نظر جس سے
وہ اکسیرِ فراست، خاکپائے بو حنیفہؒ ہے
فقیہانِ زمانہ ہیں عیال و خوشہ چیں ان کے
نمایاں تر فقاہت میں ذکائے بو حنیفہؒ ہے
بجھائیں پیاسِ علمی طالبانِ فقہِ دیں آ کر
وہ جاری ہے، جو چشمہ صلائے بو حنیفہؒ ہے
سبھی شاگرد ان کے علم کے روشن ستارے ہیں
رہیں ضو فشاں وہ، یہ دعائے بو حنیفہؒ ہے
وہ ہر منصب کو ٹھکرا کے عزیمت کے بنے راہی
مسلم دہر میں زہد و تقائے بو حنیفہؒ ہے
زہر کے گھونٹ پی کر بھی نہ حق پہ آنچ آنے دی
شہادت کا بڑا رتبہ، جزائے بو حنیفہؒ ہے
صحابہؓ کی زیارت کا ہوا ان کو شرف حاصل
صحابہؓ کا ہے اسوہ، جو ادائے بو حنیفہؒ ہے
وہ ہیں مصداق ’’لما یلحقوا بہم‘‘ کی آیت کے
مسلم بالیقیں فضل و علائے بو حنیفہؒ ہے
خدا نے اس قدر بخشی ہے شہرت چار سو ان کو
کہ لب پہ حاسدوں کے بھی صدائے بو حنیفہؒ ہے
وہ نعمان ابن ثابتؒ مقتدائے اہلِ ایماں ہیں
اے زہراوی! ہر اک مومن فدائے بو حنیفہؒ ہے